Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار، شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیشن قائم

    جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار، شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیشن قائم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار کے پیش نظر انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار کے معاملے پر وزارت انسانی حقوق نے کمیشن تشکیل دے کر نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جو جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تحقیقات کرے گا۔

    عدالت کی جانب سے کمیشن کو 7 دن کے اندر پہلی میٹنگ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثنا، وزارتِ صحت کو بھی صوبوں میں قیدیوں کے لیے میڈیکل بورڈز قائم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی درخواست پر خصوصی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ تمام قیدیوں کو حقوق کی فراہمی وفاق کی ذمہ داری ہے، نواز شریف کے لیےمیڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟

    تازہ ترین:  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم

    چیف جسٹس نے آیندہ جمعے کو اڈیالہ جیل کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ایسے قیدی بھی ہیں جو بعد میں باعزت بری ہو جاتے ہیں، تمام قیدیوں کے بلڈ ٹسٹ کیے جائیں، قیدیوں کے بیمار ہونے کا انتظار نہ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ سزائے موت کے قیدی خادم حسین نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو آنکھوں کے علاج کے لیے خط لکھا تھا، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اسے بینائی کا مسئلہ ہے علاج کے لیے سہولت فراہم کی جائے۔

  • اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی تعداد سے متعلق حیرت انگیز انکشاف

    اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی تعداد سے متعلق حیرت انگیز انکشاف

    اسلام آباد: اڈیالہ جیل کے قیدی خادم حسین کی طبی سہولتوں کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران جیل میں قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے حیرت انگیز انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قیدی خادم حسین کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ 1500 قیدیوں کی گنجایش والی اڈیالہ جیل میں 4800 قیدی موجود ہیں۔

    سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ہائی کورٹ میں پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ جیل پندرہ سو قیدیوں کے لیے بنائی گئی تھی، لیکن اس وقت جیل میں چار ہزار آٹھ سو قیدی موجود ہیں۔

    کیس کی سماعت کے لیے وزارتِ صحت اور وزارتِ انسانی حقوق سے نمایندہ پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس ہوئی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ میں خود اڈیالہ کا مہمان بنا تھا، وہاں کے حالات کا پتا ہے، جیل حکام کو اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں، قیدی صرف جیل کی نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اڈیالہ جیل کے 85 سے زائد قیدی اسپتال منتقلی کے منتظر

    دریں اثنا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت انسانی حقوق اور وزارت صحت کو دوبارہ نوٹس جاری کیے اور قیدی خادم حسین کی درخواست کل ہفتے کے روز سننے کا فیصلہ کر کے مذکورہ وزارتوں سے کل 10 بجے جواب طلب کر لیا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ انکشاف ہوا تھا کہ اڈیالہ جیل میں 85 سے زائد قیدی اور حوالاتی شدید بیمار ہو گئے ہیں، جیل ذرایع کا کہنا تھا کہ بیمار قیدی جیل سے باہر اسپتال منتقلی کے منتظر ہیں، یہ قیدی دل، گردوں، یرقان اور سانس کی تکالیف میں مبتلا ہیں، بتایا گیا تھا کہ اگر قیدیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

    دوسری طرف پنجاب کی جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں نے طبی بنیاد پر لاہور ہائی کورٹ میں بھی رہائی کی درخواست دائر کی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف کی طرح بیمار قیدیوں کو طبی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔

  • عدالت تیزگام حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہم

    عدالت تیزگام حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے تیز گام حادثے کے متاثرین کو تاحال معاوضہ ادا نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے تیزگام ریلوے حادثے کی آزادانہ انکوائری کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے کہا کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے متاثرین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا تو ٹرین حادثے کے متاثرین کو معاوضہ ابھی تک کیوں ادا نہیں کیا گیا؟ وکیل ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ وفاق نے ٹرین متاثرین کے معاوضے ادا کرنے ہیں۔

    دریں اثنا، عدالت نے وفاق اور وزارت ریلوے سے ٹرین حادثات سے بچنے سے متعلق اقدامات پر اور تیز گام ٹرین حادثے کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ ٹرین حادثے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے، یہ رپورٹ دیکھنے کے بعد اس کیس کا فیصلہ دوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ تیزگام: تبلیغی جماعت کا اہم خط جاری

