Tag: اسلامو فوبیا

  • مغربی میڈیا میں مسلمانوں کی منفی تصویرکشی سے نفرت میں اضافہ ہوا،برطانوی صحافی

    مغربی میڈیا میں مسلمانوں کی منفی تصویرکشی سے نفرت میں اضافہ ہوا،برطانوی صحافی

    لندن :برطانوی صحافی نے کہاہے کہ مغربی میڈیا میں مسلسل مسلمانوں کی منفی تصویر کشی سے ان کے خلاف نفرت اور اسلامو فوبیا میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والی صحافی، براڈ کاسٹر اور متحرک رضاکار اور’ فائنڈنگ پیس ان دا ہولی لینڈ‘ نامی کتاب کی مصنفہ لورین بوتھ نے کہاکہ مسلمانوں کا حقیقی مقصد اپنے عقیدے پر قائم رہنا اور کسی بھی قسم کے تشدد کا سامنا کرنے پر بھی اس سے پیچھے نہ ہٹنا ہے۔

    انہوں نے بارہا استعمال ہونے والی اصطلاح تہذیبوں کا تصادم کو انتہائی نامناسب قرار دیا اور کہا کہ اسلام کا مقصد کبھی بھی تہذیبوں کے درمیان تصادم کروانے کا مقصد نہیں رہا بلکہ اسے کم کرنا اور تہذیبوں کا میعار بہتر بنانا ہے۔

    اس کے ساتھ انہوں نے عالمی سطح پر مسلمانوں کہ بری تصویر پیش کرنے کے لیے مغربی میڈیا میں استعمال ہونے والے حربوں کا بھی ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ معلومات کے ذرائع مثلاً اخبارات، ٹی وی چینلز، فلمز، کارٹونز اور اب ویڈیو گیمز کو بھی نفرت آمیز پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب میں لوگوں کو اسلام کی بنیادی معلومات حاصل نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے انہیں فہم ہے کیوں کہ انہیں آج تک سچے طریقے سے اس سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔اس موقع پر انہوں نے اپنے گھر کے ملبے کے ساتھ کھڑے فلسطینی بچوں کے انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں وہ اپنی عوام کے لیے ڈاکٹر، ٹیچر اور سائیکوتھراپسٹ بننے کی خواہش کا اظہار کررہے تھے۔

    لورین بوتھ کے مطابق اس انٹرویو کو بعد میں توڑ مڑوڑ کے پیش کیا گیا اور ہیڈلائن میں ایک بالکل متضاد سوال پیش کیا گیا جو یہ تھا کہ ان میں سے کون سا بچہ ڈاکٹر بنے گا اور کون دہشت گرد؟لورین بوتھ نے بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس انٹرویو میں کسی بچے نے دہشت گردی، انتہا پسندی یا انتقام کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی تھی۔

    اپنے خطاب کے اختتام میں انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ مزید ایسے لوگ آگے آئیں جو اسلام کا صحیح رخ پیش کرنے کے لیے عوام کے سامنے بول سکیں۔اس کے علاوہ انہوں نے مسلمان بچوں کے اس قابل ہونے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ وہ اسلام کو ایک مثبت اور بہتر زندگی کی راہ کے طور پر سمجھ سکیں۔

  • اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

    استنبول: پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ نیوزی لینڈ مغرب میں د ر آنے والی اسلامو فوبیا لہر کا غماز ہے، اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ترکی میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ہورہا ہے ، پاکستان کے وزیر خارجہ نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے اثرات پر اجلاس بلانے کے لیے ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب دکھ کی کیفیت میں یہاں اکھٹے ہوئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 50معصوم انسان شہیدہوئے،9شہداکاتعلق پاکستان سے ہے،پاکستان کےبہادرثپوت ندیم رشیدنےکئی انسانوں کی جان بچائی،نعیم رشیدشہیدکی بہادری پرحکومت نےاعلیٰ سول اعزازعطاکرنے کا اعلان کیا ہے۔دیگرپاکستانیوں نےبھی اسی سانحےمیں جام شہادت نوش کیا، یہ تمام افراداپنی برادری میں عزت ووقارکی علامت تھے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ یہ دلخراش سانحہ دنیابھرمیں کروڑوں انسانوں کےلئےرنج والم کاباعث بنا،نیوزی لینڈحکومت،شہداکےاہلخانہ سےدلی تعزیت اور ہمدردی کرتےہیں۔سانحےاورشہادتوں کابہت دکھ ہے،زخمیوں کی صحت یابی کیلئےدعاگوہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈاوران کی حکومت کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں،متاثرین کی جس طرح انہوں نےمددکی وہ ان کی مثالی قیادت کی نشانی ہے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کرچکےہیں لہذا پاکستان اس دکھ اورکرب سےواقف ہے،نیوزی لینڈسےاظہاریکجہتی اور سوگ کےلئےپاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔

