تعلیمی اداروں میں بدقسمتی سے استاد کے نام پر ایسے مکروہ کردار اور چہرے بھی ہیں جنہوں نے اس مقدس پیشے کو داغدار کردیا ہے، یہ ہوس پرست جنسی درندے خواتین کو مجبور کرکے ان سے ناجائز مطالبات منواتے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی کی شکایات نئی نہیں ہیں مگر متعلقہ حکام کی جانب سے ان شکایات کو بڑا خطرہ سمجھ کر سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں بروقت کارروائی کرکے اس ہوس پرست پروفیسر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
اس ہوس پرست لیکچرار کا طریقہ واردات یہ تھا کہ وہ امتحانی پرچے ری چیک کرنے کی درخواست لے کر آنے والی طالبات کو ناجائز تعلق رکھنے کیلیے مجبور کرتا تھا۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کے ایک وزیٹنگ لیکچرار احمد محمود پہلے ان طالبات کو فیل کرتا اور پھر ان سے رابطہ کرکے پاس کرنے کا کہہ کر ان طالبات سے جنسی تعلق قائم کرنے کی پیشکش کرتا۔
یہ شخص لڑکوں سے نمبر بڑھانے کی رقم وصول کرتا اور طالبات سے اپنی جنسی تسکین حاصل کرنے کیلیے استعمال کرتا تھا۔
بعد ازاں ٹیم سرعام نے اسے پکڑا اور اس حوالے سے باز پرس کی جس پر اس نے صاف انکار کرتے ہوئے جھوٹا الزام قرار دیا تاہم ویڈیو ثبوت دکھانے پر اس کے پاس اعتراف جرم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، اور پھر اسے پولیس کے حوالے کردیا جہاں اس کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں : یونیورسٹی لیکچرر کی طالبہ کو گھر بلا کر نازیبا حرکت کی کوشش، ویڈیو ثبوت
اچھی بات یہ ہے کہ اس معاملے پر اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے بھی ٹیم سر عام سے مکمل تعاون کیا فوری طور پر مذکورہ لیکچرار کے کیمپس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی، جبکہ اندرونی سطح پر یونیورسٹی کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے باقاعدہ انکوائری شروع کردی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ادارہ طالبات کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