Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ،  نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ، نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، تینوں نے سزا ختم کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج ہوگی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ آج اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

    نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کرلی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔

    گذشتہ روز نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ملزاور فلیگ شپ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کیے جائیں، نواز شریف کی درخواست

    العزیزیہ ملزاور فلیگ شپ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کیے جائیں، نواز شریف کی درخواست

    اسلام آباد : نواز شریف نے العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ریفرنسز جج محمد بشیر کی عدالت سے منتقل کئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث نے درخواست دائر کی، درخواست دائر میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ آ چکا، اس لیے قانون کا تقاضا ہے کہ باقی ریفرنسز کسی اور عدالت کو منتقل کیے جائیں۔

    درخواست میں نیب اورجج احتساب عدالت محمدبشیرکو فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی جانب سے ریفرنس منتقل کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ فیصلے کیخلاف اپیلیں دائر


    اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے ایوان فیلڈ ریفرنس  فیصلے کے خلاف   اپیلیں دائر کیں، جس میں کہا گیا تھا کہ اپیلوں پرفیصلےتک نوازشریف،مریم نواز،صفدرکوضمانت پررہاکیاجائے۔

    خیال رہے کہ  ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں ۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر

    نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے ایوان فیلڈ ریفرنس  فیصلے کے خلاف   اپیلیں دائر کردیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اپیلوں پرفیصلےتک نوازشریف،مریم نواز، صفدر کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سنائی جانے والی  سزاکے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی اپیلیں دائر کردیں ، اپیلیں عائشہ حامد ، سینیٹر پرویز رشید اور بیرسٹر ظفر اللہ سمیت نواز شریف کی قانونی نے ٹیم نے دائر کیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے، نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کو اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر تینوں شخصیات کی سزا معطل کی جائیں۔

    اپیل کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کا نوٹس نہیں بھیجا گیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا،

     دائر کردہ درخواستوں  میں کہا گیا  کہ عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، احتساب عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔ 

    اپیلوں میں جج احتساب عدالت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہےا ور ساتھ ساتھ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ  ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ ایون فیلڈریفرنس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے کا آج آخری دن تھا۔

      نیب آرڈینس کے تحت احتساب عدالت سے سزا کیخلاف اپیل کیلئے دس دن کا وقت ہوتا ہے،اپیل نہ کرنے پر دس سال کیلئے نااہل ہوجاتے۔


    مزید پڑھیں : مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا


    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کوخصوصی طیارےپرنیواسلام آبادایئرپورٹ لایاگیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نوازکوآٹھ سال قید بامشقت اورجرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عاید کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بنی گالہ اورسیکٹرای الیون میں تعمیرات غیرقانونی قرار

    بنی گالہ اورسیکٹرای الیون میں تعمیرات غیرقانونی قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بنی گالہ اور سیکٹر ای الیون میں تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے دیا اور کہا کہ ماسٹرپلان کی خلاف ورزی کےتحت کی گئی، تعمیرات قابل مسمار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل لارجر بنچ نے بنی گالہ اور ای الیون میں تعمیرات کیخلاف درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں بنی گالہ اور سیکٹر ای الیون میں تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا اور کہا کہ ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کے تحت کی گئی، تعمیرات قابل مسمار ہیں۔

    عدالت نے 72 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ماسٹر پلان کو نقصان پہنچا کر مراعات یافتہ طبقے کو فائدہ پہنچایا گیا، اسلام آباد قانون کی حکمرانی کے بجائے افراد کی حکمرانی کی بہترین مثال ہے، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے ، نظریہ ضرورت قانون کی حکمرانی کے لیے اجنبی ہے۔

    یاد رہے شہزادہ سکندر الملک اور دیگر شہریوں نے بنی گالہ اور ای الیون میں تعمیرات کو چیلنج کیا تھا، جس میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بنی گالہ میں کمرشل اور ای الیون میں طویل المنزلہ عمارات کی تعمیر ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم

    عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عامرفاروق نے فیصلہ سُناتے ہوئے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا اور زلفی بخاری پر سے سفری پابندیاں ختم کرتے کے احکامات بھی جاری کئے۔

