Tag: اسلام

  • ’رونالڈو اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں‘

    ’رونالڈو اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں‘

    عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کے ساتھی کھلاڑی  نے دعویٰ کیا ہے کہ رونالڈو اسلام میں دلچسپی رکھتے اور مسلمان ہونا چاہتے ہیں۔

    پرتگال سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو جو سعودی عرب کے فٹبال کلب النصر سے وابستہ ہونے کے باعث دو سال سے سعودیہ میں ہی فیملی کے ہمراہ مقیم ہیں۔ ان کے بارے میں ساتھی کھلاڑی اور النصر کے سابق فٹبالر نے دعویٰ کیا ہے کہ رونالڈو اسلام سے متاثر ہیں اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

    ایک مقامی ٹی وی شو میں سعودی فٹبالر ولید عبداللہ نے انکشاف کہا ہے کہ رونالڈو اسلامی تعلیمات اور سعودی عرب کی ثقافت سے بہت متاثر ہیں اور وہ اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو کی گول کرنے کے بعد ’سجدہ‘ کرنے کی ویڈیو وائرل

    ولید عبداللہ نے کہا کہ النصر کی جانب سے کھیلتے ہوئے رونالڈو نے مئی 2023 گول کرنے کے بعد میدان میں سجدہ بھی کیا تھا جس پر ساتھی کھلاڑیوں نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا تھا جب کہ وہ کھلاڑیوں کو ہمیشہ نماز پڑھنے اور اسلامی روایات کی پیروی کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ جب بھی ٹریننگ کے دوران اذان ہوتی ہے، رونالڈو کوچ سے درخواست کرتے ہیں کہ ٹریننگ کو روک دیا جائے تاکہ ان کے ساتھی کھلاڑی نماز ادا کر سکیں۔

    ساتھی فٹبالر نے دعویٰ کیا کہ انہیں اسلامی تعلیمات کے اس قدر قریب دیکھتے ہوئے ایک دن میں نے ان سے بات کی تو رونالڈو نے اس حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا۔
    سعودی فٹبالر نے کہا کہ رونالڈو اسلام قبول کریں یا نہ کریں، لیکن ان کا ڈسپلن اور محنت ہی انہیں اس مقام تک لے آئی ہے، جو بھی سعودی عرب آتا ہے، وہ رونالڈو سے متاثر ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ کرسٹیانو رونالڈو اپنے سعودی عرب میں قیام کے بعد سے سوشل میڈیا میں کئی ایسی پوسٹس اور میدان میں ایسا عمل کرچکے ہیں جو ان کی اسلامی تعلیمات سے گہری دلچپسی کا اظہار ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/video-cristiano-ronaldo-reciting-bismillah-before-penalty-kick/

  • دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دنیا بھر میں آج اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، صدقہ و خیرات اور سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد چیریٹی کہلاتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2012 میں مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد دنیا بھر کے بے سہارا اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    دین اسلام میں چیریٹی کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے اور زکوٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک ہے، ارکان اسلام دراصل فرائض کی حیثیت رکھتے ہیں گویا اپنے آس پاس موجود ضرورت مندوں کی مدد کرنا دین اسلام نے فرض قرار دیا ہے۔

    اسلام نے معاشی پریشانی کا شکار، مصیبت زدہ افراد، بے گھروں، دربدر یا پناہ گزین اور بے سہارا افراد کی خبر گیری کرتے رہنے اور ان کی مدد کرنے کی خاص تاکید کی ہے۔

    علاوہ ازیں کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو تو انہیں عطیات دینا بھی احسن عمل ہے۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے اور کسی شخص کی خیر و عافیت اور سلامتی کی ضمانت ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    کسی مستحق کی مالی مدد کرنا دلی سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔

    اپنے سے کمتر اور غریب لوگوں کو دیکھنا اور ان کے مسائل سننا، شکر گزاری اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    صدقہ خیرات کرتے رہنے کی عادت سے گھر کے بچوں کو بھی اس کی ترغیب ہوتی ہے جس سے ایک نیک کام کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔

    آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہوگی، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے۔

    صدقہ خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

    صدقہ خیرات کو خدا کے ساتھ سرمایہ کاری کا نام دیا جاتا ہے جس کا منافع دونوں دنیاؤں میں حاصل ہوتا ہے، دوسروں کی مدد کرنے کے عادی افراد اپنی ضرورت کے وقت کبھی بھی خود کو اکیلا نہیں پاتے اور خدا ان کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ بھیج دیتا ہے۔

    اس سرمایہ کاری سے نہ صرف آپ خود بلکہ آپ کی آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوتی ہیں۔

  • فقہا اور اُمرا بھی اُس صاحبِ کرامات کے منتظر تھے!

