Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا  آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا فیصلہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ندیم ڈائریکٹر این آئی بی ٹی سی کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کیسز میں آصف زرداری کی آٹھ ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن میں آصف علی زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

    سابق صدر کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک جبکہ نیب سے سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے، آصف علی زرداری کی جانب سے آج حاضری سے استثنی مانگ لیا، فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ گزشتہ روز سینے میں درد کی وجہ سے ضیاء الدین اسپتال گیا جہاں داخل کر لیا گیا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہم نے میڈیکل گروانڈ پر درخواست دائر کر رکھی ہے، اسی عدالت نے سابق صدر کو میڈیکل گراؤنڈ پر دو کیسسز میں ضمانت دی ہوئی ہے ، عدالتی احکامات پر پہلے بھی میڈیکل بورڈ بنا تھا، اس وقت بھی سابق صدر آصف علی زرداری بیمار ہیں اور اسپتال میں داخل ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا مناسب ہوگا کہ اس کیس میں بھی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی کو فی الحال دل، سینہ، شوگر سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہیں، اس وقت نجی اسپتال میں آصف زرداری زہر علاج ہے۔

    آصف زرداری کے نئے میڈکل رپورٹس بھی عدالت میں جمع کرائی ، جسٹس عامر فاروق نے کہا بورڈ کی رائے آنے دے پھر ہی کوئی فیصلہ کریں گے، نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کراچی کے کسی سرکاری ہسپتال سے بورڈ بنائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا عورتوں کا ڈاکٹر دل کی بیماری نہیں دیکھ سکتا، بیماری سے متعلق ایکسپرٹس کی ضرورت ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل کا فیصلہ دیتے ڈاکٹر ندیم ڈائریکٹر این آئی بی ٹی سی کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا۔

    ضیاء الدین ہسپتال کے ایم ایس کو بورڈ میں رکھنے اور دو ہفتوں میں میڈیکل بورڈ کو رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت کردی، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔

  • نندی پور ریفرنس  : مشیر وزیراعظم بابر اعوان کی بریت کا فیصلہ درست قرار

    نندی پور ریفرنس : مشیر وزیراعظم بابر اعوان کی بریت کا فیصلہ درست قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نندی پور ریفرنس میں نیب کی احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں  مسترد کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم بابر اعوان کی بریت کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نندی پور ریفرنس میں نیب کی احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

    فیصلے میں عدالت نے نندی پور ریفرنس میں نیب کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے بابر اعوان کی بریت کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔

    اسلام ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا سابق سیکریٹری قانون مسعودچشتی کی بریت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مسعودچشتی کو بھی نندی پور ریفرنس میں بری کرنے کا حکم دیا۔

    واضح رہے کہ پانچ اکتوبر کو فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیرسےمتعلق ریفرنس میں بابراعوان کو 25 جون کو بری کردیاتھا جبکہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی بریت کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کردیں تھیں۔

    خیال رہے نیب کے مطابق پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں وزراء کی ملی بھگت سے نندی پور پاور پراجیکٹ منصوبے میں 2 سال کی تاخیرہونے سے قومی خزانے کو 27 ارب کا نقصان پہنچا تھا۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست پر وزارت خارجہ کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری سطح کے افسرکو طلب کرلیا۔۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی وکیل ساجد قریشی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود پیش ہوئے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وزارت خارجہ کی تفصیلی رپورٹ جمع کرادی، جسٹس عامرفاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا رپورٹ میں کیاہے؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزارت خارجہ کی رپورٹ میں ڈاکٹر عافیہ کی صحت، کونسل رسائی سمیت تمام چیزیں ہیں، ماہانہ بنیادوں پر ہمارا قونصلرعافیہ صدیقی۔کو دیکھنے جاتاہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھارہے ہیں، بابو والا کام نہیں بس چٹھی لکھ دینا، ریاست اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستانی شہری ہے اور اسے پشاور سے اغوا کیا گیا، وزارت خارجہ صرف یہاں کہتے ہیں کہ سب ٹھیک ہے، ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ جیل میں زیادتی کی گئی، طرح طرح کی اذیتیں دی گئیں، کوئی پتا نہیں وہ زندہ ہے یا مردہ۔

