Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • پی ٹی وی کرپشن کیس: شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج

    پی ٹی وی کرپشن کیس: شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں گرفتار ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر نے پی ٹی وی کرپشن کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہد مسعود کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کو گزشتہ ماہ 23 نومبر کو درخواست ضمانت خارج کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے مطابق ڈاکٹرشاہد مسعود پر مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ کی بدعنوانی کا الزام ہے۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لیے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ شاہد مسعود نے زینب قتل کیس میں بھی مجرم عمران کے بیرون ملک اکاؤنٹس کا دعویٰ کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا تاہم وہ اپنا دعویٰ درست ثابت نہیں کرسکے تھے جس پر انہوں نے عدالت سے معافی مانگی تھی اور عدالت نے ان کے پروگرام پر 3 ماہ کی پابندی عائد کی تھی۔

  • وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت کی نا اہلی سے متعلق درخواست قابلِ سماعت قرار

    وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت کی نا اہلی سے متعلق درخواست قابلِ سماعت قرار

    اسلام آباد: وفاقی دار الحکومت کی عدالتِ عالیہ نے پنجاب کے وزیرِ قانون راجہ بشارت کی نا اہلی سے متعلق درخواست کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجہ بشارت کے خلاف دائر ہونے والی نا اہلی سے متعلق درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    [bs-quote quote=”راجہ بشارت نے اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد اور اس کی مالیت کو چھپایا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”درخواست گزار”][/bs-quote]

    ہائی کورٹ میں وزیرِ قانون کی نا اہلی کے لیے درخواست سیمل راجہ نے دائر کی۔

    درخواست گزار سیمل راجہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ راجہ بشارت نے اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد اور اس کی مالیت کو چھپایا۔

    عدالت میں دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ راجہ بشارت کی جانب سے بیرون ملک دوروں پر اخراجات کی تفصیلات کو بھی بد نیتی سے چھپایا گیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ قانون پنجاب کی سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کا تبادلہ کرانے کی کوشش


    خیال رہے کہ دو دن قبل وزیرِ قانون پنجاب کی ایم ایس بے نظیر اسپتال سے دھمکی آمیز گفتگو منظرِ عام پر آئی تھی، وزیرِ قانون نے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کا تبادلہ کرانے کی کوشش کی تھی۔

    وزیرِ قانون نے ایم ایس سے مطالبہ کیا کہ حنیف عباسی کی بیٹی کا تبادلہ اسکن ڈیپارٹمنٹ میں کر دیں۔ ایم ایس کے انکار پر راجہ بشارت نے انھیں دھمکیاں دیں۔ بعد ازاں وزیرِ اعظم نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا تھا۔

  • وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کانام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا ، نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا۔

    فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنایا۔

    یاد رہے 4 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فاضل بینچ نے 4 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح زلفی بخاری نےنام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں : زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    رواں سال اگست میں نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ان کےمشیربننے سے پہلے ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

    خیال رہے وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

  • نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیر قانونی ہے‘ بابراعوان

    نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیر قانونی ہے‘ بابراعوان

    اسلام آباد :مقامی موٹرڈیلرز نے نان فائلرز کے نئی گاڑیوں کی خریدار پر پابندی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نان فائلرز پر نئی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عامرفاروق نے کی۔

    معزز جج جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ہی ترمیم کو چیلنج کرنے آگئے جس پر انہوں نے کہا جی اپنی ہی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فنانس سپلیمنٹری بل 2018 میں یہ شقیں شامل ہیں جس پربابر اعوان نے جواب دیا کہ ضمنی بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 227 اے اور بی آئین سے متصادم ہیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیرقانونی ہے، پرانی مرسیڈیز خرید لیں کوئی پابندی نہیں ہے، عوامی توقعات سے متصادم کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سیکریٹری فنانس، چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی موٹر رجسٹریشن کو نوٹس جاری کردیے۔

