Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • عدالتی حکم پرفردوس عاشق اعوان کا آج ہی ڈسٹرکٹ کورٹ کےدورےکا فیصلہ

    عدالتی حکم پرفردوس عاشق اعوان کا آج ہی ڈسٹرکٹ کورٹ کےدورےکا فیصلہ

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے حکم پر معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان ڈسٹرکٹ کورٹ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے معاون خصوصی کو ضلعی عدالت کے رولز پڑھنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کہا کہ کاش کسی چھوٹے لوگوں کو انصاف ملتا، آپ سیاست سے عدالت کودور رکھیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے معاون خصوصی کو ڈسٹرکٹ کورٹ کے رول پڑھنے کہ ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدالتوں نےدکانوں میں کورٹ بنارکھے ہیں، ہائی کورٹ میں صرف 4 ججز ہیں اور ڈسپوزل دیکھ لیں، سول ججز بہادر ہیں ان کے پاس واش روم تک کی سہولت نہیں، سول ججز پھر بھی کام کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس ، عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول کرلی

    چیف جسٹس نے کہا آپ نےجوکہناہےعدالت میں تحریری طورپرجواب جمع کرائیں اور سماعت5 نومبر تک ملتوی کردی، جس پر ڈاکٹرفردوس عاشق نے کہا 5نومبرکوکابینہ کا اجلاس ہے،تاریخ آگےکرلیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نہیں اب کریمنل پراسیس ہوچکا، تاریخ آگے نہیں جاسکتی، میں چاہتا ہوں ایک اجلاس ہائی کورٹ کےحوالےسےکریں، عدالتوں کےمعاملات بھی عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے پہلےآپ کو ڈسٹرکٹ کورٹ کا دورہ کرنا ہے ، سماعت سےپہلےکریمنل کارروائی اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے دورے کا جواب دیں۔

    معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالتی حکم سر آنکھوں پر، آج ہی ڈسٹرکٹ کورٹ کا دورہ کروں گی، سماعت ختم ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان ڈسٹرکٹ کورٹ کے دورے پر روانہ ہو گئیں۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ کی پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے دستاویزات وصول کرنے سے متعلق کیس میں جج ویڈیو اسکینڈل کے ملزم ناصر بٹ کی درخواست خارج کر دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں دائرہ اختیار کے مسائل ہیں، ناصر بٹ عدالت میں پیش ہونے کے لیے بھی رضا مند نہیں، اس کے خلاف کیسز بھی زیر سماعت ہیں، جب کہ ماتحت عدالت نے ناصر بٹ کو طلب بھی کر رکھا ہے، کیس کو دیکھتے ہوئے ناصر بٹ کی درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    خیال رہے کہ ناصر بٹ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ کیس کا فیصلہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے چیلنج کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔

  • میڈیا توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    میڈیا توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیا توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت کیخلاف خبرچلانےوالے چینلز کا لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو عدالتی حکم پر مختلف چینلز کے اینکرزپیش ہوئے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کانام استعمال کرکےپیمرانےحکم جاری کیا اگر عدالتی حکم پرابہام تھا تو درخواست عدالت میں دیتے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ چیئرمین پیمرا کے پاس اختیارات ہیں لیکن آپ نے پیمرا کےکس شق پر عمل درآمد کیا؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کام واضح ہونا چاہئے مگر پیمرا ہر چیز عدالت پر ڈال دیتا ہے اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہےتوپیمراقانون کےمطابق فیصلہ کرے.

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میرےخلاف کوئی غلط خبر چلی تو میں ایکشن نہیں لوں گا؟ ایک غلط خبر چلا کر کہا گیا کہ نواز شریف کیس میں پیسہ چلا ہے جوخبرچلائی گئی اس سےزیرالتواکیسز کی شفافیت پرسوال اٹھتا ہے.

    چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا کیسے کہہ سکتا ہے کہ ٹی وی چینلزکےمہمان کون ہوں گے ایک معاملہ دوسرے پر ڈال دینےکا ٹرینڈ چل رہا ہے۔
    چیف جسٹس نےچیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت کیخلاف خبرچلانےوالےچینلزکالائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    عدالت نے کہا کہ اوپن عدالت میں دونوں ٹاک شو چلائے جائیں گے جب کہ پروگرامز کی ٹرانسکرپٹ بھی طلب کرلی گئ ہے۔

    واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے 5 ٹی وی اینکرز کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور ٹاک شو میں تضحیک آمیز گفتگو اور ڈیل کی خبریں چلانے پر چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔

    عدالت نے کہا اینکر پرسن عدالت کو مطمئن کریں کہ ڈیل کہاں ہوئی ہے، عدالت کےسامنےاپنی پوزیشن واضح کریں، میڈیا کو بھی اپنی ذمے داری کا احساس ہونا چاہیے، عدالت کانام لےکرڈیل کی خبریں چلانااچھی بات نہیں۔

