اسلام آباد : میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کیلئے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا، جس کے بعد معاملہ لارجر بینچ کو بھیج دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کے لیے تشکیل دیا گیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیا بینچ ٹوٹ گیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے معاملہ لارجر بینچ کو بھجوا دیا ہے ، سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل عمران شفیق ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس پیچیدہ ہو چکا ہے۔
جس پر جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ معاملہ پیچیدہ نہیں، البتہ “ماسٹر آف روسٹر” کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آئی ہیں، چیف جسٹس ماسٹر آف روسٹر ہیں جبکہ دوسری رائے اس کے برعکس ہے، اس لیے یہ معاملہ لارجر بینچ طے کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہ کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا، جہاں وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کو عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
بعد ازاں جسٹس سردار اعجاز اسحاق سے تمام سنگل بینچ کیسز واپس لے لیے گئے اور انہیں ٹیکس کیسز کے لیے بنائے گئے اسپیشل ڈویژن بینچ میں شامل کر دیا گیا تھا، جبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس جسٹس انعام امین منہاس کو منتقل کیا گیا تھا۔
اب عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کر دی ہے۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس باضابطہ طور پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت کو منتقل کر دیا گیا، کیس کی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا سنگل بینچ ختم ہونے پر زیر سماعت کیسز دوسری عدالتوں کو منتقل کر دیے ہیں، کیسز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست بھی شامل ہے۔
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس باضابطہ طور پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت کو منتقل کر دیا گیا ہے اور رجسٹرار آفس نے اس کیس کو یکم ستمبر کی کاز لسٹ میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت اب جسٹس راجہ انعام امین منہاس اس کیس کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سن رہے تھے۔ تاہم، نئے ججز روسٹر کے تحت ان کا سنگل بینچ ختم کر دیا گیا جس کے بعد تمام متعلقہ کیسز دوسری عدالتوں میں بھیج دیے گئے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے ان کی بہن فوزیہ صدیقی نے 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جو کئی برسوں سے زیر التوا ہے۔
یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کاشوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز کا روسٹرمخصوص کیسزکے فیصلوں کیلئےاستعمال ہو چکا، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقررہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف مہیاکرنے کیلئے بیٹھنا چاہتا ہے لیکن ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹو پاور کو جوڈیشل پاور کیلئے استعمال کیاگیا۔
جسٹس اعجاز نے مزید کہا تھا کہ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت برقرار رکھنے کیلئے اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔
(28 اگست 2025): اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سالہ کمسن بچی سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار سگے باپ کی ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ کے مطابق ملزم ضمانت کا غلط استعمال یا ٹرائل میں تاخیر کا سبب بنے تو ضمانت کا حق واپس لیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت مزید انکوائری کے کیس میں ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے، صرف جرم کی سنگینی عدالت سے ضمانت کا اختیار چھیننے کے لیے کافی نہیں۔
سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ضمانت ملزم کی مقدمے سے بریت نہیں بلکہ صرف کسٹڈی کی تبدیلی ہے، ضمانت کا مطلب حکومتی ایجنسیوں کی تحویل سے ضامن کی کسٹڈی میں جانا ہے، ضامن اس بات کی ذمہ داری لیتا ہے کہ جب ضرورت پڑی وہ ملزم کو پیش کرے گا۔
فیصلے کے مطابق ٹرائل میں پراگریس کے بغیر پٹیشنر محمد حسیب حفیظ تین ماہ سے جیل میں ہے، پٹیشنر کی وکیل کے مطابق یہ گھریلو جھگڑے کا معاملہ ہے، ملزم کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔
ریکارڈ کے مطابق کمپلیننٹ بچی کی ماں ہے جس کی یہ دوسری شادی تھی اور اس نے خلع کا دعویٰ دائر کیا، پمز کی رپورٹ کے مطابق بچی سے جنسی زیادتی کے متعلق اس کی ماں نے ڈاکٹرز کو بتایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کے عدم تعاون کے باعث طبی معائنہ ممکن نہیں تھا، میڈیکو لیگل ایگزامینیشن رپورٹ کے مطابق کسی رگڑ، زخم یا خون کے نشان نہیں ملے، اس بات کا کوئی معقول جواز نہیں کہ حساس ادارے کا پڑھا لکھا آدمی اپنی تین سالہ کمسن بچی سے زیادتی کرے گا، تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کو نفسیاتی جائزہ بھی نہیں کرایا گیا۔