    جس پر جسٹس عامرفاروق نے استفسارکیاکہ کیا حکومت پاکستان نے امریکی حکومت سے اس سے متعلق کوئی بات کی ؟ وزارت خارجہ کا ذمہ دار افسر آکر بتائے کہ اب تک حکومت نے کیا کیا، ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا سٹیٹ کی زمہ داری ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اس ایشو کو وزارت خارجہ کی جانب سے کون دیکھ رہا ہے؟ یہ کیس 4سال پہلے ڈاکٹر نور الحق قریشی کی عدالت میں تھا، آج بھی وہی کھڑے ہیں جہاں 4سال پہلے کھڑے تھے، رپورٹ میں لکھنے کو بہت کچھ لکھ دیتے ہیں، لیکن اصل میں کچھ ہوتا نہیں، جتنی بھی کوشش کریں اس سے متعلق دستاویزات سامنے رکھ کر آگاہ کریں۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں اسی سے متعلق ایک توہین عدالت کی درخواست بھی زیر سماعت ہے،عدالت نے کہاکہ دستاویزات کے بغیر یہ کیس کچھ بھی نہیں، ہم نے دستاویزات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

    درخواست گزار وکیل نے مزید کہاکہ سری لنکا، ملائیشیا، یو اے ای سے قیدیوں کو واپس لایا گیا، مگر عافیہ صدیقی بارے حکومت کے پاس قانون نہیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 8 دسمبر کو فارن سیکریٹری نے امریکی حکام کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی بارے فون پر بات کی۔

    عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ جوائنٹ سیکرٹری وزارتِ خارجہ زاتی حیثیت میں پیش ہوں اور کیس کی سماعت 10 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔

  • وزیراعظم نے تمام اہم کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دے دی

    وزیراعظم نے تمام اہم کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے تمام اہم کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا ، وزیراعظم نے تمام اہم کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دے دی ، وزیراعظم نےعدالتی فیصلے پر کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دی۔

    کابینہ کمیٹی نجکاری کی تشکیل نو کرتے ہوئے وزیرخزانہ کو 7رکنی نئی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا گیا جبکہ کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی اداروں کی بھی تشکیل نو کردی گئی ،وزیر خزانہ سربراہ ہوں گے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھی تشکیل نو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو چیئرمین مقرر کردیا گیا ، اقتصادی رابطہ کمیٹی اب 14ارکان پر مشتمل ہوگی۔

    کابینہ کمیٹی سی پیک کی تشکیل نو کی گئی اور وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر کو چیئرمین مقرر کردیا گیا ، کابینہ کی سی پیک کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگی۔

    وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر کو نئی 9 رکنی کابینہ کمیٹی توانائی کا بھی چیئرمین مقرر کیا گیا جبکہ کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات کی تشکیل نو کرتے ہوئے شفقت محمود چیئرمین مقرر کردیئے گئے۔

  • شادی کی تقریبات سے متعلق عدالتی فیصلہ جاری

    شادی کی تقریبات سے متعلق عدالتی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیس کا 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا جس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیس کا 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت حکومتی کمیٹی کے فیصلوں میں مداخلت کی قائل نہیں۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق عدالت پالیسی کے معاملات پر مداخلت سے احتیاط کرتی ہے، تمام شہری بشمول آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کریں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام پاکستانیوں پر لازم ہے کہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں، کمیٹی کے فیصلے نہ ماننے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی: این سی او سی کو نوٹس جاری، جواب طلب

    یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کرونا وائرس کے دوران شادی کی تقریبات کے لیے گائیڈ لائنز جاری کیں تھی ، جس کے تحت 20 نومبر سے شادی کی ان ڈور تقریب پر پابندی عائد کردی گئی اور صرف آؤٹ ڈور کی اجازت ہوگی۔

    این سی او سی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 7، سندھ کے 2 اور بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے ایک ایک شہر میں شادی گائیڈ لائنز نافذ ہوں گی۔ ان شہروں میں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات، بہاولپور، فیصل آباد، کراچی و حیدر آباد کے شہری علاقوں، گلگت، مظفر آباد، پشاور اور سوات شامل ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق مرکیز میں شادی کی تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں ہوگی، شادی کی آؤٹ ڈور تقرہب میں کنوپی ٹینٹ کا استعمال بھی ممنوع ہوگا، آؤٹ ڈور شادی کی تقریب میں ایک ہزار مہمان شرکت کرسکیں گے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ  کا  ٹک ٹاک پرعائد پابندی ختم کرنے کا عندیہ

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ٹک ٹاک پرعائد پابندی ختم کرنے کا عندیہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی جانب سے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پرعائد پابندی ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی جانب سے ٹک ٹاک کی بندش کے فیصلے کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

    جس میں ٹک ٹاک بندش کے فیصلے کو فوری معطل کرنے کی درخواست پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیوں نہ کیس کے حتمی فیصلے تک پی ٹی اے کا فیصلہ معطل کردیا جائے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی تھی، جس میں وکیل نے کہا تھا کہ پی ٹی اے نے 9 اکتوبر کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی، پی ٹی اے نے واضح حکم جاری کیے بغیر پریس ریلیز کے ذریعے پابندی عائد کی، پیکا ایکٹ کی سیکشن 37 ون کے تحت عارضی معطلی کا کوئی تصور نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے وفاقی حکومت یا کابینہ کی منظوری کے بغیر فیصلہ کیا جو پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جائے اور ہدایت کی جائے کہ ایسا کوئی بھی حکم جاری کرتے وقت وجوہات دی جائیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر پی ٹی اے کے سینئر افسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کے اشتہارجاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 30 دن کے اندر اگر ملزم پیش نہیں ہوتے تو اشتہاری قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنسز میں نواز شریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

    نواز شریف کے وکیل اور وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرعدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت پہلے گواہ ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری قونصلر اتاشی دلدار ابڑو ویڈیولنک کے زریعے پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے دلدار علی ابڑو سے بیان سے پہلے حلف لیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلدار علی سے مکالمے میں کہا عدالت کوبیان ریکارڈکرائیں، کیا آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں؟ آپ عدالت کو ڈاکیو منٹس کے ٹریکنگ نمبر بتائیں، دلدار ابڑو نے رائل میل کی رسید ویڈیو لنک پر دکھا دی۔

    سردار مظفر نے سوال کیا کیا یعقوب خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا تھا؟ جس پر پاکستانی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری دلدار علی ابڑو نے بتایا کہ نوازشریف کے بیٹے کے ملازم یعقوب خان نے عدالتی احکامات وصولی سے انکار کیا۔

    دوسرے گواہ لندن ہائی کمیشن کے قونصلراتاشی راؤعبدالحنان بھی بیان ریکارڈ کرانے ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے ، نیب پراسیکوٹر نے سوال کیا آپ نے عدالتی احکامات کی کاپی کب اصول کی ؟ راؤ عبدالحنان نے بتایا کہ 17 ستمبر کو مجھے عدالتی احکامات کی کاپی ملی اور 17 ستمبر کو عدالتی احکامات کو پارک لین اپارٹمنٹ میں پہنچایا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے سوال کی عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے گئے تو وہاں کیاہوا؟ جس پر راؤ عبدالحنان نے بتایا کہ عدالتی احکامات مسٹر اے ڈی کو دے دیے تھے، میں نے مسٹر اے ڈی کو کہا آفیشل کاغذات دینے ہیں، مسٹر اے ڈی نے مسٹر یعقوب کو کال کرکے مجھے ملنے کا کہا ، مسٹر یعقوب سے ملاقات پر تعارف کرایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن سے آیا ہوں۔