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے وفاق کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا، تاہم عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ نے جواب داخل نہیں کرایا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ تیز گام کا یہ افسوس ناک سانحہ 31 اکتوبر کو پیش آیا تھا جب صوبہ پنجاب کے شہر لیاقت پور کے قریب تیز گام ٹرین کی 3 بوگیوں میں اچانک آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 74 افراد جاں بحق ہوئے۔

  • مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں ملزم مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کیس کے فیصلے تک انھیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    ضمانت کے لیے دائر درخواست میں نیب اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں ملزم شیخ عمران الحق کی ضمانت گزشتہ روز منظور ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایل این جی اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت کی طرف سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق 3 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    19 نومبر کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہا تھا کہ ملزمان یہاں آ کر کہنے لگتے ہیں کہ ہمیں بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے، اگر انھیں قید سے مسئلہ ہے تو ضمانت کا فورم موجود ہے، لیکن ضمانت کے لیے کسی فورم سے ابھی تک رجوع نہیں کیا گیا۔

    سابق وزیر اعظم کو ایل این جی اسکینڈل کیس میں جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم نیب کی جانب سے تاحال کیس نہیں بن پایا ہے، گزشتہ سماعت میں وکیل نیب نے کہا تھا کہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے، ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا ہے، ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد 14 دن میں دائر کر دیں گے۔

  • پرویزمشرف  کیس، اسلام آبادہائیکورٹ نے  بینچ تشکیل دےدیا

    پرویزمشرف کیس، اسلام آبادہائیکورٹ نے بینچ تشکیل دےدیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کرنے کی درخواستوں پر بینچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کافیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کرنے کی حکومتی اورسابق صدر کے وکیل کی جانب سے دائر درخواستوں پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنی سربراہی میں بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

    بینچ میں جسٹس اطہرمن اللہ،جسٹس عامرفاروق اوت جسٹس محسن اخترکیانی شامل ہیں۔

    درخواست پر سماعت اسلام آبادہائیکورٹ میں کل12بجےکی جائےگی۔ ابتدائی سماعت کل لارجربینچ کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت نے مشرف کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست دائر کر دی

    قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے دو درخواستیں دائرکی گئیں، ایک درخواست وزارت داخلہ اور دوسری پرویز مشرف کے وکیل نے دائر کی۔

    وزارت داخلہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے اور نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے بھی روکا جائے، اس کے علاوہ خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔

    [bs-quote quote=” پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے اور نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے بھی روکا جائے، حکومتی درخواست ” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    دوسری جانب مشرف کے وکیل درخواست میں کہا ہے کہ پرویز مشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، کیس میں انھیں دفاع کے حق سے محروم کیا گیا، مشرف شدید علالت کے باعث پیش نہیں ہوسکے، خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل چار اور دس اے کی خلاف ورزی ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ19 نومبر 2019 کا خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

    یاد رہے 23 نومبر کو سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کی جائےاور اور غیرجانبدارمیڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔

    واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے3  نئے ججزکے  ناموں کی منظوری دیدی گئی

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے3 نئے ججزکے ناموں کی منظوری دیدی گئی

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آبادہائیکورٹ کے نئے ججز کے لیے 3 ناموں کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کااجلاس ہوا جس میں جسٹس گلزاراحمد، جسٹس مشیرعالم، جسٹس عمرعطابندیال، جسٹس قاضی فائزشریک ہوئے۔

    اجلاس میں اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامرفاروق اور وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس میں اسلام آبادہائیکورٹ کےنئےججوں کی تقرری کیلئے 3ناموں پرغور کیا گیا اور بعدازاں عدالت عالیہ کے 3 نئے ججز کی تقرری کی منظوری دے دی گئی۔

  • عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی کہ نیب پراسیکیوشن بہت کم زور ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے بتایا ابھی اکرم درانی کے خلاف اہم ثبوت ہیں نہ ان کی گرفتاری درکار ہے۔ انھوں نے کہا ملزمان کو گرفتار کر کے خزانے کا خرچ بڑھایا جاتا ہے، جب کہ دنیا میں تفتیش مکمل ہونے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ اکرم درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی جس میں نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    تازہ ترین:  پلان سی میں کل سے پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    ادھر نیب ذرایع کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ سے اکرم درانی کی ضمانت کی مخالفت نہیں کریں گے، ان کے پرسنل سیکریٹری کے وارنٹ جاری ہیں، اکرم درانی اور بچوں کے کیسز میں نیب نے وارنٹ جاری نہیں کیے، جس کی گرفتاری چاہیے ہو اس کا وارنٹ جاری کرتے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے آیندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم نیب حکام مقررہ وقت تک جواب جمع نہ کرا سکے۔

