Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • پرائیویٹ اسکولز کا گرمی کی چھٹیوں کی فیس وصول کرنا توہین عدالت ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    پرائیویٹ اسکولز کا گرمی کی چھٹیوں کی فیس وصول کرنا توہین عدالت ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز کو گرمی کی چھٹیوں میں فیس وصول نہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کی سوداگری ظلم و استحصال ہے، پرائیویٹ سکولز کا فیس وصول کرنا توہین عدالت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گرمی کی چھٹیوں میں فیس وصولی کا معاملہ پر پرائیویٹ اسکولز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    جسٹس شوکت عزیز نے واضح کیا کہ پرائیویٹ اسکولز کا گرمی کی چھٹیوں میں فیس وصول نہ کرنے کا حکم برقرار ہے، تعلیم کی سوداگری ظلم و استحصال ہے، جو کل ہنڈا 70 پر تھے آج پانچ پانچ لینڈ کروزرز پر پھرتے ہیں۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ پرائیویٹ اسکولز کا گرمی کی چھٹیوں کی فیس وصول کرنا توہین عدالت ہے، جن سکولوں نے حکم عدولی کی ان کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجیں گے۔

    مدعی راشد حنیف ایڈووکیٹ نے اپنے موقف میں سوال اٹھایا کہ کیا پرائیویٹ اسکولز بچوں کو غلط بیانی کی تعلیم دے رہے ہیں، کورٹ آرڈر پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔

    جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ اسکول ٹیچرز نے تنخواؤں کی عدم ادائیگی کی درخواست دی ہے، اس کو دیکھیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ کا پرائیویٹ اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی فیس نہ لینے کا حکم


    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پرائیویٹ اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹی کے حوالے فیصلے کے بعد پرائیویٹ ایجوکیشنل اسٹیٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی نے اسکولوں کی جانب سے گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے سے متعلق نوٹیفیکشن جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے پرائیویٹ اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی فیس نہ لینے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی جن والدین نے
    اپنے بچوں کی موسم گرما کی فیس پہلے سے جمع کرا دی، ان کی فیس تعطیلات کے بعد ایڈجسٹ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

    قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے چھٹیوں سے قبل نیا سال شروع ہوجاتا ہے اور جن کے والدین دو ماہ کی ایڈوانس فیس نہیں دے پاتے انہیں انتظامیہ کی جانب سے نئی کلاسسز میں بیٹھنےکی اجازت نہیں دی جاتی جس کے باعث اکثر اوقات والدین اور بچوں کو شدید ذہنی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف متنازع بیان: اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست قابل سماعت قرار

    نوازشریف متنازع بیان: اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق حالیہ بیان پر ان کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے نواز شریف کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان پیش ہوئے۔

    بابر اعوان نے دلائل دیئے کہ نواز شریف نے اپنے حلف سے غداری کی ہے، یہ آئین شکنی کا بھی معاملہ ہے،  سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عدالت ٹی وی چینلز پر نواز شریف کی لائیو تقاریر پر پابندی لگا سکتی ہے؟

    بابر اعوان نے جواب دیا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کیس میں عدالت ایسی پابندی لگا چکی ہے، جسٹس عامر فاروق نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے، جن افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں  ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے شامل ہیں جبکہ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر ان کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ریاست کے خلاف بیان پر نواز شریف کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو حکم دیا جائے اور پیمرا کو بھی نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگانے کا حکم دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: ملک دشمن بیان پر نواز شریف کے خلاف سندھ اور پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع

    درخواست میں نواز شریف، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بندش سے متعلق سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی اے کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران تمام موبائل کمپنیوں کے وکلا بھی اور پی ٹی اے کی جانب سے بیرسٹر منور اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔

    بیرسٹر منور اقبال نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد میں سیکورٹی ناگفتہ ہے، 23 مارچ کا پروگرام بھی آ رہا ہے، عدالت سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد موبائل فون سروسز بند کرنے کا اختیار اب حکومت کے پاس نہیں ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سے موبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کے اقدام کوغیر قانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس سامنے آیا، جہاں 27 سالہ لڑکی نے جنس کی تبدیلی کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ستائیس سالہ لڑکی کی جنس کی تبدیلی کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار یسرا وحید اپنے وکیل راجا رضوان عباسی کے ساتھ پیش ہوئیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن ورنگزیب نے درخواست گزار سے  استفسار کیا کہ جنس  کی تبدیلی کی آخر وجہ کیا ہے اور وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہیں؟۔

