Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا  ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معید پیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معید پیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معیدپیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے صحافتی تنظیم کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اینکر پرسن ارشد شریف سمیع ابراہیم، معید یوسف اور عمران ریاض کے خلاف اندراج مقدمے پرسماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    اینکر ارشد شریف اپنے وکیل بیرسٹر شعیب رزاق کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا بات ہے سیاسی جماعتیں اقتدار میں آ کر سب کچھ بھول جاتی ہیں، بلوچ اسٹوڈنٹس کو ڈنڈے مارے ہیں، کسی کو کچھ نہیں معلوم، سب اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ اسلام آباد سے ایک صحافی کو دن دیہاڑے اٹھا لیا تھا مگر ابھی تک کسی کو اٹھانے والواں کا سراغ نہیں ملا، سیاسی جماعتوں کے لیڈر آپس کی لڑائی میں مصروف ہے، پاکستان کے مسائل کچھ اور ہیں، آزادی اظہار پر قد غن نہ ہو۔

    فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے صحافیوں اور اے آر وائی نیوز نے خلاف انتقامی کارروائی شروع کر دی ہے۔

    صحافی افضل بٹ کا عدالت میں کہنا تھا کہ حکومت نے نیا حربہ ڈھونڈ لیا ہے، صحافیوں کے مسئلے پر کمیشن وقت کی ضرورت ہے ، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ صحافی تنظیمیں اپنے تحریری بیان عدالت میں جمع کرائیں۔

    عدالت نے ارشد شریف،سمیع ابراہیم،معیدپیرزادہ،عمران ریاض کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت تک حکم امتناع برقرار رکھنے کا حکم دیا ، بعد ازاں کیس کی سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے  پولیس کو  فواد چوہدری  کی گرفتاری  سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو فواد چوہدری کی گرفتاری سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے آزادی لانگ مارچ کے حوالے سے درج مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں آزادی لانگ مارچ کے حوالے سے جہلم میں درج مقدمے کے معاملے پر فواد چوہدری اور فراز چوہدری کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نےدرخواستوں پرسماعت کی ، عدالت نے فواد چوہدری ا ور فراز چوہدری کی 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں کو 5،5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری اور فراز چوہدری کی گرفتاری سےروکتے ہوئے دونوں رہنماؤں کو 10 روز میں متعلقہ عدالت پیش ہونے کا حکم دیا۔

    یاد رہے 25 مئی کو آزادی مارچ کے قافلے کی قیادت کرنے پر جہلم پولیس نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور فراز چوہدری سمیت 200افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

    ایف آئی آر مختلف دفعات کے تحت تھانہ منگلا میں درج کی گئی ، جس میں غیرقانونی ریلی نکالنے اور پولیس پر پتھراؤ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
    .
    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا کہ شرکا ریلی کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پتھراؤ سے پولیس وین اور دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

  • عدالتی حکم کے باوجود  پی ٹی آئی کارکنان کی  گرفتاریاں ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ایک گھنٹے میں طلب

    عدالتی حکم کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ایک گھنٹے میں طلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس نےعدالتی حکم کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایک گھنٹے میں طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی ورکرز کو ہراساں اور گرفتار کرنے کے معاملے پر اسلام آبادہائیکورٹ چیف جسٹس نےڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایک گھنٹے میں طلب کر لیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب ہم نے آڈر دیا تھا ایسا نہیں کرنا توکیوں گرفتار کیاجارہا۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی کے خلاف کوئی کنفرم رپورٹ ہےتوآگاہ کیا جائے۔

    عدالت نے استفسار کیا عدالت نے جب کہا کارکنان کو ہراساں نہ کیا جائے تو کیوں کیا ؟ جس پر ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ لانگ مارچ کے آتے ہی نیکٹا سےتھریٹ آگئی کہ حالات ٹھیک نہیں، خبریں گردش کررہی تھیں کہ لوگوں کےپاس بندوقیں ہیں، توڑ پھوڑ ہوگی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی تک جتنے لوگوں کو گرفتار کرلیاگیاکس جرم میں گرفتار کرلیا ہے؟ ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ مختلف رپورٹس ہیں اس وجہ سےلوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کےخلاف حکومتی انتقام سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی.

