Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • نوازشریف کی ضمانت پررہائی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

    نوازشریف کی ضمانت پررہائی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر سروسزاسپتال کی ٹیم نے میڈیکل رپورٹ پیش کردی جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی ، عدالت نے نو رکنی بورڈ کو تحریری رپورٹ دینے کی ہدایت کردی ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی کیس کی سماعت کی۔

    اسسٹنٹ اے جی پنجاب اور وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سروسز اسپتال سلیم شہزاد چیمہ عدالت میں موجود ہیں، سروسز اسپتال کی ٹیم نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

    شہبازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا نیب چھپن چھپائی کھیل رہا ہے ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سلیم شہزاد چیمہ نے بتایا نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، پلیٹ لیٹس بنتے ہیں اورساتھ ہی ٹوٹ بھی رہے ہیں، ہم نوازشریف کو ہیموگلوبن دے رہے ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا وجہ ہے پلیٹس لیٹ کیوں کم ہو رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے وکیل سے پوچھا کیا آپ کے پاس نواز شریف کی رپورٹس ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی نہیں، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا نیب کی جانب سے کون آیا ہے۔

    جس پر خواجہ حارث نے بتایا نیب حکام کل یہاں تھے مگر آج نہیں آئے، نیب کی موجودگی میں کل ساری کارروائی ہوئی ، نمائندہ سروسزاسپتال سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ نواز شریف دل، ہائی ٹینشن سمیت کئی امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر عدنان کو میڈیکل بورڈ میں شامل کر لیا گیا ہے، بعض ٹیسٹ ایسے ہیں جو نواز شریف کی حالت بہتر ہونے پر ممکن ہیں، ابتدائی طور پر چھ رکنی میڈیکل بورڈ تھا اب نو رکنی بورڈ ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے میڈیکل رپورٹ میں رسک فیکٹر نہیں لکھا، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کیا نوازشریف کی صورتحال خطرناک ہے، جس پر نمائندہ سروسز اسپتال نے بتایا علاج جاری نہ رکھا تو حالت خطر ناک ہوجائے گی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کسی بھی بیماری کا بروقت علاج نہ ہو تو جان کو خطرہ ہوتاہے ، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پیچیدہ میڈیکل ہسٹری ہے، ان کا علاج ایک دن کی بات نہیں ہے، ان کی اس بیماری کا اثر پرانی بیماریوں پربھی ہوگا۔

    خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کو جان کے خطرات لاحق ہیں ، ان کو اپنی مرضی کا علاج کرانے کا بنیادی حق ہے، میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے بہترین علاج کی سہولت میسرہے، اس وقت معاملہ زندگی اور موت کا ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی نواز شریف کو اپنی مرضی سے ملک کے اندر یا باہرعلاج کی اجازت دی جائے، نواز شریف کو اس کیس میں 7 سال سزا ہوئی ہے ، اس رہائی سے نوازشریف کی سزا ختم نہیں ہوگی۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا ہمیں جو سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ متعدد ایشوز درپیش ہیں، کیا میڈیکل بورڈ میں نوازشریف کی تمام بیماریوں کیلئے ڈاکٹر موجود ہیں جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے بتایا جی تمام بیماریوں کے ایکسپرٹ ڈاکٹر موجود ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے،اسٹنٹس بھی پڑ چکے ہیں، معمولی سی بھی تاخیرکی گئی تو سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، میڈیکل بورڈز پر عدم اعتماد نہیں کر رہے، پہلے کی میڈیکل کنڈیشن اور آج کے حالات میں فرق ہے، حکومت خود کہتی ہے جہاز تیار ہے، نوازشریف کے باہرجانے پراعتراض نہیں۔

    وکیل نے مزید کہا نوازشریف سزائے موت کے مجرم نہیں ہیں، ان کی سزا ختم ہو رہی ہے نہ جائیداد کہیں جارہی ہیں، علاج کے بعد نوازشریف نے واپس وطن ہی آناہے، ایم ایس سروسز اسپتال کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو آئیڈیل علاج مل رہا ہے، ان کا اسپتال میں رہنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں ـ ڈاکٹر طاہر شمسی کا نواز شریف کی صحت سے متعلق بڑا انکشاف

