Tag: اسلام آباد پولیس

  • ایس ایچ او مارگلہ سمیت 5 افسران تاحکم ثانی معطل

    ایس ایچ او مارگلہ سمیت 5 افسران تاحکم ثانی معطل

    اسلام آباد: ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پر جانے کے سلسلے میں ایس ایچ او مارگلہ سمیت 5 افسران کو تاحکم ثانی معطل کر دیا گیا۔

    ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق بیرسٹر گوہر کے گھر مقامی پولیس کے جانے پر انکوائری جاری ہے، اور ایس ایچ او مارگلہ سمیت 5 افسران کو تاحکم ثانی معطل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ڈاکٹر اکبر ناصر نے ڈی پی او سٹی کو انکوائری افسر مقرر کر دیا ہے، اور انھیں رپورٹ 3 دن میں جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق 13 جنوری کو مقامی پولیس مخبر کی اطلاع پر اشتہاری کی تلاش میں ایف سیون 2 پہنچی، تو معلوم ہوا کہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے، اس لیے پولیس فوری واپس آ گئی، تاہم بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں اپنے گھر پولیس جانے کی شکایت کی۔

    ترجمان کے مطابق چیف جسٹس نے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کو طلب کیا اور معاملے کی تحقیق کا حکم جاری کیا، معزز عدالت نے آئی سی سی پی او کو ذاتی طور پر چیئرمین پی ٹی آئی کی شکایت سننے کی ہدایت کی، جب کہ آئی سی سی پی او اکبر ناصر نے تحقیق اور پولیس افسر کے قصور وار ہونے پر کارروائی کا یقین دلایا۔

    ترجمان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پر چھاپے کے واقعے کی انکوائری جاری ہے، معطل ہونے والے 5 اہل کاروں میں ایس ایچ او تھانہ مارگلہ حیدر علی، سب انسپکٹر منصب دار، کانسٹیبل سجاد، طاہر اور شبانہ شامل ہیں، معطلی کے احکامات ڈی پی او سٹی آفس نے جاری کیے، جب کہ ایس ایچ او پُھل گراں محمد حیات کو ایس ایچ او مارگلہ تعینات کر دیا گیا ہے۔

  • کیا ایک دو منٹ بچانا آپ کی جان سے زیادہ ضروری ہے؟

    کیا ایک دو منٹ بچانا آپ کی جان سے زیادہ ضروری ہے؟

    اسلام آباد : پاکستان میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سڑکوں پر ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے، تاہم اس کی بڑی وجہ شہریوں کی ٹریفک قوانین سے لاعلمی بھی ہے۔

    اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ ہیوی اور کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے سروں پر اوور ٹیکنگ اور تیز رفتاری کا جنون سوار ہوتا ہے جو جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار ہوتا ہے، ملک میں ٹریفک حادثات کے باعث مجموعی طور پر سالانہ 28 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوتے ہیں۔

    اس حوالے سے عوام میں آگاہی پھیلانے کیلئے اسلام آباد پولیس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ محض چند منٹ بچانے کیلیے لوگ اپنے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں جو کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مصروف شاہراہ پر موجود لوگ تیز رفتار گاڑیوں کی آمد رفت کے باوجود سڑک پار کررہے ہیں اور ایسے میں راہ گیر یا ڈرئیور کی جانب سے ہونے والی ذرا سی لغزش بہت بڑے حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ روڈ سیفٹی کے حوالے سے پاکستان کا شمار بدترین ممالک کی فہرست میں کیا جاتا ہے، نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر ٹریفک حادثات انسانی غلطی کی وجہ سے ہوتے ہیں، جس میں ڈرائیورز کی غفلت سب سے نمایاں ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں ہر 5 منٹ میں ایک شخص ٹریفک حادثے کا شکار

    سب سے زیادہ ٹریفک حادثات خیبر پختونخواہ، اس کے بعد پنجاب اسلام آباد اور پھر سندھ میں رپورٹ ہوتے ہیں مگر اندرون سندھ حادثات کی بڑی وجہ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی ہے۔

  • اسلام آباد پولیس نے نواز شریف کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کر دی

