Tag: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

  • پاک انڈونیشیا تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جائیں،زین العابدین

    پاک انڈونیشیا تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جائیں،زین العابدین

    اسلام آباد: انڈونیشیا اور پاکستان کی باہمی تجارت میں بہتری لانے کے لئے دونوں ممالک کے مختلف شعبوں بے شمار مواقع موجود ہیں ، لہٰذا دونوں ممالک کے تاجروں کو چاہئے کہ وہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے باہمی روابط بڑھائیں۔

    یہ بات انڈونیشیا سفارتخانے کے قونصلر زین العابدین اور تھرڈ سیکریٹری اٹو راکیم گنی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر کہی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا آزاد تجارت کے سمجھوتے سے پوری طرح استفادہ کریں ، پاکستانی گندم، باسمتی چاول اور کینوں انڈونیشیا میں کافی مشہور ہیں جبکہ ماربل، گرینائٹ، پھل، سبزیاںاور آم کی بھی انڈونیشیا کی مارکیٹ میں بہتر مانگ ہے،

    پاکستانی تاجر برادری کو چاہئے کہ وہ ایسے تجارتی میلوں میں شرکت کر کے انڈونیشیا میں موجود کاروباری مواقع سے استفادہ کریں، انہوں نے یقین دلایا کہ انڈونیشیا کا سفارتخانہ آئی سی سی آئی کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔

    اس موقع پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر اشفاق حسین چٹھہ نے کہا کہ انڈونیشیا صارفین کی ایک بڑی مارکیٹ ہے اور پاکستانی تاجر برادری انڈونیشیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

  • حکومت نجی شعبہ کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرے، آئی سی سی آئی

    حکومت نجی شعبہ کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرے، آئی سی سی آئی

    اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نجی شعبہ کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دے ، جس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، صنعتی شعبہ کو ترقی ملے گی۔

    کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی او رمعیشت میں نمایاں بہتر آئے گی، چیمبر کے صدر شعبان خالد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں سرکاری قرضوں پر زیادہ مارک اپ ملنے کی وجہ سے بنک نجی شعبہ کو قرضے دینے سے کتراتے ہیں اور حکومت کو قرضہ دینے کو ترجیح دیتے ہیں ، جس وجہ سے نجی شعبہ کو کاروبار کو فروغ دینے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

    آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ورلڈ بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نجی شعبے کیلئے قرضے کی شرح میں پچھلے چند سالوں سے کمی کا رجحان رہا ہے کیونکہ سال 2009 میں پاکستان میں نجی شعبے کیلئے قرضے کی شرح مجموعی قومی پیداوار کا 23.6 فی صد تھی جو کہ سال 2012 میں کم ہو کر 16.4 فی صد تک آ گئی ہے۔

    شعبان خالد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرے اور بینکوں کو ہدایات جاری کرے کہ وہ نجی شعبے کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے پر توجہ دیں جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا، سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا ، کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے اور معیشت کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