    راؤعبد الحنان کا کہنا تھا کہ یعقوب نے مجھے پوچھا کہ کس چیز کے دستاویزات ہیں؟ میں نے ان کو بتایا مجھے علم نہیں ، لفافے میں سرکاری دستاویزات ہیں، جس پر مسٹر یعقوب نے مجھے کہا کہ کاغذات لینے کی اجازت نہیں، اس کے بعد ہم نے 28 ستمبر کو ایک اور بار کاغذات دینے کی کوشش کی، مجھے پاکستانی ہائی کمیشن سے کہا گیا عدالتی احکامات خود جا کر جمع کرائیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں مسٹر اے ڈی نے دوبارہ دستاویزات لینے سے انکار کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا وہ کاغذات اس وقت کہاں ہیں؟ کیا کاغذات تھے کیا آپ نے کھول کر دیکھا ، تو راؤ عبدالحنان نے جواب دیا کہ وہ کاغذات اس وقت میرے پاس ہی ہیں، جی عدالتی احکامات کے دستاویزات میں نے کھول کردیکھے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کیا آپ نےرائل میل کے ذریعے وہ دستاویزات بھیجے تھے؟ راؤعبدالحنان نے بتایا نہیں وہ دستاویزات میں خود لیکر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس گیا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پوچھا مسٹر اے ڈی کے پاس آپ کتنے بار گئے تھے؟ جس پر راؤعبد الحنان کا کہنا تھا کہ میں مسٹر اے ڈی سے دو چار بارمل چکا ہوں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سوال کیا کیا آپ یعقوب نامی شخص کو جانتے ہیں؟ قونصلراتاشی نے بتایا کہ نہیں میں یعقوب نامی شخص کو نہیں جانتا، نواز شریف کے گھر پہنچ کر یعقوب سے بات کی۔

    نوازشریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران وزارت خارجہ کے افسر مبشر خان کا بیان ریکارڈ کرنے سے پہلے حلف لیا گیا، مبشر خان نے بتایا 22 ستمبر کو میں اسی عدالت میں پیش ہوا ، مجھے پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں وارنٹس بھیجنے کا حکم ملا ، 17 ستمبر کو ناقابل سماعت وارنٹ کے عدالتی احکامات وزارت خارجہ کو ملے، وزارت خارجہ نے عدالتی احکامات پاکستانی ہائی کمیشن لندن کوارسال کیے۔

    جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کیا آپ وصولی سرکاری سطح پر کرتے ہیں؟ آپ کے دفتر سے دستاویزات آتے جاتے ہیں، تو اس کا کوئی نمبر ہوگا وہ بتائیں، جس پر مبشر خان نے کہا میرے پاس اس وقت کوئی نمبر نہیں، رجسٹر دیکھنا پڑے گا، عدالت کا کہنا تھا کہ رجسٹر یا اس پر موصول دستاویز کا نمبر نہیں ہو گا تو کیسے ریکارڈ پر آئے گا، بیان ریکارڈ پر لانا ہے ، آہستہ آہستہ پڑھیں ، اپنے لیے نہیں عدالت کے لیے پڑھیں۔

