Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، رہا نہیں کیاجاسکتا۔

    تفصیلت کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وجوہات جاری کردیں۔

    فیصلے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کے دستخط موجود ہیں جبکہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست میرٹ پرنہیں، جیل میں نواز شریف کا بہتر علاج معالجہ جاری ہے ، انھیں طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست میں طبی بنیاد پر کسی شے کو بنیاد نہیں بنایاگیا، نواز شریف کی ٹریٹمنٹ پریسنرز رولز 1978 کے تحت جاری ہے ، جیل سپر نیٹینڈینٹ نواز شریف کی میڈیکل صورتحال میڈیکل بورڈ کو ریفر کر سکتا ہے۔

    نوازشریف نے کورٹ کو کبھی درخواست نہیں دی کہ انھیں جیل میں کسی طبی اعانت کی ضرورت ہے ۔

    یاد رہے 20 جون کواسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا  تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا  تھاکہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار

    دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کےلیےمصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی اور کہا بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری شادی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی اور بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کر دے تو دوسری شادی پر سزا ہو گی۔

    عدالت نے کہا مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہو گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیر کا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کیا، جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہو گا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کو کالعدم قرار دے دیا اور ہدایت کی ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں لاہور کی مقامی عدالت نے بغیر اجازت شادی کرنے والے خاوند کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کی سزاکا حکم سنا دیا، بیوی نے شوہر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    خیال رہے اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق مسلمان خاتون اپنے شوہر کی دوسری یا اس کے بعد مزید شادیوں پر اعتراض نہیں کرسکتی اور اگر ایک عورت کا شوہر دوسری، تیسری یا چوتھی مرتبہ شادی کرے تو وہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔

    ایکٹ کی شق (ایف) کے سیکشن 2 کا کہنا ہے کہ ’’اگر اس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، وہ قرآن پاک کے احکام کے مطابق ان کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کرتا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تو وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کو دل کے دورے سے بچانے کے لیے اسٹنٹس ڈالنے ضروری ہے اس سے خون کی ترسیل میں بندش ختم ہوگی، جو اسٹنٹ ڈالے جانے ہیں وہ ملک میں دستیاب نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران پرویز مشرف اور ڈاکٹر عاصم کے مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں علاج کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت ملی اور نام ای سی ایل سے بھی نکالا گیا، پرویز مشرف کا نام بھی بیرون ملک علاج کے لیے ای سی ایل سے نکالا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ جی میرا خیال جب برطانیہ سے واپس آئے تو ای سی ایل پر ڈالا گیا تھا، ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے تو الگ سے سماعت ہوگی ابھی عدالت کے سامنے نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے انہیں رہا نہ کرنے کی استدعا کی۔

    ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی اور نیب کی استدعا منظور کرلی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں مل سکتی۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت پرسماعت آج دوبارہ ہوگی

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت پرسماعت آج دوبارہ ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی، مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل آج دلائل مکمل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت آج کرے گا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث آج اپنے دلائل مکمل کریں گے جس کے بعد نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر دلائل دیں گے۔

    نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس سزا کے دوران علاج کے لیے درخواست ضمانت دی ہے، ریفرنس میں نوازشریف کونیب کورٹ نے7 سال قید وجرمانے کی سزا دی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت اور مرکزی اپیل کی سماعت کی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کے لیے دائر اپیل میں سابق وزیراعظم کی جانب سے اضافی دستاویزات جمع کرانے کے لیے کی گئی درخواست منظور کی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی، دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد کی جاچکی ہے، کیا اس درخواست میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت سے متعلق کیس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔

    ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جسٹس عامر فاروق نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ بار بار عدالت نوٹس کرتے ہیں، تاخیر کیوں ہے۔

    عرفان منگی نے جواب دیا کہ کام کی زیادہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی، آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عدالت نے ڈی جی نیپ عرفان منگی کی معذرت قبول کر لی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی، سپریم کورٹ نے مدت مکمل ہونے پر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایک بنیاد پر دائر درخواست مسترد ہوتی ہے تو اسی بنیاد پر دوبارہ دائر نہیں ہو سکتی۔کیا نواز شریف کی عدالت میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

