Tag: اسلام آبادہائی کورٹ

  • مسلم لیگ ن  کیلئے بڑا دھچکا

    مسلم لیگ ن کیلئے بڑا دھچکا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نےمسلم لیگ ن کے  ایم پی اے کاشف محمود چوہدری کو نااہل قراردے دیا اور حکم دیا الیکشن کمیشن کاشف محمود چوہدری کو ڈی سیٹ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نےن لیگی ایم پی اے کاشف محمود چوہدری کی نااہلی کا فیصلہ سنادیا ، جسٹس عامر فاروق نے اوپن کورٹ میں فیصلہ سنا یا۔

    فیصلے میں اسلام آبادہائی کورٹ نےلیگی ایم پی اے کاشف محمود چوہدری کو نااہل قراردے دیا اور کہا الیکشن کمیشن کاشف محمود چوہدری کو ڈی سیٹ کرے۔

    عدالت نے 5 نومبر کو وکلاکےدلائل مکمل ہونے پر لیگی کے ایم پی اےکاشف محمود کی نااہلی کافیصلہ محفوظ کیاتھا، درخواست گزار عبدالغفار نے کاشف محمود کی نااہلی کیلئےدرخواست دائر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : ن لیگی ایم پی اےکاشف محمود کی نااہلی کافیصلہ محفوظ

    درخواست گزار عبدالغفار کے وکیل محمد سرور چوہدری نے کہا تھا کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر کاشف چوہدری نے 2018 کی الیکشن میں حصہ لیا، بیان حلفی میں 2018 کے الیکشن میں 2013 کی الیکشن میں اپنی نااہلی کا ذکر نہیں کیا اور اصل حقائق چھپائے اور جھوٹا بیان حلفی داخل کیا۔

    سرور چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کاشف چودہری 62 ون ایف پر پورا نہیں اترتا، عدالت ایسے بد عنوان شخص کو نااہل قرار دے۔

  • چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کےقائم مقام صدربننےکےخلاف درخواست مسترد کردی ، اسلام آبادہائی کورٹ نےدلائل سننے کے بعد 18 دسمبرکوفیصلہ محفوظ کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی بطورقائم مقام صدراہلیت کا محفوظ فیصلہ سنادیا اور درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرخارج کردی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا صادق سنجرانی کی اس وقت عمر تقریبا 40 سال ہے، آئین میں صدر بننے کے لیے عمر 45 سال ہے، صادق سنجرانی نے قائمقام صدر کا عہدہ سنبھالا تو آئینی بحران پیدا ہوگا، صدرمملکت کی عدم موجودگی میں صدر مملکت کی ذمہ داریاں کون نبھائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ صادق سنجرانی کو قائمقام صدر کی ذمہ داریاں نبھانے سے روکا جائے، آرٹیکل 41 کے تحت چئیرمین سینٹ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہوئے تھے اور انہیں 57 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفر الحق کو 46 ووٹ ملے تھے۔

    خیال رہے میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا.

    ان کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے فوری بعد ان کی عمر سے متعلق یہ آئینی بحث چھڑ گئی تھی۔

  • لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی

    لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ زیادتی کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کر دی، جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ سارا معاشرہ فیس بک اور واٹس اپ میں پھنسا ہوا ہے، سب کو سیلفیاں کھنچوا کر اپ لوڈ کرنے کا شوق ہے،لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیادتی کا مبینہ الزام لگانے ولی لڑکی سدرہ ریاض کی ملزم ضیا کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا لوگوں کو بہت شوق ہے سارا معاشرہ فیس بک، واٹس اپ میں پھنسا ہوا ہے۔

    جسٹس کیانی نے ملزم سے استفسار کیا آپ کیا کرتے ہیں؟ جس پر لڑکے ضیامسعود نے عدالت کو بتایا پچیس سال عمر ہے، جس پر عدالت نے لڑکے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا توبہ کریں رحم کریں اپنی ماں پر، جو کچھ نوجوان لڑکے لڑکیاں کررہے ہیں سارا معاشرہ وہی کررہاہے۔

    سب کوسیلفیاں کھنچوا کراپ لوڈکرنے کاشوق ہے، پتہ نہیں کیوں معاشرہ گند میں پڑگیاہے، جسٹس اختر کیانی

    وکیل نے بتایا فیس بک دوستی کے بعد لڑکی جھنگ سے اسلام آباد آئی کچھ دن بعد لڑکے نے چھوڑ دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سب کوسیلفیاں کھنچوا کراپ لوڈکرنے کاشوق ہے، پتہ نہیں کیوں معاشرہ گند میں پڑگیاہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا لوگوں کوپتہ ہی نہیں کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی گئیں ہیں، سوشل میڈیاسے لوگوں کو ذاتی زندگیاں بھی محفوظ نہیں۔

