Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پر رہائی دیں، نواز شریف  کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پر رہائی دیں، نواز شریف کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کی میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی ، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ پیر کو سماعت کرےگا، نواز شریف نے استدعا کی طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پررہائی دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی ، اسلام آبادہائی کورٹ کاڈویژن بینچ پیر کو درخواست پر سماعت کرے گا ، بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، نوازشریف کی جانب سےاسلام آبادہائیکورٹ میں 2الگ درخواستیں دائر کی گئیں۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل


    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیاگیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے نئے میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر حامد، ڈاکٹر طلحہ بن نذیراور ڈاکٹر شاہد حمید شامل ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹر عبدالحمید صدیقی اور ڈاکٹر سجاد احمد سمیت دیگرماہرین کو بھی میڈیکل بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنما وں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں ۔

  • نوازشریف اورنیب کی درخواستوں پرسماعت اٹھارہ فروری کے لیے مقرر

    نوازشریف اورنیب کی درخواستوں پرسماعت اٹھارہ فروری کے لیے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نوازشریف اور نیب کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطلی اور نیب کی اپیل کی درخواستوں پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کے معاون وکیل منوردگل نے استدعا کی کہ ہم گواہوں اور پراسیکیوشن کا پیش کردہ مصدقہ ریکارڈ جمع کرانا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ کا پہلے سے ہی 18 فروری کوکیس مقررہے۔

    وکیل منور دگل نے کہا کہ جی مجھے معلوم ہے لیکن عدالت کومزید دستاویزات جمع کرانی تھیں، پہلے نوازشریف کی اضافی دستاویزات پررجسٹرارآفس کے اعتراضات تھے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ دستاویزات کلیئرنہیں تھیں اس لیے ساتھ جمع نہیں کراسکے، اب مجوزہ دستاویزات کوعدالت ساتھ منسلک کرنے کی اجازت دے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی درخواست میں اضافی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نوازشریف اور نیب کی درخواستوں پر سماعت 18 فروری کے لیے مقرر کردی۔

    یاد رہے کہ 21 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعطم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں اپیل اورسزا معطلی کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • شہبازشریف کی  بطور چیئرمین پی اے سی کے خلاف درخواست مسترد

    شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی کے خلاف درخواست مسترد

    ٕاسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر  شہبازشریف کی بطورچیئرمین پی اےسی کےخلاف درخواست مسترد کردیا اور ریمارکس دیئے درخواست کوناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بینچ پرمشتمل جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس محسن اختر نے شہبازشریف کی بطور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی بطورچیئرمین پی اےسی کےخلاف درخواست خارج کردی اور ریمارکس دیے اچھےاندازمیں کیس پر دلائل دئیےگئے، درخواست کوناقابل سماعت قرار دے کرخارج کرتے ہیں۔

    ریاض حنیف ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پی اے سی چیئرمین کے عہدے کے اہل نہیں۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی بطور پی اے سی چیئرمین تقرری کا فیصلہ محفوظ

    یاد رہے 17 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا تھا کہ آپ نے کیس پر مکمل طور پر دلائل دیئے، مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں توتحریر جمع کروا دیں۔

    درخواست گزار ریاض حنیف نے شہباز شریف کی بطور چیئرمین تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔

    واضح رہے 13 دسمبر کو اسلام آباد میں اپوزيشن لیڈرشہبازشریف سے حکومتی وفد کی ملاقات ہوئی تھی ،  جس میں حکومت اوراپوزیشن کاشہبازشریف کوچیئرمین پی اےسی بنانے پر اتفاق کرلیا تھا۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنائے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی اور وارننگ دی کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، وزیراعظم عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کو ظاہر نہیں کیا، انہوں نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے۔

    اسلام کا پہلا اصول ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر پردہ ڈالا جائے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

    سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام کا پہلا اصول ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر پردہ ڈالا جائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست گزار پر برہمی کا ظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کر دی اور ریمارکس دیے کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    یاد رہے 16 جنوری  کو  اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں جلد سماعت کی استدعا کی گئی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    درخواست گزار نےمؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان نے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا اور کاغذات نامزدگی میں اسے چھپایا ہے، اس بنیاد پر عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست 2018 کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف نیب اپیلوں پرریکارڈ طلب کرلیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف نیب اپیلوں پرریکارڈ طلب کرلیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعطم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں اپیل اورسزا معطلی کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے نوازشریف اورنیب کی اپیلوں پرسماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم کی جانب سے متفرق درخواست دائرکردی گئی جس میں العزیزیہ ریفرنس سے متعلق اضافی دستاویزات جمع کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتا ہوں۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ نوٹس وصول کریں گے جس پر انہوں نے کہا کہ عدالت بذریعہ ڈاک نوٹس بھجوا دے، اس کے بعد معلوم ہوگا کہ نوازشریف اس کیس میں مجھے وکیل رکھتے ہیں یا نہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی اپیلوں پرریکارڈ طلب کرتے ہوئے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کونوٹس جاری کردیا۔

    بعدازاں عدالت نے نیب اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیلوں پرسماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    دوسری جانب نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، اپیل کے فیصلے تک سزامعطلی وضمانت پررہائی کی درخواست بھی دائرکررکھی ہے۔

    العزیزیہ/ فلیگ شپ ریفرنس، نوازشریف کے خلاف نیب کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کوفلیگ شپ ریفرنس میں بھی سزا دلوانے اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لیے نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

    نیب نے العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزا سات سال سےبڑھانے کی استدعا کی ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کو چیلنج کیا ہے۔

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس ،  نوازشریف کی  سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس ، نوازشریف کی سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل مل میں سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، سماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں العزیزیہ اسٹیل مل میں نوازشریف کی سزاکیخلاف اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نواز شریف کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    یاد رہے نوازشریف کی جانب سےخواجہ حارث نے اپیل کی جلد سماعت کےلیے نئی درخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شفاف ٹرائل ہر پاکستان کا حق ہے ، احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائی کورٹ کالعدم قرار دے۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پرمختصرحکم نامہ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا نواز شریف کی اپیل ابھی تک سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوئی ہے۔ نواز شریف کی اپیل پر ابتدائی سماعت سے پہلے سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کے ساتھ سنی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیاتھا، وکیل صفائی خواجہ حارث کےدلائل پر  عدالت نے قراردیاتھاکہ اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، ہائی کورٹ مناسب حکم جاری کریں گے۔

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی، ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، نیب کا موقف ہے کہ سابق وزیراعظم کو ملنے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔

    نیب کے مطابق نوازشریف پر جرم ثابت ہوچکا ہے اور نیب آرڈیننس میں دفعہ 9 اے 5 میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز میں نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔ نیب کی جانب سے دونوں درخواستوں میں نواز شریف کوفریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلیں عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث واپس کردی گئی تھیں۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

  • العزیزیہ ریفرنس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے کے خلاف نوازشریف کی اپیل پراعتراض

    العزیزیہ ریفرنس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے کے خلاف نوازشریف کی اپیل پراعتراض

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیل کو اعتراض لگا کر واپس کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نوازشریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کر اسے رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    یاد رہے کہ گذشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلےمیں نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہورکی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، نیب کا موقف ہے کہ سابق وزیراعظم کو ملنے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    نیب کے مطابق نوازشریف پر جرم ثابت ہوچکا ہے اور نیب آرڈیننس میں دفعہ 9 اے 5 میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز میں نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔ نیب کی جانب سے دونوں درخواستوں میں نواز شریف کوفریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی اسامیاں پُر نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی اسامیاں پُر نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی اسامیاں پُر نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے اس معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشیاق اے خان کی سرزنش کی.

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ عدلیہ مفلوج ہو جائے، نگران دور میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج بڑھانے کی سفارش کی تھی، آج بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں 4 جج کام کر رہے ہیں اور کام اتنا زیادہ ہے.

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججوں کی تعداد بڑھانے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، بل کا ڈرافٹ پیش کرنا تھا، تب اپوزیشن نے مخالفت کر دی، آرڈیننس کی تجویز زیرغور تھی، لیکن اسمبلی کاسیشن چل رہا ہے.


    نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں‘ چیف جسٹس


    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار کو کہتا ہوں، آپ سے وضاحت مانگے یا پھر از خود نوٹس لیتا ہوں،  اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد کم ہے، ڈویژن بینچ نہیں بن سکتا، مسئلہ حل ہونا چاہیے.

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر کہا کہ ہائیکورٹ میں ججوں کی خالی اسامیاں فوری پوری کی جائیں‌ گی.

    یاد رہے کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان نے  سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا تھا کہ  عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا۔