    عدالت نے دوسری درخواست میں بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی تحقیقات کی استدعا مسترد کردی جبکہ نورخان ایئربیس سویلین کے استعمال کرنے کی تحقیقات کی استدعا بھی مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ 3 جولائی کو عدالت نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پرفریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ محفوظ


    خیال  رہے کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    نیب نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی استدعا کی تھی جب کہ وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بجائے بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا، عمرے سے واپسی پر زلفی بخاری نے بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کو چیلنج کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے، امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو فی الفور راجہ ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کو رٹ نے الیکشن ایکٹ میں شامل ختم نبو ت سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے تحریر کیا، تفصیلی فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلہ میں حکومت کو فی الفور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ دین اسلام اورآئین پاکستان مذہبی آزادی سمیت اقلیتیوں کے تمام بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے ، ریاست پاکستان کے ہر شہری پر لازم ہے کہ و ہ اپنی شناخت درست اور صحیح کوائف کے ساتھ جمع کرائے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی مسلم کو یہ اجا ز ت نہیں کہ و ہ اپنی شنا خت کو غیر مسلم میں چھپا ئے، بد قستمی سے اس وا ضح میعار کے مطابق ضروری قانون سازی نہیں کی جا سکی، جس کے نتیجے میں غیر مسلم اقلیت اپنی اصل شناخت چھپا کر ریاست کو دھوکہ دیتے ہوئے خود کو مسلم اکثر یت ظاہر کرتی ہے، جس سے ناصرف مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ انتہائی اہم تقا ضوں سے انحراف کی راہ بھی ہموار ہو جاتی ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کا یہ بیانیہ کہ سول سر وس کے کسی سو ل آفیسر کی اس حوالے سے مز ید شنا خت موجود نہیں، ایک المیہ ہے،یہ امر آئین
    پاکستان کی روح اور تقاضوں کے منافی ہے، ختم نبوت کا معاملہ ہما رے دین کا اساس ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق شناختی کارڈ برتھ سرٹیفیکیٹ، انتخا بی فہرستوں اور پاسپورٹ کے لئے مسلم اور غیر مسلم کے مذ ہبی شنا خت کے حوالے سے بیان حلفی لیا جائے، سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی لیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہمردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والے کی تعداد خوفناک ہے، نادرا اور محکمہ شماریات کے ڈیٹا میں قادیانیوں کے حوالے سے معلومات میں واضح فرق پر تحقیقات کی جائیں، تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کیلئے مسلمان ہونے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔

    تفصیلی فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ شناخت کا نہ ہونا آئین پاکستان کی روح کے منافی ہے، الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی واپسی حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے، راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انتہائی اعلی رپورٹ مرتب کی، رپورٹ میں معاملے کے تمام پہلوؤں کو انتہائی جامعیت، دیانت داری اور دانش مندی کے ساتھ احاطہ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق اب یہ پار لیمان پر منحصر ہے کہ وہ اس معا ملے پر مزید غور کر ے ، مقدمے کے دورا ن تمام فاضل وکلا قانونی ماہرین اور مذہبی اسکالرز نے بھر پور معاونت کی، یہ عدا لت ان کی کا وشوں کا اعتراف کر تی ہے، مقدمے کے دوران تمام سر کاری افسران جو مختلف اداروں سے تھے، ان کا تعاون قابل تعر یف تھا، ڈپٹی آٹار نی جنر ل راجہ ارشد محمو د کیانی نے مثا لی کر دار ادا کیا ، جس سے عدالت کو صحیح فیصلے پر پہنچنے پر مدد ملی۔

    راجہ ظفرالحق رپورٹ کے کچھ نکات بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ بنائے گئے ہیں ،رپورٹ کے مطابق 24 مئی کے اجلاس میں الیکشن بل زیر بحث آیا، انوشہ رحمان اورایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا، انوشہ رحمان کو فارم کا مسودہ نظرثانی کے لیے دیے گئے، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا اور نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے رابطہ کیا، 4 اکتوبر کو اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے میٹنگ کی، پارلیمانی جماعتیں 7بی اور 7سی بحال کرنے پر متفق ہوئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت میں ثابت ہوگیا میرا نام ای سی ایل میں نہیں تھا‘ زلفی بخاری

