Tag: اسقاط حمل

  • ایری زونا میں اسقاط حمل پر پابندی ختم کرنے کا بل منظور

    ایری زونا میں اسقاط حمل پر پابندی ختم کرنے کا بل منظور

    امریکا کی ریاست ایری زونا میں 1864 سے عائد اسقاط حمل پر پابندی ختم کرنے کا بل 14 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بل گورنر کیٹی ہابز کو پیش کردیا گیا ہے جو اس پر دستخط کریں گی۔

    دو ری پبلکنز بھی ایری زونا کی سینیٹ میں پیش بل کی حمایت میں شامل تھے، اس طرح اس بل کو 14 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ایری زونا میں خانہ جنگی دور سے ہر قسم کے اسقاط حمل پر پابندی لگی ہوئی ہے، سوائے اس صورت میں جب مریض کی جان بچانا مقصود ہو۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل فرانس بھی اسقاط حمل کے حق کو آئینی تحفظ دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ نے 1958 کے آئین میں ترمیم کے لیے ووٹ دیا گیا تھا۔

    اجلاس کے دوران 72 کے مقابلے میں 780 ووٹوں سے ترمیم منظور کی گئی تھی، اس ترمیم میں خواتین کے لیے اسقاط حمل کے حق کی ’ضمانت‘ دی گئی ہے۔

    سعودی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے غیر ملکیوں کو خبردار کردیا!

    یاد رہے کہ فرانس میں 1975 سے ہی اسقاط حمل کو قانونی حیثیت مل چکی تھی، مگر سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 85 فیصد عوام نے اسقاط حمل کے حق کے تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔

  • فرانس میں اسقاط حمل کو آئینی تحفظ مل گیا

    فرانس میں اسقاط حمل کو آئینی تحفظ مل گیا

    فرانس اسقاط حمل کے حق کو آئینی تحفظ دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں گزشتہ روز اراکین پارلیمنٹ نے 1958 کے آئین میں ترمیم کے لیے ووٹ دیا۔

    اجلاس کے دوران 72 کے مقابلے میں 780 ووٹوں سے ترمیم منظور کرلی گئی، اس ترمیم میں خواتین کے لیے اسقاط حمل کے حق کی ’ضمانت‘ دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ فرانس میں 1975 سے ہی اسقاط حمل کو قانونی حیثیت مل چکی ہے، مگر سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 85 فیصد عوام نے اسقاط حمل کے حق کے تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔

    بیٹے کی پسند کی شادی رکوانے کیلئے ماں نے انتہائی قدم اٹھا لیا!

    فرانس اس اقدام سے دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے اپنے بنیادی قانون میں اسقاط حمل کے حق کو واضح تحفظ فراہم کیا ہے۔

  • میکسیکو میں اسقاط حمل غیر مجرمانہ عمل قرار

    میکسیکو میں اسقاط حمل غیر مجرمانہ عمل قرار

    میکسیکو: شمالی امریکی ملک میکسیکو میں سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو آئینی طور پر غیر مجرمانہ عمل قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکسیکو کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک بڑے فیصلے میں ملک بھر میں اسقاط حمل کو غیر مجرمانہ عمل قرار دے دیا، اس سے قبل ریاستوں کو اسقاط حمل پر فیصلے کا اختیار حاصل تھا۔

    میکسیکو میں اسقاطِ حمل کرانے والی خواتین کو 3 برس قید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، تاہم اب سپریم کورٹ نے یہ حکومتی اقدام غیر آئینی قرار دے دیا، اور اسقاط حمل کو جرم قرار دینے والے وفاقی پینل کوڈ کو ختم کر دیا۔

    عدالت نے پینل کوڈ کو ’’غیر آئینی‘‘ قرار دیتے ہوئے ملک بھر کے تمام وفاقی صحت کے اداروں میں اسقاط حمل کو قانونی طور پر قابل رسائی بنا دیا۔ عدالتی حکم میں اس سلسلے میں دائیوں اور دیگر طبی خدمات فراہم کرنے والوں پر پابندی کا بھی خاتمہ کر دیا گیا۔

    امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل پر پابندی لگا دی

    میکسیکو کی سپریم کورٹ نے سب سے پہلے 2021 میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینے کو غیر آئینی قرار دیا تھا، لیکن اس فیصلے کا اطلاق صرف ٹیکساس کی سرحد سے متصل ریاست کوہویلا پر ہوتا تھا۔

  • اسقاط حمل کیس: مراکش کے بادشاہ نے خاتون صحافی کو معاف کردیا

    اسقاط حمل کیس: مراکش کے بادشاہ نے خاتون صحافی کو معاف کردیا

    رباط: مراکش کے بادشاہ محمد ہشتم نے اسقاط حمل کیس میں گرفتار خاتون صحافی ’ہرج ریسومی‘ کی سزا معاف کرتے ہوئے رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مراکش میں خاتون صحافی کو اپنے منگیتر سے جنسی تعلق رکھنے اور اسقاط حمل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی جسے بادشاہ نے معاف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزرات انصاف کا کہنا ہے کہ ہرج کو گذشتہ ماہ ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں نے مراکش حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔

    خاتون صحافی نے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مجھ سے انتقام لیا جارہا ہے، ہرج ریسومی رباط حکومت کے غلط پالیسیوں پر آواز بلند کرتی رہی ہیں۔

    بادشاہ نے انسانی ہمدری کے تحت سزا معاف کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ قانونی اور مذہبی طور پر خاندانی رشتہ استوار کرکے اپنی نئی زندگی کا آغاز کریں۔

    دوسری جانب خاتون صحافی کے منگیتر کا کہنا تھا کہ وہ دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ چکے تھے لیکن قانونی طور پر کوئی دستاوزات نہیں بنوائی تھیں۔

    مراکش میں اسقاط حمل غیرقانونی ہے، ایک اعداد وشمار کے مطابق پابندی کے باوجود گذشتہ سال روزانہ کی بنیاد پر 600 سے 800 اسقاط حمل کرایا گیا، جن میں سے 41 کیس ریکارڈ ہوئے۔

    خیال ہے کہ ہرج ریسومی مراکش میں ’الیوم‘ نامی اخبار میں بحیثیت صحافی اپنے پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیتی ہیں۔

  • کراچی: ماڈل گرل کی ہلاکت، مقتولہ کی قبر کشائی کا عدالتی حکم

    کراچی: ماڈل گرل کی ہلاکت، مقتولہ کی قبر کشائی کا عدالتی حکم

    کراچی: شہرِ قائد میں ماڈل گرل رباب شفیق کی ہلاکت کے معاملے پر مقامی عدالت نے ایکشن لیتے ہوئے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فروری میں کراچی کے علاقے موچکو سے ایک ماڈل رباب شفیق کی لاش ملی تھی جس کی موت مبینہ اسقاط حمل کے دوران واقع ہوئی تھی، جس کے الزام میں پولیس نے نرس اور ایک اسسٹنٹ کو گرفتار کر لیا تھا۔

    مقامی عدالت نے ماڈل رباب کی قبر کشائی کا حکم دے دیا ہے، قبر کشائی کے بعد مقدمے کا چالان جمع کرایا جائے گا۔

    پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد ملزمہ روبینہ اور ملزم عاطف شاہ سمیت 4 ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل گرل کے قتل میں ملوث ملزمان تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ماڈل گرل کو فیملی کئیر اسپتال میں اسقاط حمل کے لیے لایا گیا تھا، جہاں اس کی موت واقع ہو گئی تھی، مقدمے کا مرکزی ملزم عمر ضمانت پر ہے۔

    یاد رہے کہ 22 فروری کو ماڈل گرل رباب کی لاش موچکو تھانے کے قریب سے ملی تھی، جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کی موت ایک غلط انجیکشن لگنے کی وجہ سے ہوئی، ملزمان نے رباب کی لاش قبرستان میں پھینک دی تھی۔