    خواجہ حارث نے مزید کہا کہ نواز شریف کو فیصلہ کرنا ہے علاج کس سے کرانا ہے ، ابھی تو حکومت کا بورڈ ہےاور وہی علاج کر رہے ہیں ، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کیا ڈاکٹر عدنان میڈیکل بورڈ کےعلاج سے مطمئن ہیں، جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے جواب دیا جی وہ مطمئن ہیں، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی آن بورڈہیں۔

    جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا نواز شریف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں یا نہیں؟ تو میڈیکل ٹیم نے بتایا 24ہزار پلیٹ لیٹس کل شام کی رپورٹ میں ہیں، میڈیکل رپورٹس کے ساتھ خط بھی منسلک ہیں، نواز شریف کاعلاج نہ کیا گیا تو اس سے زندگی کوخطرات ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا وہ توکسی بھی بیماری کاعلاج نہ کریں تو جان لیوا ہوجاتی ہے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردارمظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ہمیں درخواست کی کاپی فراہم کی جائے، ہمیں ابھی تک پٹیشن کی کاپی نہیں ملی، ڈاکٹرز نے بتایا پلیٹ لیٹس کم ہونے پر خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتاہے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا ٹوتھ برش کرنے پر بھی دانتوں سے خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کردی اورکہا ضمانت کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے اور ہم نے اپنا فیصلہ، تو خواجہ حارث نے بتایا لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست دوسرے کیس میں دائر ہے۔

    ڈاکٹرز نے کہا نواز شریف کوابھی اسپتال میں ہی رکھا جائے گا ،سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا مریض کاعلاج کے حوالے سے مطمئن ہونابھی ضروری ہے۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اس درخواست میں معاملہ میڈیکل صورتحال کا ہے، اس معاملے میں قانونی پہلو پر بات نہیں ہونی، خواجہ حارث نے کہا معاملہ سےبہترین ڈاکٹر کا نہیں ہے، بہترین مشینز موجود نہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق کا مزید کہنا تھا سروس اسپتال میں صفائی کے حالات کچھ اچھے نہیں، ایک دن اپنے بیٹے کے ہمراہ وہاں رہا ہوں۔

    وکیل نے کہا یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، صحت بہتر ہونے تک نواز شریف کا سفر کرانا بھی ممکن نہیں، ان میڈیکل سپر ویژن میں ہی سفر کرایا جا سکتا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ماہر ہیموگلوبن ڈاکٹر طاہر شمسی بھی علاج کر رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہمیں میڈیا سے علم ہوا ہے آج سماعت ہے، میڈیکل رپورٹس دیکھے بغیر کوئی رائے نہیں دے سکتے، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا 9 رکنی میڈیکل بورڈ عدالت کو تحریری رپورٹ دے۔

    وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بورڈ کا رکن بنا دیا گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے ڈاکٹرزسے مکالمے میں کہا آپ بہترین جج ہیں ، خواجہ حارث کو چھوڑ دیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت کو صاف اور کلیئر رپورٹ جمع کرائیں ، کیا اسپتال میں بھی مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہے، ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا ڈاکٹر عدنان کی رائے مختلف ہے تو وہ اضافی نوٹ بھی دے سکتے ہیں، ڈاکٹر عدنان اگر خود بھی آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں ،ڈاکٹر عدنان سے پوچھ لیا جائے کہ ان کے کیا خدشات ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا ڈاکٹرز پر کوئی الزام نہیں لگا رہے کہ بہترعلاج نہیں ہورہا، وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں مرضی کےعلاج کی اجازت ہونی چاہئے، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ضمانت قانونی طور پر نہیں مل سکتی، درخواست کو میڈیکل صورتحال کے مطابق دیکھ رہے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی ، جس پر میڈیکل ٹیم نے تفصیلی رپورٹ کیلئے منگل تک کا وقت مانگ لیا ، 5دن میں تفصیلی رپورٹ تیار کریں گے۔