    فقہا اور اُمرا بھی اُس صاحبِ کرامات کے منتظر تھے!

    آئیے ابنِ بطوطہ کی وساطت سے سلطنتِ فارس کے تاریخی شہر شیراز کے ایک بزرگ سے ملتے ہیں۔

    اس مشہور مسلمان سیاح کو نوجوانی میں ملکوں ملکوں گھومنے کا موقع ملا اور اپنے وقت کے بادشاہوں، باکمالوں، مشہور منصب داروں، علما اور بزرگان دین کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا. ابنِ بطوطہ نے اپنے اس سفر کو اپنی قابلیت اور مشاہدے کی قوت سے نہایت خوبی سے رقم کیا ہے۔

    اسی سفر نامے کے ایک ورق پر شیراز میں اسماعیل بن محمد خداداد کی زیارت کا احوال ابنِ بطوطہ نے کچھ یوں رقم کیا ہے۔

    "شیراز جانے کا قصد یوں کیا کہ میں وہاں وحیدُ الشیخ، القاضی الامام، صاحبِ کراماتِ ظاہرہ اسماعیل بن محمد خداداد کی زیارت سے مشرف یاب ہونا چاہتا تھا۔ جب میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے ساتھ تین شخص اور تھے۔

    ہم نے دیکھا کہ فقہا اور شہر کے بڑے لوگ آپ کا انتظار کرتے ہیں۔ چناں چہ جب آپ نمازِ عصر کے لیے باہر نکلے تو آپ کے ساتھ محبُ الدین اور علاءُ الدین آپ کے دونوں بھتیجے اور سگے بھائی روحُ الدین بھی تھے۔

    میں نے سلام کیا تو آپ نے معانقہ فرمایا۔ پھر میرا ہاتھ پکڑے ہوئے اپنے مصلیٰ تک چلے گئے۔ پھر ہاتھ چھوڑ دیا اور اشارہ کیا کہ میں نماز ادا کروں۔ سب نے نماز ادا کی۔

    پھر آپ کے سامنے کتاب المصابیح اور صاغانی کی شوارقُ الانوار پڑھی گئی جس کے بعد قضا کے متعلق واقعات بیان ہوئے۔

    میں نے دیکھا کہ اس کے بعد شہر کے بڑے لوگ سلام کے لیے آگے بڑھے۔

    پھر آپ جیسے بزرگ بڑی شفقت فرمائی اور مجھے بلاکر میرے حالات دریافت فرمائے اور دیگر احوال سنا۔ میں نے خدمتِ عالی میں سب حالات بیان کیے۔”

    اس شہر کی تاریخ ہزاروں سال قدیم ہے اور اس نے مختلف ادوار میں قرار و یلغار سبھی کچھ دیکھا۔ فارسی کے مشہور شاعر حافظ شیرازی اور شیخ سعدی بھی اسی شہر کے تھے۔

  • وزیراعظم نےاسلام کے حوالے سے دنیا بھرمیں پائی جانے والی منفی سوچ کے بت کو گرا دیا، راجہ راشد حفیظ

    وزیراعظم نےاسلام کے حوالے سے دنیا بھرمیں پائی جانے والی منفی سوچ کے بت کو گرا دیا، راجہ راشد حفیظ

    لاہور: وزیر خواندگی و غیررسمی بنیادی تعلیم راجہ راشد حفیظ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اسلام کے حوالے سے دنیا بھر میں پائی جانے والی منفی سوچ کے بت کو گرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر راجہ راشد حفیظ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے تبلیغ اسلام کے حوالے سے برصغیر پاک و ہند کے صوفیائے کرام کی تاریخ کو دہراتے ہوئے دین اسلام کے حوالے سے دنیا بھر میں پائی جانے والی منفی سوچ کے بت کو گرا دیا ہے۔

