Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کو اسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں استدعا کی عدالت الیکشن کمیشن کا 9 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق ایم این اے فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    فیصل واوڈا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نےآرٹیکل63ون ایف کےتحت نااہل کیا اور آئینی تقاضے پورے نہیں کئےگئے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے مجھے مکمل طور پر سنےبغیرفیصلہ کیا ہے ، استدعا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کا9فروری کافیصلہ کالعدم قرار دے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کی درخواست وصول کرلی ہے۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو دوہری شہریت کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے اپنےکاغذات نامزدگی میں غلط بیانی سےکام لیا اور کاغذات نامزدگی کےوقت جعلی حلف نامہ جمع کرایا۔

    الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62ون ایف کےتحت نااہل قرار دیا گیا، وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے جانے والے فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے بطور ایم این اے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا، لہذا ان کی سینیٹ رکنیت کا نوٹی فیکیشن بھی واپس لیا جائے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے راناشمیم کو سات مارچ تک بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے بیان حلفی کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم ،میرشکیل ، انصار عباسی ،عامر غوری کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ ، انصار عباسی اور عامر غوری ، میر شکیل الرحمان اور انصار عباسی کی جانب سے حامد خان عدالت میں پیش ہوئے۔

    سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم بھی عدالت میں پیش ہوئے ، رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی کی آج سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

    چیف جسٹس اطہر نے کہا کہ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ نے بیماری پر التوا مانگا ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ بیمار ہیں ،اللہ انہیں صحت دے۔

    اٹارنی جنرل نے استدعا کی رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے کے ہدایت کی جائے، رانا شمیم سے اپنے دفاع میں گواہان کی فہرست بھی لی جائے، بیان حلفی اور گواہان کی فہرست مل جائے تو آئندہ سماعت پر کارروئی آگے بڑھے گی۔

    ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو بیان حلفی جمع کرانے اور آئندہ سماعت سے پہلے اٹارنی جنرل کو کاپی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے رانا شمیم کے وکیل کی آج التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت سات مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ ، لوکل آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ ، لوکل آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے لوکل آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں لوکل گورنمنٹ صدارتی آرڈیننس 2021 کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹرعمراعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے ، بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے بتایا کہ آرڈیننس عارضی قانون ہوتا ہے، قانون سینیٹ آف پاکستان میں ضرورپیش ہوناچاہیے، آئین کے آرٹیکل89میں آرڈیننس سازی کا دائرہ کار اتنا وسیع نہیں۔

    عدالت نے کہا آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی، کیا اس اسٹیج پرآرڈیننس کو معطل کیاجائے ؟ جس پر وکیل قاضی عادل نے بتایا آرڈیننس معطل کرنے کی ضرورت نہیں مگرایکسرسائزکوروکاجائے۔

    عدالت نے استفسار کیا آرڈیننس اگر معطل نہیں کرتے تو سسٹم کیسے معطل کریں؟ وکیل قاضی عادل نے جواب دیا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ہی معطل کیا جائے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایسے کیسے آرڈیننس کو معطل کیا جائے کوئی قانون تو بتائیں۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2015 ایکٹ کے تحت جب الیکشن ہوا تب اسلام آباد کی آبادی ساڑھے آٹھ لاکھ ابادی تھی۔ اس وقت اسلام آباد کی آبادی دو ملین ہے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی بنایا گیا وہاں سے کون آیا ہے؟ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے کہ آبادی کا تعین کیا ووٹرز کا نہیں۔ جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت داخلہ دس دن میں ڈیٹا دے نہیں تو ہم 2015 ایکٹ کے تحت الیکشن کرائیں گے جس پر عدالت نے کہا کہ اسکا مطلب ہے کہ آپ الیکشن کمیشن سے ڈر گئے؟ وفاقی حکومت نے کس صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرائے؟ اس وقت ملک میں جنگ جاری ہے اور کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا تب آرڈیننس جاری ہوتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کرددیئے اور الیکشن کمیشن کو کام سے روک دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کوآرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت تین مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • بڑا فیصلہ ، ججز، بیوروکریٹس اور افسران کیلئے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم غیرآئینی قرار

    بڑا فیصلہ ، ججز، بیوروکریٹس اور افسران کیلئے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم غیرآئینی قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز، بیوروکریٹس اور افسران کیلئے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم غیرآئینی قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز، بیوروکریٹس اور فسران کےلیےخصوصی سیکٹرزمیں پلاٹس کی اسکیم سے متعلق سماعت ہوئی۔

    چیف جسسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف12 ، جی 12، ایف 14اور 15 کی اسکیم ہی غیر آئینی ، غیر قانونی اور مفاد عامہ کیخلاف ہے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کیلیے نہیں صرف عوامی مفاد کیلئے ہے۔ جج، بیورکریٹس ، پبلک آفس ہولڈرز اور مفاد عامہ کیخلاف ذاتی فائدے کی پالیسی نہیں بنا سکتے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج اور بیوروکریٹس اصل اسٹیک ہولڈر یعنی عوام کی خدمت کیلئے ہیں۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی آئین کیخلاف کوئی اسکیم نہیں بنا سکتی۔