اسلام آباد : اربوں روپے سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں بارش میں ٹپکنے لگیں جبکہ ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن بلاک میں بھی پانی بھرگیا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اوراطراف میں علی الصباح بارش نےجل تھل ایک کر دیا، جس کے بعد اربوں روپے کی لاگت سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں پانی سے ٹپکنے لگیں۔
دو سال بعد بھی بارش میں ہائیکورٹ عمارت کا ٹپکنا بند نہ ہوسکا، رات ہونے والی بارش نے ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن بلاک کو پانی سے بھردیا۔
گراؤنڈ فلور کی راہدارہوں میں بارشی پانی کھڑا ہوگیا جبکہ ہائیکورٹ کی مسجد اور لائبریری میں بھی بارشی پانی بھر گیا۔
بارشی پانی آجانے کے باعث ایڈمنسٹریشن بلاک کی لفٹ بھی بند کردی گئی، گراؤنڈفلور پر پانی بھر جانے کے باعث افسران و ملازمین اور سائلین کومشکلات کا سامنا ہے۔
عملہ صفائی نے نکاسی آپ کیلئے اقدامات شروع کردیے، بارش کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کی مسجد سے ملحقہ ایریا سے پانی ٹپکنے لگا۔
پانی گرنے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی بلڈنگ پر اربوں روپے خرچ ہوئے تھے۔
خیال رہے راولپنڈی اور اسلام آباد میں 65 ملی میٹر سےزائد بارش ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد واساعملہ نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کے آپریشن میں مصروف ہے۔
ی
اسلام آباد: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے قائم مقام ڈی جی کی تعیناتی کے کیس میں عدالت نے 3 ہفتے کی مہلت کی استدعا منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج پی ایس کیو سی اے میں سینئر افسر ڈاکٹر شہزاد افضل کی جگہ جونیئر افسر کی قائم مقام ڈی جی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، پرنسپل سیکریٹری اور سیکریٹری کابینہ کی جانب سے قائم مقام ڈی جی کی تعیناتی کے لیے 3 ہفتے کی مہلت مانگی گئی جو عدالت نے منظور کر لی۔
عدالتی حکم پر وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اسد الرحمان گیلانی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار نے کہا آپ پرنسپل سیکریٹری ہیں، کیا عدالت میں پیش ہوتے آپ کی انا مجروح ہوتی ہے، پرنسپل سیکریٹری نے کہا میں ایک اہم میٹنگ میں تھا آپ کا پیغام ملتے ہیں پہنچا، معذرت کرتا ہوں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا سیکریٹری صاحب ہمیں سیکریٹریوں کو بلانے کا شوق نہیں، آپ معاملات چلاتے ہیں اس لیے بلاتے ہیں، ہر دو ماہ بعد کیس لگتا ہے، یہ ہمارے لیے بھی باعث شرمندگی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ تعیناتی کے لیے ایک آخری مہلت دی جائے، پرنسپل سیکریٹری نے کہا ایک ایجنسی نے رپورٹ دے دی ہے، ایک کی رپورٹ آنی ہے، وہ آتے ہی آرڈر کر دیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا اس میں کتنا وقت لگے گا، سیکریٹری کابینہ نے کہا 2 سال سے معاملہ زیر التوا ہے، میرے علم میں نہیں تھا، جسٹس بابر ستار نے کہا دو نہیں 4 سال سے معاملہ زیر التوا ہے، مزید کتنا وقت لگے گا، سیکریٹری نے کہا 3 ہفتے لگ جائیں گے، دوسری رپورٹ آتے ہی سمری بھجوا دیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، سیکریٹری وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ساجد بلوچ اور سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل اس کیس میں عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے قائم مقام ڈی جی پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی تعیناتی کے لیے حکومت کو 3 ہفتوں کا وقت دے دیا، اور کیس کی سماعت تین ہفتوں بعد تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد : سینئیر وکیل لطیف کھوسہ کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی، عدالت نے ہدایت کی آپ ٹرائل کورٹ میں بیان حلفی دیں کہ جب عدالت بلائے پیش ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینئیر وکیل لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کی ، سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ نام ای سی ایل میں ہے،ایک مقدمہ درج ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا چالان جمع کرادیاگیاہے کیا؟ تو وکیل نے کہا کہ ابھی چالان جمع نہیں کرایا گیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہے یہ7اےٹی اے کیا ہے، کیا انہیں گرفتار کرناہے ؟ ڈی ایس پی لیگل کا کہنا تھا کہ گرفتار تو نہیں کرنا لیکن میں پوچھ لیتاہوں۔