    خواجہ حارث نے جواب دیاکہ طبی بنیاد پر درخواست مسترد ہونے پر فریش گراؤنڈز کے ساتھ ویسی ہی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔طبی بنیادوں پر اگر شوگر کی بیماری پر درخواست مسترد ہوتی ہے تو دوبارہ دل کے مرض میں عدالت آ سکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کی دائیں جانب کی شریانوں میں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں، نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والے شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیایہ بتائیں 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کیا علاج ہوا، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ چھ ہفتے میں ان کا علاج نہ ہوسکا، نواز شریف کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان کا علاج یہاں نہیں ہو سکتا۔

    وکیل نواز شریف کا کہنا تھا ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔۔ جب کہ العزیزیہ ریفرنس کیس کی مرکزی اپیل پر سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل نواز شریف کے لندن کے ڈاکٹرز کی رپورٹ متفرق درخواست کے ذریعے عدالت میں جمع کرادی گئی تھی ، درخواست میں کہا گیا لندن ڈاکٹرز کی رپورٹ کو بھی عدالت مدنظر رکھے اور میڈیکل رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایاجائے، لندن کے ڈاکٹرز اور سرجن کی میڈیکل رپورٹ ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    درخواست میں استدعا کی گئی متفرق درخواست نواز شریف کی مین کیس کے ساتھ سنی جائے۔

    یاد رہے نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں،  تفصیلی فیصلہ

    نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی عبوری ضمانت منسوخی کے تفصیلی فیصلہ میں کہا نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، نیب نے تحقیقات کا ریکارڈ پیش کیا اور تمام پہلودیکھنے کے بعد ضمانت خارج کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کی عبوری ضمانت منسوخ کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 7صفحات پرمشتمل ہے، فیصلے پر جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی کےدستخط ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق گرفتاری میں بدنیتی ہوتو عبوری ضمانت دی جا سکتی ہے، اور غیر معمولی حالات بھی ہونے چاہیئں، نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق نیب نے اتھارٹی استعمال کی۔

    فیصلے میں مزید کہاگیاکہ وائٹ کالر کرائم کی آسانی سے نشاندہی نہیں کی جاسکتی،نیب نے ملزم سے تفتیش کرنا تھی ۔۔نیب نےآصف زرادری کی تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش کیا ، منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات پردستاویزات جمع کرائی گئیں اور تمام پہلودیکھنے کے بعد آصف زرداری کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق آرٹیکل 91 کےتحت تفتیش کرنے کیلئے گرفتاری کی استدعا کی گئی، آصف زرداری کی درخواست میرٹ پرنہ ہونے کے باعث خارج کر دی گئی۔

    مزید پڑھیں : اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

    بعد ازاں سابق صدرآصف زرداری کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک فوج سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیرسے دوبارہ تحریری جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے پی ٹی ایم پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت سے اپیل کی ، وکیل کاکہناتھا کہ پی ٹی ایم کے رہنما گلالئی اسماعیل، محسن داوڑ، علی وزیر اور منظور پشتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے،پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، پابندی عائد کی جائے اور ہرزہ سرائی کرنے والوں پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ پیمرا پی ٹی ایم کی کوریج کے حوالے سے اپنے قوانین پر عمل درآمد نہیں کرا سکا، پی ٹی ایم کی پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوریج پر پابندی لگائی جائے۔

    عدالت نے اس موقع پرپیمرا کی جانب سے کونسلنگ کی ہدایت کی اورکہا کہ ریاست کے خلاف جو ہو رہا ہے، پیمرا اور دیگر ادارے کیا کر رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کی کوئی آئین اجازت نہیں دیتا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کوبتایا کہ فارن سیکرٹری کا ٹیوٹر اکاؤنٹ بند کردیاگیا مگر پی ٹی ایم کے اکاؤنٹ ابھی بھی چل رہے ہیں اور پی ٹی اےغفلت کی نیند سو رہا ہے ، عدالت نے کہا غیرشرعی تصاویریادیگر مواد کے لیےپی ٹی اے نےفلٹر لگایاہوا ہے،وکیل نے کہا کسی کا شخصی اکاونٹ ٹیوٹر پر ہے تو اس پر چیک اینڈ بیلنس کے لئے پی ٹی اے کے پاس کوئی میکانزم نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی ذات کی بجائے ہم نے پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرنا ہے، پی ٹی اے نے وکیل نے کونسلنگ کے لئے وقت مانگ لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ: منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر کو نوٹس جار ی

