Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • شرجیل میمن کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع

    شرجیل میمن کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع

    اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سندھ روشن پروگرام میں کرپشن پر نیب تحقیقات سے متعلق سماعت ہوئی۔ شرجیل میمن وکیل لطیف کھوسہ اور شاہ خاور کے ساتھ پیش ہوئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا شرجیل میمن تحقیقات میں تعاون کر رہا ہے جس پر نیب حکام کی جانب سے جواب دیا گیا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں۔

    شرجیل میمن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب نے جواب کی کاپی درخواست گزار کے وکیل کو نہیں دی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ گلی محلے کا نہیں ،یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ ابھی تک انکوائری کسی نتیجے تک کیوں نہیں پہنچی، انکوائری میں جو سامنے آیا عدالت کو بتایا جائے۔

  • احسن اقبال نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی

    احسن اقبال نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اسلام ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ احسن اقبال نے کبھی نیب میں پیش ہونے سے انکار نہیں کیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ 19 دسمبر کو احسن اقبال شامل تفتیش ہوئے تو نیب نے گرفتار کر لیا، نارووال اسپورٹ سٹی کمپلیکس صوبائی معاملہ تھا، منصوبے کی ہر فورم سے منظوری دی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ احسن اقبال پر رشوت یا غیر قانونی فائدہ لینے کا کوئی الزام نہیں ہے، ابھی نیب کی جانب سے ریفرنس دائر نہیں کیا گیا ہے۔

    نیب نے احسن اقبال کو گرفتار کر لیا

    یاد رہے کہ 23 دسمبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال کو گرفتار کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی تحقیقات کے لیے عمل میں لائی گئی۔

  • فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو 24 فروری سے پہلے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کابینہ،قانون وانصاف،الیکشن کمیشن ، قومی اسمبلی کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے دوہری شہریت چھپانے پر وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت کی ، درخواست گزار میاں محمد فیصل ایڈووکیٹ اپنے وکیل جہانگیر خان جدون کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نے بتایا فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

    جہانگیر خان جدون نے مزید کہا کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے، ریٹرننگ افسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا فیصل واڈا نے امریکی شہریت کب ترک کی۔

    وکیل نے جواب میں بتایا 22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی، 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کو 24 فروری سے پہلے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کابینہ،قانون وانصاف،الیکشن کمیشن ، قومی اسمبلی کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیئے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کیخلاف دہری شہریت سےمتعلق درخواست پر سماعت 24 فروری تک ملتوی کر دی۔

  • عدالت نے اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی روک دی

    عدالت نے اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی روک دی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی آج ممکن نہ ہوسکی، اسحاق ڈار کی اہلیہ نے ضلعی انتظامیہ کو نیلامی کے خلاف حکم امتناع تھما دیا، ضلعی انتظامیہ کی ٹیم آدھے گھنٹے بعد واپس روانہ ہوگئی ۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی اہلیہ کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں موجود گھر 14 فروری 1989 کو اسحاق ڈار نے حق مہر کے عوض اپنی اہلیہ کو دیا تھا وکیل کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے تبسم اسحاق کی جانب سے نیب کے اقدام کے خلاف دائر دخواست 7 نومبر 2019 کو خارج کر دی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کر دیا، عدالت نے 7 نومبر کے احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے نیب کو نیب کو نوٹس جاری کر کے 13 فروری کو جواب طلب کر لیا۔

  • شرجیل میمن کی ضمانت میں 11 فروری تک توسیع

    شرجیل میمن کی ضمانت میں 11 فروری تک توسیع

    اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی ضمانت میں 11 فروری تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سندھ روشن پروگرام میں کرپشن پر نیب تحقیقات سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ نیب نے انکوائری کب شروع کی؟ جس پر نیب افسر نے جواب دیا کہ 4 فروری 2019 سے انکوائری شروع کی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک انکوائری کسی نتیجے تک کیوں نہیں پہنچی، انکوائری میں جو سامنے آیا عدالت کو بتایا جائے، نیب نےانکوائری کر دی اب تحقیقات جاری ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب شرجیل میمن کو ٹارچر دینا یا مارنا چاہتا ہے؟ جس پر نیب افسر نے جواب دیا نہیں صرف قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شرجیل میمن کو گرفتار کر کے بنیادی حقوق سلب نہیں کیے جاسکتے، شرجیل میمن بھاگ نہیں رہا، نیب صرف نیب آرڈیننس کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت تک کیس تیار کر کے معاونت کریں، اگر کسی پر الزام ہے تو عدالت نے جرم کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی ضمانت میں 11 فروری تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور کی عبوری ضمانت منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں فریال تالپور کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے فریال تالپور کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر علی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ یہ پیسےکس کے اکاؤنٹ میں گئے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی ڈیڑھ کروڑ روپے فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ اے ون انٹرنیشل اکاؤنٹ جعلی بینک اکاؤنٹ ہے، اس اکاؤنٹ میں 30 ملین کے 2 ٹرانزکشن ہوئی ہیں عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنے ملزمان کو گرفتار کیا گیا جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ اس کیس میں 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریال تالپور کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    آصف علی زرداری کو رہا کردیا گیا

    اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں 24 گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے منی لارنڈرنگ اور پارک لین کے مقدمات میں 11 دسمبر کو آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی تھی، سابق صدر کو احتساب عدالت میں ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج نے حلف اٹھا لیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج نے حلف اٹھا لیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج لبنیٰ سلیم پرویز نے حلف اٹھا لیا ، انھیں ایک سال کےلیے بطور ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی حلف براداری کی تقریب منعقد ہوئی ، جس میں جسٹس عامرفاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سمیت وکلا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

    تقریب میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلی خاتون جج سمیت 3 نئے ججز نے حلف اٹھایا ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تینوں نئے ججز سے حلف لیا۔

    نئے ججز میں پہلی خاتون جج لبنیٰ سلیم پرویز بھی شامل ہیں جبکہ دیگر 2 ججز میں فیاض احمد جندران اورغلام اعظم قمبرانی شامل ہیں، تینوں ججز کو ایک سال کی مدت کے لیے بطور ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا ہے۔

    یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ بار کے بائیکاٹ کے باوجود حلف برداری کی تقریب میں وکلا بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

    یاد رہے کہ جسٹس طاہرہ صفدر کو پاکستان ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج بننے کا اعزاز حاصل ہے، انھوں نے جسٹس چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے عہدے کاحلف اٹھایا تھا۔

    جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر پہلی خاتون ہیں جو بلوچستان میں سول جج بنیں اور انہیں یہ امتیاز بھی حاصل رہا ہے کہ جن عہدوں پر انہوں نے کام کیا ہے وہ ان عہدوں پر کام کرنے والی بلوچستان کی پہلی خاتون ہیں۔

  • اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور

    اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی عبوری ضمانت 18 دسمبر تک منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

    اکرم درانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رات کے 1 بجے نیب نے ان کے موکل کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ عدالت نے بلٹ پروف گاڑی، وزارت ہاؤسنگ میں بھرتیاں، آمدن سے زائد اثاثہ جات اور ڈائریکٹر کی تعیناتی کیسز میں اکرم درانی کی عبوری ضمانت 18 دسمبر تک منظور کرلی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کو 5،5 لاکھ کے 4 مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    نیب کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    واضح رہے اکرم درانی 2002 سے 2007 تک خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے اگست 2017 سے مئی 2018 تک شاہد خاقان عباسی کابینہ میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ سال اقتدار کے ناجائز استعمال اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر اکرم خان درانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

  • قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت منظور

    قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت منظور

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ روشن پروگرام میں مبینہ کرپشن میں سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی 9 دسمبر تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ قائم علی شاہ اپنے وکیل بیرسٹر قاسم نواز عباسی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری 9 دسمبر تک منظور کرلی اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ قائم علی شاہ نیب تحقیقات کا حصہ بنیں۔

    سابق وزیراعلیٰ سندھ نے 29 نومبر کو قومی احتساب بیورو کے ہاتھوں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی قائم علی شاہ نے اسی سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اس وقت ان کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتار منظور کرلی گئی تھی۔ عدالت نے سابق وزیراعلیٰ سندھ کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد سزائے موت کے بیمار قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست پر چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈٹسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائےموت کےبیمارقیدی کی درخواست پر خصوصی سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

    اڈیالہ جیل کے پولیس افسران ، ڈاکٹرز ، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اور سیکرٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے ، دونوں سیکرٹریزقیدی خادم حسین کی درخواست پرجواب جمع کرائے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خود اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا آئندہ جمعے کو میں خود اڈیالہ جیل جاؤں گا، قیدیوں کوحقوق کی فراہمی وفاق کی ذمےداری ہے، جہاں مرضی ہوتی ہے میڈیکل بورڈ بنایاجاتا ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیےمیڈیکل بورڈبنایا جا سکتا ہے تو دیگرقیدیوں کے لیےکیوں نہیں، آپ کو معلوم ہے جیلوں میں کرپشن کیسے ہو رہی ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کیاریاست کوقیدیوں کی حالت زارپراڈیالہ جیل کےحکام نےخط لکھا؟ وفاق چاروں صوبوں میں قیدیوں پررپورٹ جمع کرائے، اڈیالہ جیل کےقیدیوں کوصحت کی بہترین سہولت فراہم کی جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا ایسے قیدی بھی ہیں جوبعدمیں باعزت بری ہو جاتےہیں، تمام قیدیوں کےبلڈٹسٹ کیےجائیں، قیدیوں کےبیمار ہونے کا انتظار نہیں کیا جائے ، بیماری سےپہلے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بعد عام قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست ، حکومتی جواب نہ آنے پر عدالت برہم

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے آنکھوں کےعلاج کیلئے سزائےموت کے قیدی کی درخواست پر حکومتی جواب نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا انسانی حقوق کا مسئلہ ہے،میں تفصیلی حکم جاری کروں گا۔

    یاد رہے سزائےموت کے قیدی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا ، قیدی خادم حسین کی جانب سےآنکھوں کےعلاج کیلئےخط لکھا ، خط میں استدعا کی تھی کہ بینائی کامسئلہ ہےعلاج کےلئےسہولت فراہم کی جائے، عدالت نے خط کو درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کرلیا تھا۔

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ انڈیمنٹی بانڈز کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے غیر مشروط طور پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے۔