  • عدالتی کارروائی جیسے چلی مجھے اس پر افسوس ہوا: اٹارنی جنرل پاکستان

    عدالتی کارروائی جیسے چلی مجھے اس پر افسوس ہوا: اٹارنی جنرل پاکستان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے نواز شریف کی عبوری ضمانت کے سلسلے میں عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح عدالتی کارروائی چلی مجھے اس پر افسوس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیڈریشن کو نوٹس ملا نہ ہی حکومت کیس میں پارٹی تھی، کیس سے متعلق حکومت کو علم نہیں تھا، ہمارا مؤقف واضح تھا کہ کیس سے ہمارا تعلق نہیں۔

    انور منصور خان نے کہا کہ نیب نے واضح کہا نواز شریف ہماری تحویل میں نہیں، پنجاب حکومت کی تحویل میں ہے، فیڈریشن کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ جیل مینول کے تحت ریلیف دے، حکومت نے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا۔

    اٹارنی جنرل نے مریم نواز کی ضمانت کے حوالے سے کہا کہ طبی بنیادوں پر مریم نواز کو ضمانت دینے کی قانون میں اجازت نہیں، عدالت چاہے تو انھیں ضمانت دے سکتی ہے، حکومت فی الحال کچھ کرنے نہیں جا رہی، دیکھتے ہیں نیب کیا کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں عدالت کی طرف سے 2 بجے پیشی کا نوٹس ملا تھا، اس کیس میں نیب فریق تھا، حکومت نہیں۔

    خیال رہے کہ آج ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر منگل تک سزا معطلی اور درخواست ضمانت منظور کی گئی ہے۔

    عدالت نے فیصلے سے قبل کہا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ جامع رپورٹ دے، حکومت نے آئینی اختیارات استعمال نہیں کیے، حکومتیں ذمہ داری ادا کر رہی ہیں نہ ذمہ داری لے رہی ہیں، ماضی کے فیصلوں میں سزا یافتہ قیدیوں پر اصول وضع کر چکے ہیں، آج حکومتوں سے پوچھا گیا کہ عدالتی فیصلے پر کس حد تک عمل کیا گیا، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتیں واضح جواب نہیں دے سکیں۔

  • میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں: شیخ رشید

    میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ باپ اکیلا نہیں جانا چاہتا، منگل کو بیٹی کی بھی ضمانت لگی ہوئی ہے، دھرنے سے قبل دونوں جماعتوں کو جو چاہیے تھا وہ انھیں مل گیا ہے، میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ دھرنے والے اب مولویوں کو نہ پٹوائیں، دینی مدرسے اسلام کے مینار ہیں، فیصلے سوچ سمجھ کر کریں، مولانا فضل الرحمان سے کہتا ہوں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    وزیر ریلوے نے کہا کہ میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں، کب سے کہہ رہا ہوں اکتوبر، نومبر اور دسمبر بہت اہم ہیں، کابینہ میں بھی کہا کہ آخر کار انھیں نکل جانا ہے، آج سارے احتساب کے قیدیوں کی ضمانت ہو جانی چاہیے تھی، یہ سچ ہے کہ بعض مرضوں کا علاج ہم پاکستان میں نہیں کر سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی

    ان کا کہنا تھا میری ماں مرگئی لیکن ڈپٹی کمشنر سے اجازت نہ لے سکا، آصف زرداری نواز شریف سے زیادہ بیمار ہیں، ہر کیس کے پیچھے ہمیشہ ایک چہرہ ہوتا ہے، اللہ نواز شریف کو صحت دے، باہر علاج کی سہولت غریب کو بھی ملنی چاہیے۔

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر منگل تک سزا معطلی اور درخواست ضمانت منظور کی گئی ہے۔

  • نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے میاں شہباز شریف کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی سزا کی معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا، 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے جاری کیا۔

    عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ اعتراضات پر وکیل نے کہا سزا معطلی کے لیے کوئی بھی درخواست دے سکتا ہے، شہباز شریف کی استدعا پر کل درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جاتی ہے، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ پنجاب کل تک جواب جمع کرائیں۔

    تازہ ترین:  مریم نواز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل

    نواز شریف کی صحت کے معاملے پر عدالت نے میڈیکل ٹیم کے ایک ڈاکٹر کو نئی رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایس سروسز اسپتال ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، نواز شریف کی بیماری کی نوعیت کے باعث کل کیس پر سماعت ہوگی۔

    جج نے فریقین کو ٹیلی فون یا دیگر ذرایع سے عدالتی حکم سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی کی اور رجسٹرار کو حکم دیا کہ شہباز شریف کی درخواست پر اعتراضات ختم کر کے سماعت کے لیے مقرر کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے متاثرہ فریق ہونے کا فیصلہ جوڈیشل سائیڈ پر کیا جائے گا۔