    راجہ راشد حفیظ نے کہا کہ وزیراعظم نے پوری دنیا کی توجہ کے مرکز اقوام متحدہ میں اسلام اور کشمیر کی وہ خدمت کی ہے جس کے نتائج بہت جلد سامنے آئیں گے

    انہوں نے کہا کہ نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ پوری امت مسلمہ اپنے لیڈر عمران خان کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہے۔

    اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کشمیریوں‌ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، عمران خان

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو نا ہو لیکن پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ مودی فاشسٹ اور مسلمانوں سے نفرت کرنے والی حکومت کو بے نقاب کروں گا۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    وزیراعظم نے دنیا کو خبردار بھی کیا تھا کہ اگر دو جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو پھر اس کے اثرات دنیا بھر تک پھیلیں گے۔

  • یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    کراچی :‌ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے ، وہ ایسی عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے لئے خدمات، جرات و بہادری، فتوحات اور شاندار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ’’عام الفیل‘‘ کے تقریباً 13 سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور نبوت کے چھٹے سال پینتیس سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوکر حرم ایمان میں داخل ہوئے۔

    آپ رضی اللہ عنہ کا نام عمر بن خطاب، لقب فاروق اور کنیت ابو حفص ہے، آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب نویں پشت میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔

    آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

    حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں ، جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر دعا مانگی تھی، پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی کہ اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےکفارکی روح کانپتی تھی، رسول پاک ﷺ نے فرمایا عمر جس راستے سے گزرتے ہیں، شیطان اپنا راستہ بدل لیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت
    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    شہادت

    رسول پاکﷺ نے انہیں شہادت کی خوشخبری سنائی تھی، ستائس ذوالحج سنہ تیئس ہجری کو حضرت عمر نماز فجر کی امامت کررہے تھے کہ ابولولوفیروز نامی مجوسی نے آپ کو زہر آلود خنجر سے زخمی کردیا۔

    حضرت عمرتین دن موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا رہنےکے بعد یکم محرم چوبیس ہجری کو شہید ہوگئے، آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

  • امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    واشنگٹن:امریکا میں گھریلو ساختہ بم کے ذریعے مسلمان شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دو افراد کو سزائے قید سنا دی گئی۔ جج نے دونوں مجرموں کو امریکی جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیس سالہ برائن کولانیری اور انیس سالہ اینڈریو کریسل نامی دونوں شدت پسندوں کو نیویارک کی مسلم کمیونٹی کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں چار اور بارہ برس قید کی سزا سنائی گئی،دونوں افراد نے جون کے مہینے میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

    مونرو کاؤنٹی کی عدالت کے جج سیموئل ویلیریانی نے سزا سناتے وقت مجرموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تمہارا دہشت گردانہ منصوبہ صرف اس کا شکار بننے والوں کی طرز زندگی کے خلاف ایک بیہمانہ دھمکی نہیں تھا بلکہ یہ ہمارے جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ تھا،دونوں مجرموں نے جج کے سامنے اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کولانیری نے کہاکہ میں کبھی بھی اس حد تک نہیں جانا چاہتا تھا،ان دونوں اور دو دیگر افراد پر اسلام برگ میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسلام برگ نیویارک کے نواحی قصبے ٹومپکنز کی دیہاتی مسلم کمیونٹی ہے۔

    امریکی سکیورٹی حکام نے ان افراد کو رواں برس جنوری میں گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے تئیس آٹومیٹک بندوقوں کے علاوہ تین گھریلو ساختہ بم بھی برآمد ہوئے تھے۔

    دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پولیس کو عام شہریوں نے اطلاع دی تھی۔ مقامی کمیونٹی کو ان کے رویوں کے بارے میں شبہ ہوا تھا۔

    ابتدائی معلومات ملنے کے بعد تفتیش کاروں نے گزشتہ برس کے اختتام تک انہیں نظر میں رکھا ہوا تھا لیکن ایک نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لنچ کے دوران ان لوگوں کی کچھ گفتگو سنی جس میں وہ حملے کے منصوبے پر آپس میں بات چیت کر رہے تھے۔