    درخواست پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کی جانب سے دائر کی گئی، وکیل نے بتایا کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر درخواست دائر کی ہے،عدالت فریقین سے جعلی ایف آئی آردرج کے حوالے سے استفسار کرے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کوگرفتار،دھمکیاں دینے سمیت ہراساں کیاجارہاہے، ان کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمات درج کیےجارہے ہیں ، عدالت لوگوں کے جمع ہونے پر وفاقی حکومت کو کارروائی سے روکے۔

    وکیل نے استدعا کی کہ عدالت فریقین سے جواب طلب کرے اور پرامن احتجاج،ریلی،اجتماع اسلام آبادمیں کرانےکی اجازت دی جائے، وفاقی حکومت کسی بھی طرح مارچ یا ریلی میں مداخلت نہ کرے۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا جلسوں سےمتعلق سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجودہے، یہ عدالت بلینکٹ آرڈر جاری نہیں کرسکتی، حکم جاری کر دیتےہیں سپریم کورٹ ججمنٹ روشنی میں انتظامیہ عمل کرے۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ خدا نخواستہ دہشتگرد نہ آ جائے، آپ ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں۔

    چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی دھرنا کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نےجلوسوں کے حوالے سے اصول طے کر دیے تھے، جو بھی حکومت میں ہو، قانون کے مطابق فیصلہ کرے، عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے بنیادی حقوق کومد نظر رکھا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللی کا کہنا تھا کہ میں کیسے بلینک آرڈر کردوں ،حادثہ ہوجائے ،دہشت گرد گھس جائے ،عدالت ایسےآرڈر پاس نہیں کر سکتی ، علی ظفر نے عدالت کو مزید دلائل دینے کے لئے وقت مانگ لیا۔

    پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کے خلاف درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا 2014 کا آرڈر دیا تھا ، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملہ ہوااور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیا، عدالت نہیں کہہ رہی کہ آپ کی پولیٹیکل پارٹی نے ایسا کیا،مگر کیا اس واقعہ سے انکار کیا جا سکتا ہے؟

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت آرڈر پاس کرے اور پھر واقعہ ہو جائے تو ذمے دار کون ہو گا؟ ایس ایس پی رینک افسر سے جو ہوا اس میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، 2019 کے دھرنے والے کیس کامتعلقہ پورشن پڑھ لیں۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا لانگ مارچ سے متعلق عدالت کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نےضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے؟ تو علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم نے 25 مئی کو ریلی کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے اور کہا یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف اور سمیع ابراہیم  کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف اور سمیع ابراہیم کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف اور سمیع ابراہیم کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آئی وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کی تمام ایف آئی آر زکو کلب کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف اپنے وکیل بیرسٹر شعیب رزاق کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے، ارشد شریف نے تمام ایف آئی آرز کو کلپ کرنے کے لئے عدالت سے استدعا کی۔

    ارشد شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف کے خلاف اس طرح کی بے بنیادایف آئی آر درج کی گئی ہیں، وزارت داخلہ عدالت کو مطلع کریں کہ وہ ارشد شریف کے ساتھ انصاف کریں۔

    بیرسٹر شعیب رزاق کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے خلاف تمام ایف آئی آر کو یکجا کرنے اور ان کی منتقلی کے لیے عدالت احکامات جاری کرے اور ارشد شریف کے خلاف تمام ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا بھی حکم دے، عدالت ذمہ دار ریاستی عہدیداروں کو ہدایت دے سکتی ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ ارشد شریف کی جان کو خطرہ ہے مشکل کے خاتمے تک عدالت ارشد شریف کو تحفظ فراہم کرے اور عدالت شعیب رزاق کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی استثنا دے۔

    ارشد شریف کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق ایک ہی سماعت ہو نی ہے، ہم عدالت سے بھاگ نہیں رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ کیس میں جان نہیں ہے۔

    سماعت کے دوران معید پیرزادہ نے چیف جسٹس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے، مجھے بھی درجن بار پرائیوٹ نمبر سے دھمکی آمیز فون کال ملے ہیں، مجھے فون کال پر معلوم ہوا ہے کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر کوئی ایڈیٹوریل کنٹرول نہیں ہے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت کے بغیر کوئی ارشد شریف، سمیع ابراہیم اور معید پیرزادہ کو گرفتار نہ کرے۔

