Tag: اسسٹنٹ پروفیسر وحیدالرحمان

  • جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    کراچی: ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر وحیدالرحمان کے قتل میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال ہوا۔

     اس بات کا انکشاف وحید الرحمان کے قتل میں ہونے والے اسلحے کی فارنزک رپورٹ میں سامنے آیا جس کے بعد تفتیشی اداروں نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کے الزام میں گرفتار ٹارگٹ کلر منصور سے دوبارہ پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔

     ذرائع کے مطابق گرفتار ٹارگٹ کلر منصور نے دوران تفتیش پولیس حکام کو بتایا کہ پروفیسرز شکیل اوج اور دیگرافراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی پانچ رکنی گروہ شامل تھا۔

    \پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث فہیم اور احتشام کو جانتا ہوں باقی دو کے بارے میں معلومات نہیں ملزم منصور نے بتایا کہ کہ وہ شکیل اوج کو نہیں جانتا تھا قتل کے حوالے سے سارے احکامات فہیم کو بیرونی ملک سے ملتے تھے۔

     پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم منصور کے دیگر چار ساتھیوں کی گرفتار ی کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • اسسٹنٹ پروفیسر وحیدالرحمان کے قاتل کا خاکہ جاری

    اسسٹنٹ پروفیسر وحیدالرحمان کے قاتل کا خاکہ جاری

    کراچی : گزشتہ روزقتل کیےگئےڈاکٹروحیدالرحمان کے ملزمان کا خاکہ جاری کر دیا گیا ہے، ڈاکٹر وحیدالرحمان المعروف یاسررضوی کو دستگیر میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وحید الرحمان کو دن دہاڑے قتل  کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    ڈاکٹر وحید الرحمن قتل کیس میں پولیس نے ایک ملزم کا خاکہ جاری کردیا، پولیس تفتیش کے مطابق ملزم کی عمر تیس سے پینتیس سال قد پانچ فٹ اور رنگت گہری سانولی ہے۔

    شفیق استاد اورعلم دوست شخصیت ڈاکٹر وحیدالرحمان بدھ کی صبح جامعہ کراچی جانے کے لئے نکلے ہی تھے کہ گھات لگائے قاتلوں نے فیڈرل بی ایریا میں ان کی گاڑی پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔

    پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے شفیق استاد کی گاڑی پر نائن ایم ایم پستول کی آٹھ گولیاں برسائی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر وحید کو بازو، سر،گردن، کاندھے اور پیٹ میں ایک ایک گولی لگی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

    ڈاکٹر وحید الرحمان جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے، اس سے قبل وہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں بھی معلم تھے۔

    کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسروحید الرحمان کے قتل کیخلاف جامعہ کراچی میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوگئی تھی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے رہنما پروفیسر مطاہر نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہے حکومت اساتذہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

    جامعہ کراچی میں آج بھی تدریسی عمل معطل ہے۔