    جس کے بعد ان چاروں کی گرفتاری ممکن ہوئی،مجرموں کو سزا سنائی گئی تو اسلام برگ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد بھی عدالت میں موجود تھے۔

    ایک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون طاہرہ کلارک نے بتایا کہ اس منصوبے کا علم ہونے کے بعد سے علاقے کے لوگوں کی زندگیاں معمول کے مطابق نہیں رہیں۔

    دہشت گردی کے تیسرے منصوبہ ساز بیس سالہ وینسنٹ ویٹرومائل بھی غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم کا اقرار کر چکا ہے اور اس کے بارے میں فیصلہ ممکنہ طور پر انتیس اگست کے روز سنایا جائے گا۔

    چوتھے مجرم کی عمر سولہ برس ہے اور اسے دہشت گردی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے جس میں سے پہلے دو برس وہ کم عمروں کی جیل میں گزارے گا۔

  • آج عالم اسلام کے مشہورمفکرغزالی کا یوم پیدائش ہے

    آج عالم اسلام کے مشہورمفکرغزالی کا یوم پیدائش ہے

    آج عالم اسلام اور مشرق کے نامور فلسفی غزالی کا یوم پیدائش ہے، ان کے کام کے اثرات آج تک مسلمانوں کے فہم و فکر پر پائے جاتے ہیں، گمان ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں چارسو سے زائد کتب تحریر کی تھیں۔

    ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔

    نیشا پور سے وزیر سلاجقہ نظام الملک طوسی کے دربار میں پہنچے اور 484ھ میں مدرسہ بغداد میں مدرس کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ جب نظام الملک اور ملک شاہ کو باطنی فدائیوں نے قتل کر دیا تو انہوں نے باطنیہ، اسماعیلیہ اور امامیہ مذاہب کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں۔

    اس وقت وہ زیادہ تر فلسفہ کے مطالعہ میں مصروف رہے جس کی وجہ سے عقائد مذہبی سے بالکل منحرف ہو چکے تھے۔ ان کا یہ دور کئی سال تک قائم رہا۔ لیکن آخر کار جب علوم ظاہری سے ان کی تشفی نہ ہوئی تو تصوف کی طرف مائل ہوئے اور پھر خدا ،رسول، حشر و نشر تمام باتوں کے قائل ہو گئے۔

    488ھ میں بغداد چھوڑ کر تلاش حق میں نکل پڑے اور مختلف ممالک کا دورہ کیے۔ یہاں تک کہ ان میں ایک کیفیت سکونی پیدا ہو گئی اور اشعری نے جس فلسفہ مذہب کی ابتدا کی تھی۔ انہوں نے اسے انجام تک پہنچا دیا۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ اسی زمانہ میں سیاسی انقلابات نے ان کے ذہن کو بہت متاثر کیا اور یہ دو سال تک شام میں گوشہ نشین رہے۔ پھر حج کرنے چلے گئے۔ اور آخر عمر طوس میں گوشہ نشینی میں گزاری۔

    ان کی دیگر مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کا انتقال 505ھ کو طوس میں ہوا۔

    امام غزالی نے سلطان سنجر کو لکھے خط میں یہ بتایا تھا کہ آپ کی تصانیف تقریباً دو سو ہیں ۔لیکن یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ آپ کی تصانیف کی تعداد 400 سے زیادہ ہے۔ لیکن مغربی سکالرز نے تحقیقات کرکے طے کیا ہے کہ ذیل کی فہرست آپ کی تصانیف ہیں۔ ان میں عربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گی تصانیف ہیں۔

    میزان العمل، احیاء علوم الدین، بدعت الہدایت، کیمیائے سعادت اورمنہاج العابدین صوفی طریقے کے بارے میں لکھی گئی ہیں جبکہ فلسفے کے میدان میں مقاصدِفلسفہ اورتہافتہ الفلسفہ، جس کا رد ابن رشد نے تہافت التہافت کے نام سے کیا۔

    شریعت کے میدان میں انہوں نے فتاوی ٰالغزالی،الواسط فی المذہب، کتاب تہذیب الاصول، المستسفی فی علم الاصول اوراسس القیاس تحریر کی تھیں۔