    اسلام آباد پولیس نے نواز شریف کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کر دی

    اسلام آباد : اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کر دی، اے ٹی ایس اہلکاروں کا اسپیشل دستہ بھی نواز شریف کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی پر خصوصی سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ، اسلام آباد پولیس نے خصوصی سیکیورٹی فراہم کی۔

    خصوصی سیکیورٹی میں 3اسپیشل پولیس وینز بھی شامل کرلی گئیں جبکہ اےٹی ایس اہلکاروں کااسپیشل دستہ بھی نواز شریف کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔

    اسلام آباد پولیس کا خصوصی اسکواڈ نواز شریف کیساتھ ڈیوٹی سر انجام دے گا، نواز شریف کو پہلے ہی سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی بھی دی جا چکی ہے۔

    دوسری جانب توشہ خانہ ریفرنس،نواز شریف کے وکیل نے احتساب عدالت میں 3درخواستیں دائرکردیں ، توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضم شدہ پراپرٹی کو ریلیز کرنے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ توشہ خانہ کیس میں پلیڈر مقرر کیا جائے۔

    عدالت میں ضمانتی مچلکےجمع کرانے کے لیے بھی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں استدعا کی گئی کہ روٹین کے کیسز سن لیں پھرہمیں وقت دیاجائے۔

    احتساب عدالت جج محمد بشیر نے نواز شریف کو پیش ہونے کیلئے ڈیڑھ بجے تک کا وقت دے دیا ہے۔

  • احتجاج وتوڑپھوڑ، کن کن رہنماؤں پر مقدمات درج کرلئے گئے؟

    احتجاج وتوڑپھوڑ، کن کن رہنماؤں پر مقدمات درج کرلئے گئے؟

    اسلام آباد: پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاجی مظاہرے میں توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پی ٹی آئی قیادت کو نامزد کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ مقدمات تھانہ رمنا، ترنول اور تھانہ آبپارہ میں درج کئے گئے ہیں، مقدمات دفعہ188کی خلاف ورزی پردرج کئےگئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، اسد عمر ، علی نواز اعوان اور عامر مغل سمیت کئی اہم رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ آج القادر یونیورسٹی کیس میں نیب نے رینجرز کی مدد سے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا جس کے بعد سے پی ٹی آئی کی قیادت نے کارکنوں کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی۔

    یہ بھی پڑھیں: فوادچوہدری سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے بچنے کیلیے درخواست

    پی ٹی آئی قیادت کی کال پر مختلف شہروں میں کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا، پنجاب اور کے پی میں مختلف شہروں میں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں۔

    تحریک انصاف کراچی کی قیادت نےشارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بند کردی جس کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، کارکنوں اور شہریوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    پولیس شارع فیصل کھلوانے پہنچی جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے شارع فیصل پر قیدی وین، واٹر بورڈ کے دو ٹینکر اور رینجرز کی چوکی نذر آتش کیا، اس کے علاوہ ٹائر بھی جلائے۔

  • کم عمر بچوں کی گرفتاری ، اسلام آباد پولیس کی وضاحت سامنے آگئی

    کم عمر بچوں کی گرفتاری ، اسلام آباد پولیس کی وضاحت سامنے آگئی

    اسلام آباد : ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے، پولیس نے کسی 10 سال کے کم عمر بچے کو گرفتار نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے کے حوالے سے بیانات پر کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس اور دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈامہم چلائی جارہی ہے، اسلام آباد پولیس نے کسی 10 سال کے کم عمر بچے کو گرفتار نہیں کیا۔

    اسلام آباد پولیس نے کہا کہ پولیس افسران کو ان کے قانونی فرائض سے روکنے کیلئے نفرت انگیز پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پولیس اپنے فرائض قانون کے دائرے میں رہ کر انجام دے رہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق قانون سب کے لیے برابرہے ، والدین اپنے کم عمربچوں کو ممکنہ ہجوم سے دور رکھیں۔

  • صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    صحافیوں پر تشدد: 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہ کر سکی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے میں 12 دن گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس مقدمہ درج نہیں کر سکی۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہفتے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد پولیس نے عدالتی حکم پر واقعے سے متعلق حتمی رپورٹ جمع کرا دی، پولیس نے گزشتہ سماعت پر عبوری رپورٹ بغیر دستخط کے جمع کرائی تھی۔

