Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی چیلنج کردی گئی

    جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی چیلنج کردی گئی

    اسلام آباد : جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی چیلنج کردی گئی، جس میں کہا کہ ان کی ایل ایل بی کی ڈگری درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    جسٹس جہانگیری کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت رٹ آف کو وارانٹو کے ذریعے چیلنج کی گئی ہے رٹ آف کو وارنٹو میں سپریم کورٹ کے 1998 کے جسٹس سجاد علی شاہ کیس کو مرکزی قانونی بنیاد بنایا گیا ہے۔

    میاں داؤدایڈووکیٹ نے آئینی درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا کہ جسٹس جہانگیری کی وکیل بننے کی بنیادی قابلیت ایل ایل بی کی ڈگری غلط ہے، غلط ڈگری کی بنیاد پر ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھی دائر ہو چکی ہے جبکہ جسٹس طارق کے مطابق انہوں نے یونیورسٹی آف کراچی سے ایل یل بی کیا۔

    میاں دائود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جسٹس طارق کی ایل ایل بی پارٹ ون کو منسوب انرولمنٹ نمبر اے آئی ایل پانچ ہزارنوسواڑسٹھ امتیاز احمد نامی شہری کا ہے، پارٹ ون کی مارک شیٹ پر نام طارق جہانگیری ولد محمد اکرم لکھا ہوا ہے، یونیورسٹی کی ٹیبولیشن شیٹ پر درج انرولمنٹ نمبر 5968 بھی امتیاز احمد کی بجائے طارق جہانگیر کو منسوب ہے

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ پارٹ ون اور پارٹ ٹو پر کالج کا نام گورنمنٹ اسلامیہ کالج لکھا ہوا ہے، جسٹس طارق کو منسوب پارٹ ٹو پر انرولنمنٹ نمبر اے آئی ایل سات ہزارایک سوچوبیس لکھا ہوا ہے۔

    میاں دائود ایڈووکیٹ نے کہا پارٹ ٹو کی مارک شیٹ پر نام طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم لکھا ہوا ہے، کالج پرنسپل کے لیٹر کے مطابق طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم 1984 تا 1991 تک کالج کا طالب علم ہی نہیں رہا، یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے مطابق ایک انرولمنٹ نمبر مکمل ڈگری کیلئے دو افراد کو الاٹ ہو ہی نہیں سکتا۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا 9 رکنی بنچ 1998 میں ہائیکورٹ کے جج کو پبلک آفس ہولڈر اور پرسن قرار دے چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ رٹ آف کو وارنٹو میں کسی بھی شخص کیخلاف انکوائری کی پابند ہے۔

    میاں دائود ایڈووکیٹ نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر التواء ہو تو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کسی جج کی ذاتی حیثیت میں انکوائری کر سکتی ہے، سپریم کورٹ کے 9 رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں جسٹس جہانگیری کیخلاف آئینی درخواست قابل سماعت ہے، وہ وکیل بننے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے لیکن وہ جج بن گئے، عدالت ان کی تعیناتی غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 سال سے خیبر پختونخواہ کے لاپتا شہری ہارون محمد کی بازیابی کی درخواست پر بڑا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کے پی سے لاپتا شہری ہارون محمد کے والد کو 30 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل حکومت درخواست گزار لاپتا شہری کے والد کو معاوضہ ادا کر دے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بذریعہ سیکریٹری داخلہ آئی جی خیبر پختونخوا کو بھی ہدایات جاری کیں۔

    ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کی فیملی کو مقدمہ لڑنے پر دھمکیاں مل رہی ہیں، جس پر عدالت نے آئی جی خیبر پختونخوا کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    اس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں، سماعت کے بعد عدالت نے کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

    پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا اور سی ڈی اے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں سی ڈی اے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست عدالت نے منظور کرلی گئی اور کہا گیا کہ سی ڈی اے نے 2022 اور 2023 میں سابق مالک کو نوٹس اور پھر شوکاز نوٹس جاری کیا، سی ڈی اے کوئی وضاحت پیش نہ کر سکا کہ نوٹسز پرانے مالک کو کیوں بھیجے جاتے رہے۔