جس پر عدالت نے کہا یہ 188 کے کتنے پرچے دیے اب تک،ہزاروں میں ہون گے،سب کا نام ای سی ایل میں ڈالا کیا، کوئی ایک بات سمجھا دیں تاکہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، کیا یہ بھاگ جائیں گے اور واپس نہیں آئیں گے، ٹرائل کورٹ کیوں روکے گی ان سوالوں کے جواب دے دیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا پانچ کو فلائیٹ تھی، نہیں جانے دیا،اب کل کینیڈا جانا ہے تو عدالت نے ہدایت کی آپ ٹرائل کورٹ میں بیان حلفی دیں کہ جب عدالت بلائے پیش ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لطیف کھوسہ کو بیرون جانے کی اجازت دے دی اور ساتھ سماعت ملتوی کردی۔
سینئر وکیل کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا مقدمہ درج ہے۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کو مزید انکوائری کا کیس قرار دے دیا اور کہا بلغاری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی بنتی ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ ٹو کیس مین بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وجوہات پر مشتمل 14 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کو مزید انکوائری کا کیس قرار دے دیا اور کہا بلغاری سیٹ کاتحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانےپرکارروائی بنتی ہی نہیں، رولز کے مطابق تحفے کی رسیدجمع نہ کرانےپرکارروائی کی جا سکتی تھی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ جب تحفہ جمع نہ کرانےپرکارروائی ہو ہی نہیں سکتی تو یہ مزیدانکوائری کاکیس ہے، بانی اور اہلیہ پربلغاری جیولری سیٹ کاتحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانےکاالزام ہے، تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانےپرکرمنل کارروائی شروع کی گئی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹرکےمطابق تحفہ جمع نہ کرواکربانی اوراہلیہ نےپروسیجرکی خلاف ورزی کی، تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرواکرکرمنل بریچ آف ٹرسٹ کیاگیا، بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پردباؤڈال کر تحفے کی قیمت کم لگوانےکابھی الزام ہے۔
فیصلے میں کہا ہے کہ الزام ہے سیٹ کی کم قیمت لگوا کرلینےسےقومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ کا نقصان پہنچایاگیا، ایف آئی اے چالان کے مطابق تحفے کی رسید کے ساتھ ساتھ تحفہ جمع کرانا بھی لازم تھا، سال 2018 کے توشہ خانہ رولزکےمطابق تحفہ نہیں بلکہ صرف رسید جمع کرانا لازم تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اس بات سےانکار نہیں کیا گیاکہ بانی نےڈپٹی ملٹری سیکرٹری کےذریعےرسید جمع کرائی، بادی النظر میں تحفہ جمع نہ کرائےجانےپر کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی تھی، اس معاملے سے نکلنےکیلئے2023 میں کابینہ ڈویژن نے آفس میمورینڈم میں ترمیم کی، آفس میمورینڈم میں ترمیم کر کے رسید کی جگہ تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کا لکھا گیا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا کہ 2023 میں جاری کیا گیا آفس میمورینڈم 2023 سے ہی نافذالعمل نہیں ہو سکتا تھا، پراسیکیوٹر نے بھی تسلیم کیا میمورینڈم کا اطلاق 2 سال پہلے ہونے والےعمل پر نہیں ہوسکتا، عدالت کے عارضی تعین کے مطابق توشہ خانہ ٹوکیس مزید انکوائری کا کیس ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر نے زور دیا کہ بانی توشہ خانہ ون میں بھی سزا یافتہ ہیں ضمانت کے حق دار نہیں، بانی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض نہ کرنے پر معطل ہو چکی ہے اور بانی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض نہ کرنے پر معطل ہو چکی جبکہ نیب پراسیکیوٹرکیس میں بےضابطگیوں کے باعث سزا کالعدم کر کےریمانڈ بیک کی بھی استدعا کر چکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تحفے کی کم قیمت لگوانے میں بانی کے اثراندز ہونے کے پہلو پرزوردیا، ایف آئی اے کا یہ کیس نہیں کہ عمران خان یا انکی اہلیہ نے براہ راست دھمکی دی یا پریشر ڈالا، قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا بیان بھی تاحال ٹرائل کورٹ کے سامنے ریکارڈ نہیں ہوا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق صہیب عباسی چیئرمین نیب کی جانب سے معافی ملنے پر کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے تاہم ایف آئی اے حکام کی جانب سے صہیب عباسی کی معافی سے متعلق کچھ سامنے نہیں آیا۔
عدالت کا فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور اہلیہ دونوں پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے سے متعلق الزام لگایا گیا، تحفے کی رقم جمع کرانے کی رسید بانی پی ٹی آئی نہیں بلکہ بشریٰ بی بی کے نام پر جاری کی گئی، بانی 72 سال کے ہیں اور اس کیس میں 4 ماہ سے زائد عرصے تک زیرحراست رہے، کیس ایف آئی اے منتقلی کےبعدتفتیشی افسر نے بانی سےسوال کرنےکی ضرورت محسوس نہیں کی.