    واضح رہے کہ مقامی موٹرڈیلرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک کی برطرفی کودرست قراردے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک کی برطرفی کودرست قراردے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی برطرفی کو درست قرار دے دیا، عدالت نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے الزام پر خود استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سعید احمد کے خلاف ریفرنسز فائل ہیں، ان کے خلاف الزامات بھی دیکھے گئے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سعید احمد پراسحاق ڈارکے لیے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام تھا توخود استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ سعیداحمد کا منی لانڈرنگ کا ریفرنس زیرسماعت ہے توہائی کورٹ کیا کرے، سعیداحمد کے حق میں فیصلہ دیں توانصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدرنیشنل بینک سعید احمد کی برطرفی کودرست قرار دے دیا۔

    وفاقی کابینہ کا صدر نیشنل بینک کو ہٹانے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد نے برطرفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نہ قانون وضوابط کی کبھی خلاف ورزی کی اور نہ ہی کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میرے خلاف زیرالتواہے جبکہ نہ کوئی چارج فریم ہوا، بغیر سنے برطرفی غیرقانونی ہے۔

  • نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    اسلام آباد:قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ  عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب کی جانب سے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی.

    نیب کے ترجمان کے مطابق نیب میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا.


    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی۔

    ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا.

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد : ملز ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پرعدالت نے احتساب عدالت کو ہدایات جاری کی ہے کہ خواجہ حارث کے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے آغاز پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ 30 اگست کو احتساب عدالت کی کارروائی میں سوال کا بڑامسئلہ نہیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا میں 5 منٹ میں بتا دیتا ہوں۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کہ نوازشریف کے وکیل کا کہنا ہے ایک سوال ڈیلیٹ کیا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ جی نہیں کوئی سوال ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کسی سوال میں ترمیم کی گئی ہے؟ نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ جی نہیں ترمیم بھی نہیں کی گئی۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث کی مداخلت پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ سینئروکیل ہیں بار بار مداخلت مجھے پسند نہیں ہے، عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی دلائل مکمل ہونےدیں بعد میں بولیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جج نےقبول کیا ترمیم کی تفصلات میں جانا نہیں چاہتے، جج احتساب عدالت نے ترمیم کرنی تھی تووجہ لکھ لیتے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہمارے اعتراض کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کواختیار ہے اعتراض اسی وقت یا بعد میں ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے وکیل کے اعتراض کو درست قراردیتے ہوئے حکم دیا کہ جج احتساب عدالت 30 اگست کی سماعت میں اعتراض ریکارڈ کاحصہ بنائیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے، عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے،عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہی کے لیے نوٹس کرلیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آج ممکن نہیں ہے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نوازشریف کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدر نیشنل بینک تقررسے متعلق درخواست

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدر نیشنل بینک تقررسے متعلق درخواست

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدرنیشنل بینک تقرر سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے دلائل سننے کے بعد اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ نے صدر نیشنل بینک تقررسے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدرنیشنل بینک سعید احمد اپنے وکیل کے ساتھ پیش ہوئے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے سعید احمد کوعہدےسے ہٹایا گیا تھا۔

    سعید احمد خان کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ درخواست گزارکنٹریکٹ ملازم ہے، دوران ملازمت کوئی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری بھی سعیداحمد کے خلاف زیرالتوا نہیں ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نہ کوئی چارج فریم ہوا نہ شوکازکیا گیا، بغیرسنے معطلی غیرقانونی ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔

    وفاقی کابینہ کا صدر نیشنل بینک کو ہٹانے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ 28 اگست کو وفاقی کابینہ نے اجلاس میں منی لانڈرنگ کے الزامات پرنیشنل بینک کے صدر سعید احمد خان کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی اور ان کی جگہ طارق جمالی کو نیشنل بینک کا قائم مقام صدرمقرر کیا تھا۔

    بعدازاں گزشتہ روز نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان نے صدارت سے ہٹائے جانے کا حکومتی فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