    عدالت نے کہا سب سے اہم یہ ہے کہ نوٹس یا شوکاز نوٹس کی سروس کی کوئی رسید ریکارڈ پر نہیں، سی ڈی اے کا بنایا گیا ایک رجسٹر نوٹسز پہنچنے کا کافی ثبوت نہیں ہے۔

    جسٹس ثمن رفعت امتیاز کا کہنا تھا سی ڈی اے نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کا آرڈر سے پہلے کوئی نوٹس نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کو سیل کردیا گیا

    فیصلے میں کہاگیاہے کہ سی ڈی اے کا دفتر سیل کرنے کا آرڈر بھی نہ پی ٹی آئی کو نہیں لکھا گیا نہ کاپی بھیجی گئی، عدالت تحریک انصاف کا سیکرٹریٹ فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دیتی ہے اور یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ سی ڈی اے قانون کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کر سکتا ہے۔

    یاد رہے 24 مئی کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کو سی ڈی اے کی جانب سے سیل کردیا گیاتھا۔

    سی ڈی اے کی جانب سے پی ٹی آئی دفتر کے کچھ حصے کو بھی گرایا گیا تھا ، حکام کا کہنا تھا کہ سیکٹر جی 4/8 میں سیاسی جماعت کی قائم غیرقانونی تعمیرات کو ختم کیا جارہا ہے۔

    حکام کا کہنا کہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کرکے بڑے پیمانے پر تجاوزات قائم کی گئی تھیں، بلڈنگ قوانین پر عملدرآمد کرنے اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا گیا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو ٹی وی چینلز کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو ٹی وی چینلز کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے پیمرا کو ٹی وی چینلز کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کیخلاف پیمرا نوٹی فیکشن کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کورٹ رپورٹرز تنظیموں کی درخواست پر سماعت کی ، پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی جانب سے دائر درخواست پر بھی سماعت کی گئی۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد بھی عدالت پیش ہوئے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نےپاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ٹی وی چینلز کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا اور نوٹیفکیشن معطل کرنے کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیئے گئے۔

    ہائیکورٹ نے پیمرا نوٹی فکیشن کیخلاف درخواست پر سماعت 28مئی تک ملتوی کردی، اسلام آبادہائیکورٹ نے جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ 21 مئی 2024 کو پیمرا کی جانب سے 2 نوٹیفکیشن جاری کیے گئے، ٹی وی چینلزکوعدالتی کارروائی رپورٹ نہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے صرف عدالتی تحریری حکم ناموں کو ہی رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ پیمرا نےعام عوام کےمعلومات تک رسائی کے حق کی خلاف ورزی کی ، پیمرا کی جانب سے اپنے نوٹیفکیشن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق پیمرا کا21 مئی کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اےون کی خلاف ورزی ہے، پیمرا نوٹیفکیشن پیمراآرڈیننس 2002 کی روح کےبھی خلاف ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کا 21 مئی کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیاجائے اور پیمرا کوانسانی بنیادی حقوق کیخلاف کوئی بھی نوٹیفکیشن یااحکام جاری کرنے سے روکا جائے۔

  • اسلام  آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سابق وزیر فیصل واوڈا کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سابق وزیر فیصل واوڈاکے خط کاجواب دے دیا۔

    جس میں کہا ہے کہ آئین میں جج بننے کیلئے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے، کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے6ججزکےخط پرازخود کیس کی کارروائی میں اس بات کوواضح کیا، جسٹس اطہرمن اللہ نے بتایا جسٹس بابرستار کےگرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا۔

    رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نےڈسکشن کےبعدجسٹس بابرستارکوبطور جج مقرر کرنےکی منظوری دی، یہ عدالت جوڈیشل کمیشن میں ہونیوالی ڈسکشن کاریکارڈ نہیں رکھتی۔

    جواب میں مزید کہا گیا کہ ہائیکورٹ پریس ریلیزمیں وضاحت تھی جسٹس بابر ستارنے چیف جسٹس کو بتایا تھا وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔

    یاد رہے فیصل واوڈا نے جسٹس بابرستار کی تعیناتی سےقبل گرین کارڈ ہولڈرہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ مانگا تھا۔

