Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے آج وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم

    جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے آج وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے آج وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست پر سماعت کی، شیرافضل مروت نے عدالت کے روبرو کہا گزشتہ روز ملاقات کا دن تھا لیکن ہماری ملاقات نہیں کرائی گئی۔

    جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ جیل سے استفسار نے کہا کیوں نہیں ملاقات کروا رہے؟ جیل حکام کی رضامندی سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک آرڈر جاری کر رکھا ہے۔

    جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ اُس آرڈر کے خلاف اپیل دائر کر کے اسے کالعدم کروا لیں، جب تک ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ کا آرڈر موجود ہے آپ کو ملاقات کرانی ہو گی، عدالتی آرڈر پر عملدرآمد کریں یہ نہ ہو کہ پھر شوکاز نوٹس جاری کرنا پڑے۔

    ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ جیل نے بتایا عدالتی حکم پر چار وکلاء کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروا دی تھی، جس ہر شیرافضل مروت نے کہا ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق ہفتے میں دو دن ملاقات کرائی جانی ہے، جیل حکام اس عدالت کے آرڈر پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔

    عدالت نے شیرافضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا عملدرآمد نہیں ہو رہا تو آپ توہینِ عدالت کی درخواست دائر کریں، توہینِ عدالت کی درخواست دائر ہوگی اور ہم اسے مہینے کیلئے نہیں چلائیں گے، ہم توہینِ عدالت کی درخواست پر ایک ہفتے میں فیصلہ کر دیں گے۔

    عدالت کا کہناتھا کہ یہ صرف موجودہ صورتحال سے متعلق نہیں، ہم اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ لکھیں گے، گزشتہ روز وکلاء کی ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟

    ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ نے کہا کل سیکیورٹی کی کوئی مشقیں چل رہی تھیں اس لیے ملاقات نہیں کرائی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے آج وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم دے دیا اور کہا جیل حکام آج بھی اور طے شدہ دنوں پر بھی ملاقات کرائیں گے۔

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کا عدالتی فیصلہ چیلنج ، سماعت آج ہوگی

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کا عدالتی فیصلہ چیلنج ، سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کاعدالتی فیصلہ چیلنج کردیا گیا ، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ آج سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی گئی۔

    سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اورکمشنراسلام آبادنےالگ الگ اپیلیں دائر کیں۔

    درخواستوں میں جیل ملاقات کی اجازت دینے کے سنگل بنچ کافیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی اورفیصل جاوید کو فریق بنایا گیا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ آج اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

  • گمشدہ بلوچ طلبا کے کیس میں 3 رکنی کمیٹی قائم

    گمشدہ بلوچ طلبا کے کیس میں 3 رکنی کمیٹی قائم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گمشدہ بلوچ طلبا کے کیس میں 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ، کمیٹی گمشدہ افرادسےمتعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گمشدہ بلوچ طلباء کی بازیابی کے کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

    جس میں گمشدہ بلوچ طلباء کی بازیابی کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین حساس اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی اور کہا اٹارنی جنرل منصور اعوان بھی کمیٹی کی معاونت کریں گے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی انٹیلیجنس بیورو پر کمیٹی مشتمل ہوگی، ڈی جی انٹیلیجنس بیورو کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

    کمیٹی گمشدہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی، کمیٹی لاپتہ بلوچ طلبا اور نئے لاپتہ ہونے والوں کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت سے پہلے پیش کرے گی۔

    کمیٹی متعلقہ ضلع اور ڈویژن کے سیکٹر کمانڈر سے معلومات لے کر سربمہر لفافہ میں رپورٹ پیش کرے گی، جس میں جبری گمشدگی میں ملوث ماتحت حکام کے خلاف کارروائی کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی۔

    عدالت نے وزیراعظم ، اور داخلہ و دفاع کے وزراء اور سیکریٹریز کو بھی اگلی سماعت پر طلب کر لیا، کیس کی آئندہ سماعت 28 فروری کو ہوگی۔

  • ڈپٹی کمشنر اسلام آباد جہاں بھی نظرآئیں، انہیں گرفتار کرلیں،  اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

    ڈپٹی کمشنر اسلام آباد جہاں بھی نظرآئیں، انہیں گرفتار کرلیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہریار آفریدی ، شاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔

    ڈپٹی کمشنرعرفان نوازتوہین عدالت کیس میں ہائیکورٹ پیش نہ ہوئے، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر، ایس پی صدر فاروق بٹر وکلا کےساتھ پیش ہوئے۔

    جس پر عدالت نے عدم حاضری پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد جہاں بھی نظرآئیں، انہیں گرفتار کرلیں، ڈی سی کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے والدہ کے ساتھ عمرے پر جانا ہے، اس لیے ابھی عرفان نواز میمن خیر پور میں ہیں۔

    جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا عدالت کو بتائے بغیر کیسے چلے گئے، عدالت نے چاروں صوبوں کے آئی جیز کوبھی حکم دیا کہ ڈی سی اسلام آباد کو گرفتار کرکے پیش کریں۔