    عدالت نے ارشد شریف کی درخواست پر سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ  آئندہ سماعت تک ارشد شریف اور سمیع ابراہیم کو کوئی گرفتار نہ کرے۔

    عدالت نے پی ایف یو جے اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کو معاون مقرر کرتے ہوئے ارشد شریف سمیع ابراہیم اور معید پیرزادہ کو آئندہ سماعت تک متوقع گرفتاریوں کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا، بعد ازاں عدالت نے سماعت 30 مئی تک کے لئے مقرر کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی ملعون گیرٹ ولڈر کی توہین آمیز ٹویٹس کے خلاف مؤثراقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی ملعون گیرٹ ولڈر کی توہین آمیز ٹویٹس کے خلاف مؤثراقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملعون گیرٹ ولڈر کی توہین آمیز ٹویٹس کے خلاف مؤثراقدامات کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملعون گریٹ ویلڈرکی جانب سے توہین آمیزٹویٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کردیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺکی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا کہ
    سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف عدالتی احکامات پر حکومت عملدرآمد کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پٹیشن کوری پر یسٹیشن بنا کر چیئرمین پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کو بھیجنے کا حکم
    دے دیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا کہ پٹیشنر نے مفاد عامہ کا معاملہ اٹھایا ہے، گریڈ ویلڈر لگاتار توہین آمیز ٹویٹس کررہا ہے، مناسب ایکشن کیلئےوفاقی حکومت کوہدایات جاری کرناضروری ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پی ٹی اےاوروزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اس پر مناسب اقدامات اٹھانے چاہییں ، گستاخانہ مواد کیخلاف وزارت آئی ٹی ،پی ٹی اے کو عدالت پہلے بھی ہدایات دے چکی۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ پی ٹی اےکی بطور ریگولیٹر ازخود بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے حساس معاملات کو دیکھے اور پٹیشنر نے ڈچ سیاست دان گیرٹ ولڈرز کی مسلسل توہین آمیز ٹویٹس کی جانب توجہ دلائی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پٹیشنر نے ہالینڈ کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج ریکارڈ کی استدعا کی ، استدعا کی گئی گیرٹ ولڈرز کے خلاف عالمی عدالت سےرجوع کرنے کا حکم دیا جائے، پٹیشنر نے بتایا یورپ مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لئے مذہب کا استعمال کرتا ہے۔

    عدالت نے ملعون گیرٹ ولڈر کی توہین آمیزٹویٹس کے خلاف مؤثراقدامات اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے تحفظ کیلئے پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کو اقدامات کی ہدایت کردی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ وزارت آئی ٹی مناسب ایکشن کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے معاملہ رکھ سکتی ہے۔

  • ‘بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے’

    ‘بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے’

    اسلام آباد : اینکر پرسن ارشد شریف کوہراساں کرنے کے کیس میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر کو خدشہ ہے کہ انہیں گرفتار کیاجا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اینکر پرسن ارشد شریف کوہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کی، اینکر پرسن ارشد شریف عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت ایڈوکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ بیورو چیف اے آروائی نیوز صابر شاکر کو خدشہ ہےکہ ان کو گرفتارکیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے؟ ڈائریکٹرایف آئی اے نے بتایا کہ صابر شاکر کیخلاف ایس اوپی ایکٹ پر عمل کریں گے، تاحال بیوروچیف اےآر وائی نیوز کے خلاف کوئی شکایت نہیں

    جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہےتواس حوالے سےالگ پٹیشن دائر کردیں اور سوال کیا ہم ذمےدار قوم کب بنیں گے؟ صدر پی ایف یو جے نے جواب دیا جب سیاسی جماعتیں ذمےداری کامظاہرہ کریں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فوادچوہدری، 9اپریل کے 4گھنٹے کی ٹرانسمیشن دیکھیں، اس دن توتجزیہ کاروں نے مارشل لا ہی نافذ کر دیا تھا،میڈیا آرمی کی گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر دکھا رہا تھا، میں گھربیٹھااورخبر چلی کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا ارشد شریف صاحب، اب آپ مطمئن ہیں؟ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کو ابھی خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت اٹھایا جا سکتا ہے، پٹیشن نمٹانے کے بجائے پینڈنگ رکھی جائے تاکہ ہماری تسلی رہے، ہرحکومت ایف آئی اے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے ، یہ حکومت بھی ایساہی کرے گی۔