    گذشتہ روز سابق وزیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بطور سینیٹر مجھے خط کا جواب نہیں دیاجارہا تو عام آدمی کوکیسے ملے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ قانون ساز کسی دہری ملک کی شہریت نہیں رکھ سکتا، اصول کے تحت اس سیاستدان کو دہری شہریت جائز نہیں توپھرجج کیوں، آپ کے لئے حلال ہمارے لئے حرام ہے ایسا کیوں ہے، میاں صاحب پر نااہلی کا کیس اس قانون سازی سے ختم کردیا جاتا ہے، جو آپ کیلئے حلال ہے وہ ہمارے لئے حلال کیوں ہے۔

  • موبائل سمز بلاک ہونے کی خبروں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

    موبائل سمز بلاک ہونے کی خبروں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : موبائل فون سمزبلاک ہونے کی خبروں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان فائلرز کی موبائل سمزبلاک کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    نجی موبائل فون کمپنی کی طرف سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ قانون میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 میں کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کے منافی ہے اور آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

    سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت قانون میں ترمیم سےموبائل سمز بلاک کرنے کا اختیار نہیں حاصل کرسکتی، موبائل کمپنیز کی 5لاکھ سے زائد سمز بلاک ہونے سے سالانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکومت کو ٹیکس نان فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے سے روک دیا ، چیف جسٹس عامر فاروق نے نجی موبائل کمپنی کی درخواست پر 27 مئی تک حکم امتناع جاری کیا۔

    خیال رہے ایف بی آر اور ٹیلی کام آپریٹرز کا نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے پر اتفاق ہوگیا تھا، جس کے بعد یومیہ بنیادوں پر 5 ہزار موبائل فون سمز بند کی جائیں گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب کے مطابق ایف بی آر کا کہنا تھا کہ آج5ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک کی تفصیلات ٹیلی کام آپریٹرز کو دی گئی ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق ٹیلی کام آپریٹرز کو روزانہ کی بنیاد پر مزید بیچز بھیجے جائیں گے، آپریٹرز نے نان فائلرز کو سمز بلاک سے خبردار کرنے کے کے پیغامات بھیجنا شروع کردیئے گئے ہیں۔

  • بنی گالہ کو سب جیل قرار دے کر پرائیویٹ پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ حاصل کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ

    بنی گالہ کو سب جیل قرار دے کر پرائیویٹ پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ حاصل کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ رہائشگاہ بنی گالہ کو سب جیل قرار دے کر پرائیویٹ پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ حاصل کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کوبنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ منتقل کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس حسن اورنگزیب نے 15صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا کہ پٹیشنر کےمطابق وہ چاہتی ہیں انہیں جیل میں رکھا جائےتاکہ تنہائی دور ہو، عدالتی فیصلےموجودہیں کہ قید تنہائی میں رکھنا صرف سزانہیں بلکہ ٹارچر ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنا دیا گیا، بنی گالہ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینےسےبشریٰ بی بی کےبچےآسانی سےگھرنہیں آجا سکتے اور خاندان کےافراد کو بھی گھر آنےکیلئےسپرنٹنڈنٹ جیل یاعدالت سےاجازت لینی پڑتی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ریکارڈپرایساکچھ نہیں کہ بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کے اجرا سے قبل پراپرٹی مالک سےاجازت لی گئی، رہائشگاہ کو سب جیل قرار دیکو پرائیویٹ پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ حاصل کر لیا گیا اور پراپرٹی مالک کی اجازت کے بغیر رہائشگاہ کو سب جیل قرار دیکر اسےبنیادی حقوق سےمحروم کیاگیا۔

    فیصلےمیں بنی گالہ کو سب جیل قرار دینےکانوٹیفکیشن کالعدم قراردینے کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ کےمطابق بشریٰ بی بی کواڈیالہ میں سزایافتہ قیدی کےطور پر ایڈمٹ کرنے کے بعد سب جیل بھجوایاگیا اور ان کی درخواست پر چیف کمشنر نے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دینےکانوٹیفکیشن جاری کیا۔