    عدالت میں ثابت ہوگیا میرا نام ای سی ایل میں نہیں تھا‘ زلفی بخاری

    اسلام آباد : عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ عدالت میں ثابت ہوگیا کہ میرا نام بلیک لسٹ میں تھا، ای سی ایل میں نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پرسیکرٹری دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری کو ذاتی طورپرطلب کرلیا اورفریقین سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں جوطریقہ ہے اس پرچلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، ان کوخود سمجھ نہیں آرہا کہ نام بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا، میرا نام ای سی ایل میں نہیں بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔

    زلفی بخاری نے کہا کہ حکومت نے سوال ہی غلط اٹھایا کہ ای سی ایل میں نام تھا جبکہ حکومت کوخود سمجھ نہیں آرہی کہ نام بلیک لسٹ میں شامل تھا یا ای سی ایل میں تھا۔

    زلفی بخاری کے لیے کسی کو فون نہیں کیا‘عمران خان

    خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے زلفی بخاری کے لیے کسی کو بھی فون نہیں کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کےکاغذات نامزدگی مسترد ہونےکےخلاف اپیل پرسماعت کل تک ملتوی

    عمران خان کےکاغذات نامزدگی مسترد ہونےکےخلاف اپیل پرسماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 53 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سماعت ہوئی۔

    عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے ان کے وکیل بابراعوان پیش ہوئے۔

    بابراعوان نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 19 جون کو درخواست گزار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی اور آر او نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کمزور بنیاد پرمسترد کیے۔

    این اے 53 سے عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز جج جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ آر او نے کیوں عمران خان کے کاغذات مسترد کیے؟ جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کے خلاف آراو کا فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیرمنصفانہ ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ فیصلے کو کالعدم قرار دے کر کاغذات نامزدگی منظورکیے جائیں۔

    عدالت نے آر او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا اور سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس میں‌ ملزمان کی سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ

    طیبہ تشدد کیس میں‌ ملزمان کی سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ

    اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس میں سزا پر نظرثانی کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا، ہائی کورٹ نے ملزمان کی سزا بڑھا کر تین سال کر دی.

    تفصیلات کے مطابق کم سن گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ کی ایک ایک سال قید کی سزا بڑھا کر تین سال کردی ہے.

    مجرموں کے خلاف شواہد چھپانےاورغلط معلومات دینے پر بھی دفعات کا اضافہ کیا گیا، جس پرمزید چھ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے.

    مجرموں کو مجموعی طور پر ساڑھے تین سال قید کی سزاسنائی گئی، 5 لاکھ روپے ازالےکی رقم بھی طیبہ کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے اس کیس کا ٹرائل کیا تھا اور ملزمان ایڈیشنل جج راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ کو ایک سال قید اور 50 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    اس فیصلے کے خلاف دو رکنی بینچ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ ملزمان کی سزا سے متعلق وفاق نے بھی اپیل دائر کی تھی.

    عدالتی بینچ نے فیصلے میں مجرمان راجا خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا میں 2،2 سال کا اضافہ کردیا.


    طیبہ تشدد کیس: سابق ایڈیشنل سیشن جج اوراہلیہ کو ایک،ایک سال قید کی سزا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    سابق وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے متفرق درخواست کی سماعت پر نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    درخواست گزار مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ نے اپنے درخواست کی پیروی کی اور کہا کہ نواز شریف مسلسل میڈیا پر عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہا ہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

    مخدوم نیاز انقلابی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اخبارات میں بھی نواز شریف کے بیانات شائع کرنے پر پابندی عائد کیا جائے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت کو توہین عدالت سے متعلق قانونی نقطہ بتائیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جبکہ وزارت اطلاعات، پیمرا اور پریس کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 جولائی تک کے لئے ملتوی کر دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