    عدالت نے اسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، اسلام آباد سیشن کورٹ میں جسٹس آف پیس نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ہے، جب کہ اس واقعے کو اب بارہ دن گزر چکے ہیں۔

    تشدد کے شکار صحافیوں کے وکیل زاہد آصف نے پولیس کی انکوائری رپورٹ پر عدالت میں شعر پڑھ دیا، انھوں نے کہا ’’وہی مدعی وہی منصف، ہمیں یقین تھا ہمارا ہی قصور نکلے گا۔‘‘ وکیل نے صحافیوں پر تشدد کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کر دی۔

    زاہد آصف نے عدالت کو بتایا کہ 28 فروری کو اسسٹنٹ کمشنر اور ملوث اہل کاروں کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دی گئی تھی، لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا، اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ مقدمے کے اندراج کا حکم دیا جائے۔

    وکیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر صحافیوں کو صحافتی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا، انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے بغیر انکوائری غیر قانونی ہے، انکوائری رپورٹ تو عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے، لیکن جو رپورٹ جمع کروانی تھیں وہ کروائی ہی نہیں گئی، کیا کوئی شواہد پیش کیے گئے کہ ہائیکورٹ میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی تھی؟ کیا اس کیس میں ان کیمرہ کارروائی کا کوئی حکم تھا؟

    وکیل نے بحث کرتے ہوئے کہا یہ کیسے ممکن ہے وہاں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہل کاروں کو ان صحافیوں کا علم نہیں تھا، یہ کہتے ہیں کہ صحافیوں کو مارا پیٹا نہیں گیا، ہم مار پیٹ کی آپ کو فوٹیج دکھا دیتے ہیں، اس ویڈیو میں دیکھ لیں کیا یہ زبردستی داخل ہوئے ہیں؟

    وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ہائیکورٹ داخل ہونے پر مقدمہ درج کیا، جوڈیشل کمپلیکس کی دو ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، لیکن صحافیوں کا کسی جماعت سے تعلق نہیں ہوتا، کسی سیاسی کارکن نے عدالت کے باہر کچھ کیا ہے تو ہمارا اس سے کیا تعلق ہے۔

    زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک طرف کہا گیا کہ اے سی عبداللہ کا اس کیس سے تعلق نہیں، جب کہ اے سی عبداللہ بیان دے رہا ہے کہ میری ڈیوٹی سیکیورٹی کو سپر وائز کرنے کے لیے تھی، اے سی عبداللہ اور پولیس کے بیانات میں تضاد ہے۔

    وکیل نے بحث کی کہ ایف آئی آر درج کیے بغیر کیسے تفتیش کی جا سکتی ہے، ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تفتیش کا مرحلہ آتا ہے، ایف آئی آر درج کئے بغیر پولیس کو انکوائری کا اختیار ہی نہیں، اس لیے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اندراج مقدمہ میں نہ آتے تو ہم انکوائری نہ کرتے، گیٹ ون سے لوگ عمران خان کے ساتھ داخل ہوئے، ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ گیٹ نمبر ون کوئی دوسرا استعمال نہیں کرے گا، ہم پہلے سے درج ایف آئی آر میں ان کا مؤقف لے لیتے ہیں، ایک وقوعے کی دوسری ایف آئی آر نہیں ہو سکتی، صغریٰ بی بی کیس بھی موجود ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر اندر داخل ہوئے تو پھر تو آپ صحافیوں کو بھی ملزم بنا لیتے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ دیکھا جائے گا کہ ان کا جرم کیا بنتا ہے، عدالت نے کہا کہ بارہ دن ہو گئے ہیں یہ بات آپ نے اب تک طے کیوں نہیں کی؟

    وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ایک جتھے کا ایک جگہ سے دوسری جگہ داخل ہونا تو مقدمہ ایک ہی بنتا ہے، صحافی اس جتھے کا حصہ ہی نہیں، پولیس نے ہائی کورٹ کے باہر واقعے کا مقدمہ درج کیا ہے، صحافی تو احاطہ عدالت کے اندر موجود تھے۔