    نمائندہ وزارت خارجہ مبشر خان کا کہنا تھا کہ 28 ستمبر کو پاکستانی ہائی کمیشن سے اصل رسید مجھے مل گئی ، مجھے رسیدیں ڈپلومیٹک بیگ میں ملیں،عدالت
    نے استفسار کیا ڈپلومیٹک بیگ میں ہے کیا ؟ جس پر مبشر خان نے بتایا کہ بیگ میں دلدارعلی ابڑو اور راؤ عبدالحنان کا بیان دستاویزات کی شکل میں ملے، دو مصدقہ کاپیاں رائل میل کی بھی ان دستاویزات کے ساتھ تھیں، عدالتی احکامات کے مطابق اصل دستاویزات عدالت کو جمع کرائے گئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا آپ دستاویزات کب تک عدالت منگواسکتےہیں؟ مبشر خان نے کہا وزارت خارجہ سے دو تین گھنٹوں میں دستاویزات منگوا لوں گا، جس پر عدالت نے کہا وزارت خارجہ کا دفتر لندن میں نہیں، دستاویزات جلدی منگوا لیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت میں 3 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا ، سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو فارن آفس کے رجسٹر اور دیگر دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا رجسٹر میں کیا لکھا ہوا ہے، ڈائری نمبر عدالت کوبتائیں، نمائندہ دفترخارجہ مبشر خان نے بتایا نوازشریف کی کرمنل اپیل121،کرمنل اپیل نمبر1درج ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے2 وارنٹ آف اریسٹ وزارت خارجہ کوبھجوا ئے، 17 ستمبر کو عدالتی احکامات کو پاکستانی ہائی کمیشن لندن بھیجا گیا۔

    جسٹس عامرفاروق نے وزارت خارجہ کے افسر سے استفسار کیا کیا ڈائری ٹائٹل کیالکھا ہے؟ مبشرخان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےناقابل سماعت وارنٹ گرفتاری سے ہی ڈائری ٹائٹل ہے، عدالتی احکامات پر عملدرآمدکےڈائری ٹائٹل اور نمبر سے عدالت کو آگاہ کیا گیا، ریکارڈ کوڈپلومیٹک بیگ کےذریعے ہی عدالت میں جمع کرایا گیا۔

    وزارت خارجہ کے یورپ ڈویژن سے متعلق رجسٹر بھی عدالت میں پیش ہوئے ، مبشر خان نے عدالت کو بتایا کہ ڈپلومیٹک بیگ میں مصدقہ دستاویزات پاکستانی ہائی کمیشن لندن کوبھجوائےگئے، فیکس کے ذریعے بھجوائے گئے دستاویزات کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا ، 17 ستمبر کو عدالتی احکامات کے دستاویزات بھیجےگئےتھے۔

    پاکستانی ہائی کمیشن لندن کےدستاویزات وصولی کے شواہد بھی عدالت میں پیش کئے گئے جبکہ کمپیوٹر ریکارڈ فیکس کےدستاویزات بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے، جسٹس عامر فاروق نے کہا دستاویزات کےساتھ مستند کاپی بھی عدالت میں جمع کرائیں۔

    عدالت نے جہانزیب بھروانہ کو روسٹرم پر بلا لیا، جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ عدالت نواز شریف کو اشتہاری قرار دے، تین افسران کا بیان ریکارڈ کیا گیا، دستاویزات عدالت کو جمع کرائے گے، اگرعدالت شواہد سے مطمئن ہے تو ملزم کواشتہاری قرار دیا جائے، جس پر جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ کیس میں بیان اوردستاویزات عدالتی ریکارڈ پر آگئے، عدالت کو مطمئن کریں کہ شواہد اور بیان کی بعد کیا کیاجائے۔

    جہانزیب بھروانہ نے مزید کہا کہ تمام دستاویزات اور بیان کےبعد اشتہاری قرار دینا ہی بنتا ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اشتہاری قرار دینے کے لیے اخبار میں اشتہاردیاجائےگا، اخباری اشتہار کے زریعے ملزم کو آگاہ کرنا ہوتا ہے، اگر نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیتے ہیں تو عمل کون کرائے گا۔