    عدالت نے  جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔

    وزارت داخلہ نے بتایا گلالئی اسماعیل کے خلاف دو مقدے درج ہیں، جس پر عدالت نے کہا گلالئی اسماعیل ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا گلالئی اسماعیل نےضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کررکھی ہے۔

    عدالت نے کہا چیئرمین پیمرا ذمہ داری افسرکوعدالتی معاونت کے لئے مقرر کر دے، جس کے بعد مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔

  • مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے مطابق مشیر خزانہ بجٹ پیش نہیں کرسکتے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیرخزانہ کی تقرری تک حکومت کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رولز میں کہاں لکھا ہے کہ بجٹ کون پیش کرسکتا ہے، ایسی پٹیشن اس عدالت میں نہ لایا کریں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالحفیظ شیخ کو بجٹ پیش کرنے سے روکنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے پھر روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے پھر روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کونئے ٹی وی چینلز کے لائسنس جاری کرنے سے ایک بار پھر روک دیا اور کیس کی سماعت تیس مئی تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی زیرصدارت پیمرا کی جانب سے نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس کےاجرا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

    پی بی اے کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی اور وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    پی بی اے کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ 80 چینلز کی گنجائش ہے 119 کے لائسنس پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں ، اننا میڈیا نے پارٹی بنےکی درخواست دی، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دریافت کیا آپ کی متفرق درخواست کہاں ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ کل متفرق درخواست جمع کرائی تھی رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا دیا ، آج اعتراض دور کر کے دوبارہ دائر کریں گے۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا آپ کو ویسے ہی سن لیتے ہیں آپ کیسے متاثرہ ہیں؟ جب تک ڈی ٹی ایچ نہیں آتا درخواست گزار کے مطابق محدود اسپیس ہے پیمرا اپنی ڈیوٹی سے بھول گیا ہے۔

    پیمرا کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ اٹھاون لائسنس جاری کئے گئے اٹھاون چینلز کی نیلامی کی 42 میں سے 15 فیصد رقم جمع کرا دی گئی۔

    پی بی اے کے وکیل کاکہناتھا کہ پیمرا نے جواب ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، پی بی اے کو دیر سے موصول ہوا، پیمرا کا تحریری جواب پڑھنے کے بعد عدالت کی معاونت کر سکوں گا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے پیمرا کو لائسنس جاری کرنے سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت تک پیمرانئےٹی وی چینلزلائسنس کی نیلامی کااجرانہ کرے۔

    عدالت نے پی بی اے کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت تیس مئی تک ملتوی کردی۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزا معطلی کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزا معطلی کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کے لیے دائر درخواست پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ آج مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزا معطلی کی درخواست پرسماعت کرے گا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز خواجہ حارث کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں نیب، احتساب عدالت کے جج اور سپریٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف کی بیماریوں کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے، ڈاکٹروں نے بھی نوازشریف کو بیرون ملک جا کر علاج کروانے کی رائے دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے ساتھ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس اور ان کی بیماریوں سے متعلق ڈاکٹرز کی رائے کو بھی منسلک کیا گیا ہے۔

    نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر عدالت العزیزیہ اسٹیل ملز کے مقدمت میں سزا معطل کرتی ہے تو اس سے پراسیکیوشن کے کیس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سزا کے خلاف اپیل پر فیصلے تک احتساب عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزا معطل کرکے طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے۔

    نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد کی تھی جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کی 6 ہفتوں کے لیے سزا معطل کی تھی اور عدالت عظمیٰ نے اس میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد انہیں کوٹ لکھپت بھیج دیا گیا۔