    عدالت نے کہا ایف آئی اےکو چاہیے کوئی واقعہ ہوتو صحافیوں کے اداروں کو بھی آگاہ کریں اور ڈائریکٹر سائبر ونگ کو آئندہ سماعت پر مجاز افسر کو بھیجنےکی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔

  • سابق حکومت کے تیار سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم

    سابق حکومت کے تیار سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق حکومت کے تیار سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق درخواستیں پارلیمنٹ منتقل کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق حکومت کےتیار کردہ سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت تبدیل ہو چکی جب یہ اپوزیشن میں تھے تو ان رولزکے خلاف تھے، کل یہ اپوزیشن میں تھے اب پاور میں ہیں ، بہتر نہیں کہ یہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے درست کردیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ عدالت ہمیشہ یہ سمجھتی ہے جو بھی حکومت ہے وہ خود معاملہ ٹھیک کرے ،ضروری ہے کہ آزادی اظہار رائے کا احترام کیاجائے ،آزادی اظہار رائے سےجوہوتا رہا ہے عدالت روزاس کودیکھتی رہی ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ رولز میں ہر چیز واضح ہونی چاہیے ، کسی کوآپ اوپن نہیں چھوڑ سکتے جس کا کل غلط استعمال ہو جائے۔

    دوران سماعت فرحت اللہ بابر کو عدالت نے روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ کی پارٹی حکومت میں ہے ان رولز کو درست کریں، عدالت یہ کہتی ہے کہ اس حکومت کا ٹیسٹ ہے ، جووہ جو اپوزیشن میں کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔

    جس پر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ عدالت یہ معاملہ پارلیمنٹ کوبھیج دیا جائے موجودہ حکومت کابھی ٹیسٹ ہوگا، عدالت نے کہا آزادی رائے ابسلوٹ نہیں ،ہیٹ اسپیچ اور دیگرچیلنجنگ چیزوں کودیکھناضروری ہے، فرحت اللہ بابر نے مزید کہا عدالت معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج ،متعلقہ کمیٹی دیکھ لے گی۔3

    پارلیمان معاملے کو دیکھے جو رپورٹ آئے گی ہم اس کو دیکھ لیں گے ، چیف جسٹس
    چیف جسٹس نے سابق حکومت کے تیارسوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا سوالات بتا دیں ،آرڈر میں لکھ دیں گے تاکہ ان کو پارلیمان دیکھ لے،جو رپورٹ آئے گی ہم اس کو دیکھ لیں گے۔

    عدالت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس سےمتعلق درخواستیں بھی پارلیمنٹ کو منتقل کردی۔

  • قاسم سوری نے مسجد نبوی ﷺ واقعے پر ایف آئی آرز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیں

    قاسم سوری نے مسجد نبوی ﷺ واقعے پر ایف آئی آرز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیں

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری نے مسجد نبوی واقعے پر ا یف آئی آرز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیں ، جس میں کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری نے مسجد نبوی واقعے پرا یف آئی آرز کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    ایڈووکیٹ انتظار حسین اور نعیم حیدر ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس اورایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے اور پولیس کو گرفتاری سے بھی روکا جائے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزاراور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آرزکو ریکارڈ پررکھا جائے اور مقدمات کے اندراج کی وجوہات سے آگاہی اوربنیادی حق یقینی بنایاجائے۔

    ‌درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے اور پولیس کے قاسم سوری کے خلاف اقدامات غیرقانونی ہیں، عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ،کسی کارروائی سے پہلے عدالت کو مطمئن کرنےکی ہدایت کی جائے

    قاسم سوری کی جانب سے کہا گیا کہ مجھے اور تمام پی ٹی آئی قیادت کو غیرقانونی ہراسمنٹ سے روکا جائے اور تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف توہین مذہب مقدمات کو خارج کیا جائے۔