    نیب پراسیکوٹر نے بتایا عملدرآمد وفاق کرائے گا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا اشتہاری قرار دینے کیلئے اخبار کونسا ہوگا، تو جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ اشتہاری کی کارروائی کیلئے طریقہ کار دیا گیا ہے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نےنوازشریف کےاشتہارجاری کرنے کا حکم دے دیا اور کہا وفاقی حکومت 2 دن کے اندر اخباری اشتہار کے اخراجات عدالت کو جمع کرائے، اشتہار چھپنے کے 30 دنوں میں اگر ملزم پیش نہیں ہوا تو اشتہاری قرار دیں گے۔

    عدالت نے کہا اخبارمیں چھپنے کے بعد اشتہار کو مختلف مقامات پر چسپاں کیا جائے گا اور اشتہار اسلام آبادہائی کورٹ، نوازشریف کی لاہور اور لندن رہائشگاہ کے باہر چسپاں کیا جائے گا، اشتہار جاری ہونے کے 30 دن بعد دوبارہ سماعت ہوگی۔

  • ‘نواز شریف حکومت اورعوام کو دھوکا دے کرگیا، لندن میں بیٹھ کر ہنستا ہوگا،شرمندگی کا مقام ہے’

    ‘نواز شریف حکومت اورعوام کو دھوکا دے کرگیا، لندن میں بیٹھ کر ہنستا ہوگا،شرمندگی کا مقام ہے’

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کردی، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ مجرم نواز شریف حکومت اورعوام کو دھوکا دے کرگیا،مجرم لندن بیٹھ کر حکومت اورعوام پر ہنستا ہوگا،شرمندگی کا مقام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنسز میں نوازشریف اور نیب کی اپیلوں پرسماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل بینچ نے سماعت کی۔

    نواز شریف کے وکیل اور نیب کی پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر کچھ ہوا یا نہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا اور کہا لندن سے کچھ ڈاکیومنٹس آئے ہیں،عدالت کوجمع کرنا چاہتا ہوں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سربمہر لفافہ عدالت میں پیش کرنے کی کوشش کی، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہر چیز آپ نے عدالت کو بتا دی، سربمہر لفافے کی ضرورت نہیں ، مین اسٹیک ہولڈر نیب ہے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا یہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی صوابدید ہے کےسربمہر لفافہ کھولا جائےیا نہیں، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ باہر ملک کے باشندے ہم پر ہنس رہے ہوں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا نواز شریف حکومت اور عوام کو دھوکہ دے کر لندن روانہ ہوا، نواز شریف لندن بیٹھ کر عوام اور حکومت پر ہنستا ہو گا، انتہائی شرمناک رویہ ہے یہ۔

    ایڈیشنل اےجی نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر راؤ عبدالحنان وارنٹ لیکرایون فیلڈ گئے، جس پر عدالت نے کہا ہم نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، دیکھنا ہے کیا جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے فرار کیا جا رہا ہے؟

    ایڈیشنل اےجی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی رہائش گاہ پر تعینات شخص نےوارنٹ وصولی سےانکار کیا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حکومت جو کچھ کر سکتی ہے کرے،ہم طریقہ کارپرچل رہے ہیں، طریقہ کار کے تحت آگے کارروائی بڑھائیں گے۔

    عدالت نے ریمارکس میں کہا مجرم حکومت اور عوام کو دھوکہ دے کر گیا ہے، ملزم لندن بیٹھ کر حکومت،عوام پر ہنستا ہوگا ،شرمندگی کا مقام ہے، عدالت کا وقت ضائع کیا جارہا ہے ، 18ہزار کیسز زیرالتواہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے وارنٹ کی تعمیل کی ہرممکن کوشش کی،ہائی کمیشن نےکامن ویلتھ آفس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ، کامن ویلتھ آفس نے بتایا ہائیکورٹ حکم پر عملدرآمد ہمارا اختیار نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس میں کہا اسکا مطلب ہےکامن ویلتھ آفس سہولت دینے کو تیار نہیں ، نواز شریف کے وکیل بیان دے چکے انہیں وارنٹ گرفتاری کا علم ہے۔ اسکا مطلب ہے کامن ویلتھ آفس سہولت دینے کو تیار نہیں، شواہد کیساتھ خود کو مطمئن کرنا ہے کہ وارنٹ تعمیل کیلئے پوری کوشش کی، آئندہ وفاق کوبھی خیال رکھنا ہوگاکیسے کسی کو باہر جانےدیناہے ، حکومت، دفتر خارجہ اور ہائی کمیشن مل کر ایک وارنٹ کی تعمیل کرارہےہیں۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ وارنٹ پرحکومت آگے بڑھاناچاہتی ہےتوانکی صوابدید ہے، عدالت اقدامات سے قانونی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے، یہ کس طرح پتہ لگے ملزم دانستہ عدالتی کارروائی سےفرار ہے۔

    جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ عدم پیشی پر عدالت ملزم کی جائیداد بھی قرقی کرسکتی ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کمیشن نمائندے راؤعبد الحنان، ڈائریکٹر قانون یورپ مبشر خان کا بیان لے سکتے ہیں، آئندہ بدھ تک پاکستانی ہائی کمیشن سے مزید دستاویزات بھی پیش کر دیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر یورپ ون، پاکستانی ہائی کمیشن نمائندے کا ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا 7 اکتوبر کو ہائی کورٹ کونسلر اتاشی حنان کا بیان بذریعہ ویڈیولنک ریکارڈ کرے گی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کواشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ضمانت منسوخی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی جبکہ نیب اوروفاقی حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 7اکتوبرتک ملتوی کردی۔

  • ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا

    ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا

    اسلام آباد : ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی محمد ارسلان ظفر نے ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دینےکی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا،
    ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی محمد ارسلان ظفر نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 9 ستمبر کو جبری رخصت پر بھیجا گیا اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا گیا، 14 ستمبر کو ڈیٹا لیک پر تحقیقات کے حوالے سے تفصیلی جواب تحقیقاتی کمیٹی کو جمع کرایا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی ہارون الرشید کی تحقیقاتی کمیٹی میں شمولیت قوانین کے خلاف ہے ، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ حقائق کے خلاف اور امکانات پر مبنی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں بھیجا گیا شوکاز نوٹ اور ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

  • نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 30 ستمبر تک طلب

    نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 30 ستمبر تک طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 30 ستمبر تک طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ،فلیگ شپ، ایون فیلڈریفرنسز سے متعلق سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق،جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل بینچ نے نوازشریف اور نیب کی اپیلوں ہر سماعت کی۔

    عدالتی حکم کے باوجود خواجہ حارث آج پیش نہیں ہوئے ، خواجہ حارث کے معاون وکیل منور دگل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کےوکیل امجد پرویزعدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل سردار مظفر جبکہ وفاقی کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ احتساب عدالت کے اسی فیصلے کیخلاف نواز شریف کی اپیل بھی زیر سماعت ہے، نواز شریف کی حاضری کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ پہلے اس معاملے کو دیکھ لیں پھر ایک ساتھ اپیلوں پر سماعت کر یں گے۔

    عدالت نے مرکزی اپیلوں پر سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاک کے ذریعے بھجوائے گئے وارنٹس وصول ہو چکے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کاؤنٹی کورٹ سے وارنٹ کی تعمیل کا کیا بنا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کاؤنٹی کورٹ کے ذریعے تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان کی طرف سے تصدیق کا کوئی خط موصول ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ ابھی ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کتنا وقت لگ سکتا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے کم از کم پندرہ دن کا وقت لگے گا، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایک مقررہ وقت پتہ چل جاتا کہ دس دن لگیں گے یا پندرہ دن، تو ہم اس حساب سے تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ آپ کیس غیر معینہ مدت تک ملتوی کریں، جیسے ہی جواب آتا ہے عدالت کو آگاہ کر دوں گا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح طویل عرصہ کیلئے سماعت ملتوی نہیں کر سکتے، ہم ایک ہفتے کیلئے سماعت ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