  • اسلام آباد سے کوئی اغوا ہوا تو سیکریٹری داخلہ اور آئی جی کے خلاف مقدمہ ہوگا،  جسٹس محسن اختر کیانی  کی تنبیہ

    اسلام آباد سے کوئی اغوا ہوا تو سیکریٹری داخلہ اور آئی جی کے خلاف مقدمہ ہوگا، جسٹس محسن اختر کیانی کی تنبیہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تنبیہ کی ہے کہ اسلام آباد سے کوئی اغوا ہوا تو سیکریٹری داخلہ اور آئی جی کے خلاف مقدمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباء کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ کل میرے گھر چھاپہ مارا گیا۔ میرے ملازم کو پکڑ کر لے گئے ہیں۔

    جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہا کہ شیر افضل مروت کے گھر رات تین بجے کیوں گئے، میں بتا دیتا ہوں یہ کہیں گے کہ ہم گئے ہی نہیں تو شیر افضل مروت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد دس دن کے لیے جیل جائیں ٹھیک ہوجائے گا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ یہ لکی مروت نہیں، اسلام آباد کی بات کر رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ایم پی او آرڈرز کو غلط استعمال کرتے رہے، اب عدالتی فیصلے کے بعد وہ توہین عدالت کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ ایم این اے اور وکیل ہیں، ان کے ساتھ اسلام آباد میں یہ ہو رہا ہے، اگر اسٹیٹ کے ادارے یہ کریں گے تو چوروں اور ڈاکووں سے شہریوں کی حفاظت کون کرے گا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ آپ دیکھ لیں کسی دن اپنے گھر آنے والے کو گولی مارے گا، آپ ڈریں اس وقت سے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف کوئی اٹھ کھڑا ہو۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے کوئی بھی بندہ اغوا ہوا تو آئی جی اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ کیخلاف مقدمہ درج ہوگا، سارے دنیا دیکھ رہی ہے، یہاں مختلف سفارتخانے ہیں، وہ دیکھ رہے ہوں گے کہ وہ کیسے دارالحکومت میں رہتے ہیں، بغیر وارنٹ کے لوگو کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں، پرائم منسٹر ہوتے تو دیکھتے کہ یہاں کس طرح کام ہو رہے ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یونیفارم کی عزت کو بحال کرانے کی ضرورت ہے، بعد ازاں کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو علیمہ خان کیخلاف کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو علیمہ خان کیخلاف کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم کیخلاف کارروائی سے روک دیا اور انکوائری کی تفصیلات طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی آئی اے سائبر کرائم ،انسداد دہشتگردی ونگ کے نوٹسز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، وکیل درخواست گزار شیراز رانجھا ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل شیراز رانجھا نے بتایا کہ ایف آئی اے کےپاس کوئی مٹیریل نہیں جس سے سائبر کرائم ہوا ہو ،علیمہ خان کیخلاف جاری انکوائری یا شکایت کو خارج کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے رپورٹ منگوا لیتے ہیں دیکھتےہیں انکوائری ہےبھی کہ صرف شکایت ہے، ایف آئی اےآج ہی علیمہ خان کیخلاف انکوائری یا شکایت کی تفصیلات فراہم کرے، آپ کورپورٹ کاپی مل جائےتوآپ اپناجواب ایف آئی اےکوجمع کرادیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس دوران ایف آئی اے علیمہ خان کو ہراساں نہ کرے اور علیمہ خان کیخلاف کوئی تادیبی کارروائی بھی نہ کرے۔

  • عدالتی احاطے سے ملزم کی گرفتاری، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

    عدالتی احاطے سے ملزم کی گرفتاری، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

    اسلام آباد: پولیس کو عدالتی احاطے سے کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے خاتون ملزمہ شبانہ کنول کی گرفتاری کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ہائی کورٹ اور ماتحت عدالت کے احاطے سے کسی بھی ملزم کی گرفتاری سے پولیس کو روک دیا۔

    جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا ہائیکورٹ، سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن رخسار مہدی عدالتی حکم پر ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے ان کو ہدایت کی کہ آئی جی اسلام آباد سے میٹنگ کر کے اپنا ایس او پی بنائیں اور عدالت کو اس سے آگاہ کریں، اور آئی جی صاحب کو بتائیں کہ ہائیکورٹ کے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوگا۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے کہا ہائیکورٹ کے احاطے سے اہلکار نے جو گرفتاری کی اس پر میں شرمندہ ہوں، جسٹس ارباب نے کہا آپ انتہائی قابل اور اپ رائٹ آفیسر ہیں، آپ اپنے آئی جی سے ملیں اور ایس او پی بنائیں، ایس ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ عموماً احاطے سے گرفتاری کبھی ہوتی نہیں پتا نہیں کیوں اس کیس میں ایسا ہوا، متعلقہ اے ایس آئی معطل کو کر دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات بھی کر رہے ہیں، آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