    جسٹس کیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کیا لڑکی نے کوئی گواہ پیش کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا متاثرہ لڑکی کو کہا تھا کہ گواہ پیش کریں مگر کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ اغوا کے کوئی شواہد اکٹھے کیے، نہ کوئی گاڑی ہے، نہ سیف سٹی کیمرے میں آیا۔

    بعد ازاں مبینہ زیادتی پر سدرہ ریاض کی ملزم ضیا مسعود کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

  • العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکےخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، جسٹس عامراورجسٹس محسن 21 جنوری کو سماعت کریں گے جبکہ نوازشریف کی سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقررکردی، سماعت اکیس جنوری کو ہوگی،  وکیل صفائی خواجہ حارث دلائل دیں گے۔

    رجسٹرار آفس کے مطابق نوازشریف کی درخواست ڈویژن بینچ سنے گا، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی بینچ میں شامل ہیں ، نوازشریف کی سزا معطلی اور  ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    یاد رہے نوازشریف نےسزامعطلی،ضمانت کی درخواست دائرکر رکھی ہے، جس میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    8 جنوری کو اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل جلد مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی  تھی  اور اپیل دس روزمیں سماعت کے لئے مقررکرنےکا حکم  دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پر مختصرحکم نامہ جاری کردی، مختصر حکم نامے پر جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس عامرفاروق کےدستخط موجودہیں۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہوئے کہا نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کےجاری حکم نامے پرخواجہ حارث کی حاضری لگادی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیاتھا، وکیل صفائی خواجہ حارث کےدلائل پر  عدالت نے قراردیاتھاکہ اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، ہائی کورٹ مناسب حکم جاری کریں گے۔

    مزید پڑھیں : اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، عدالت

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی، ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ سات جنوری کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کردیاگیا جبکہ درخواست کوچیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کےپاس بھیج دیا۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سات جنوری کوسماعت کے لئے مقرر کردی اور درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ اور جسٹس عامر فاروق ڈویژن بینچ میں شامل ہیں، پیرکے روز نوازشریف کی رٹ پٹیشن پر ابتدائی سماعت کی جائےگی، سماعت 12 بجے کے بعد اسلام آبادہائیکورٹ کا ڈویژن بینچ کرے گا۔

    نوازشریف نےاستدعا کی ہےکہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونےتک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    یاد رہے نواز شریف کی درخواست پر رجسٹرار نے اعتراضات لگائے تھے ، جس کے بعد وکلائے صفائی نے اعتراضات ختم کر کے پٹیشن دوبارہ دائر کی تھی۔

    دوسری جانب نوازشریف کوفلیگ شپ ریفرنس میں بھی سزا دلوانے اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لئے نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : مشیر وزیراعظم زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ، درخواست میں کہا گیا سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیربرائےاوور سیز پاکستانی زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے اسلام آبادہائی کورٹ میں درحواست دائر کردی ، زلفی بخاری نے سکندر بشیرایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائرکی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، استدعا ہے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ کی واپسی کا حکم دیاجائے۔

    دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے کے دوران متعلقہ اداروں کو مداخلت سے روکا جائے اور ای سی ایل کے 2003رول 3کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    درخواست میں سیکرٹری داخلہ،چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے اوردیگر درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ہیں اور ان کا نام  4 اگست کو  نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جون میں زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے کہ امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    جس کے بعد نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل تھا جسے نکلوانے میں عمران خان نے کردار ادا کیا مگر وزارتِ داخلہ کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وضاحت کی کہ اُن کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا اور نہ ہی تحریک انصاف کے چیئرمین نے اس ضمن میں کوئی کردار ادا کیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

  • نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی، جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کوفیصلہ کرنے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ پر مشتمل جسٹس اطہرمن اللہ ،میاں گل حسن نے نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دئے کہ جب کوئی کیس زیرسماعت ہوتوکوئی بات یاتبصرہ نہیں کیاجاسکتا، نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔

    جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ نوازشریف نے عدالت سے متعلق کیا کہا ہے، جس پر مخدوم نیازانقلابی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نوازشریف نےکہاطاقت اورعدلیہ کا گٹھ جوڑ توڑنا ہوگا، نوازشریف کے جملے میں عدلیہ کالفظ استعمال ہوا ہے، مجھے مکمل طور پر سن کر فیصلہ کیا جائے

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔

    خیال رہے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خرم نواز گنڈا پور کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