  • مولانا فضل الرحمان کا دھرنا: عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    مولانا فضل الرحمان کا دھرنا: عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کے دھرنے اور آزادی مارچ کو روکنے کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ کے دھرنے اور آزادی مارچ کو روکنے لیے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، جن پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل آرڈر جاری کر دیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ غیر مسلح افراد کو پُر امن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے، تاہم پُر امن احتجاج کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا اختیار نہیں۔

    تازہ ترین:  حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    عدالت کا کہنا تھا قانون پر عمل کرنے والوں کو پرامن احتجاج سے محروم نہیں کیا جا سکتا، عوامی نظم و ضبط قائم رکھنا ریاست کی اوّلین ذمہ داری ہے، احتجاج کا حق واقعی ہے لیکن کچھ پابندیاں ہو سکتی ہیں۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دھرنے اور آزادی مارچ کے سلسلے میں پابندیاں لگاتے وقت خیال رکھیں، ریاست امن برقرار کے لیے، احتجاج کرنے کے مقام اور روٹ کی پابندی لگا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے کور کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 18 ستمبر کو ہوگی

    العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 18 ستمبر کو ہوگی

    اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ 18 ستمبر کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اٹھارہ ستمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی اپیل کی سماعت ہوگی۔

    احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی اپیل کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، جج بلیک میلنگ اسیکنڈل سامنے آنے کے بعد کیس میں نئے نکات زیر بحث آئیں گے۔

    نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے نئی درخواست پیر کو دائر کی جائے گی، جب کہ کیس کی سماعت تک نواز شریف کو ضمانت پر رہائی کی استدعا کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کو پی آئی سی منتقل نہ کرنے کا فیصلہ ، طبی سہولتیں جیل میں ہی دینے کا حکم

    واضح رہے کہ تین دن قبل وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ نواز شریف نیب کے قیدی ہیں، اگر ان کے ساتھ پلی بارگین ہوگی بھی تو وہ نیب ہی کرے گی، پلی بارگین نیب قوانین میں شامل ہے، وہ کسی بھی قسم کی ڈیل کر سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔

  • کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کی حالت زار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے زبان جانوروں پر ظلم کیا جارہا ہے، زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری موسمیات سے رپورٹ طلب کرلی۔

    ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دریافت کہ آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے کیا ذمہ داری ہے؟ میٹرو پولیشن کارپوریشن اسلام آباد کے افسر نے بتایا کہ ہم صرف شکایت پر آوارہ کتوں کو شوٹ کر کے مارتے ہیں، جن کتوں کے گلے میں چین ہو اس کو نہیں مارتے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے چیئرمین نے عدالت میں کہا کہ مگر مچھ کو اسلام آباد چڑیا گھر میں جان کا خطرہ ہے، مگر مچھ کو سکھر یا کسی اور چڑیا گھرمنتقل کرنا چاہتے ہیں۔

    اس حوالے سے عدالت نے چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کی تو ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ مگر مچھ کو جان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جج نے کہا کہ حلفیہ بیان دیں مگر مچھ کو کچھ ہوا تو آپ ذمے دار ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبان جانوروں پر ظلم کرتے ہیں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ چڑیا گھر کو چلانے کے لیے فنڈ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز نہیں ہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر میں منتقل کردیں۔ ’زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے‘۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ چڑیا گھر حکام یہ بتائیں جانوروں کی شرح اموات کیا ہے، میونسپل کارپوریشن کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی ایک جانور کو نقصان ہوا تو ذمے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔ وکیل نے کہا کہ پاکستان کے چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو انہیں جانوروں کی پناہ گاہ منتقل کردیں۔ عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • عدالت کا ایف آئی اے، پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم

    عدالت کا ایف آئی اے، پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا، ڈویژن بینچ نے 20 مئی کو انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پر عدالت پہلے جامع فیصلہ جاری کر چکی ہے۔

    ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سلمان شاہد کیس میں حکم دے چکے ہیں، فریقین اقدامات اٹھائیں، سوشل میڈیا میں کسی قسم کا گستاخانہ مواد کسی صورت اپ لوڈ نہ ہو۔

    عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کی جائے، عدالت نے یہ ہدایت بھی کی کہ رجسٹرار آفس پٹیشنز کے ساتھ منسلک مواد پبلک ریکارڈ کا حصہ نہ بنائے۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستا خانہ مواد کی تشہیر کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے کے ذرایع نے کہا تھا کہ توہین رسالت کیس کا دائرہ کار بین الاقوامی این جی اوز تک بڑھایا جائے گا، جو سوشل میڈیا پر گستا خانہ مواد شایع کرنے والے اور توہین رسالت کے لیے فیس بک کے مختلف صفحات کا استعمال کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی اور فنڈنگ کیا کرتی تھیں۔