Tag: اسلامی قوانین

  • کے پی میں سرکاری اسکولوں کی طالبات کے لیے برقع پہننا لازمی قرار

    کے پی میں سرکاری اسکولوں کی طالبات کے لیے برقع پہننا لازمی قرار

    پشاور: خیبر پختون خوا کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے برقع، عبایا پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں طالبات کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم نے نیا اقدام اٹھا لیا، سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا گیا۔

    یہ اقدام مشیر تعلیم کے پی ضیا اللہ خان بنگش کی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے، اس سے قبل ہری پور میں بھی اس پر عمل کیا جا چکا ہے، محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی جانب سے مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں کو عمل درآمد کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر اخلاقی حرکتوں سے طالبات کو محفوظ رکھنا ہے، طالبات سے کہا جائے گا کہ وہ گاؤن، عبایا یا چادر پہن کر اسکول آئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    معلوم ہوا ہے کہ مشیر تعلیم کے قبائلی اضلاع کے دورے کے موقع پر والدین نے مطالبہ کیا تھا اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا جائے تاکہ وہ اطمینان کے ساتھ اپنی بچیاں اسکول بھیج سکیں۔

    یاد رہے گزشتہ برس پشاور کے نجی اسکول کے پرنسپل عطا اللہ کو طالبات، اساتذہ اور دیگر خواتین کی اسکول میں لگے کیمروں سے ویڈیوز بنا کر انھیں ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    دارالحکومت کی سیشن کورٹ نے خواتین اور طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ملزم پرنسپل کو 105 سال قید اور 10 لاکھ چالیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

    پرنسپل پر الزام تھا کہ وہ اسکول کی طالبات اور طالب علموں کے ساتھ زیادتی کرتا ہے اور اُن کی قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر بعد میں انھیں اپنی ہوس کا نشانہ بھی بناتا ہے۔

  • برونائی : بیرونی دباؤ مسترد، شرعی قوانین کا اطلاق، مجرمان کو سنگسار کیا جائے گا

    برونائی : بیرونی دباؤ مسترد، شرعی قوانین کا اطلاق، مجرمان کو سنگسار کیا جائے گا

    باندار سیری بیگاوان: برونائی میں اسلامی شرعی قانون کا اطلاق بدھ تین اپریل سے شروع ہوگیا جس کے تحت ہم جنس پرستوں اور بدفعلی کے مرتکب افراد کو سرعام سنگسار کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برونائی کی حکومت نے 28 مارچ کو شرعی قوانین کی منظور ی دیتے ہوئے اس کو ملک بھر میں تین اپریل سے لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا، قانون کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہی ہوگا۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم اور دیگر ممالک نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کرنے کے بعد برونائی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اعلان کو واپس لیا جائے مگر حکومت نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اندرونی معاملہ قرار دیا۔

    جنوب مشرقی ایشیا میں واقع مسلم اکثریتی ملک برونائی میں آج سے نئے اسلامی قوانین کا اطلاق شروع ہوگیا، جس کے تحت ہم جنس پرستی کرنے اور بدفعلی کے مرتکب افراد کو سنگسار کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: برونائی: چور کے ہاتھ کاٹنے اور بدفعلی پر سنگسار کرنے کی سزا، حکومت نے شرعی قانون منظور کرلیا

    حکومت کی جانب سے اس قانون کی بھی منظوری دی گئی کہ جو شخص چوری کے جرم میں گرفتار ہوا تو اُس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جبکہ قتل کرنے اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے افراد کا سرقلم کیا جائے گا۔

    برونائی کے سلطان حسن آل بولاکی نے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے ملک میں شرعی قوانین دیکھنا چاہتا ہوں کیونکہ اسی کے ذریعے جرائم پر قابو پانا ممکن ہے اور ہم دنیا بھر میں ترقی بھی کرسکتے ہیں‘۔

    وزیر قانون اور وزیر مذہبی امور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے کہ مستقبل میں ہم مجرمان کو  اسلام اور قرآنی احکامات کے مطابق سزائیں دے سکیں گے۔

    عالمی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’برونائی کے اندورنی معاملات کو حکومت اور عوام ہی اچھے سے سمجھ سکتے ہیں لہذا بیرون ممالک یا این جی اوز کو اس میں دخل اندازی کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہم اس حوالے سے کوئی بیرونی دباؤ برداشت کریں گے‘۔

    سزا اور عدالتی عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کے بارے میں چار لوگ گواہی دیں گے تو عدالت اُسی حساب سے فیصلہ کرے گی، ہم اپنی سرزمین پر کسی گندے فعل اور گھناؤنے کام کی اجازت نہیں دے سکتے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا، ایئرہوسٹس کے لیے حجاب لازمی قرار

    یاد رہے کہ برونائی کے اٹارنی جنرل نے 29 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بد فعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف منظور ہونے والے قوانین کا اطلاق تین اپریل 2019 سے ہوگا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برونائی کی حکومت سنگسار کرنے کے قانون کو چار برس سے منظور کرانے کی کوشش میں تھی جس پر اُسے شدید تنقید کا سامنا تھا البتہ گزشتہ ماہ بل کو پارلیمنٹ سے باقاعدہ منظور کیا گیا۔

    وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان سلطان حسن البلقیہ کا کہنا تھا کہ ’3 اپریل سے نئے شرعی قوانین کا اطلاق کیا جائے گا، جس میں چوری پر ہاتھ کاٹنے اور بدفعلی یا ہم جنس پرستی پر سنگسار کرنا شامل ہے‘۔

    ہیومن رائٹس واچ کمیشن نے برونائی کی حکومت کو خبردار کیا کہ ’نئے شرعی قوانین کے اطلاق سے غیر ملکی سیاحوں اور تاجر برادری کی  توجہ کم ہوجائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے انسانی حقوق بری طرح متاثر ہوں گے‘۔

    اسے بھی پڑھیں: یونان نے مسلمانوں کے لیے اپنا سوسالہ قدیم قانون بدل دیا

    حکومت نے قانون کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے کہ جو بھی بالغ شخص جرم کا مرتکب پایا گیا اُسے سرعام سزا دی جائے گی البتہ کم عمر کا نابالغ لوگوں کو عمر قید دی جائے گی۔