    سانحے پر مزید گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈسانحےپرعالمی رائےبنی،سانحہ خطرناک رجحانات کاپتہ دیتاہے۔مغربی معاشرےکی سیاست میں مسلمان مخالف جذبات خطرناک رجحان ہے،احترام اوربرداشت کےکلچرکی جگہ تعصب اور لوگوں کو نکال باہرکرنےکابیانیہ جگہ لےرہاہے۔مغرب میں بعض حلقوں کی جانب سےلوگوں کی آمدروکنےکی پالیسیوں پرعمل منفی رجحان ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحہ ،ایک جنونی سے سرزد ہونے والا ایک محض ایک واقعہ نہیں،یہ مغرب میں در آنے والی اسلاموفوبیا کی لہر کا غماض ہے۔دہشت گردنےمتنوع اور کثیرالقومی معاشرہ کی اقدار پر حملہ کیا ہے اور اس پر گولیاں برسائی ہیں،یہ نسلی بالادستی کی ناقابل قبول اور قابل مذمت سوچ پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک دم پیش نہیں آیا بلکہ یہ واقعہ سالہا سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے۔افسوس ہے کہ مرکزی میڈیا نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

    پاکستانی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی محض ایک علامت ہے،یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج ہم مغرب میں دیکھ رہے ہیں کہ آج بڑے پیمانے پر اس کی تبلیغ کی جارہی ہے،دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں۔نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے اور اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں۔

    ان کاکہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے۔دانستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیاجارہا ہے اوران کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ مسلمانوں کو سفید فام اکثریت پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، اور یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔پاکستان کا مشرقی ہمسایہ بزعم خود جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے،ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے،گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے، زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ سکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں،شاہ محمودقریشی
    احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو بھارتی عدالت نے رہا کردیا۔یہ افراد 68 افراد کے قتل میں ملوث تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور 44پاکستانی بھی ان میں شامل تھے۔اقوام متحدہ کے پاس کوئی نظام نہیں جو ہندتوا کی سوچ اور سفید فام متعصبانہ برتری سے لاحق دہشت گردی کرنے والوں کو کالعدم قرار دے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے شہداءاس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں،یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ہمیں گہرائی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی۔یہ منفی سوچ کے درخت پر اُگنے والا امتیازات، تعصبات، نسلی برتری، اینٹی سیمیٹ ازم کا زہریلا پھل ہےوہ بنیادیں جھوٹ ہیں جن پر اسلامو فوبیا پھیلایا اور تعصب برتا جاتا ہے، اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔

    اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز ، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا۔مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا۔اسلام سے دہشت گردی کو نتھی کرنے کے زہرناک پروپیگنڈے کو روکنا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو بتانا ہوگاکہ نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں۔ہمیں اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے زیادہ متحرک اور فعال انداز اپنانا ہوگا۔مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے،سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت کی جائے۔اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے،اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے۔ اس سلسلے میں حکومت، عوام، مذہبی ودیگر قائدین، دانشوروں اور ماہرین کی سطح پر بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی مواد کا جواب دیا جائے تاکہ مغربی عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں،سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے شراکت دارانہ اور مل کر کوششوں کو فروغ دینا ہوگا۔

    او آئی سی کو اسلام اور مسلمان مخالف پراپگنڈہ روکنے اور اس پر نظررکھنے کے لئے طریقہ کار وضع اور اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔ان افراد، ممالک اور تنظیموں سے بات کرنا ہوگی جو مستقل نفرت کا پرچار کررہے ہیں،اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے۔

    یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آج صبح او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول ایئرپورٹ پہنچے تھے جہاں پاکستانی سفیرسائرس قاضی نے ان کا استقبال کیا تھا۔

  • دہشت گرد حملے کے بعد کرائسٹ چرچ میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی

    دہشت گرد حملے کے بعد کرائسٹ چرچ میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی

    کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملے کے بعد شہر میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کرائسٹ چرچ میں گزشتہ جمعے کو ایک آسٹریلوی دہشت گرد نے مساجد پر حملہ کر کے 50 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا، جس کے بعد مغربی ممالک میں مسلمانوں کو سلامتی کے خدشات لاحق ہو گئے تھے۔

    آج ٹھیک ایک ہفتے بعد کرائسٹ چرچ کی مساجد میں حملے کے بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی جائے گی، جس کے لیے نیوزی لینڈ بھر میں اذان جمعہ ٹی وی اور ریڈیو پر براہ راست نشر ہوگی۔

    جمعے کی اذان ٹی وی اور ریڈیو پر نشر کرنے کا مقصد مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنا ہے اور انھیں یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور اپنی عبادت اطمینان کے ساتھ کر سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان

    نیوزی لینڈ میں آج سانحے کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی، بائیکر گینگ نمازیوں کی حفاظت کریں گے، شہر شہر مسجدوں کے باہر پہرہ دیں گے۔

    خیال رہے کہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید سات پاکستانیوں کی میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں، نعیم رشید سمیت آٹھ شہدا کی تدفین آج نیوزی لینڈ میں ہوگی جب کہ اریب کا جسد خاکی پاکستان لایا جائے گا۔