Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایات کے باوجود کہ ریلی نکالنا آئینی حق ہے، اسد عمر

    اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایات کے باوجود کہ ریلی نکالنا آئینی حق ہے، اسد عمر

    لاہور: تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح ہدایات کے  باوجود کہ ریلی نکالنا آئینی حق ہے لیکن صبح ڈی سی نے اجازت معطل کردی۔

    پاکستان تھریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد عمر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا  آئینی مطالبہ ہے الیکشن کا اس سے پیچھے ہٹانےکی کوشش ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ اگر ایک دن الیکشن نہ ہوا توپتہ نہیں کیا ہو جائے گا، انکے سامنے  یہ بات رکھی گئی کہ الیکشن اگلے مالی سال میں ہو گا اور ایک ہی دن ہوگا لیکن یہ وہ بھی ماننے کو تیار نہیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے۔

    انکا کہنا تھا کہ یہ قانون کیا آئین توڑنے کو بھی تیار ہیں، دیکھتے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا آتا ہے، عجیب سیاسی اور جمہوری لیڈر ہیں جو اپنی قوم سے ڈرتے ہیں۔

    اسد عمر کنے کہا کہ بلاول بھارت سے سوائے ذلت کمانے کے اور کیا لے کر آیا ہے، وہاں پہنچ کر بھی بھارت نے ہاتھ نہیں بڑھایا یہ نمستے کر کے آ گئے، یہ صرف بیرونی آقاؤں کو خوش کرنا چاہ رہے ہیں کہ دیکھیں ہم کتنے تابعدار ہیں۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اب تک جتنے فیصلے دیے سب آئینی دیے، ہم نے پہلے بھی کسی جج پر ذاتی حملہ نہیں کیا، یہ جو 22کروڑ سے زیادہ عوام کا ملک ہے یہ آئین کے بغیر نہیں چلے گا۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح ہدایت دیں کہ ہمارا آئینی حق ہے ہمیں ریلی کی اجازت دی جائے، آج صبح ڈی سی نے اجازت معطل کر دی، طاقت کا زور ہے، یہ خود بھی ڈوبیں گے ساتھ ملک کو بھی لے کر ڈوب رہے ہیں، اب انکے اپنے اندر بھی دراڑیں پیدا ہو گئی ہیں۔

    اسد عمر نے کہا کہ آج عمران خان کی کال پر پورے پاکستان میں بشمول لاہور کے لوگ نکلیں گے، ایک پر امن طریقے سے اپنا پیغام پہنچائیں گے، پاکستان کے عوام آئین اور عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • ڈیم فنڈ پر سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی درخواست خارج

    ڈیم فنڈ پر سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی درخواست خارج کردی اور کہا بظاہر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ کھولنے پرکوئی پابندی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں عدالت نے ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی درخواست خارج کردی۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ کھولنے پرکوئی پابندی نہیں، اسٹیٹ بینک اکاؤنٹس کا معاملہ ریگولیٹ کرنے کیلئے موجود ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اکاونٹ کھولنے میں قانون کی خلاف ورزی ہوتی تو اسٹیٹ بینک معاملہ اٹھا سکتا تھا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ گنتی روکنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ گنتی روکنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ گنتی کے عمل کو روکنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ گنتی سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کر دیا، تحریری حکم نامہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جاری کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی 6 یونین کونسلز کے 17 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نے اس حکم کو چیلنج کر دیا تھا، درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ اور حسن جاوید شورش ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق پانچ یونین کونسلز کا کراچی ویسٹ اور ایک کا کراچی ایسٹ سے تعلق ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ یونین کونسلز میں آج دوبارہ گنتی ہونی ہے، لیکن اگر آج گنتی ہو جاتی ہے تو یہ پٹیشن غیر مؤثر ہو جائے گی، اس لیے الیکشن کمیشن کو 29 اپریل کے لیے پری ایڈمیشن نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

    عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا سندھ ہائیکورٹ کی بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ پٹیشن قابل سماعت ہے؟ عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر بھی 29 مارچ کو دلائل طلب کر لیے۔

    یاد رہے کہ نائب امیر جماعت اسلامی راجہ عارف سلطان نے 17 جنوری پوسٹ پول دھاندلی کی شکایت کی تھی۔