    عدالت نے سیکرٹری ہاوسنگ کو دو ہفتے میں فیصلہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کابینہ اور وزیراعظم چاروں سیکٹرز سے متعلق مفاد عامہ کے تحت پالیسی بنائیں گے۔

  • نیشنل بینک کے صدر اور چیئرمین اپنے عہدوں پر بحال

    نیشنل بینک کے صدر اور چیئرمین اپنے عہدوں پر بحال

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ سے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کو عہدوں پر بحال کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کی عہدے پر بحالی کے لئے انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنادیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فیصلہ سنایا، فیصلے میں عدالت نے عارف عثمانی اور زبیر سومرو کو عہدوں پر بحال کر دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کی اہلیت پر فیصلہ 27اکتوبرکومحفوظ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کو نااہلی قرار دیتے ہوئے فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیشنل بینک اور وزارت خزانہ نے عارف عثمانی اور زبیر سومرو کی بحالی کیلئے الگ الگ انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کیں تھیں۔

  • رانا شمیم  کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست  پر فیصلہ محفوظ

    رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نےدرخواست پر سماعت کی۔

    رانا محمد شمیم کے بیٹے احمد حسن رانا درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا بتائیں کہ کون سا بینچ دباؤ کے نتیجے میں بنایا گیا تھا؟ عدالت کے ساتھ ایسا نہ کریں،جو بیانیہ چل رہا ہے، بتائیں کون سا عدالتی بینچ دباؤکےنتیجے میں بنا ؟

    چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اپنی درخواست کی استدعا پڑھیں، رانا شمیم نے آپ کو یہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ نہیں، درخواست رانا شمیم کی بہو اور پوتے پوتی کی طرف سے ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ رانا شمیم کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، رانا محمد شمیم ہتک عزت کا دعوی خود دائر کر سکتے ہیں، پٹیشنرز سےمتعلق توفریقین نے کچھ نہیں کہا، پٹیشنرز تومتاثرہ فریق نہیں، یہ استدعا کسی اورکے لیے ہے۔

    وکیل احمد حسن رانا نے بتایا میں اس حوالے سے کیس لاپیش کرنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے اہلخانہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس: تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس: تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم، معظم،محسن علی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم ، معظم، محسن علی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز کے دلائل اور تحریری جواب گراف کے ساتھ پیش کیا گیا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ملزمان کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اور دستاویزات موجود ہیں، عدالت انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھے۔

    ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی کے وکلاء کے دلائل اور تحریری جواب بھی جمع کرایا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ کیا۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی ، ملزمان پر لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا الزام ہے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے تھے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی  درخواست مسترد

    رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    رائے محمد نوازکھرل نے توہین عدالت کیس میں فریق بننے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ رانا شمیم مسلم لیگ ن سندھ کےعہدیدار رہے، جنہیں بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان تعینات کیا گیا۔

    رائے محمد نوازکھرل کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کی کرپشن سے متعلق اہم معلومات ہے، رانا شمیم بیرون ملک فرار ہونے کا خدشہ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ توہین عدالت کا ہے، ای سی ایل میں نام ڈالنا حکومت کا کام ہے، کرپشن اور دیگر معاملات میں نہیں جانا۔

    عدالت نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیں، تحریر فیصلے میں کہا گیا کہ توہین کرنے والے کے علاوہ کوئی اور کیس میں فریق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

    دوسری جانب اٹارنی جنرل نے رانا شمیم کا اصل حلف نامہ برطانیہ سے منگوانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، متفرق درخواست میں خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جج بیان حلفی پاکستانی ہائی کمیشن لندن بھی دیں، کسی بھی قسم کے ابہام سے بچنے کے لیے حلف نامہ کی کاپی سربمہر لفافے میں ہائی کمیشن لندن کو بھیجا جائے۔

    جس کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن حلف نامہ وزارت خارجہ کے ذریعے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجے گا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا  رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ اور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا  حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ اور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ اور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے دیکھنا ہوگا رانا شمیم اور اخبار میں آنیوالاحلف نامہ مختلف ہے یا نہیں، حلف نامہ مختلف ہے تو اخبار کے اوپر بہت سنجیدہ سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج راناشمیم بیان حلفی کیس میں توہین عدالت کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید ،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیازاللہ نیازی ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم سمیت جنگ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان اور صحافی انصار عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا تمام لوگ روسٹرم سے بیٹھ جائیں، پاکستان بار کونسل اور پی ایف یو جے سے کون آیا ہے ، میڈیا سے متعلق رپورٹڈ ججمنٹس ہیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا محمد شمیم کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا راناشمیم صاحب آپ نے جواب دیا ہے ، جس پر سابق چیف جج رانا شمیم نے بتایا کہ میں نے لطیف آفریدی کو اپنا وکیل مقرر کیا ہے، لطیف آفریدی کسی وجہ سےعدالت نہیں پہنچ سکےوہ آرہے ہیں، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو 5 دن میں جواب داخل کرانے کے لئے 5دن کی مہلت دے دی۔

