Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    اسلام آباد: ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ ایک حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی چانسلر نے ان کی شکایات سننے کی بجائے پولیس بلوائی اور کھڑے ہنستے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی کیٹ کا امتحان دینے والے طلبہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ دیگر صوبوں کے پیپر انتہائی آسان تھے اس لیے وہاں طلبہ بڑی تعداد میں 190 سے زائد نمبر لے کر آئے لیکن ہمارا پیپر آف سلیبس تھا، جس کی وجہ سے رزلٹ پر بہت فرق پڑا۔

    ایک طالب علم نے بتایا کہ جب پیپر سامنے آیا تو اسے دیکھ کر سب پریشان ہو گئے، پرچے میں 20 سے زائد سوالا ت ایسے تھے جو آؤٹ آف سلیبس تھے، صرف یہی نہیں جب گھر آ کر چیک کیا تو جو سوال انھوں نے درست کیے تھے ان کی ’کی‘ بھی غلط دی گئی تھی۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ جب ان کے والدین یونیورسٹی گئے اور جب معاملہ وہاں اٹھایا تو وائس چانسلر صاحب پچھلے دروازے سے نکل گئے اور پولیس بھی بلوا لی، طالب علم نے بتایا ’’پولیس نے ہمیں گھیرے میں لے لیا جب کہ ہم نے کچھ نہیں کیا تھا، رجسٹرار صاحب اس وہاں کھڑے وقت ہنس رہے تھے۔‘‘

    طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

  • امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق بڑی خبر آگئی

    امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیلئے رحم کی اپیل دائر کرے گی ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کےپاس کوئی وجہ نہیں کہ وہ رہائی کی اپیل پرنہ کھڑی ہو۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نےگزشتہ سماعت کاتحریری حکم نامہ جاری کیا، اٹارنی جنرل نےڈاکٹرعافیہ کی رہائی سے متعلق درخواست پر اسلام آبادہائیکورٹ کو آگاہ کردیا۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کوڈاکٹرعافیہ کی ہمدردانہ بنیاد پررہائی کی اپیل پراعتراض نہیں، حکومت کےپاس کوئی وجہ نہیں کہ وہ رہائی کی اپیل پرنہ کھڑی ہو۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل کےمطابق حکومت بھی الگ سےڈاکٹرعافیہ کیلئےرحم کی اپیل دائر کرے گی اور یواین اجلاس کے موقع پربھی امریکی حکومت سےبات کی جائےگی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کےمطابق امریکا سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کام ہو رہا ہے، قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر3 ہفتوں کا وقت درکار ہے۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس  18اکتوبر کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

  • فیضان عثمان لاپتا کیس: عدالت نے خفیہ اداروں کو پولیس کے ساتھ تعاون کا حکم دے دیا

    فیضان عثمان لاپتا کیس: عدالت نے خفیہ اداروں کو پولیس کے ساتھ تعاون کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے 2 ماہ سے لاپتا 18 سالہ فیضان عثمان کی بازیابی کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیضان عثمان نامی شہری کی بازیابی کے کیس میں خفیہ اداروں کو حکم دیا ہے کہ بازیابی کے لیے پولیس کو جتنی سپورٹ چاہیے وہ دیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پولیس کو جس متعلقہ ڈیٹا کی ضرورت ہو وہ بھی اس کے ساتھ شئیر کریں۔ دو صفحات پر مشتمل یہ تحریری حکم جسٹس بابر ستار نے ڈاکٹر عثمان کی درخواست پر جاری کیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیضان عثمان کی بازیابی کے لیے پولیس کو 11 ستمبر تک مہلت دے دی ہے، اور حکم میں کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے عدالت میں پیش ہو کر ابتدائی رپورٹ جمع کرائی ہے اورکہا کہ تفتیش میں تمام ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آئی جی اسلام آباد نے لاپتا فیضان کو بازیاب کرانے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی۔

    عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے اور تمام متعلقہ خفیہ اداروں سے سپورٹ لے سکیں گے، اور عدالت توقع کرتی ہے کہ آئی جی اسلام آباد فیضان کو بازیاب کرا کے 11 ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔

  • ہم سخت آرڈرکریں تو ججز کیخلاف کارروائی شروع ہوجاتی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

    ہم سخت آرڈرکریں تو ججز کیخلاف کارروائی شروع ہوجاتی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکوٹ نے شہباز گل کےمغوی بھائی کو 6 اگست تک بازیاب کراکر پیش کرنے کا حکم دےدیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے ہم سخت آرڈرکریں توججزکیخلاف کارروائی شروع ہوجاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہبازگل کےلاپتہ بھائی غلام شبیرکی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نےگزشتہ سماعت پرمغوی کوپیش کرنےکاحکم دیاتھا، اسٹیٹ کونسل کا کہناتھا کہاداروں کی رپورٹس کےمطابق مغوی ان کی حراست میں نہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک ادارے نے مغوی کی موجودگی سے انکار کیا دوسرے نے وقت مانگا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے پہلے بندہ اٹھانےکیلئے ایس ایچ او کو کہاجاتا تھا اب حکومت خودپالیسی کےمطابق یہ کرتی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا اسٹیٹ کونسل صاحب آپ عدالت کےجذبات کس کوبتائیں گے؟ جس پر اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان نے بتایا کہ میں چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو خود بتاؤں گا تو عدالت کا کہنا تھا کہ وہ کیاکر لیں گے؟پھر ہم نے توان کے ہی خلاف آرڈرکرنےہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے ہماری باتوں سے ان کوفرق نہیں پڑنا اتنی موٹی کھال ہے ، عدالتیں اب کیا کرسکتی ہیں؟ ادارے جب کہتے ہیں ہمیں نہیں پتہ یہ سب سےخطرناک ہے، ریاست کہتی ہے ہمیں نہیں پتہ بندہ کہاں ہےلیکن کچھ کرینگے بھی نہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع کی ہمت ہےکہ وہ ان معاملات میں جائے؟ ہم سخت آرڈرکریں توججزکیخلاف کارروائی شروع ہوجاتی ہے، عبدالرحمان چیمبر میں آنا ڈگری دکھادوں گا کہ اصل ہے، خود ڈگری دکھادوں آپ کوتلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پرانی ہائیکورٹ عمارت میں ڈگری دیوار پر لگی ہوئی تھی۔

    جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا 10 دن پہلے درخواست دائر ہوئی،حکومت نے اب تک کیا کیا؟ آج میں جو آرڈر کروں گا وہ وزیراعظم کے سامنے رکھا جائے، آئی جی کوکہنا تو بے فائدہ ہے،وزیر بھی کیا کرسکتے ہیں، یہ ملک کا نام بدنام کررہے ہیں۔

    عدالت نے کہا ہائیکورٹ کارجسٹرارآفس عدالتی آرڈروزیراعظم کےپرنسپل سیکرٹری تک پہنچائے، بعد ازاں کیس کی سماعت6 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بانی پی ٹی آئی کو وکلاء سے ملاقات کیلئے عدالت طلبی کا عندیہ

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا بانی پی ٹی آئی کو وکلاء سے ملاقات کیلئے عدالت طلبی کا عندیہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو وکلاء سے ملاقات کیلئے عدالت طلبی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات کی اجازت کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے حکمنامہ جاری کیا، جس میں کہاہے کہ جیل حکام ریکارڈ پیش کریں کہ عدالتی حکم کے بعد تحریک انصاف کے بانی کی وکلاء سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں، سپریٹنڈنٹ جیل کسی دوسری جگہ کی تجویز دیں جہاں تحریک انصاف کے بانی کو وکلاء سے مشاورت کر سکیں۔