  • وزیراعظم کے صاحبزادے  سلیمان شہباز راہداری ضمانت کے لیے آج اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہوں گے

    وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز راہداری ضمانت کے لیے آج اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہوں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز راہداری ضمانت کے لیے آج اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوں گے، سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں عدالت کومطلوب ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز آج اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوں گے اور راہداری ضمانت حاصل کریں گے۔

    پاکستان واپسی سے پہلے عدالت نےدرخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے سلیمان شہباز کو ائیرپورٹ سے گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سلیمان شہباز کو 13 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

    خیال رہے سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت کو مطلوب ہیں، عدالت وزیراعظم کے بیٹے کو مفرور قرار دے چکی ہے۔
    سلیمان شہبازخود ساختہ جلا وطنی کے بعد لندن سے پاکستان پہنچے ہیں۔

    یاد رہے شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس پہنچے تھے، لاہور میں گھر پہنچنے پر شہباز شریف نے سلیمان شہبازکا استقبال کیا، گلےلگایا اورپھولوں کا ہار پہنایا۔

  • عدالت  نے وفاقی حکومت کو صحافیوں کو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے وفاقی حکومت کو صحافیوں کو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو صحافیوں کو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات کو 30 ستمبر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ایف یو جے کی صحافیوں کے مسائل اور دیگر مقدمات کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، پی ایف یو جے کے وکیل شاہ خاور ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دو گل پیش ہوئے۔

    سیکریٹری اطلاعات ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہوئے، وکیل پی ایف یو جے نے بتایا کہ انفارمیشن منسٹری نے رسپانس دیا مگروزارت داخلہ سےرسپانس نہیں ملا۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا اس حکومت کے آنے سے پہلے صحافیوں کا ایک سیٹ ٹارگٹ تھا، حکومت آنے کے بعد صحافیوں کا دوسرا سیٹ ٹارگٹ ہوگیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا صحافیوں کےلئے ہر وقت خوف اور دہشت کا ماحول کیوں ہے ؟ گزشتہ چند سالوں سے لگتا ہے سب سے بڑا جرم بولنا ہے ؟ کوئی غلط بات کرے تو آپ پکڑیں مگرپورا چینل بند کرنادرست نہیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ یہ اچھا ہے کہ چینل بحال ہوگیا، مطیع اللہ جان کو اسلام آباد سے اٹھایا گیا ریکارڈ پر ہے، ریاست مطیع اللہ جان کیس کی انکوائری میں بھی ناکام رہی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ صحافیوں کو بھی خود احتسابی کی ضرورت ہے، آپ بھی 2دھڑوں میں تقسیم ہیں صحافت توکہیں درمیان میں رہ گئی، اس عدالت کےسامنےکوئی درخواست نہ آئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ صحافیوں کی پکڑ دھکڑ سے کچھ نہیں ہو گا، درست سپیچ ہو یا غلط،اب اس کو بند نہیں کیا جا سکتا، یو این سے ایسا خط آنا ہمارے لئے باعثِ شرمندگی ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اقدام سے بتائیں یہاں ایک حکومت ہے جو آزادی اظہار کویقینی بناتی ہے اور ہدایت کی یقینی بنائیں آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت سمجھنے سےقاصر ہے کہ صحافیوں کیلئے خوف کا ماحول کیوں ہے، پکڑ دھکڑ اور تھانیداری سے کچھ نہیں ہو سکتا، آج کے زمانے میں زبان بندی نہیں کی جا سکتی، حکومتیں آزاری اظہار سے کیوں گھبراتی ہیں؟ اس سے تو احتساب ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو صحافیوں کو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روک دیا اور سیکرٹری اطلاعات کو 30 ستمبر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    دوران سماعت صدراسلام آبادہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے کہا ہم قانون کی عملداری پریقین رکھتے ہیں ، صحافیوں کے ٹویٹ پر اعتراض کیا جارہا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا پنجاب میں بھی کسی صحافی کےخلاف کوئی مقدمہ درج ہوا ہے؟ افضل بٹ نے کہا صحافی وقار ستی کے خلاف پنجاب میں توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا ہے،یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کسی صحافی کے خلاف توہین مذہب کامقدمہ درج ہوا ہو۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت اس معاملے پر کوئی کمیشن بھی بنا سکتی تھی، عدالت کو وزیراعظم ،وفاقی حکومت پر اعتماد ہے کہ وہ خوف کو ختم کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جب سے پاکستان بنا یہی حربے ہیں لیکن کبھی کارگر ثابت نہیں ہوئے، حکومتوں کو تو آزادی اظہارکی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے آر وائی نیوزکے صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمے بنائےجارہے ہیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا چلیں مقدمے تو بنے نا، مطیع اللہ جان کی طرح اٹھایا تو نہیں گیا، ابصار عالم کو گولی لگی تھی، یو این کے خط میں ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 3سال پہلے آپ اکٹھے ہوتے ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑایاہوتاتوآج یہ نہ ہوتا، یہ کبھی ہوا ہے کہ کسی صحافی کو گولی ماری جائے اور انکوائری بھی نہ ہو سکے؟

  • اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف، بیورو چیف خاور گھمن، اور ایگزیکٹو پروڈیوسر عدیل راجہ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کے حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    وکیل ملک الطاف کے مطابق اے آر وائی نیوز انتظامیہ کے خلاف کراچی میں ایف آئی آر غیر قانونی ہے، ایک واقعے کی ایک ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہو چکی ہے، میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سینئر وکیل ملک الطاف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تقرری اور متعلقہ عدالت تک ایف آئی آر پہنچنے سے قبل گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا آئین میڈیا پرسنز سمیت تمام شہریوں کی چار دیواری کو تحفظ دیتا ہے، اے آر وائی نیوز کے خلاف اب تک کارروائیاں غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔

  • کاون ہاتھی کی رہائی: اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں

    کاون ہاتھی کی رہائی: اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 35 برس سے قید تنہائی گزارنے والے کاون ہاتھی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی گونج امریکی عدالت میں سنائی دی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں کے حقوق سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کی عالمی سطح پر پذیرائی کی جارہی ہے۔

    اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 35 برس سے قید تنہائی گزارنے والے کاون ہاتھی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا امریکی عدالتی فیصلے میں تذکرہ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے جانوروں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کاون ہاتھی کی کمبوڈیا منتقلی کا غیر معمولی فیصلہ دیا تھا۔

    اسٹیٹ آف نیو یارک کورٹ آف اپیلز کے 14 جون کے فیصلے میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کا تذکرہ کیا گیا، امریکی عدالتی فیصلے میں چیف جسٹس کے فیصلے کا ایک پیراگراف نئے سرے سے لکھ کر شامل کیا گیا۔

    مذکورہ پیراگراف میں لکھا گیا تھا کہ بلاشبہ جانور بھی حساس وجود رکھتے ہیں، ان کے بھی جذبات ہوتے ہیں، جانور بھی خوشی غمی کے لمحات محسوس کر سکتے ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہر قسم کے جانوروں کی قدرتی طور اپنی اپنی رہنے کی جگہیں ہیں، جانور کی اپنی ضرورت کے مطابق ان کو ماحول درکار ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ قدرتی ماحول کے برعکس ایک ہاتھی کو دوسرے ہاتھیوں سے الگ کر کے اکیلے کیسے رکھا جا سکتا ہے، قدرتی طور پر جانوروں کے بھی حقوق ہیں اور وہ ان کو ملنے چاہئیں، جانوروں کا حق ہے کہ وہ اپنی قدرتی ضروریات پوری کرنے والے ماحول میں رہیں۔

  • عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل کی گرفتاری سے روک دیا

    عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل کی گرفتاری سے روک دیا

    اسلام آباد: عدالت نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل و دیگر کی گرفتاری سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے پولیس کو پی ٹی آئی لیڈرز کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔

    کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، ان کے روبرو درخواست گزاروں کی جانب سے علی بخاری، احمد پنسوتا ایڈووکیٹ و دیگر پیش ہوئے۔

    علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا اس کیس کو شیریں مزاری کیس کے ساتھ لگایا جائے، چیف جسٹس نے کہا وہ الگ کیس ہے اور یہ سب الگ ہیں، ایڈووکیٹ نے کہا اس کیس میں جواب جمع کرانا تھا جو ابھی تک جمع نہیں ہوا۔

    حکومت نے تحریک انصاف کے 17 رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کر لیا

    وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہمیں پتا ہی نہیں ہمارے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور کہاں درج ہیں؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔

    عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا مقدمات کی تفصیل ملنا آپ کا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف لانگ مارچ کے روز توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 17 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ای سی پی کے اختیارات چیلنج کر دیے گئے، کیس کی سماعت آج شروع ہو گئی ہے، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کر رہے ہیں۔

    وکیل دانیال کھوکھر کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت میں پیش ہو کر کہا الیکشن کمیشن کو عدالتوں جیسے اختیارات دیتی الیکشن ایکٹ کی 3 دفعات کالعدم قرار دی جائیں۔

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ توہین پر الیکشن کمیشن کا سزا دینے اور ڈائریکشن جاری کرنے کا اختیار، اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 4، 9 اور 10 کالعدم قرار دیے جائیں، الیکشن کمیشن کا مکمل انصاف کے لیے کوئی بھی آرڈر جاری کرنے کا اختیار بھی ختم کیا جائے۔

    انھوں نے کہا ملک میں پانچ آئینی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ موجود ہے، کوئی اور ریاستی ادارہ آئینی عدالتوں کی برابری نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن سے تنخواہوں اور مراعات کی تفصیل بھی طلب کی جائے، اگر الیکشن کمیشن کی تنخواہیں آئینی عدالتوں کے برابر ہوں تو اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روکا جائے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان شقوں کو ختم کیا جاتا ہے تو اس سے الیکشن کمیشن کا کردار متاثر ہو سکتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے تحت عدالت کی معاونت کریں۔

    عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا، بعد ازاں، عدالت نے 2 ہفتوں تک کے لیے سماعت ملتوی کر دی۔

  • عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ، لیکن کون سے معاملات براہ راست نشر نہیں ہوں گے؟

    عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ، لیکن کون سے معاملات براہ راست نشر نہیں ہوں گے؟

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائیوں کی لائیو اسٹریمنگ اور ریکارڈنگ متعارف کرا دی ہے، عدالتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام مقدمات کی سماعت میں زیادہ شفافیت اور انصاف تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کمرۂ عدالت نمبر 1 کی کارروائی کو لائیو اسٹریمنگ سے لیس کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ میں قانونی چارہ جوئی کے حقوق شامل ہیں، یعنی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی عام لوگوں کے لیے اسے قابل رسائی بنایا جا سکتا ہے، کیوں کہ ہر مدعی نہیں چاہے گا کہ کارروائی کو براہ راست نشر کیا جائے۔

    عدالت سے جاری اعلامیے کے مطابق ازدواجی معاملات، شواہد کی ریکارڈنگ اور مراعات یافتہ مواصلات وغیرہ لائیو اسٹریمنگ سے خارج ہو سکتے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے ہائی کورٹ کے معزز ججوں کی سربراہی میں ایک ای کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، جس میں پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن، ہائی کورٹ کے پریس میڈیا رپورٹرز کو شامل کیا گیا ہے۔

    ہائیکورٹ کا غیر معمولی اقدام، مقدمات کی سماعت کو براہ راست دیکھا جاسکے گا

    یہ کمیٹی مدعیان کے حقوق اور مفادات کے حوالے سے اراکین منتخب کر سکتی ہے، ای کمیٹی عام لوگوں سے تجاویز بھی طلب کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کی عدالتی تاریخ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بار ایک غیر معمولی قدم اٹھایا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی کورٹ میں عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کا فیصلہ کیا گیا، گزشتہ روز ٹرائل کے طور پر عدالتی کارروائی کو محدود پیمانے پر براہ راست دکھایا گیا۔

    عدالتی کارروائیاں اب ویب سائٹ پر کوئی بھی لائیو دیکھ سکے گا، لائیو اسٹریمنگ کا یہ سسٹم اسلام آباد کے عمر رشید ڈار ویب سائٹ پروگرامر نے نصب کیا ہے۔