    ٖفیصلے میں کہا گیا کہ چیف کمشنر نےخان ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن میں وجوہات ہی بیان نہیں کیں، رپورٹ کےمطابق اڈیالہ میں گنجائش سےزیادہ قیدی ہیں، بشریٰ بی بی کی پروٹیکشن کیلئےسب جیل میں رکھا گیا، جیل میں 2174کی گنجائش مگر7 ہزارقیدی، 75 خواتین کی گنجائش پر 250خواتین قید ہیں۔

    ریکارڈ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو سب جیل میں رکھنے کے بعد 125 مزیدخواتین جیل میں بطور قیدی لائی گئیں لیکن بشریٰ بی بی کو جیل میں پروٹیکشن دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سزا یافتہ قیدی کی جیل سے منتقلی کے لیے آئی جی جیل خانہ جات کا آرڈر ضروری ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی  کو اڈیالہ سےسب جیل منتقل کرنےکیلئےآئی جی جیل خانہ جات کاآرڈرموجود نہیں، سپرنٹنڈنٹ نےبشریٰ بی بی کولیڈی آف ہائی سینسیٹوکیٹگری قرار دیکرسب جیل کاحقدار سمجھا جبکہ بشریٰ بی بی کے شوہر اسی جیل میں ہیں جنہیں یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی۔

  • عوام صرف دو ماہ انتظار کریں: شیخ رشید

    عوام صرف دو ماہ انتظار کریں: شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ عوام صرف دو ماہ انتظار کریں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان فل موشن میں ہے انہوں نے ٹاپ گیئر لگایا ہوا ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سے متعلق میں نے کوئی غلیظ یا غلط زبان استعمال نہیں کی، وزیر خارجہ کو بلو رانی کہنے پر کیس بنایا گیا اگر کسی کو بلو رانی کہنے پر سزا بنتی ہے تو سزا دے دیں۔

    ساق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اداروں سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا، نوازشریف حکومت روٹیاں اور نالے چیک کرنے آئی ہے، عوام صرف دو ماہ انتظار کریں، آج سے 2 ماہ کے لئے میں سیاست سے دور ہوں، اس 2 ماہ کے بعد دیکھوں گا سیاست کیا کروٹ بدلتی ہے ۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ میرا بانی پی آئی آئی سے تعلق تھا اور تعلق ہے، میں حکومت سے اپیل کروں گا وہ اپنی چارپائی کے نیچے جھاڑو پھیرے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے خلاف ایک ہی الزام پر درج متعدد مقدمات کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، شیریں مزاری اپنے وکیل کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئی۔

    نیب پراسکییوٹر نے کہا نیب نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کر دی تھی ، ہم نے مارچ میں ہی شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کردی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود کا کہنا تھا کہ کیونکہ شیریں مزاری 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں ملزمہ نہیں ہیں۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بھی عدالت کو بتایا کہ ہم نے بھی 27 مارچ کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر اطلاع دے دی تھی، جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کابینہ کے پاس اور کام بہت ہیں یہ کام ہم نے کر دیتے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط پر جوڈیشل کمیشن کےلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھے ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط میں عمومی نوعیت کے الزام لگائے گئے ہیں، تاثر دیا گیا کہ خفیہ ایجنسی اورایگزیکٹو تحریک انصاف کے مقدموں پر اثرانداز ہورہی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کئی مرتبہ پی ٹی آئی کو ریلیف دیا، عدالتی روایت ہے جب کسی جج کو اپروچ کیا جائے تو وہ کیس سننے سے معذرت کرلیتا ہے، کئی مرتبہ پی ٹی آئی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پرعدم اعتماد کا اظہار کرچکی ہے۔

    درخواست گزار میں کہنا تھا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کاخط ’’ڈیزائن اقدام‘‘لگتا ہے، جیسے ہی خط منظرعام پر آیا سوشل میڈیا پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کے خلاف مہم شروع ہوگئی۔

    درخواست میں ججوں کے پچیس مارچ کےخط میں لگائے گئے الزامات پر اعلیٰ سطح جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن انکوائری میں جو بھی مس کنڈیکٹ کا مرتکب پایا جائے اس کےخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