    عدالت نے ہدایت کی نواز شریف کے تمام میڈیکل ریکارڈز منگل تک جمع کریں اور شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی طلب کرلیا ، جس کے بعد درخواست پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

  • مولانا فضل الرحمان کا دھرنا: عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    مولانا فضل الرحمان کا دھرنا: عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کے دھرنے اور آزادی مارچ کو روکنے کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ کے دھرنے اور آزادی مارچ کو روکنے لیے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، جن پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل آرڈر جاری کر دیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ غیر مسلح افراد کو پُر امن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے، تاہم پُر امن احتجاج کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا اختیار نہیں۔

    تازہ ترین:  حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ

    عدالت کا کہنا تھا قانون پر عمل کرنے والوں کو پرامن احتجاج سے محروم نہیں کیا جا سکتا، عوامی نظم و ضبط قائم رکھنا ریاست کی اوّلین ذمہ داری ہے، احتجاج کا حق واقعی ہے لیکن کچھ پابندیاں ہو سکتی ہیں۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دھرنے اور آزادی مارچ کے سلسلے میں پابندیاں لگاتے وقت خیال رکھیں، ریاست امن برقرار کے لیے، احتجاج کرنے کے مقام اور روٹ کی پابندی لگا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے کور کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

  • جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    جیل میں قید نواز شریف اور مریم نواز بڑی مشکل میں پھنس گئے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی  درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی، مقدمے کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار وکیل عدنان اقبال عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔

    وکیل عدنان اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی ، درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کی جانب سے کیس پر عدم پیروی کی وجہ سے عدالت نے درخواست خارج کردی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے، اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے۔

    عدالت نے نااہل وزیر اعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا تھا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو بھی نوٹس جاری کر رکھا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی کے معاملے کو پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم دے دیا ، وفاق کی سماعت ملتوی کرنےکی استدعا پرچیف جسٹس نے کہا کیا الیکشن کمیشن غیر فعال کرنا چاہتےہیں۔کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی؟

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے دو نئے ممبران کی تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاق کا جواب عدالت میں جمع ہو چکا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے، سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواستیں دائرہوئیں ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے،کیا آپ الیکشن کمیشن کو نان فنکشنل کرنا چاہتے ہیں۔ کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی ؟ کیا صرف سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہونے کی وجہ سےسماعت روکی جاسکتی ہے؟

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کو یہ معاملہ مشاورت سے حل کرنا چاہیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کی اجازت دی جائے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر اعتماد ہے وہ اس معاملے کو حل کرے گی۔ کون کہے گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے؟ عدالت نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ کوشش کریں الیکشن کمیشن نان فنکشنل نہ ہو.

    یاد رہے وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، نعیم الحق کا کہنا تھا مبران کی تعیناتی سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی ڈیڈ لاک کا شکارہے۔

  • آزادی مارچ کیخلاف درخواست، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    آزادی مارچ کیخلاف درخواست، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے حکومت مخالف دھرنے کے خلاف سماعت میں اسلام آباد انتطامیہ کو  امن و امان برقرار رکھنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنے کی اجازت نہیں لیں گے تو نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میںجے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کے خلاف درخواست پر ابتدائی سماعت ہوئی ، سماعت سنگل رکنی بینچ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی ، درخواست گزار شہری حافظ احتشام نے خود اپنی درخواست کی پیروی کی۔

    درخواست گزار نے کہا مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے دھرنے مختص جگہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنےکی اجازت نہیں لیں گے تو نہیں ملی گا، پی ٹی آئی نے جب جلسہ کیا تو  عدالت نے قانون کےمطابق اجازت دی تھی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کو لا اینڈآرڈر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

