Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کی دائرکردہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی.

    سماعت جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کی. ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اوبر، کریم سروس اور ان سے منسلک گاڑیوں کے مالکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے.

    وکیل کا کہنا تھا کہ عام ٹیکسی ڈرائیوروں کو پرمٹ اور لائسنس لینا پڑتا، سالانہ واجبات کی ادائیگی کے ساتھ گاڑی پر ٹیکسی کا  مخصوص رنگ بھی کرانا پڑتا ہے، جب کہ آن لائن ٹیکسی سروس سے منسلک گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی اکثریت کے پاس لائسنس تک نہیں.

    وکیل ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ تو چلائی جا رہی ہے، مگر کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا، گاڑی آپ کی نہ ہو، تب بھی ہر شخص آپ کے پاس انرول ہو کر ٹیکسی چلا سکتا ہے.


    دبئی، اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا


    وکیل نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے بچے آن لائن ٹیکسی چلا رہے ہیں، پچھلے تین دنوں میں آن لائن ٹیکسی کے 3 ڈرائیورز قتل ہوچکے ہیں، صورت حال سنگین ہے۔

    دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت اہم سوال یہ ہے کہ اس معاملے کو ریگولیٹری فریم ورک میں لانا ہے .اس موقع پر آر ٹی اے نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آن لائن ٹیکسی سے متعلق ایک اور کیس جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں ہے.


    سعودیہ عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان


    عدالت نے کیس چیف جسٹس انور کاسی کو بھجوا دیا، آئندہ دونوں کیسز کی سماعت ایک ہی جج کریں گے، چیف جسٹس یہ درخواست جسٹس اطہر من اللہ کے پاس مارک کریں گے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت 26 فروری تک ملتوی

    نوازشریف کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت 26 فروری تک ملتوی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت 26 فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروقی نے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت اور تقاریر پر پابندی کی درخواست پرسماعت کی۔

    جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اسی طرح کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، پہلے لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    بعدازاں عدالت نے نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت 26 فروری تک ملتوی کردی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دائر درخواست میں سیکریٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار مخدم نیاز کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے ججز کی کردار کشی کو اپنا وتیرہ بنایا ہوا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ نا اہل وزیراعظم کی تقاریر پر آئینی طور پر پابندی لگائی جائے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف نااہلی کے بعد عدالتوں کے خلاف زہرافشانی کررہے ہیں، انہیں توہین عدالت میں سزا دی جائے اورآرٹیکل 63 ون جی کے تحت بھی نا اہل کیا جائے۔


    کسی سے نہیں ڈرتا عوام کی خدمت کرنا جانتا ہوں، نواز شریف


    خیال رہے کہ دوروز قبل شیخوپورہ میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امپائر کی انگلی والوں کو رخصت کرنے کا وقت آگیا ہے، 2018 کے الیکشن میں عوام انہیں خدا حافظ کہہ دیں گے، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں فولادی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس: راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنےپرعدالت برہم

    فیض آباد دھرنا کیس: راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنےپرعدالت برہم

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی،چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی آئی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت نے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پیش نہ کی تو توہین عدالت نوٹس جاری کریں گے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس کمیٹی کا ایک ممبر ملک سے باہر ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عدالت سے مذاق بند کریں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ سنا ہے وزارت دفاع والے اچھی انگلش بولتے ہیں، یہاں پرچار جملے لکھ کردینےکے لیے تیار نہیں ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ایک ہفتے کا وقت دے، وزیرداخلہ ملک سے باہر ہیں، ایک ہفتے کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کی غیر موجودگی میں رپورٹ نہیں دے سکتے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے گزشتہ عدالتی حکم پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے ڈی جی آئی بی کے رپورٹ جمع نہ کرانے پرسرزنش کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرسیکریٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی سے تحریری جواب طلب کرلیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی ایک ہفتے کی مہلت مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • غیرملکی فنڈنگ کیس:عدالت نےالیکشن کمیشن کےخلاف عمران خان کی درخواست خارج کردی

    غیرملکی فنڈنگ کیس:عدالت نےالیکشن کمیشن کےخلاف عمران خان کی درخواست خارج کردی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نےالیکشن کمیشن کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے غیرملکی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا اور اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے 26 جنوری کو جمعہ کے روز محفوظ کیے جانے والا فیصلہ آج سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پاکستان تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا اختیار حاصل ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی ہیں، الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی اکاونٹ کی جانچ پڑتال کا اختیار ہے۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 جنوری کو درخواست پرپاکستان تحریک انصاف اور اکبرایس بابر کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پرحکم امتناع دے دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نہیں، عدالتی حکم کی کاپی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ تاریخ سماعت کیا ہےِ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک کے لیے حکم امتناع دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ :اسحاق ڈارکی طرف سے کون عدالت آیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ان کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کی نیک نیتی بھی معلوم ہوجائے گی کہ وہ کتنے عرصے میں واپس آتے ہیں یا نہیں آتے۔

