Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • پیپلزپارٹی کےرہنماشرجیل میمن کی گرفتاری کےبعدرہائی

    پیپلزپارٹی کےرہنماشرجیل میمن کی گرفتاری کےبعدرہائی

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کو وطن واپس پہنچنے پر نیب نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر حراست میں لیا تاہم ضمانتی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں رہاکردیاگیا۔

    تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن رات گئے دبئی سے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تو نیب کی ٹیم نے انہیں حراست میں لے لیا۔

    شرجیل میمن کے ساتھ اس موقع پران کے ہمراہ سندھ حکومت کے تین وزراامداد پتافی، مکیش چاؤلہ، فیاض بٹ بھی موجودتھے۔سابق صوبائی وزیرکواحتساب بیوروہیڈکوارٹرراولپنڈی میں رکھاگیا۔

    نیب نےڈیڑھ گھنٹے سے زائد سابق صوبائی وزیر سے پوچھ گچھ کی۔اس دوران شرجیل میمن نےاپنی ضمانتی دستاویزات پیش کیں جن کی جانچ پڑتال اور دستاویزات کی تصدیق ہونے کےبعد نیب نے انہیں رہا کردیا۔

    خیال رہےکہ شرجیل میمن کے وکلا نےاسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کرا رکھی تھی اور انہیں 20 مارچ کو عدالت میں پیش ہونا تھا جس کی وجہ سے وہ کراچی کے بجائے اسلام آباد پہنچے۔

    دوسری جانب شرجیل میمن کےساتھ اسلام آبادایئرپورٹ آنےوالےفیاض بٹ کی اےآروائی نیوزسےخصوصی گفتگوکرتے ہوئےکہاکہ شرجیل میمن کوقانون نافذ کرنےوالے اداروں نے گرفتارکیا۔

    فیاض بٹ کاکہناتھاکہ جہازسےاترتےہی ہمارےساتھ بدتمیزی کی گئی جبکہ سادہ لباس اہلکار شرجیل میمن کو اپنے ساتھ لےگئے۔انہوں نےکہاکہ شرجیل میمن پرصرف ایک مقدمہ ہےجس کی ضمانت کرارکھی ہے۔

    ادھرپیپلز پارٹی کےصوبائی وزیر امداد پتافی نے شرجیل میمن کی گرفتاری سے متعلق کہا کہ وہ سندھ اسمبلی کے رکن ہیں اور ان کے پاس ضمانت کے کاغذات تھے لیکن انہیں حراست میں لیے جانے کے دوران اس بات کا بھی خیال نہیں رکھاگیا۔

    شرجیل میمن نے رہائی کےبعد اےآروائی نیوزسےخصوصی گفتگوکرتے ہوئےکہاکہ آج میڈیاکوتمام صورت حال سےآگاہ کروں گا جبکہ پیرکو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ عدالت میں پیش ہونےکےبعدکراچی آنےکاپلان دوں گا۔انہوں نےکہاکہ مقدمات کاسامناکرنےپاکستان آیاہوں۔

    شرجیل میمن نیب ہیڈکوارٹرراولپنڈی سےرہائی کےبعد امدادپتافی،فیاض بٹ اورمکیش چاؤلہ کے ہمراہ سند ھ ہاؤس روانہ ہوگئے۔

    واضح رہےکہ شرجیل میمن سندھ حکومت کے وزیراطلاعات رہے ہیں اور ان پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں جبکہ نیب نے شرجیل میمن کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائر کررکھا ہے اور ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل ہے۔

  • عدالت کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ پیجزبلاک کرنے کا حکم

    عدالت کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ پیجزبلاک کرنے کا حکم

    اسلام آباد : فیس بک پر گستاخانہ پیجز کو بلاک کرنے کا عدالتی حکم دے دیا گیا، عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو خود انکوائری کمیٹی کی سربراہی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس کا حکم نامہ جاری کردیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تحریرکردہ حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے۔ مذکورہ حکم نامے کی کاپی اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے فوری طور پر سوشل میڈیا پر چلنے والے گستاخانہ مواد والے پیجز بلاک کریں، ساتھ ہی ساتھ دونوں اداروں کو اپی کارکردگی بھی بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

     عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ معاملے میں حساس اداروں کی معاونت درکار ہے، ایف آئی اے اس  معاملے میں ملوث غیرسرکاری ادارے کاتعین کرے۔