    ایک مصری سکالر نے بھی ایک فہرست بنائی جن میں 457 کتابوں کا ذکر ہے، جس میں 1 تا 72 مکمل طور پر امام غزالی کی تصنیفات ہیں۔ اور 73 تا 95 تک کے تصانیف پر شک ہے کہ یہ تصانیف امام غزالی کی ہیں ۔

  • اسلام دشمن رویوں کےعالمی امن پر منفی اثرات کونظر انداز نہیں کرناچاہیے، ملیحہ لودھی

    اسلام دشمن رویوں کےعالمی امن پر منفی اثرات کونظر انداز نہیں کرناچاہیے، ملیحہ لودھی

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو حقوق دیے بغیر بیانات کھوکھلے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل اسمبلی میں مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ مصائب میں گھرے افراد کی مدد کے لیے عالمی کوششوں کوسیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔

    پاکستانی سفیر نے کہا کہ عالمی مسائل کا حل نہ ہونا قوانین کا فقدان نہیں ان پرعملدرآمد نہ ہونا ہے، تنازعات کوبڑھنے سے پہلے ہی سفارت کاری اور ثالثی سے حل کر لینا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلام دشمن رویوں کے عالمی امن پر منفی اثرات کونظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ہمارے خطے میں نفرت پر مبنی سیاسی بیانات کا پھیلاؤ تشویش کا باعث ہے۔

    ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو حقوق دیے بغیربیانات کھوکھلے رہیں گے۔

    پاکستان نے اقوام متحدہ میں نفرت انگیز بیانات کے خلاف 6 نکات پیش کردیے

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے نفرت انگیزی کے خلاف 6 نکات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے بھی کئی بار تعصب کے خلاف عالمی کوششوں پرزور دیا ہے۔

    پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایسا لائحہ عمل اسلام دشمن تعصب سمیت ہرقسم کی نفرت انگیزی کم کرنے میں معاون ہوگا، اسلام دشمن تعصب عصرحاضر میں نفرت انگیزی کی بڑی مثال ہے۔

  • اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے، برطانوی فٹبالر

    اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے، برطانوی فٹبالر

    لندن : مانچسٹر یونائیٹڈ کے معروف فٹبالر پال پوگبا نے اسلام سے کہا ہے کہ ’اسلام قبول کرنے کے بعد میری زندگی میں جوہری تبدیلیاں آئیں، میراسب کچھ بدل گیا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر انگلش یونائیٹڈ کے مہنگے ترین فٹ بالر اور معروف نو مسلم کھلاڑی پال پوگبا نے مشرف بہ اسلام ہونے اورراہ ہدایت اختیار کرنے پر فخر کا اظہار کیا ہے، اسلام انسانیت کا دین ہے جس نے مجھے بہترین انسان بنا دیا۔

    نو مسلم پال پوگبا کا کہنا ہے کہ بیس سال کی عمرمیں اسلام قبول کرنے کے بعد شعائر اسلام کی ادائیگی نے مجھے بہترین انسان میں تبدیل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ 26 سالہ پوگبا نے انکشاف کیا کہ اس نے زندگی میں بہت مشکل اوقات دیکھے۔ اس کا کہنا ہے کہ اپنے بعض دوستوں کے ذریعے میرا تعارف دین اسلام کے ساتھ ہوا، اسلام کے مطالعے نے مجھے ایمان کی دولت سے سرفراز کردیا۔

    برطانوی اخبار نے پال پوگبا کے تاثرات شائع کیے جس میں اس نے کہا کہ اسلام میرے لیے کُل کائنات ہے۔ اسلام نے میرا سب کچھ بدل دیا۔آج میں بہت اطمینان اور خوشی محسوس کرتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں شعوری طور پر کہہ سکتا ہوں کہ میری زندگی بدل گئی ہے، میرا ضمیر مطمئن اور پہلے سے زیادہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہوں۔

    اس کا مزید کہنا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد میری زندگی میں جوہری تبدیلیاں آئیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میں پیدائشی مسلمان نہیں تھا، اگر میری ماں ہی مسلمان ہوتیں۔ اسلام کی اصل تصویر وہ نہیں جسے دوسرے لوگ پیش کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے بارے میں جو باتیں ہم ذرائع ابلاغ سے سنتے ہیں وہ ایک الگ چیز ہے، جہاں تک اسلام کا تعلق ہے تو اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام ایک خوبصورت دین ہے۔