  • دو ہفتے قبل ملنے والی ماڈل کی لاش کا معمہ حل، نرس سمیت دو ملزمان گرفتار

    دو ہفتے قبل ملنے والی ماڈل کی لاش کا معمہ حل، نرس سمیت دو ملزمان گرفتار

    کراچی : موچکو سے ملنے والی لڑکی کی لاش کا معمہ حل ہوگیا، ماڈل رباب کی مبینہ اسقاط حمل کے دوران  موت واقع ہوئی تھی، نرس اور اسسٹنٹ کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے موچکو سے دو ہفتے قبل ملنے والی لڑکی کی لاش کا معمہ پولیس نے حل کرلیا۔ ہلاک ہونے والی لڑکی ماڈل تھی۔

    پولیس کے مطابق ماڈل رباب شفیق کی زچگی کے دوران مبینہ موت واقع ہوئی تھی، ملزمان نے رباب کی لاش قبرستان میں پھینک دی، نرس اور اسسٹنٹ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ماڈل گرل کے دوست کی گرفتاری کیلیے ٹیم تشکییل دے دی گئی، لڑکی کے دوست کی تلاش کے لیے پولیس اسلام آباد روانہ ہو گئی ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    پولیس کے مطابق رباب شفیق نام ماڈل گرل علاج کا غلط طریقہ اختیار کرنے کے باعث ہلاک ہوئی ،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق رباب کےایک ہاتھ میں7اورایک ہاتھ میں9انجیکشن کے نشان ہیں۔

    موچکو تھانے میں درج ایف آٸی آر میں عمر نامی شخص سمیت تین افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ماڈل گرل غلط علاج کے باعث ہلاک ہوئی، لڑکی نے اسقاط حمل کرایااور غلط علاج کی وجہ سے چل بسی۔

  • بچے کی پیدائش سے قبل والدین کو جنس بتانے پر پابندی کے لیے بل پر کام شروع

    بچے کی پیدائش سے قبل والدین کو جنس بتانے پر پابندی کے لیے بل پر کام شروع

    لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل کے بڑھتے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی کافیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے اسقاط حمل کے واقعات پر قابو پانے کے لیے غور شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں صوبائی سطح پر قانون سازی کی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”جینڈر امبیلنس کا خطرہ لا حق ہو سکتا ہے، جس سے نمٹنے کے پیشِ نظر قانون سازی ضروری ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    قانون سازی کے مطابق پیدائش سے پہلے والدین کو بچے کی جنس بتانے پر پابندی عائد ہوگی۔

    صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے اس سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ اب 3 ماہ سے بھی پہلے بچے کی جنس کا تعین ممکن ہو چکا ہے۔

    یاسمین راشد نے کہا کہ طب کے شعبے میں اس ایڈوانسمنٹ کے باعث بیٹوں کے خواہش مند والدین بیٹی کامعلوم ہوتے ہی اسقاط حمل کی کوشش کرتے ہیں۔

    صوبائی وزیرِ صحت کا کہنا تھا کہ اس طرزِ عمل سے جینڈر امبیلنس کا خطرہ لا حق ہو سکتا ہے، جس سے نمٹنے کے پیشِ نظر قانون سازی ضروری ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  صحت کی بہترین سہولیات کیلئے پبلک ہیلتھ مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ


    صوبائی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے مزید بتایا کہ پنجاب میں اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے بل لانے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، قانون بننے کے بعد والدین کو بچے کی جنس بتانا قانونی طور پر جرم ہو جائے گا۔

    خیال رہے کہ قانون لانے کا مقصد بچی ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کرانے کے قابلِ مذمت رجحان کا خاتمہ ہے، اسلام خواتین کو برابر کے حقوق دیتا ہے، یہ قانون صنفی امتیاز کے خاتمے کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