    جسٹس ارباب نے کہا آپ کو تکلیف دینے کا مقصد آپ کو بتانا تھا کہ عدالت کے احاطے سے گرفتاریاں شروع ہو گئی ہیں، وہ خاتون تھی جیسے ہی اس عدالت سے باہر گئی اسے گرفتار کر لیا گیا، فیکٹ آپ کو پتا ہے کہ مئی 2023 میں کوئی ایف آئی آر درج تھی، ہم نے پوچھا کوئی اور کیس ہے تو بتا گیا کہ کوئی کیس نہیں، لیکن جب وہ باہر گئی تو اسے گرفتار کر لیا گیا، آپ اپنے آئی جی سے میٹنگ کریں اور ایس او پیز طے کریں۔

    جسٹس ارباب محمد طاہر نے حکم دیا کہ ہائی کورٹ، سیشن کورٹ یا کسی خصوصی عدالت کے احاطے سے کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، انھوں نے ہدایت کی کہ آپ احاطہ عدالت سے گرفتاری روکنے پر ہدایات لیں گے، اور جو بھی اس میٹنگ کا آرڈر ہوگا آپ یہاں دیں گے، اس کے لیے ہم آپ کو دو دن کا وقت دیتے ہیں، ہدایات لے کر ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیں۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے عدالت سے استدعا کی کہ شریک ملزم کا کیس بھی دیکھ لیں جس کی وجہ سے یہ خاتون گرفتار ہوئی، جسٹس ارباب نے کہا اسے بھی دیکھ لیں گے وہ کوئی سپارے نہیں بیچتا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو دن بعد تک ملتوی کر دی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کے امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کے امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا دانستہ طور پر لوگوں کو اٹھانا بالکل بھی مناسب نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے شعیب شاہین ،علی بخاری کی درخواست پر احکامات جاری کیے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس جتنی درخواستیں آئیں اسی دن کارروائی ہوئی، الیکشن کمیشن نے آئی جی اسلام آباد کو معاملہ دیکھنے کا حکم دیا۔

    ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ 112 امیدواروں میں سے صرف 2 نے ایسے الزامات لگائے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے تو ان کی ہی شکایات آنی ہیں نا تو ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ ہم نے تمام جماعتوں کو ایک جیسی لیول پلیئنگ فیلڈدی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا واقعی؟ ایس ایس پی آپریشنز نے جواب دیا کہ بالکل، اس قسم کی کوئی صورتحال نہیں، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے یقینی بنائیں کہ کسی کارکن کو ہراساں نہ کیا جائے، دانستہ طور پر لوگوں کو اٹھانا بالکل بھی مناسب نہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ ذمہ داری لے رہے ہیں تو آپ نے اس بات کو یقینی بھی بنانا ہے، عوام کا اعتماد ہی سب سے اہم ہے۔

  • توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس : بانی پی ٹی آئی کا ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع

    توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس : بانی پی ٹی آئی کا ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی نے ضمانت کی الگ الگ درخواستیں دائرکردیں۔

    جس میں احتساب عدالت کا فیصلہ کلعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے اور کہا گیا ہے کہ کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت منظور کی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت نے دونوں کیسوں میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کر دی تھی چیئرمین نیب ، ڈی جی نیب، تفتیشی افسر درخواست میں فریق ہیں۔

    دائر درخواستوں میں کہنا ہے کہ کیسز کا ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت منظور کی جائے ، میرے اوپر بنائے گئے مقدمات سیاسی انتقام اور بدنیتی پر مبنی ہیں، سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے دباؤ کے باوجود سیاسی نوعیت کے کیسز بنانے سے انکار کیا تھا۔

  • نکاح کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا گیا ، خاور مانیکا کو نوٹس جاری

    نکاح کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا گیا ، خاور مانیکا کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے خاور مانیکا کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق نے نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواست پر سماعت کی ۔ عدت نکاح کیس میں خاور مانیکا کی کمپلینٹ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

    بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت نے استفسارکیا عمومی طور پر عدت کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے ؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا عمومی طور پر 90 روز دورانیہ ہوتا ہے لیکن تقی عثمانی صاحب نے اس میں وضاحت کی ہے ، اس ججمنٹ کے ہوتے ہوئے کمپلینٹ سرے سے بنتی ہی نہیں ، عدت کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا قانون فرض کریں کہ اس متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود نہ ہو، قانون کے مطابق تو نکاح اگر عدت میں ہوا تو وہ بعد میں ریگولرائز ہو جاتا ہے، اگر نکاح باقاعدہ بھی نہیں ہوتا تو اس میں جرم کیا ہے؟ آپ نے اس درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟

    سلمان اکرم راجہ نے کہا نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو جاری سمن چیلنج کیے ہیں، تسلیم شدہ ہے کہ 496 بی میں دو گواہ موجود نہیں ہیں ، اس کے باوجود چارج فریم ہو چکا گواہوں کے بیانات آج ریکارڈ کرنے کے لیے رکھا ہوا ہے۔

    جج نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا انہوں نے اپنا کیس بیان کیا ہے آپ اپنا فتوی لے آئیں دیکھ لیں گے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدت میں نکاح کے کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا اور کیس کی مزید سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کر دیا، تاہم عدالت نے درخواست گزار حنیف کی کمپلینٹ کے خلاف درخواست واپس لینے پر خارج کردی۔