Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف

    دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف

    اسلام آباد: دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی، من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارتِ خارجہ میں غیر قانونی تعیناتیوں کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے، ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کل اس کیس کی سماعت کریں گے۔

    یہ درخواست عدالت میں ڈائریکٹر پبلک ڈپلومیسی ماجد خان لودھی نے بیرسٹر ظفر اللہ کے ذریعے دائر کی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو بذریعہ سیکریٹری، وزارتِ خارجہ اور سیکریٹری امور خارجہ فریق بنایا گیا ہے۔

    نیوزی لینڈ، آذربائیجان کے لیے نامزد پاکستانی سفرا کی وزیر خارجہ سے ملاقات

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزارتِ خارجہ کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی اور من پسند تقرریاں کی جا رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت خارجہ نے افغانستان کے لیے منصور احمد خان کو سفیر نامزد کیا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انھیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو ذمہ داریاں آپ کے شان دار سروس ریکارڈ کو پیش نظر رکھتے ہوئے سونپی گئی ہیں۔ منصور احمد خان اس سے قبل ویانا میں بطور سفیر اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ اور آذربائیجان کے لیے بھی سفیر نامزد کیے گئے تھے، نیوزی لینڈ کے لیے مراد اشرف جنجوعہ اور آذربائیجان کے لیے بلال حئی کو سفیر نامزد کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کا علاج کیوں شروع نہیں ہوا، وجہ سامنے آ گئی

    نواز شریف کا علاج کیوں شروع نہیں ہوا، وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: طویل انتظار کے بعد آخر کار سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق میاں نواز شریف کی 26 جون 2020 کی میڈیکل رپورٹ کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی، یہ رپورٹ ان کے وکیل خواجہ حارث نے جمع کرائی۔

    نواز شریف کے لندن ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کبھی اوپر کبھی نیچے ہوتے رہتے ہیں، اگر اس حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع کیا گیا تو وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو اگر کرونا ہو گیا تو پھر ان کا بچنا مشکل ہے، اس لیے اس صورت حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع نہیں کیا جا سکتا۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے دل کے علاج میں کرونا وائرس کا خطرہ، پلیٹ لیٹس، آئی ٹی پی، ذیابیطس، گردوں اور دیگر بیماریاں رکاوٹ ہیں، 2016 میں نواز شریف کے دل کی 4 شریانوں کا آپریشن ہو چکا ہے، اس لیے ان کا علاج آہستہ آہستہ کیا جا رہا ہے، ان پر ابھی بھی خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے علاج کے لیے وقت درکار ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یکم ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کیس کی سماعت کریں گے۔

    دوسری طرف نواز شریف کی سزا بڑھانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

    فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم کی بریت کے خلاف اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ یکم ستمبر کو تینوں اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    نیب کا نواز شریف اور سلمان شہباز کو پاکستان لانے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے قانونی آپشنز کا استعمال کرتے ہوئے لیگل ٹیم کو ’گو سلو پالیسی‘ ترک کرنے کی ہدایت کی تھی، وزیر اعظم نے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کو وطن لانے کے لیے حکومت سارے قانونی راستے اختیار کرے گی، اور ہدایت کی نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے قانونی اقدامات تیز کیے جائیں۔

    اس سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو پاکستان لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد: ہائی کورٹ کی جانب سے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے ماحولیات زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر کے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    شیروں کی جوڑی کی موت کے سلسلے میں عدالت نے سیکریٹری وزارت ماحولیات ناہید درانی، چیئرمین سی ڈی اے امیر علی احمد، چیف میٹرو پولیٹن اشفاق ہاشمی، آئی جی فاریسٹ محمد سلیمان، سیکریٹری جنگلات اینڈ وائلڈ لائف پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف، سیکریٹری جنگلات خیبر پختون خوا شاہد اللہ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے دوران شیر اور شیرنی کی موت واقع ہوئی تھی، اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگ زیب کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