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس نیب نے دائر کیا تھا اسکا مطلب ہے کہ تفتیش مکمل ہو چکی ، بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم تاحال عائد نہیں کی گئی ٹرائل جلد مکمل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
عدالت نے بتایا کہ دستاویزی شواہد پہلے ہی پراسیکیوشن کے قبضے میں ہیں ٹمپرنگ کا کوئی خدشہ نہیں، بانی ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہ کریں اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں، بانی ضمانت کاغلط استعمال کریں توپراسیکیوشن ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتی ہے۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں آؤٹ آف سلیبس سوالات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس ارباب محمدطاہر نے طلباکی درخواست پر سماعت کی۔
رجسٹرارپی ایم ڈی سی،رجسٹراریونیورسٹی اوردیگر حکام عدالت پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا پہلے پروسیجر کا بتائیں، قانون کیا کہتا ہے؟ رجسٹرار نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے، ٹیسٹ کےدوران 14 ایسے کیس پکڑے جن کے پاس ڈیوائسزتھیں۔
رجسٹراریونیورسٹی نے مزید بتایا 6 سوالات ایسے ہیں جن کا لیول ہائی تھا اور گریس مارکس دیے گئے، رزلٹ تیار ہے، پی ایم ڈی سی نے خفیہ رپورٹ بھیجی، کچھ لوگ معاملات خراب کرناچاہتےہیں، 22 ہزار 500 طلبا نے امتحان دیا،200 طلبا یہاں آئے ہوں گے۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کسی اورصوبےمیں ایساکچھ نہیں ہواصرف یہاں ایساکیوں ہوا؟ تو رجسٹرارپی ایم ڈی سی کا کہنا تھا کہ سالوں سےشفافیت سےکام ہورہاہے،صوبوں سےمشاورت ہوتی ہے، کئی پرچے دکھاسکتےہیں امتحان سےایک روزقبل پرچہ آؤٹ ہوگیا،مافیا ایساکرتاہے۔
رجسٹرار نے استدعا کی عدالت کل صبح تک کاوقت دے،کمیٹی اجلاس کےبعدتفصیل بتادیں گے، 2 نمائندہ طلبا کے بھی آجائیں، بچے خود فیصلہ کریں کون آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کمیٹی کانوٹیفکیشن عدالت میں دیں،طلباباہرجاکراپنے2نمائندوں کافیصلہ کرلیں، کمیٹی کوتمام اختیارات ہوں گے، سوالات اورپیپرکاامعاملہ بھی دیکھے گی، کل دوبارہ کیس سن لیں گے،کمیٹی کانوٹیفکیشن جمع کرادیں۔
رجسٹرار نے عدالت میں بیان میں کہا کہ پی ایم ڈی سی نے وی سی آر ایم یو کی سربراہی میں کمیٹی بنادی، جس کے بعد عدالت نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی اور کہا ایم ڈی کیٹ کے نتائج عدالت کے حتمی آرڈر سے مشروط ہوگا۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز کی بیرون ملک جانے کے لیے نام سفری پابندی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
رہنما پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل شہریار طارق عدالت میں پیش ہوئے، وکیل درخواست گزار نے کہا چار ایف آئی آرز ہیں، سب میں ضمانت پر ہیں، جس پر عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسارکیا اب کیا گراؤنڈ ہے؟ تو سرکاری وکیل نے کہا جو عدالت حکم کرے گی ہم عمل کریں گے۔
عدالت پی ٹی آئی رہنما کا نام ای سی ایل سے نکالتے ہوئے ایک ہفتے میں عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا وزارت داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹس عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے، ی جی پاسپورٹ اور ڈی جی ایف آئی اے عملدرآمد رپورٹ پیش کریں۔
اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید آزاد ہیں اپنے صوبے میں جا سکتی ہیں، جس پر وکیل نے رہنما پی ٹی آئی کی جانب سے نامناسب گفتگو نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی گرفتاری غیر قانونی قراردیکر رہائی کی درخواست کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کو مزید کسی مقدمےمیں گرفتارنہیں کیا جائیگا،اب وہ آزادہیں اپنے صوبے میں جاسکتی ہیں جبکہ بلوچستان پولیس راہداری ریمانڈ کی استدعا پر زور نہیں دے رہی۔
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ انٹرنیٹ پر دیکھا رہنما پی ٹی آئی بہت نامناسب زبان استعمال کرتی ہے، آپ گارنٹی دیتےہیں، وہ مزید نامناسب گفتگو نہیں کرے گی؟
جس پر وکیل میاں علی اشفاق نے یقین دہانی کروائی کہ رہنما پی ٹی آئی آئندہ نامناسب الفاظ استعمال نہیں کرے گی، دو دن میں اسلام آباد اورکوئٹہ میں درج مقدمات واپس لئے جائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری غیرقانونی قرار دیکر رہائی کی درخواست نمٹادی۔