    ڈی جی ایف آئی اے خود انکوائری کی سربرائی کریں، عدالتی حکم میں مزید  کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پراٹارنی جنرل ذاتی طورعدالت میں پیش ہوں اور ذمہ دار افسرکی حاضری یقینی بنائیں۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس کا راستہ روکنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    اس سے قبل 8 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد فوراً بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ایف آئی اے رام کہانی نہ سنائے،عملی کام چاہیئے، عدالت

    اس سے قبل کیس کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد کے ملزمان کا تعین نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے رام کہانی نہ سنائے،عملی کام چاہیئے۔

    سوشل میڈیاپرگستا خانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں؟ عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے۔

    ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔ فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا اورپھر حکم دیا کہ توہین رسالت کے ملزمان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

  • سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادسےمتعلق مقدمہ درج

    سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادسےمتعلق مقدمہ درج

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق مقدمہ نامعلوم افراد کےخلاف درج کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نےگستاخانہ پیجز چلانے والوں کےخلاف ایف آئی آر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کےحکم کےبعددرج کی۔

    گستاخانہ پیجزچلانے والوں کےخلاف مقدمہ انسپکٹرارشادابڑوکی مدعیت میں تھانہ رمنامیں درج ہوا جس میں 295اے اور سی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    police

    خیال رہےکہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کو حکم دیاتھاکہ وہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد بلاک کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا تھاکہ اب تک آپ نے کوئی کارروائی کی ہے، معاملہ بہت حساس ہے جلد از جلد اس کو حل کیا جائے،اس معاملے پر آج ہی ایکشن لیں اور گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کریں۔

    مزید پڑھیں:ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت ہے، وزیراعظم کو بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    واضح رہےکہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دے دیا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےکہا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

  • ایئر پورٹس کی نجکاری عدالت میں چیلنج

    ایئر پورٹس کی نجکاری عدالت میں چیلنج

    اسلام آباد: کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ایئر پورٹ کی نجکاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ایئر پورٹ کی نجکاری عدالت میں چیلنج کردی گئی۔ شاہد اورکزئی نامی شخص کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ نجکاری کمیشن میں شفاف نیلامی کے بجائے اربوں روپے کے قومی اثاثے نامعلوم ٹھیکیداروں کو دیے جا رہے ہیں۔

    ihc-1

    ihc-2

    ihc-3

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن کے ہزاروں اہلکار بے روز گاری کا شکار ہوجائیں گے۔ وفاقی حکومت نے ہوائی اڈوں کو ٹھیکے پر دینے کے لیے کابینہ سے اجازت نہیں لی۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت حساس تنصیبات کو پرائیوٹ کمپنیوں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ سول اور فوجی ہوائی اڈے دہشت گردی کے نشانے پر ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت نجکاری کمیشن کے اس فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرے۔

  • یوم قائد پر چوری شدہ تقریرنشر ہونے سےروکی جائے،سبیل حیدر

    یوم قائد پر چوری شدہ تقریرنشر ہونے سےروکی جائے،سبیل حیدر

    اسلام آباد: اسلام آباد میں چھٹی جماعت کے طالب علم نے مبینہ طور پر اپنی تقریر چوری کرنے پر ایوان صدر کو چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق گیارہ سالہ سبیل حیدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ اس کی تقریر چوری کرلی گئی ہے، یوم قائد پر اس چوری شدہ تقریر کو نشر ہونے سے روکا جائے۔

    ایوان صدر میں 25 دسمبر کی تقریب کا عنوان ہے ’قائد اعظم اور بچے‘اور بچوں نے اس میں تقاریر کرنی ہیں، ہر بچے سے اسکرپٹ پہلے منگوایا گیا، منظوری کے بعد بچوں کو دے کر ایک ہفتے تیاری کا وقت دیا۔

    letter

    گیارہ سالہ سبیل حتمی ریکارڈنگ کے دوران باری کا انتظار کرتا رہا۔مگر اس کی تقریر کسی اور سے کرادی گئی۔اس چوری پر بچے نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    درخواست گزار بچے کے وکیل خاور امیر بخاری نے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں دلائل دیتے ہوئےموقف اپنایا کہ گیارہ سالہ بچے نے خود تقریر کا اسکرپٹ تیار کیا،جو اس کی اجازت کے بغیر کسی اور کو دے دیا گیا۔

    واضح رہے کہ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ یوم قائد کی چُرائی ہوئی تقریر کو نشر ہونے سےروکا جائے۔عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