    سابق وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری، مئیر اسلام آباد شیخ عنصر عزیز، سینیٹر مشاہد حسین سید، بائیو ڈائیورسٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر زاہد بیگ مرزا سمیت مجموعی طور پر 19 افراد کے خلاف شو کاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ شوکاز نوٹسز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جاری کیے ہیں، عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمالیہ کے ریچھوں کی پناہ گاہوں میں منتقلی کی درخواست کو منظور نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ ہمالیہ کے برفانی ریچھ معدوم ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 21 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا تحریری حکم جاری کیا تھا جس پر عمل درآمد کے دوران شیروں کی جوڑی ہلاک ہو گئی۔

  • صدر پاکستان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج، درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ

    صدر پاکستان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج، درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی اور درخواست گزار پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا گیا ،فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے جاری کیا۔

    تحریری فیصلہ 2 صفحات پر مشتمل ہے،عدالت نے صدر پاکستان عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔

    فیصلے میں کہا گیا عدالت کا وقت انتہائی قیمتی ہے، غیر قانونی مقدمے بازی کو برخاست ہونا چاہئے، فضول درخواستیں دائر کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

    تحریری فیصلے میں عدالت نے درخواست کو غلاظت قرار دے کر 10 ہزار روپے جرمانہ کر دیا اور کہا جرمانے کا رقم عدالت کی جانب سے مقرر کردہ جیل میں قیدی کے وکیل کو دیئے جائیں گے۔

  • سکریٹری وزارت سمندری امور کے 3 عہدوں کے خلاف درخواست دائر

    سکریٹری وزارت سمندری امور کے 3 عہدوں کے خلاف درخواست دائر

    اسلام آباد: سکریٹری وزارت سمندری امور رضوان احمد کے 3 عہدوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میری ٹائم افیئر کی وزارت کے سیکریٹری کے تین عہدوں کے خلاف شہری ارشد محمود بٹ کی جانب سے راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ نے رٹ کو وارنٹو دائر کر دی ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور سیکریٹری سمندری امور کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری کے عہدے کے ساتھ رضوان احمد چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ٹرسٹی کا عہدہ بھی رکھتے ہیں۔

    درخواست کے مطابق سیکریٹری 3 عہدوں کی تنخواہیں اور مراعات بیک وقت حاصل کر رہے ہیں، جس سے ہر سال 7 ملین روپے کی رقم کا بوجھ قومی خزانے پر غیر ضروری طور پر پڑ رہا ہے، قانون کے تحت سیکریٹری میرین ٹائم کو 3 عہدے رکھنے کا اختیار نہیں ہے، ایک ہی وقت میں 3 کلیدی عہدے آئینی طور پر کوئی نہیں رکھ سکتا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری لگاتار کے پی ٹی بورڈ آف ٹرسٹیز کے 20 اجلاسوں میں شرکت کرنے میں ناکام رہے، نتیجے میں سیکریٹری کی ممبر شپ معطل رہی، سیکریٹری نے بعد میں غیر قانونی طریقے سے مداخلت کی اور ٹرسٹ کے اجلاسوں میں بطور ممبر بیٹھے رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا سمندری امور کے وزیر سے بھی اس سلسلے میں رجوع کیا گیا تھا لیکن توجہ نہیں دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو براہِ راست ایک نیا چیئرمین مقرر کرنے کی ہدایت کی جا سکتی ہے، انصاف کے مفاد میں میری درخواست سنی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے۔

  • جمیل اختر چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل بحال

    جمیل اختر چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل بحال

    اسلام آباد: ریئر ایڈمرل (ر) جمیل اختر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل طور پر بحال کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جمیل اختر کی بطور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ معطلی کے کیس کی آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، حکومت نے تحریری جواب پیش کرتے ہوئے جمیل اختر کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے جمیل اختر کو عہدے پر مستقل طور پر بحال کر دیا۔

    قبل ازیں، جمیل اختر کی جانب سے عدالت میں راجہ ظہورالحسن اور اشتر اوصاف ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جب کہ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، عدالتی حکم پر سیکریٹری میری ٹائم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل صاحب آپ منسٹر صاحب کو کہیں اداروں کے معاملات میں مداخلت نہ کریں، کے پی ٹی کے معاملات میں غیر قانونی طریقہ اپنایا گیا، ہر ادارہ قانون کے مطابق چلے تو مداخلت کی نوبت نہیں آئے گی۔