  • چیئرمین پیمرا نے غیر مشروط معافی مانگ لی

    چیئرمین پیمرا نے غیر مشروط معافی مانگ لی

    اسلام آباد: اینکرز پرپابندی کوعدالتی حکم سےمنسوب کرنے پرتوہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سےغیر مشروط معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کاتحریری جواب عدالت میں جمع کروادیا گیا جس میں چیئرمین پیمرز سلیم بیگ نے کہا کہ اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔

    چیئرمین پیمرا نے لکھا کہ عدالت کا غلط نام استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور پیمرا نےکسی نوٹیفکیشن میں عدالت کونیچادکھانے کی کوشش نہیں کی، عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ یکم نومبر کوجاری توہین عدالت کاشوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

    چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے جواب میں کہا کہ 27 اکتوبرکووضاحت دی اینکرزکےدیگرٹاک شوزمیں بیٹھنےپرپابندی نہیں، میراتھون ٹرانسمشن میں اینکرز کی شرکت پر پابندی نہ ہونے کی وضاحت کی۔

    یہ بھی پڑھیں: میڈیا توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت سے منسوب غلط حکم نامہ جاری کرنے پر چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کانام استعمال کرکےپیمرانےحکم جاری کیا اگر عدالتی حکم پرابہام تھا تو درخواست عدالت میں دیتے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ چیئرمین پیمرا کے پاس اختیارات ہیں لیکن آپ نے پیمرا کےکس شق پر عمل درآمد کیا؟
    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کام واضح ہونا چاہئے مگر پیمرا ہر چیز عدالت پر ڈال دیتا ہے اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہےتوپیمراقانون کےمطابق فیصلہ کرے۔

  • صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع  کر لیا

    صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے صدارتی آرڈیننسز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے 30 صدارتی آرڈیننسز ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیے، عدالت کو دی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کے خلاف ہے۔

    درخواست میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، وزارتِ قانون، صدر، سیکریٹری پارلیمنٹ اور سیکریٹری سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    یہ درخواست عمر گیلانی ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تنظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن سمیت 8 آرڈیننسز کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ اکتیس اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 8 نئے آرڈیننسز کی منظوری دے دی تھی، جن میں حقوق خواتین، وراثتی سرٹیفکیٹ آرڈیننس، لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس، نیب ترمیمی آرڈیننس، سپیریئر کورٹس ڈریس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس، کورٹ آف سول پروسیجر آرڈیننس، وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجی لینس کمیشن آرڈیننس شامل ہیں۔

    اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں، پارلیمنٹ ہی قوانین منظور کر سکتی ہے۔ اپوزیشن نے صدارتی آرڈیننسز کی منظوری کو مسترد کر دیا تھا۔

  • گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے وفاق اور ایف بی آر کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں اضافے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر اسلام آباد کو 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    ٹوکن ٹیکس میں اضافے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ 1958 میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے، کیس کی سماعت کے لیے درخواست گزار کی جانب سے چوہدری عبد الرحمان ایڈووکیٹ پیش ہوئے، انھوں نے کہا ٹوکن ٹیکس شیڈول میں ترمیم کا حامل 30 جون کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا ایک ہزار سی سی تک گاڑیوں کا لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس 31 ہزار کر دیا گیا ہے، ٹوکن ٹیکس 10 ہزاراور 21 ہزار دیگر ٹیکسز کے نام پر لیے جا رہے ہیں، بڑی گاڑیوں کے لیے ٹیکس کی مد میں ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، ہزار سی سی گاڑی والوں کو غیر قانونی ٹیکس کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹوکن ٹیکس شیڈول میں تبدیلی غیر آئینی اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت کا 30 جون کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، اور ایکسائز والوں کو غیر قانونی ٹیکس وصولی سے روکا جائے۔

    دریں اثنا، عدالت نے وفاق اور ایف بی آر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس پر سماعت 26 نومبر تک ملتوی کر دی، اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر اسلام آباد کو 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