    درخواست گزار حافظ احتشام نے وکیل کرنےکی اجازت مانگی ، جس پر عدالت نے درخواست گزار کو وکیل کرنے کی اجازت دے دی اور یہ کہتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی کہ درخواست قبل از وقت ہے۔

    یاد رہے حافظ احتشام نامی شہری نےعدالت میں درخواست دائرکررکھی ہے، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکرٹری تعلیم،مولانافضل الرحمان ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین پیمرا کوفریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹس معطل کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹس معطل کردیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے شہریوں کےلئے پراپرٹی ٹیکس میں دو سو فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا، عدالت نے مقدمے کی پیروی تک شہریوں کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم امتناع جاری کردیا، درخواست جماعت اسلامی کے میاں اسلم نے دائر کی تھی۔

    درخواست گزار کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن نے پراپرٹی ٹیکس پر دو سو فیصد اضافہ کیا ہے۔ اپنی اس درخواست میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے ایم سی آئی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کر رکھا ہے۔

    ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نےٹیکس میں دو سو فیصد اضافہ کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور اس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

    درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ایم سی آئی، سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ آئندہ سماعت تک ایم سی آئی شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔

    عدالت نے سی ڈی اے کے ریوینیو ڈائریکٹر کو بھی خود پیش ہونے کا حکم صادر کرتے ہوئے کہا کہ فریقین اگلی سماعت سے قبل اپنے تحریری جواب عدالت کے روبرو جمع کرائیں۔

    یاد رہے کہ ایم سی آئی نے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کی منظوری گزشتہ سال دسمبر میں دی تھی اور اسے رواں سال جولائی سے نافذ ہونا تھا ، تاہم نئے ٹیکس بل اس لیے نہیں جاری ہوسکے کہ اس بات کا تعین نہیں ہوپا رہا ہے کہ ڈائریکٹر ریوینیو آیا کہ ٹیکس بڑھانے کے مجا ز ہیں یا نہیں۔

    رواں مالی سال کے فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے مطابق چار سال سے پہلے فروخت کرنے پر 50 لاکھ کی پراپرٹی پر5 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس ، ایک کروڑ کی پراپرٹی پر 10 فیصد کیپیٹل ٹیکس لاگو ہونا تھا۔

    ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور 2کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 20 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس لگے گا۔

    اس وقت پراپرٹی ملکیت کے 3 سال کے اندر فروخت کرنے پر ٹیکس عائد ہے جب کہ 3 سال بعد پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس کی شرح صفر ہے، 30 جون کے بعد پراپرٹی ملکیت کے 10 سال کے اندر فروخت کرنے پر15 فیصد ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل ایف بی آرنےبائیس بڑےشہروں کیلئےجائیدادکی قیمتیں بڑھانےکافیصلہ کیا تھا ، جائیداد کی ایف بی آر قیمتیں یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو کی 85 فی صد ہو جائیں گی۔

  • فواد چوہدری نا اہلی کیس ، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری

    فواد چوہدری نا اہلی کیس ، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کےخلاف نا اہلی کیس میں الیکشن کمیشن اور وزارت قانون سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کےخلاف نا اہلی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت سنگل رکنی بنچ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    درخواست گزار صحافی ہینکر پرسن سمیع ابراہیم اپنے وکیل راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ، درخواست میں فواد چوہدری، الیکشن کمیشن ، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے بتایا فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام ہے، انھوں نے الیکشن کمیشن میں درست معلومات نہیں دی۔

    راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا فواد چوہدری نے جہلم اور پاک پتن جائیداد کا ذکر گوشوارے میں نہیں کیا، استدعا ہے فواد چوہدری کو 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے

    عدالت نے کہا پارلیمنٹ کا مسئلہ عدالت میں کیوں لاتے ہو ، آئین کے مطابق فواد چوہدری صادق اور امین نہیں ہے۔