    صحافی ثاقب بشیر نے عدالت میں بیان میں کہا کہ ہم نے قانونی رستہ اختیار کیا ہے ہمیں انصاف دیا جائے، اگر قانون ہمیں انصاف نہیں دیتا تو سمجھا جائے گا کہ آئندہ خود ہی اپنا بدلا لے لیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے ایس پی کمپلینٹ سیل اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کو نوٹس جاری کر رکھا ہے، ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، ادریس عباسی اور شاہ خالد پر تشدد کیا گیا تھا ، اندراج مقدمہ کی درخواست صحافیوں کی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

  • لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا

    اسلام آباد: لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اداروں کے خلاف اکسانے کے کیس میں لیفیٹننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو گرفتار کر لیا گیا، امجد شعیب کو تھانہ رمنا پولیس نے گرفتار کیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے خلاف تھانہ رمنہ میں مقدمہ درج ہے، ان پر اداروں کے خلاف اکسانے کا الزام ہے، ان کے خلاف مجسٹریٹ اویس خان کی مدعیت میں 153 اے، 505 پی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو علی الصبح گرفتار کیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ امجد شعیب کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، پولیس کی جانب سے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما فوادچوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ اسلام آباد پولیس نے چیلنج کردیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے فیصلے کیخلاف سیشن جج کے سامنے اپیل دائر کردی ،درخواست میں مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے کر فوادچوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعاکی گئی ہے۔

    درخواست میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد کے فیصلے کو چیلنج کیاگیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکی تھی۔

    جس کے بعد سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

  • تحریک انصاف کو کون سی  شرائط پر ریلی کی اجازت دی گئی؟

    تحریک انصاف کو کون سی شرائط پر ریلی کی اجازت دی گئی؟

    اسلام آباد : اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون اور باقی علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا، کوئی بھی سڑک کسی طرح سے بلاک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پرامن ریلی کے لئے کورال سے روات تک اجازت دے دی گئی، اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ نے ریلی کے لئے باقاعدہ این او سی جاری کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ریلی کو پرامن بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے 35 شرائط رکھی ہیں، اجازت صرف کورال چوک سےروات تک روٹ کے لئے دی گئی ہے۔

    اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا کہ ریڈ زون اور باقی علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا، کوئی بھی سڑک کسی طرح سے بلاک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    سرکاری اورنجی املاک کو ہرگز نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، ریاست، مذہب، نظریہ پاکستان کے مخالف نعروں اور تقریروں کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ریلی میں ہتھیار، اسلحہ اور ڈنڈے وغیرہ لانے پر کارروائی ہوگی تاہم شرائط کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلی کے لئے اسلام آباد کیپیٹل پولیس باقاعدہ ٹریفک پلان جاری کرے گی۔

  • ‘اسلام آباد پولیس کا بنی گالہ کی تلاشی کیلئے اعلیٰ حکام کو خط’

    ‘اسلام آباد پولیس کا بنی گالہ کی تلاشی کیلئے اعلیٰ حکام کو خط’

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے بنی گالہ کی تلاشی کے لئے اعلیٰ حکام کو خط لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کل سے بہت سے برساتی تجزیہ نگار سیلاب کے موقع پر سیاست نہ کرنے کے بھاشن دے رہے تھے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے اعلی حکام کو خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ شہباز گل کے خلاف مقدمہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کی تلاشی لینے کیلیے سرچ وارنٹ جاری کرنے کی اجازت دی جائے۔

    رہنما پی ٹی آئی رہنما نے ایک ٹوئٹ میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا جو وقت سیلاب سےنمٹنےکےاقدامات میں خرچ کرنا تھا وہ سیاسی انتقام میں ضائع کردیاگیا،وقت عمران خان اور شہباز گل کو فکس کرنے کی کوششوں میں ضائع کر دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور سیاسی کارکنان کو تشدد سے منہ بند کرنے پرلگے رہے، اب سب برباد کرنے کے بعد میسنی شکلیں بنا کرپریس کانفرنسیں کی جا رہی ہیں۔