    راناشمیم نے کہا میرے وکیل آ کر عدالت کو بتائیں گےجواب داخل کیوں نہیں کیا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نے صحافی کو تصدیق کی ہے کہ حلف نامہ آپ کا ہی ہے ، جس پرراناشمیم نے بتایا جی خبرشائع ہونے کے بعد تصدیق کی ہے کہ یہ میراحلف نامہ ہے، میں نے صحافی کو حلف نامہ نہیں دیامعلوم نہیں کہ یہ کیسے لیک ہو ا۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ کا بیان حلفی کسی مقصد کے لئے تیارکیا ہوگا، آپ مقصد تو عدالت کو بتائیں کہ وہ کیا ہے تو رانا شمیم کا کہنا تھا کہ میں نے صحافی کو حلف نامہ نہیں دیامعلوم نہیں کہ یہ کیسے لیک ہوا۔

    جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا رانا شمیم صاحب یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے، اس عدالت نےعوام کے اعتماد کے لئے اقدامات کئےہیں، آپ کے حلف نامےسےلوگوں کا عدالت پر اعتماد متاثرہوا ہے، تو رانا محمد شمیم کا کہنا تھا کہ میں نے اخبار میں شائع ہونے والی خبر تک نہیں دیکھی۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا رانا شمیم صاحب کے مطابق انہوں نے یہ حلف نامہ کسی کو خود نہیں دیا، درخواست ہے عدالت اصلی حلف نامہ پیش کرنے کیلئے کہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ کوئی 10سال پرانی دستاویز نہیں بلکہ 10 نومبر کی ہے، شکوک پیدا ہو رہے ہیں کہ شائدیہ حلف نامہ رانا شمیم کا تیار کردہ نہیں ،یہ تشویش جنم لیتی ہے کہ یہ حلف نامہ کس نے تیار کیا ہے۔

    عدالتی معاون فیصل صدیقی نے اٹارنی جنرل کے مؤقف سے اختلاف کیا ، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالتی معاون اس لئےمقرر کئےتاکہ اس عدالت کی کارروائی شفاف ہو، رانا شمیم کے شو کازنوٹس کے جواب سمیت تمام لوگوں کے جواب اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین کو دیئے جائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھنا ہوگا رانا شمیم اور اخبار میں آنیوالاحلف نامہ مختلف ہےیانہیں، حلف نامہ مختلف ہے تو اخبار کے اوپر بہت سنجیدہ سوالات کھڑے ہو جائیں گے، ہم نے باریک بینی سے اس معاملے کو دیکھنا ہے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا، ججز کو توہین عدالت سے اونچا ہونا چاہئے ، لیکن یہ معاملہ عوام کا عدالت پر اعتماد کا ہے ، آج کل ہر روز اس طرح کے حملوں کا موسم چل رہا ہے۔

    رانا شمیم نے بتایا میرے پاس حلف نامہ موجود نہیں اسے برطانیہ سے منگوانا پڑے گا، لندن میں میرا حلف نامہ لاکرمیں میرے پوتے کے پاس محفوظ ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ رانا صاحب لندن ایمبیسی میں دستاویزپہنچادیں حکومت عدالت تک پہنچا دے گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ داخل کرانے اور آئندہ سماعت تک تحریری جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سابق چیف جج راناشمیم بیان حلفی کیس میں توہین عدالت کی سماعت 7دسمبرتک ملتوی کردی۔

  • زرداری اور فواد چوہدری کی نااہلی:  کیس کو مثالی بنا کر فیصلہ دوں گا،چیف جسٹس کے ریمارکس

    زرداری اور فواد چوہدری کی نااہلی: کیس کو مثالی بنا کر فیصلہ دوں گا،چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کیس میں وکیل کو تیاری کیلئے ایک مہینے کا وقت دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس کو مثالی بنا کر فیصلہ دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    درخواست گزار اور وکیل اسلام آبادہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے، عدالت میں فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا پارلیمنٹ کے ہوتےعدالت سیاسی معاملات میں کیوں مداخلت کرے، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ آج میری تیاری نہیں ہے، فائل نہیں مل رہی اس لیےتیاری نہیں ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کیس کو مثالی بنا کر فیصلہ دوں ، وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ تیاری کے لیےآئندہ سال جنوری تک کا وقت دیاجائے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ زیادہ وقت نہیں دیا جائے گاصرف ایک مہینےکاوقت دے رہا ہوں، آئندہ سماعت پر سماعت ملتوی کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی۔