    عدالت نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کو نااہلی کے لئے نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا آئندہ سماعت سے پہلے فواد چوہدری اور دیگر فریقین عدالت میں جواب داخل کرائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس پر سماعت دو ہفتوں تک کے لئے ملتوی کر دیا۔

    یاد رہے فواد چوہدری کی نااہلی کے لئے درخواست صحافی سمیع اللہ ابراہیم نے اپنے وکیل رضوان عباسی کے ذریعے دائر کی گئی ، جس میں فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    پی ٹی آئی کی 3خواتین ارکان اسمبلی نااہل ہوں گی یانہیں؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی کی ارکان اسمبلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

    دوران سماعت الیکشن کمیشن نے عدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ کنول شوزب کی ووٹ ٹرانسفر کی کوئی درخواست نہیں آئی۔ کنول شوزب مس کنڈکٹ کی مرتکب پائی گئیں۔

    وکیل کنول شوزب نے ووٹ ٹرانسفر میں ایک دن دو پٹیشنز دائر کرنے پر غیر مشروط معافی کی استدعا کی۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا پانچ جون کو درخواست آئی تاہم وہ بھی ووٹ ٹرانسفر کی نہیں تھی، ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی دونوں پٹیشنز منگوا لیں، کنول شوزب کا کنڈکٹ 62 اور 63 کے تناظر میں دیکھا جائے، اگر کوئی رسید موجود ہے تو وہ فیک ہے صرف پانچ جون والی اصلی ہے۔

    قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کنول شوزب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پبلک آفس ہولڈر کا کنڈکٹ ٹھیک ہے، جس پر کنول شوزب کے وکیل نے جواب دیا کہ بالکل ایسی صورتحال میں ریلیف نہیں ملنا چاہیے تھا، مشروط معافی مانگنے کےلئے تیار ہیں۔

    وکیل میاں عبدالروف نے مزید کہا ملائکہ بخاری کیس میں نامزدگی فارم جمع کرانے کی تاریخ اہم ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کی تین خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یادرہے کہ ن لیگ کی ارکان قومی اسمبلی شائستہ پرویز اور طاہرہ بخاری نے پی ٹی آئی کی خواتین ارکان قومی اسمبلی کی نااہلی کے لیے درخواست دے دائر کررکھی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق ایک نے ہائی کورٹ میں دوہری شہریت  کی غلط معلومات دیں تھیں، کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کنول شوزب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ووٹ تبدیلی پر غلط بیانی کی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔

  • العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث 18 ستمبر کو ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی اپیل پرسماعت کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل بھی 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہوچکی ہیں، بائیں جانب کی شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا تھا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نوازشریف کا کیا علاج ہوا ؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتوں میں ان کے موکل کا کوئی علاج نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی چھٹیوں کا نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی چھٹیوں کا نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز کی چھٹیوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق ہائی کورٹ میں گرمیوں کے 2 ماہ کی تعطیات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججوں کی چھٹیوں سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہائی کورٹ میں گرمیوں کی 2 ماہ کی تعطیلات ہیں۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ 8 سے 30 جولائی تک چھٹی پر ہوں گے، جسٹس محسن اختر کیانی 8 جولائی سے 6 اگست تک چھٹی پر ہوں گے۔ جسٹس گل حسن اورنگ زیب 8 اگست سے 6 ستمبر تک چھٹی پرہوں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹی فکیشن کے مطابق تعطیلات میں صرف ضمانت بعداز اور قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوگی، حبس بے جا اور قید کے نوعیت کے کیس بھی سنے جائیں گے۔

    نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ پیر سے جمعرات تک سماعتیں ساڑھے 9 سے ڈیڑھ بجے تک ہوں گی، جمعے کے دن سماعت کا وقت ساڑھے 9 سے 12 بجے تک کا ہوگا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹی فکیشن کے مطابق دفتری اوقات پیر سے جمعرات تک 9 بجے سے 2 بجے تک اور جمعے کے دن دفتری اوقات 9 سے ساڑھے 12 بجے تک ہوں گے۔