    عدالت نے ہدایت دی کہ جیل حکام یقینی بنائیں کہ آئندہ تحریک انصاف کے بانی کی وکلاء سے ملاقات میں کوئی مسائل نہیں ہوں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر جیل حکام عدالت کو قائل نہ کر سکے تو تحریک انصاف کے بانی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیں گے۔

    تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ میں جگہ کا تعین کریں جہاں تحریک انصاف کے بانی کو ہفتے میں تین بار وکلاء سے ملاقات کیلئے پیش کرنے کی ہدایت دی جائے۔

  • الیکشن کمیشن کی 29 ستمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی  الیکشن کرانے کی یقین دہانی

    الیکشن کمیشن کی 29 ستمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی یقین دہانی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے 29 ستمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کیلئے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو بھی ضروری ہے، مخصوص نشستوں سے متعلق معاملات بھی کلیئر نہیں ہیں، اگلے دو ہفتےمیں نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ سماعت چھٹیوں کے بعد ہوگی،کوئی مسئلہ ہوتاہے تو سی ایم دائرکی جائے۔

    ایم سی آئی کی آمدن اور اخراجات کی مکمل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی گئی، ہائیکورٹ نے کہا کہ فریقین تفصیلی پیراوائزکمنٹس عدالت میں جمع کرائیں،متعلقہ درخواستوں کایکجاکردیاگیا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ  الیکشن کا کیا اسٹیٹس ہے،الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 4ماہ کا پراسس ہے۔

    الیکشن کمیشن نے 29 ستمبر کو اسلام آبادمیں بلدیاتی الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرادی ، جس پر اسلام آبادہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • نکاح کیس : سزا معطلی کی درخواست پر 10 روز میں فیصلے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نکاح کیس میں سزامعطلی کی درخواست پر 10 روز میں فیصلے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج میاں گل حسن اورنگزیب نے کی نکاح کیس سے متعلق درخواستوں پرسماعت کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا دونوں اپیلوں پرمقرر کردہ وقت میں فیصلہ کریں۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کو 10 روز میں نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    جس پر وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کیرئیرمیں کبھی نہیں دیکھا جج نےاس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو، سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا،ایڈیشنل سیشن جج کو کیوں کیس ٹرانسفر کیا گیا۔

    سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی سیشن جج شاہ رخ ارجمند کومحفوظ فیصلہ سنانےکی ہداہت کی جائے، یا پھر اسلام آبادہائیکورٹ خود اپیل سن کر فیصلہ کرے، تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل سیشن جج ویسٹ کوٹرانسفر کی جائے اور کیس کے فیصلے کے حوالے سے ٹائم فریم بھی مقرر کیا جائے۔

    پراسیکوٹررضوان عباسی نے دلائل دیے خاور مانیکا نے جج پر اعتراض کیا عدالت نے درخواست مسترد کردی، ان نے دوبارہ اعتراض کیا تو سیشن جج نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا، ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹرسائیڈ پر یہ اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ کو بھیج دیں، اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلا واسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

    خاور مانیکا کے وکیل نے اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کردی۔

  • شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست نمٹا دی گئی

    شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست نمٹا دی گئی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست نمٹا دی جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا عندیہ بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی اور اغوا کے ذمہ داران کا تعین کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت درخواست گزار وکیل ایمان مزاری، عدالتی معاون حامد میر، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر اسمان گھمن عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے احمد فرہاد کی ضمانت کی درخواست مسترد کی ہے، ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کو ہائر فارم پر چیلنج کر رہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا احمد فرہاد پر کوئی اور بھی مقدمہ ہے؟ جس پر ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ایک مقدمے کا بتایا گیا اور بعد میں ایک اور مقدمہ درج ہونے کا بتایا گیا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ مجھے لگ رہا ہے کہ احمد فرہاد کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، ابھی یہ تو یقین ہے کہ احمد فرہاد اب جوڈیشل کسٹڈی میں ہے۔ پولیس اگر ٹرائل میں کسی کو پکڑے اور دو دن تک پیش نہ کرے تو ٹرائل ہی ختم کر دیتے ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے احمد فرہاد گرفتاری سے قبل کہاں تھا؟ سوال جبری گمشدگی کا ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اگر مغوی ریکور ہو جائے تو حبس بے جا کی درخواست خارج ہو جاتی ہے، یہ کہتے ہیں کہ اغوا کاروں کا تعین کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جائیں، یہ بات تفتیش میں سامنے آئے گی، مغوی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے اور احمد فرہاد کا 161 کا بیان لکھا گیا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے تفتیشی افسر نے کشمیر میں جا کر احمد فرہاد کا بیان ریکارڈ کیا ہے؟ ذرا وہ دکھائیں۔

    احمد فرہاد کے بیان میں لکھا ہے کہ میں ذہنی و جسمانی طور پر بیان دینے کے قابل نہیں، وہ خود عدالت میں پیش ہو کر یا وکیل کے ذریعے بیان دے گا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ہدایت کی کہ احمد فرہاد کی واپسی پر تھانہ لوئی بھیر کے تفتیشی افسر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان کرائیں۔

    جسٹس محسن کا کہنا تھا کہ تمام مسنگ پرسنز کے کیسز کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو لکھ رہا ہوں، کریمنل ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر بھی پیش ہوں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس میں مزید کہا کہ اسلام آباد میں قانون کی عملداری کیسے ہونی ہے؟ اس پر فیصلے کے لیے معاملہ کمیٹی کو بھجوا رہا ہوں، ان کو مت آسمان پر بٹھائیں، پھر ان کو یہ بات بری لگے گی، قانون کو احترام دیں، ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ ادارے اپنی حدود میں کام کریں، انا کے مسئلے میں ایک آدمی دو مقدموں میں چلا گیا۔

    جج کا کہنا تھا کہ عدالت کی کارروائی کے نتیجے میں وہ دو مقدمات میں چلا گیا جس کی فیملی متاثر ہو رہی ہے، یہ ظلم کا ایک سلسلہ اور روز کا کام ہے، اسلام آباد کی حدود کو عدالتیں دیکھیں گی، قومی سلامتی کے معاملات پر عدالت ان کیمرا پروسیڈنگ اور اس کی رپورٹنگ پر پابندی لگائے گی۔ لارجر بینچ اس لیے بھجوا رہا ہوں کہ ایک جج کا موقف کچھ اور ہو تو دوسرے ججز بھی دیکھیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ باقی ممبران اس سے متفق نہ ہوں کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو بلانا ہے۔ ہم نے کہیں بیٹھنا ہے اور طے کرنا ہے کہ کون سی لائن ہے جسے کراس نہیں کرنا۔

    دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست بھی دی ہے، حامد میر نے ایک کالم لکھا جس میں میرے بیان کا غلط تاثر دینے کی کوشش کی۔ میں سینئر صحافی کا بہت احترام کرتا ہوں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے آپ کہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کا اپنا وزیراعظم، پارلیمنٹ، آئین اور عدالتیں ہیں، یہ دائرہ اختیار کی بات ہے، صحافی کی اپنی ایک رائے ہے، اخبار خود کہتا ہے کہ ناشر کا رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا صحافی نے ایک وی لاگ بھی کیا اور وفاق کا حوالہ دے کر غدار کہنے کی کوشش کی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ایسی بات نا کریں،ادارے نے کسی انٹرویو اور وی لاگ پر پابندی نہیں لگائی، صحافی حامد میر نے موقف اپنایا کہ صرف یہ بات نہیں ہوئی کہ کشمیر فارن ٹیراٹری ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ میں کیا کروں کہ ان کا کالم مسترد کر دوں؟ آپ حامد میر کو چائے پلائیں اور اپنی بات سمجھائیں، ہم نے اس کیس میں حامد میر کو خود عدالتی معاون کے طور پر بلایا ہے۔ انہی صحافیوں کی وجہ سے یہ ایشو ہائی لائٹ ہوا ہے۔