    عمران شفیق کی جانب سے دلائل کے بعد احتساب عدالت نےکیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کےخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھ پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پرمبنی ہے‘ ظفرحجازی

    مجھ پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پرمبنی ہے‘ ظفرحجازی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے ریکارڈ ٹمپرنگ کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے دائردرخواست پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات دورکردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ظفرحجازی کی چوہدری شوگرملز کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے مقدمے کے اخراج کی درخواست کی سماعت جسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔

    ظفرحجازی کے وکیل مدثر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت کے دوران انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پرلگایا گیا ریکارڈ ٹمپرنگ کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے، مقدمہ غیرقانونی ہے، خارج کیا جائے۔

    مدثر ایڈووکیٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات پرجواب جمع کرایا، اعتراضات دور ہونے پرعدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبرتک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں ظفرحجازی کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائرکی گئی تھی جس میں وفاق اور اسپیشل جج سینٹرل کو فریق بنایا گیا تھا۔


    ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ظفرحجازی پرفرد جرم عائد


    یاد رہے کہ رواں برس اکتوبرمیں عدالت نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیرتک ملتوی

    فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کیس سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی جس کے بعد وزیرداخلہ احسن اقبال عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور انہیں 15 منٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا جس پروزیرداخلہ احسن اقبال عدالت پہنچے۔

    وزیرداخلہ نے سماعت کے دوران کہا کہ انشااللہ کچھ دیرمیں دھرنا ختم ہو جائے گا، قومی قیادت کی مشاورت سےتحریری معاہدہ کیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ ملک اس صورت حال میں آگیا تھا کہ خانہ جنگی کا خطرہ تھا۔

    اس موقع پرکمشنر اسلام آباد نےعدالت کو بتایا کہ فیض آباد انٹرچینج کچھ دیرمیں کلیئرہوجائے گا، انہوں نے معاہدے کےنکات عدالت میں پڑھ کرسنائے۔


    جسٹس شوکت عزیزصدیقی 


    انہوں نے کہا کہ دھرنا مظاہرین اور حکومت میں معاہدہ طے پا گیا ہے جس پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ انتظامیہ بتائے کہ آپریشن کیوں ناکام ہوا۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ریماکس دیے کہ معاہدےمیں ججزسےمعافی مانگنےکی شق کیوں نہیں ہے، ریاست کا اربوں کا نقصان کرکے آپ ان کومعاف کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں بھی عاشق رسول ﷺ ہوں، ریاست اورآئین سے کھیلنے کی حد ہوتی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ آج کی سماعت کے بعد میں بھی خطرے میں ہوں گا، حق کی باتیں کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسوگیس ماسک،اسلحہ کہاں سےآیا جبکہ عدالت نے فیض آباد دھرنے پرہائی کورٹ نے2 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل دی جانے والی پہلی کمیٹی جوائنٹ ڈی جی آئی بی انوارخان کی سربراہی میں کام کرے گی۔

    کمیٹی پولیس آپریشن کی ناکامی کی وجوہات سےعدالت کو آگاہ کرے گی۔

    دوسری کمیٹی بیرسٹرظفر اللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی، کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بیرسٹرظفر اللہ بتائیں کس کے کہنے پرالیکشن ایکٹ میں تبدیلی کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نےمعاہدے کی مستند کاپی آج طلب کرلی جبکہ عدالت نے جمعرات تک تمام رپورٹس جمع کرانے کا حکم دے دیا۔


    فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیض آباد دھرنا سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دیں گے۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    واضح رہے کہ وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف چارج شیٹ جاری

    طیبہ تشدد کیس: ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف چارج شیٹ جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کیس کے ملزمان راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین کے خلاف جسٹس محسن اخترکیانی نے چارج شیٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں طیبہ تشدد کیس کے مرکزی ملزمان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے چارج شیٹ جاری کردی جس کے مطابق ملزمان کو 6 جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا۔

    چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمہ ماہین ظفر نے ملازمہ طیبہ پر تشدد کیا اپنی اہلیہ کو بچانے کے لیے راجا خرم علی خان نے طیبہ کو غائب کیا بعد ازاں پولیس نے طیبہ کو بازیاب کرایا تھا۔

    چارج شیٹ کے مطابق جب پولیس نے طبیہ کو بازیاب کرایا تو اس کے ہاتھوں اور انگلیوں پر گہرے زخم کے نشانات پائے گئے تھے جبکہ ماہین ظفر کی جانب سے طیبہ کے ہاتھوں کو جلایا بھی گیا تھا۔


    طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد


    یاد رہےکہ رواں سال 10 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران طیبہ کے والد نے ملزمان کو ایک مرتبہ پھر معاف کرنے کا بیان حلفی جمع کرادیا تھا، جس پر عدالت نے جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔

    واضح رہےکہ طیبہ کیس کی سماعت کے لیے نیابنچ تشکیل دے دیا گیا ہے ہائی کورٹ کےجسٹس عامر فاروق تیرہ جون کو طیبہ تشدد کیس کی سماعت کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    پانچ ریگولیٹریز اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوگرا سمیت چھ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے اس نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا ہے، پاکستان جسٹس ڈیمو کریٹک پارٹی کے رکن محمد نواز نے اس نوٹی فکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

    عدالت نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹیز حکومتی نوٹی فکیشن سے پہلے کی طرح کام کریں،وفاقی حکومت یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جا سکتی ہے۔

    نیپرا، اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز، وزارتوں کے ماتحت 

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رولز آف بزنس 1973 میں ایک دم تبدیلی کرتے ہوئے 5 اہم اور خود مختار ریگولیٹری اتھارٹیز کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کردیا  تھا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔

    نوٹی فکیشن کے ذریعے نیپرا کو وزارتِ پانی و بجلی، اوگرا کو وزارتِ تیل و گیس، پیپرا کو وزارتِ خزانہ جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کو وزارتِ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے ماتحت کیا گیا۔

    ماضی میں قیمتوں کے تعین میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے اِن ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے بجائے آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا گیا تھا لیکن حکم نامے کے بعد سے پانچوں خود مختار ادارے اپنی اپنی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کررہے ہیں۔

    قبل حکم نامہ جاری ہونے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اعتراض کیا تھا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت ریگولیٹری اتھارٹیز کی خود مختاری ختم کی گئی؟ ایوان کو اعتماد میں لیا جائےاور بتایا جائے کہ سی سی آئی کو فیصلہ سازی کے وقت کیوں نظر انداز کیوں کیا گیا ہے؟

    ریگولیٹری اتھارٹیزکے ماتحت ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے جواب طلب کرلیا

    وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے جواب میں کہا تھا کہ ریگولیٹری باڈیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اقدام غیر معمولی نہیں اور نہ ہی پہلی مرتبہ ہوا ہے، ایسے اقدامات وفاقی حکومتیں پہلی بھی کرتی آئی ہیں اور اس سے قبل بھی کئی ادوار میں یہ ریگولیٹری اتھارٹیز متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کرتی رہی ہیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نےشرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نےشرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کے رہنمااور سابق صوبائی وزیرشرجیل میمن آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے20لاکھ روپےکےضمانتی مچلکوں کےعوض ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظورکی۔

    عدالت کا شرجیل میمن کو20لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کاحکم جبکہ ان کی حفاظتی ضمانت 2ہفتے کےلیے منظور کی گئی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کےباہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہناتھاکہ عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے انصاف فراہم کیا۔

    پیپلزپارٹی کےرہنما نےکہاکہ میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں بیرون ملک بیٹھا رہتا۔انہوں نےکہاکہ ان مقدمات کے پیچھے چوہدری نثار اینڈ کمپنی کام کررہی ہے۔

    شرجیل میمن کا کہناتھاکہ ریفرنس دو سال پہلے نہیں بنا ،اکتوبر2016میں دائر کیاگیا۔ان کاکہناتھاکہ جب میں بیرون ملک گیاتومیرےخلاف کوئی ریفرنس نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں:سادہ لباس اہلکاروں‌ نے مجھے گرفتار نہیں اغواء کیا، شرجیل میمن

    یاد رہےکہ گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے رہنماشرجیل میمن نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے کہاتھاکہ طبیعت کی ناسازی کے باعث سابق وزیراعلیٰ سندھ کی اجازت کے بعد بیرونِ ملک روانہ ہواتھا،عدالتوں کاسامنا کرنے کے لیے ملک واپس آیا تومجھےائیرپورٹ سےاغوا کیاگیا۔

    شرجیل میمن نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا تھاکہ وزیراعظم نوازشریف اور چوہدری نثار کی کل کی مہمان نوازی پر اُن کا مشکور ہوں۔

    مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی کےرہنماشرجیل میمن کی گرفتاری کےبعدرہائی

    واضح رہےکہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پیپلز پارٹی کےرہنما شرجیل میمن کو وطن واپس پہنچنے پر نیب نےاسلام آباد ایئرپورٹ پر حراست میں لےلیاتھاتاہم ضمانتی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں رہاکردیاگیاتھا۔