  • وزیراعظم شہباز شریف کو  حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم

    وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیخ رشید کی وزیر اعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتیں سب کیلئے ہیں، شاید لوگوں کویقین نہیں ہے، جلسوں میں کہا جا رہا عدالتیں رات 12بجے کیوں کھولی گئیں، پی ٹی آئی کا شاید عدالتوں پراعتماد نہیں، اگرعدالت پراعتماد ہے تو یہ عدالت کیس سنے گی اور بھی عدالتیں اور ججز ہیں جو آپ کے کیسزسن سکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہن تھا کہ عمران خان کا اگراعتماد نہیں ہے تو بطور چیف جسٹس میں معذرت کرکے کسی اورعدالت میں کیس بھیج دیتا ہوں، جلسوں میں کہا جاتا ہے کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس نے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دہانی کروائی کہ 2014 میں رات 11بجے زیر حراست پی ٹی آئی ورکر کو رہا کرنیکا حکم دیا تھا، رول موجود ہیں، چیف جسٹس کسی بھی وقت کیس ٹیک اپ کرسکتے ہیں، آپکااعتماد ہے تویہ عدالت کیس سنےگی،چیئرمین پی ٹی آئی سےبھی پوچھئے۔

    شیخ رشید نے موقف اپنایا کہ عدالت پراعتماد ہے، اسی لیے پیش ہوا،عمران خان سے بات کروں گا، چیف جسٹس نے ایک بار پھر کہا دل سے عدالتوں کا احترام ہونا چائیے، آپ کل تک سوچ لیں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں سوچ کرآیا ہوں۔

    شیخ رشید کے وکیل نے دلائل دیے کہ سزا یافتہ مجرم کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا، چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کیا کیاسزا معطل ہوئی ہے، جس پر وکیل نے بتایا جی سزا معطل ہے، اس کے باوجود معاون خصوصی بنا دیا گیا ہے۔

    وکیل شیخ رشید نے کہا کہ 21 جولائی2018کوحنیف عباسی کوسزاسنائی گئی، جس پر چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ سزا معطلی کے بعد کوئی سماعت نہیں ہوئی، تو وکیل کا کہنا تھا کہ 4 سال ہوگئے ابھی تک سماعت نہیں ہوئی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسادفترہےجسےآئین کےآرٹیکل260کےذریعےتسلیم کیاگیا، جن کی شناخت خودآئین کی دفعات کےذریعےکی گئی ہے، عہدے پر فائزافراد کو فطری طورپر بڑی ذمہ داری کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

    شیخ رشید کے وکیل نے مزید کہا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی اس معاملے میں وزیر اعظم ہے، عوامی دفاترپراعلیٰ اوصاف،مضبوط اخلاقی ریشہ رکھنے والے کو تعینات کیاجائے، ایک شخص پرمنشیات کےکاروبارکی سزاجواخلاقی پستی پرمشتمل ایک جرم ہے، ایساشخص اعلیٰ عہدےپرفائزہونےکےلیےموزوں نہیں ہوسکتا، وکیل

    وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےحنیف عباسی کومجرم قراردےکرسزاسنائی تھی، لاہورہائی کورٹ نےاپیل میں صرف حنیف عباسی کی سزاکومعطل کیا، جس کا مطلب ہےکہ وہ اب بھی سزا پر قائم ہے، حنیف عباسی ایک مجرم ہونے کی وجہ سے عہدے کے لیے نااہل ہوجاتا ہے۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا کہ معاونین خصوصی کی تقرری وزیر اعظم کی صوابدیدبظاہرضابطہ اخلاق یاحدودکےبغیر ہے، وزیر اعظم نے اختیارات کاغلط استعمال کیا حکومت کی حکمرانی کابھی مذاق اڑایا، حنیف عباسی کی تقرری قانون،آئین اورسپریم کورٹ فیصلےکےخلاف بھی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے پوچھے حنیف عباسی کوکس قانون کےتحت معاون خصوصی مقررکیاگیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم کوحنیف عباسی کی تعیناتی پرنظر ثانی کاحکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے اورجواب طلب کر لیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 17مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