    خیال رہے کہ کھلاڑی نے گذشتہ ماہ صیام میں عمرہ کی ادائی کی سعادت حاصل کی تھی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد یہ ان کا مکہ معظمہ کا پہلا سفر نہیں بلکہ مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد وہ متعدد بار سعودی عرب جا چکے ہیں۔

    بیس کے عشرے میں اسلام قبول کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پوگبا نے کہا کہ وہ شروع ہی سے شراب سے دور تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ میری دوست ماریا سالویز سے میرے دو بچے ہیں، یہ کوئی حیرت کی بات نہیں۔ بہت سے مسلمانوں کے دوست ہیں، میں بہت سی باتیں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں، میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک بار نماز ادا کی اور مجھے بہت مختلف لگا۔ اس کے بعد میں پانچ وقت کی نماز شروع کردی۔

    اس نے کہا کہ اسلام نے میرا دماغ کھول دیا اور مجھے بہترین انسان بنا دیا۔ اسلام فکر آخرت پر زیادہ زور دیتا ہے، اسلام حقیقی معنوں میں انسانیت کا دین ہے۔

  • غزوہ بدر ۔ مسلمانوں کی پہلی فتح عظیم

    غزوہ بدر ۔ مسلمانوں کی پہلی فتح عظیم

    ماہ رمضان کی 17 تاریخ سنہ 2 ہجری تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی اور مٹھی بھر مسلمانوں کو کفار کے لشکر پر فتح عظیم حاصل ہوئی۔

    غزوہ بدر کو دیگر غزوات پر کئی اعتبار سے فوقیت حاصل ہے۔ اسے کفر و اسلام کا پہلا معرکہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ خود حضور اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کو ایک فیصلہ کن معرکہ قرار دیا اور قرآن مجید نے اسے یوم الفرقان سے تعبیر کر کے اس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔

    قرآن پاک میں فرمایا گیا: ’جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر (حق و باطل کے درمیان) فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن (جب بدر میں مومنوں اور کافروں کے) دونوں لشکر باہم متصادم ہوئے تھے‘۔

    سورہ انفال

    اعلان نبوت کے بعد 13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے مگر مسلمانوں کا جذبہ ایمانی کم نہ ہوا۔ ان کا خیال تھا کہ مٹھی بھر بے سرو سامان ’سر پھرے‘ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

    بالآخر غزوہ بدر کی گھڑی آئی اور صرف 313 مسلمانوں نے کفار کے دگنے لشکر سے مقابلہ کیا اور ایسی فتح پائی کہ اسلام کا بول بالا ہوگیا۔

    غزوہ بدر کفار کے تقریباً 70 آدمی قتل ہوئے اور 70 افراد کو قیدی بنایا گیا۔ کفار کے وہ سردار جو شجاعت و بہادری میں بے مثال سمجھے جاتے تھے اور جن پر کفار مکہ کو بڑا ناز تھا، وہ سب کے سب مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں مقتول ہو کر دوزخ کا ایندھن بن گئے اور جو زندہ رہ گئے، وہ میدان چھوڑ کر ایسے بھاگے کہ پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا اور سیدھا مکہ میں اپنے گھروں میں جا کر دم لیا۔

    لشکر اسلام میں سے صرف 14 خوش نصیب سر فروش مجاہدیں نے شہادت کا عظیم منصب حاصل کیا اور جنت الفردوس میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے 6 مہاجرین اور 8 انصار تھے۔

    اس دن حضور ﷺ نے دعا فرمائی: ’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اللہ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘۔

    اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا: ’میں تمہارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا۔ سنو! تم گردنوں پر مارو ( قتل) اور ان کی پور پور پر مارو‘۔

    سورہ انفال آیت 12۔

    ایک آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: ’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے‘۔

    مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    قرآن پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔

    غزوہ بدر کو 14 سو سال گزر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج بھی مسلمانوں کے ایمان کو تازہ کر دیتی ہے۔ صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے۔