    جواب میں یسرا وحید کے وکیل راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 13 سال کی عمرمیں  ان کی موکلہ میں جنیاتی تبدیلی محسوس کرنے پر ڈاکٹروں سے چیک کرایا گیا تھا، چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں نے جنس تبدیلی کے لیے "ری اسائنمنٹ سرجری” تجویز کی ہے۔

    راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے سرجری کی تجویز کے بعد سے  ان کی  موکلہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں، جنس تبدیلی کے لیے سرجری کے اخراجات کا بندوبست کرلیا  گیا ہے تاہم تبدیلی کے بعدان کی موکلہ کو قانونی دشواریاں پیش آنے کا اندیشہ ہے۔

    یسرا وحید کے وکیل نے استدعا کی کہ جنس تبدیلی کے بعد نادرا ریکارڈ، ووٹر لسٹ اور تعلیمی سرٹیفکیٹس پر نام کی تبدیلی میں قانونی رکاوٹیں ہو سکتی ہیں، عدالت تمام اداروں کو نام اور جنس کی تبدیلی کے لیے حکم جاری کرے۔

    سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے یسرا وحید کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے بعد کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی‘ چیف جسٹس

    ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آج ملک میں عدلیہ پہلے سے بہترانداز میں کام کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، میں نے معاشرے کی لعنت کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے اور قانون کی عملداری کے لیے مضبوط جوڈیشل سسٹم ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محنت اور دیانت ہی ترقی کا زینہ ہے تاہم ہم بدقسمتی سے اپنی سمت سے ہٹ گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جج صاحبان کو نتائج سے قطع نظر ہوکرعدالتی فیصلوں کو میرٹ کی بنیاد پر کریں، ایک قاضی کے لیے تین چیزیں زہرِ قاتل ہیں جن میں ڈر، مصلحت اور مفاد شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا اب تک 43 ریفرنسز نمٹا چکے ہیں تاہم جون تک تمام ریفرنسز کونمٹا دیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے شرکا سے خطاب میں بھرپور انداز میں خوش آمدید کہنے پراظہار تشکرکرتے ہوئے کہا کہ انہیں تقریب میں غیرمعمولی عزت سے نوازا گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو سمجھ آتا ہے وہی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جج کی ڈانٹ کو نیک نیتی سےلیں ، دل پر نہ لیں

    انہوں نے خطاب کے اختتام پر جج اور وکلا کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو سخت محنت کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی کرنی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: امریکی سی آئی اے چیف کے خلاف ڈرون حملے کی ایف آئی آر بحال

    اسلام آباد: امریکی سی آئی اے چیف کے خلاف ڈرون حملے کی ایف آئی آر بحال

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے میر علی ڈرون حملہ کیس میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے چیف کے خلاف ایف آئی آر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میر علی ڈرون حملہ عملدر آمد کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پاکستان میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن چیف جوناتھن بینکس اور ان کے مشیر جون ریزرو کے خلاف ایف آئی آر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت نے کب حکم دیا کہ ایف آئی آر درج کر کے خارج کردیں۔ جواب میں ایس ایچ او تھانہ سیکریٹریٹ اسلام آباد نے عدالت سے معافی طلب کرلی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے لیکن سی آئی اے کے خلاف ہمت نہیں، امریکیوں کی غلامی بہت ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ کیا پاکستانی انسان نہیں ہیں۔ ایمل کانسی کو بھیجا جا سکتا ہے تو مطلوب شخص کیسے نہیں لایا جا سکتا۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2009 میں شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی پر ڈرون حملے میں درخواست گزار کریم خان کا بیٹا اور بھائی لقمہ اجل بنے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    اسلام آباد : آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت ملزم کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں، ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی نیب میں پیش کیا جا چکا ہے, اس کے باوجود میرے مؤکل کیخلاف کارروائی جاری ہے جسے روکا جائے.

    قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، وہ اپنے نمائندے کے ذریعے کیس کا ٹرائل چاہتے ہیں، ہم عدالتی کارروائی سے بھاگ نہیں رہے۔

    اس موقع پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیا اس ریفرنس میں ملزم صرف اسحاق ڈار ہے، سیکشن540اے کےتحت ہی ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اسحاق ڈار کیس میں سیکشن540اے لاگو نہیں ہوتا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ ملزم کوایسی کوئی بیماری نہیں جس کےباعث وہ واپس نہ آسکے، ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کیخلاف شہادتوں کا عمل جاری ہے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کو 30 دن مہلت دیئے بغیر کیسے اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے۔

    بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسحاق ڈار کے ساتھ ضامن کا بھی کیس بھی یکجا کردیا، دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف بھی17جنوری تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

  • اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد پر دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کرلیا۔احسن اقبال نے عدالت میں پیش ہو کر دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے سے جڑواں شہر کے باسی سخت پریشانی و اذیت کا شکار ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 17 نومبر کو انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو اگلے روز تک ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکام کو کہا تھا کہ پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد خالی کروایا جائے۔ کل صبح تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تاہم عدالت کی دی گئی ڈیڈ لائن کو 2 روز گزرنے کے باوجود دھرنا تاحال جاری ہے۔

    اس دوران حکومت نے کئی علما و مشائخ کے ذریعے مظاہرین نے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔

    گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

    آج پیر کے روز بھی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو عدالت میں طلب کرلیا جس کے بعد وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکریٹری داخلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتنے نا اہل ہوچکے ہیں حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔ عدالت کا حکم گراؤنڈ میں ہے مزید وقت نہیں دے سکتے۔ عدالتی حکم پر مذاکراتی عمل کی ضرورت نہیں تھی۔

    احسن اقبال نے جواب دیا کہ طاقت کے استعمال سے خونریزی کا اندیشہ تھا لہٰذا آپریشن نہیں کیا۔ انہوں نے دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹے کا وقت مانگ لیا۔

    اس سے قبل سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ اس کیس کو چیمبر میں سن لیں کچھ بتانا چاہتا ہوں جس پر جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ چھپانے والی باتوں کا وقت نہیں، جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 8 لاکھ کی آبادی کے مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ عدالت نے سرکاری وکیل، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر کی سرزنش بھی کی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ اس میں مسئلہ صرف لا اینڈ آرڈر کا ہے۔ کسی کے مطالبات ہیں تو قانونی طریقے سے حل کروائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں کو تحریری طور پر جواب دینے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ دھرنے کے باعث بیمار اسپتالوں تک اور بچے اسکولز نہیں جا سکتے۔ مذکورہ سماعت اسی درخواست پر ہو رہی ہے جو اب جمعرات تک ملتوی کردی گئی ہے۔


    سازشی چاہتے ہیں لال مسجد جیسا سانحہ ہو

    عدالت میں پیشی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خون اور آگ سے کھیلنے کی ایک سازش ہے۔ سازشی چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ لال مسجد یا ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

    انہوں نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ حکومتی اقدامات سے ختم نبوت کا قانون اور بھی مضبوط ہوچکا ہے۔ سنہ 2002 کی ترمیم کو بھی ہم نے قانون کا حصہ بنادیا ہے۔ ’پارلیمنٹ نے قانون پاس کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اس کامیابی پر آج ملک بھرمیں جشن ہونا چاہیئے تھا‘۔

    انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانا جرم ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دھرنے سے لوگوں کو مشکلات ہیں، مریض راستے میں دم توڑ رہے ہیں۔ دھرنا منتظمین سے درخواست ہے لوگوں کی پریشانی کو سمجھیں۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر عملدر آمد کریں گے۔ دھرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ ’خون ریزی نہیں چاہتا، ہمیں جھگڑے اور فساد سے بچنا چاہیئے‘۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے آئندہ 48 گھنٹے میں معاملے کا حل نکل آئے گا۔ ایسا نہ ہو دشمن دھرنے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرلیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد دھرنا : ڈیڈ لائن ختم، انتظامیہ تا حال کوئی کارروائی نہ کرسکی

    اسلام آباد دھرنا : ڈیڈ لائن ختم، انتظامیہ تا حال کوئی کارروائی نہ کرسکی

    اسلام آباد : دس روز سے اسلام آباد میں موجود دھرنے کے شرکاء کو ہٹانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، تین گھنٹے گزرنے کے باوجود انتظامیہ کوئی اقدام نہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیئے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کو ہٹانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم صادر کیا تھا لیکن ڈیڈ لائن کو گزرے تین گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے.