    عدالت نے حامد میر کو ہدایت کی کہ آپ بار کے صدر کے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے پاس جائیں اور ان کی بات کو بھی سمجھیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر اپ ضرورت محسوس کریں تو دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں، مجھے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا آتا ہے۔

  • عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل کے کمرے کی تصاویرمانگ لیں

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل کے کمرے کی تصاویرمانگ لیں

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے مختص کمرہ کی تصاویر مانگ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا تذکرہ کیا اور موقف اپنایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ملاقات نہ کروانے کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ میں حکومت پنجاب کہہ رہی ہے جیل کے باہر کی ذمہ داریاں ضلعی پولیس کی ہیں، اس کا کیا مطلب ہے کہ کیا حکومت پنجاب کا اس میں کوئی اختیار نہیں،؟ اسٹیٹ کونسل نے نشاندہی کی کہ یہ ڈپٹی سکریٹری جیل خانہ جات کا جواب ہے۔

    جس پر شعیب شاہین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا یہ جواب حکومت پنجاب کا ہے اس میں صوبائی حکومت کے دستخط ہیں۔

    عدالت نے شعیب شاہین سے استفسار کیا کہ کیا انہیں سیکیورٹی پلان کی رپورٹ موصول ہوئی، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ اس رپورٹ میں تو کوئی تھریٹ نہیں ہے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ تحریک انصاف کے بانی کی مرضی کے ساتھ ایس او پیز تیار کی گئیں جن پر عمل ہو رہا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بانی سے ملاقات کے دوران درمیان میں شیشہ کی دیوار لگائی گئی ہے، اس سے بات جیت کیسے ہوتی ہے، کیا دیگر قیدیوں کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ ہر قیدی سے جب ملاقات ہوتی ہے تو درمیان میں شیشہ کی دیوار موجود ہوتی ہے، شیشہ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ منشیات یا دیگر مشکوک چیز جیل میں نہ پہنچائی جائے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔

    جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ سپریڈنٹ اڈیالہ کہتے ہیں جیل کے باہر کا ان کا اختیار نہیں، اگلی سماعت پر بتائیں یہ کس کا دائرہ اختیار ہے۔

  • عدالت نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی استدعا کے خلاف لا افسر کا مؤقف مسترد کر دیا

    عدالت نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی استدعا کے خلاف لا افسر کا مؤقف مسترد کر دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی استدعا کے خلاف لا افسر کا مؤقف مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی اور اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ احمد فرہاد اب تک گھر نہیں پہنچے ہیں، انھیں تھانہ صدر مظفر آباد میں درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا ہے، وکیل کے مطابق احمد فرہاد کے اہل خانہ کی ان سے ملاقات کروا دی گئی ہے، طبی وجوہ کی بنا پر احمد فرہاد کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق احمد فرہاد 2 جون تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں، اس لیے بازیابی کی یہ درخواست غیر مؤثر ہو چکی ہے۔ تاہم درخواست میں احمد فرہاد کو اغوا کرنے والوں کی تشخیص اور ان کے خلاف کارروائی کی استدعا بھی کی گئی تھی، جب کہ لا افسر نے کہا احمد فرہاد کی بازیابی کے بعد یہ استدعا اب مؤثر نہیں رہی، تاہم عدالت احمد فرہاد کے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہونے تک لا افسر کے اس مؤقف سے اتفاق نہیں کرتی۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق احمد فرہاد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، اور کچھ روز میں احمد فرہاد کے ضمانت پر رہا ہونے کے امکانات ہیں۔ عدالت نے لکھا کہ ان تمام محرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 7 جون 2024 تک ملتوی کی جاتی ہے۔