    راجہ ظہور الحسن نے عدالت کو بتایا کہ جمیل اختر کی تعیناتی 2017 میں 3 سال کے لیے کی گئی تھی، چیئرمین کے پی ٹی کی برطرفی کابینہ ڈویژن کے علم میں لائے بغیر کی گئی، انھیں شو کاز نوٹس جاری کیے بغیر عہدے سے برطرف کیا گیا۔

    دریں اثنا، وفاق کی جانب سے عدالت میں تحریری جواب پیش کر کے برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لیا گیا، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس نمٹا دیا۔

  • عدالت نے ابرار الحق کو بہ طور چیئرمین ہلال احمر بحال کر دیا

    عدالت نے ابرار الحق کو بہ طور چیئرمین ہلال احمر بحال کر دیا

    اسلام آباد: عدالت نے ابرار الحق کو بہ طور چیئرمین ہلال احمر بحال کر دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابرار الحق کی بہ طور چیئرمین ہلال احمر تعیناتی درست قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلوکار ابرارالحق کی بہ طور چیئرمین ہلال احمر تعیناتی کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ان کی تعیناتی درست قرار دے دی اور تعیناتی کے خلاف حکم امتناع خارج کر دیا۔

    درخواست پر فیصلہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے سنایا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر سعید الہی کی درخواست مسترد کر دی۔ قبل ازیں، معروف گلوکار ابرارالحق کی بہ طور چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی تعیناتی کے کیس میں دلائل مکمل ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلوکار ابرار الحق کے خلاف ’چمکیلی‘ بنانے پر سول کورٹ میں مقدمہ دائر

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ سوال صرف ایک ہے، کس رول کے تحت ابرارالحق کو تعینات کیا گیا، کیا یہ انتظامی امور ہیں جو وزیر اعظم نے چلانے ہیں، وفاقی حکومت کو اختیار نہیں، منیجنگ باڈی کے پاس اس کی اتھارٹی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ رولز میں ترمیم کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ 15 نومبر کو ابرار الحق کو ہلال احمر کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد ابرار الحق کی تقرری کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔ تاہم 18 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماجی کارکن اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ابرارالحق کی بطور چیئرمین ہلال احمر کی تعیناتی کا حکم معطل کر دیا تھا۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے آج بہ طور چیف جسٹس سپریم کورٹ پہلے کیس کی سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد آج پہلے کیس کی سماعت کی، کیس پنجاب کے ایک پٹواری کی برطرفی سے متعلق تھا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے پٹواری محمد نواز کی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران کہا محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے خلاف کام کیا، اور مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے۔ پٹواری محمد نواز کے وکیل نے دلیل دی کہ سارا بوجھ پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن تحصیل دار سمیت 2 افراد ملوث تھے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا معاملے کی انکوائری ہوئی تھی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کے خلاف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے میں ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کھوسہ نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    خیال رہے کہ پٹواری محمد نواز کو 2012 میں نوکری سے برطرف کیا گیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے 2013 میں ان کی برطرفی کو برقرار رکھا تھا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل بیس دسمبر کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سنا تھا، یہ کیس اسلام آباد کی آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق تھا، فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کا معاملہ نمٹاتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، وکیل صاحب سچ بولیں، ایسا لگتا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت منظور

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ضمانت منظور کرلی، زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی اسپیشل بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ آصف علی زرداری مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہیں، انہیں 24 گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے پمز کے میڈیکل بورڈ سے سابق صدر کی نئی طبی رپورٹ طلب کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق آصف زرداری کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں، رپورٹ میں بورڈ میں شامل 5 ڈاکٹرز کے نام بھی بتائے گئے۔

    میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم طویل عرصہ سے شوگر کا مریض ہے، 3 سٹنٹ بھی ڈلے ہوئے ہیں۔

    رپورٹ دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے دریافت کیا کہ آپ نے آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹ دیکھی؟ چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ آپ میڈیکل رپورٹ زور سے پڑھیں جس کے بعد نیب پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد آپ کیا کہیں گے، کیا آپ اب بھی ان سے تفتیش کر رہے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے طبی بنیادوں پر آصف زرداری کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور 1، 1 کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری نے طبی بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی، درخواست میں وفاق اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 جون کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار کیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکیا تھا۔

    آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