    آخری اطلاعات تک انتطامیہ کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز کی درخواست پررینجرز کو طلب کیا گیا ہے.

    ڈپٹی کمشنر نے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے نفری طلب کرلی، آپریشن کیلئے رینجرز کے ایک ہزار اہلکار پولیس کی معاونت کریں گے، رینجرز کو پولیس اورایف سی کے ہمراہ مختلف مقامات پرتعینات کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے کچھ داخلی راستے کنٹینرز سے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ آئی ایٹ اور فیض آباد کے اطراف کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ دھرنے کو کرکٹ میچ کی طرح دیکھ رہی ہے۔ مجسٹریٹ حکومتی رٹ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے والوں نے پتھرجمع کیے ہوئےہیں، دس سے بارہ ہتھیار بھی ہیں۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ آپ سیانے ہوتے تو انہیں روات سے آگے آنے ہی نہ دیتے۔

    دھرنے سے اسلام آباد کے مکینوں کے حقوق سلب ہوئے ہیں ہر حال میں دس بجے تک تمام راستوں سے رکاوٹیں دور کی جائیں۔ دس روز سے اسلام آباد یرغمال بنا ہوا ہے، اب مزید برداشت نہیں ہوگا، فیض آباد پر بیٹھے دھرنے والے خود نہ اٹھے تو انہیں اٹھایا جائے۔

  • پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو کل تک ہٹانے کاحکم دے دیا، عدالت نے حکام کو کہا پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آباد خالی کرایا جائے، کل صبح دس بجے تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے دھرنا ختم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو حکم دیا کہ پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہوفیض آبادخالی کرائیں، کل صبح دس بجےتک تمام راستےصاف ہوں۔

    اسلا م آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نےدھرناختم کرانے کیلئے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، اسلام آباد میں دھرنےکے لیے جگہ مختص کی جاچکی ہے، ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیا ہے، آزادی اظہار رائے سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہوخیال رکھا جائے۔

    ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھرجمع کیےہوئےہیں،دس سے بارہ ہتھیار بھی ہیں۔

    جسٹس شوکت نے حکام کو کہا آپ سیانے ہوتے تو آپ انہیں روات سے آگے آنے ہی نہ دیتے۔

    دوسری جانب آئی جی اسلام آباد بھی ہائیکورٹ آئے اورجسٹس شوکت عزیزصدیقی سےچیمبرمیں ملاقات کی، فاضل جج نے کہا تحریری حکم نامہ لے جائیے، یہ نہ ہوکل آپ کہیں حکم نامہ نہیں ملا تھا۔

    عدالت نے کل دس بجے تمام راستے کھولنے کے بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ جب مقدمہ عدالت میں ہو تودھرنا نہیں دیا جاتا، دھرنےوالےقانون کااحترام کرتے ہیں تودھرنا ختم کردیں،سڑکیں بندہونےسےعوام مشکلات کاشکار ہیں جبکہ سرکاری ملازمین اور سکول جانے والے طلبا کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب فیض آباد دھرنے پر عدالتی حکم پرعمل درآمد کیلئے ڈپٹی کمشنرکیپٹن ریٹائرڈمشتاق احمد کی زیر صدارت اجلاس شروع
    ہوگیا ، اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز ،ایس ایس پی اور دیگرافسران شریک ہیں۔

    اے آئی جی اسپیشل برانچ کیپٹن ریٹائرڈ محمدالیاس نے اجلاس میں بریفنگ دی اور دھرنے کے شرکا کو عدالتی احکامات پر آخری وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحریری وارننگ سےشرکاکورات 10بجےتک کاوقت دیاجائیگا، رات 10بجےتک اگرفیض آبادخالی نہ ہوا تو پھر آپریشن ہوگا، آپریشن کیلئے پولیس کیساتھ ایف سی اوررینجرز استعمال کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت ‘تحریک لبیک’ کا فیض آباد انٹرچینج پر 13 روز سے دھرنا جاری ہے ، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن بل2017میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور ، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    واضح رہے کہ نا اہل سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا۔

    جس کے بعد کہا گیا تھا کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے لیکن حکومت نے فوری طور پر اسے ‘کلیریکل غلطی’ قرار دیا اور دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