  • عدالت نے چیئرمین پیمراسے ان کی تقرری پر جواب طلب کرلیا

    عدالت نے چیئرمین پیمراسے ان کی تقرری پر جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: عدالت نے چیئرمین پیمراابصار عالم کی تقرری کےخلاف درخواست پراُن سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ نےچیئرمین پیمرا ابصار عالم کے خلاف دائر کی گئی درخواست پرسماعت کی۔

    عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کےلیے دو اشتہارجاری کیے گئے،پہلے اشتہارمیں ماسٹرڈگری کوضروری قراردیاگیاتھا،دوسرے اشتہارمیں تعلیمی قابلیت بی اے کردی گئی۔

    عدالت نےدلائل سُننےکےبعدکابینہ ڈویژن،وزارت اطلاعات، پیمراریگولیٹری باڈی اورچیئرمین پیمراابصارعالم کونوٹس جاری کردیے۔چیئرمین پیمراکے وکیل نےعدالتی نوٹس وصول کرنے کی تصدیق کردی۔

    مزید پڑھیں:چیئرمین پیمراتعیناتی،لاہورہائیکورٹ نے ریکارڈ طلب کرلیا

    یاد رہے کہ رواں سال اکتوبر میں چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پرلاہور ہائی کورٹ نے تعیناتی کے متعلق تمام ریکارڈ طلب کیاتھا۔

    واضح رہے کہ چیئرمین پیمرا کے تقرری کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے ابصار عالم سےدو ہفتے کے دوران جواب طلب کرلیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دھرنے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دھرنے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا کرنے کی اجازت مل گئی۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد لاک ڈاؤن سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں تحریک انصاف کی جانب سے بابراعوان اور نعیم بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو حکم دیا کہ وہ دھرنا پریڈ گراؤند پر دے سکتے ہیں اور اگر عوام زیادہ ہوئی توایکسپریس وے پر دھرنا دینے کی اجازت ہےاس کے علاوہ کسی اور مقام پر دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہے۔

    عمران خان کا دھرنا روکنے کے خلاف تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ شہر میں کوئی کنٹینر نہ لگایا جائے اورانتظامیہ یقین دہانی کروائے کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصا ف کے وکیل بابر اعوان نے حکومتی اقدامات پرتنقید کرتےہوئےکہنا تھا کہ شریفستان نے پورے ملک کو کنٹینرستان بنا دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابراعوان کا کہناتھا کہ کل کی صورت حال کی وجہ سے عمران خان سے ملاقات نہیں ہوسکی اور ان کا کہناتھا کہ اسی وجہ سے عمران خان کا وکالت نامہ بھی دستخط نہیں کروایا جاسکا۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابراعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 10 بجے عدالت طلب کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی چیئرمین کو عدالت میں پیش کرنے کے انتطامات کے احکامات جاری کیے تھے۔

  • ہائی کورٹ نے تحریک انصاف اور انتظامیہ کو شہر سیل کرنے سے روک دیا

    ہائی کورٹ نے تحریک انصاف اور انتظامیہ کو شہر سیل کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے تحریک انصاف اور ضلعی انتظامیہ کو شہر سیل کرنے سے روکتے ہوئے دھرنے کے لیے پریڈ گراؤنڈ کو مختص کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے 2 نومبر کے دھرنے کو روکنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی عدالت میں پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ نے تحریک انصاف اور ضلعی انتظامیہ کو شہر سیل کرنے سے روک دیا۔

    کیس کی سماعت کے دوران اسلام آبائی ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ احتجاج کے لیے سی ڈی اے کی جانب سے جگہ مختص کی گئی ہے، لہٰذا سیاسی جماعتیں وہاں احتجاج کریں۔

    یہ جگہ سنہ 2014 میں سی ڈی اے نے اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیوں اور دھرنوں کے لیے مختص کی تھی جسے ’ڈیموکریسی پارک اینڈ اسپیچ کارنر‘ کہا جاتا ہے۔ احتجاج کے لیے مختص اس جگہ کو سی ڈی اے کی پیشگی اجازت کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ وفاقی دارالحکومت میں کوئی کنٹینر نہیں لگے گا۔ عدالت کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ دھرنے کے لیے پریڈ گراؤنڈ کو مختص کر کے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔

    عدالت نے آج آئی جی پولیس اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو ذاتی طور پر عدالت پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ دھرنے کی لائیو کوریج روکنے کے معاملے پر چیئرمین پیمرا کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں، یہ سب پر واضح ہونا چاہیئے۔

    بعد ازاں عدالت نے 31 اکتوبر کو عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    سماعت کے بعد درخواست گزار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت عالیہ نے دھرنے کے لیے مختص جگہ بتا دی ہے۔ عمران خان وہاں پر امن احتجاج کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف پاناما لیکس میں حکومت کی کرپشن سامنے آنے کے بعد 2 نومبر سے اس کے خلاف احتجاجی دھرنے کا آغاز کرنے جارہی ہے۔ عمران خان نے واضح طور پر کہہ رکھا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے دھرنے کو ملتوی یا منسوخ نہیں کیا جائے گا۔

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی

    اسلام آباد:سینیٹر کامل علی آغا کے زیرصدرات آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کااجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےاطلاعات کا اجلاس سینیٹرکامل علی آغا کی زیر صدارت ہواجس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے پیمرا سےڈاکٹرشاہد مسعودکے پروگرام پرنوٹس لینے کی وضاحت مانگ لی.

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا قائمہ کمیٹی کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ بنایاگیا میڈیا کا ضابطہ اخلاق وزارت اطلاعات نےسپریم کورٹ میں پیش ہی نہیں کیا.

    سینیٹرکامل علی آغاکاکہناتھاکہ حکومت کو چاہیےتھا سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کا تیارکردہ ضابطہ اخلاق پیش کرتی.انہوں نےکہاکہ پیمرا کوغیرسیاسی دیکھناچاہتےہیں.

    دوران اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات اورچیئرمین پیمراکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا.سینیٹرکامل علی آغا کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا غیر متعلقہ اخباری تراشے دکھا کرانہیں متاثر کرنےکی کوشش نہ کریں.

    کامل علی آغا نے استفسار کیا شوکاز اےآر وائی نیوزکو دیا اور پابندی اینکر پر لگائی گئی. میرا اور آپ کا قانون نہیں چلےگا آئین پاکستان چلےگا.

    انہوں نےاستفسارکیاکہ اینکر کو وضاحت کا موقع دیا ہے تو بتائیں،کسی کو بغیر سنےسزا نہیں دی جاسکتی جس پرابصارعالم کاکہناتھاچینل کوکونسل آف کمپلینٹ کےسامنےپیش ہونےکاموقع دیاگیا.

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نےاستفسارکیاکس قانون کے تحت شاہد مسعود پرپینتالیس دن کی پابندی لگائی،چیئرمین پیمراآرٹیکل ستائیس پڑھ کرسنائیں.جس پر ابصارعالم نےجواب دیتےہوئےکہا چیئرمین صاحب جذباتی نہ ہوں.

    *پیمرا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود پر پابندی لگا دی

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پیمرا نے اے آروائی کے پروگرام ’’لائیو ود شاہد مسعود‘‘پر کی پابندی لگادی تھی اور ساتھ ہی ڈاکٹر شاہد مسعود پر بھی پابندی لگائی گئی.

    *اسلام آباد ہائی کورٹ کا ’لائیوود شاہد مسعود‘ جاری رکھنے کا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آبادہائیکورٹ میں پروگرام ’لائیوود ڈاکٹرشاہدمسعود‘ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نےاے آروائی نیوز کے پروگرام ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود ‘  کو جاری رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے چودھری نثار کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چودھری نثار کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اسے ابتدائی سماعت پر ہی خارج کر دیا۔

    سلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک شہری شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایات پر سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا جبکہ انہوں نے اپنے بیان میں پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی تمام تر ذمہ داری سپریم کورٹ پر ڈال دی اور کہا کہ پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔

    وزیر داخلہ کے پارلمنٹ کے مشترکا اجلاس میں دیے گئے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پارلے منٹ کے اجلاس کی کارروائی کو عدالت میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات عائد کیے تھے کہ درخواست گزار کو حق دعویٰ حاصل ہے اور نہ ہی ہائی کورٹ اس درخواست کے لیے درست فورم ہے۔ شاہد اورکزئی نے کہا رجسٹرار آفس کے اعتراضات درست نہیں۔

    ا سلام آباد ہائی کورٹ اس سے قبل بھی غداری کے مقدمہ سے متعلق مختلف درخواستیں سن کر فیصلے دے چکی ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر نے کا مختصر فیصلہ سنادیا۔