Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ
-
ذکاءاشرف نےچیئرمین پی سی بی کا چارج سنبھال لیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بحال ہونے والے ذکا اشرف نے چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھال لیا ہے، ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف انتقامی کاروائی کا ارادہ نہیں رکھتا ہوں، دوسری جانب حکومت نے ذکا اشرف کی بحالی کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے قزافی اسٹیڈیم پہنچے تو بورڈ کے عہدیداروں نے انکا استقبال کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ نہ ہوتی تو یہ دن دیکھنے کو نہ ملتا، پیٹرن ان چیف وزیر اعظم میاں نواز شریف کیساتھ ملکر کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
-
پرویزمشرف کی انٹرا کورٹ اپیل کیلئے قائم عدالتی بینچ تحلیل
سابق صدر پرویز مشرف کی انٹرا کورٹ اپیل کیلئے تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بنچ سے علیحدگی اختیار کرلی۔
سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس نور الحق قریشی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت جسٹس شوکت نے بنچ سے اپنی علیحدگی اختیارکرنے کا فیصلہ سنایا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ عدالتوں نے سابق صدر پرویز مشرف کو ریلیف دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مشرف کا نظر بندی کیس میں انھوں نے فیصلہ سنایا تھا، اس لیے وہ یہ مقدمہ نہیں سن سکتے، جسٹس شوکت کے بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد بینچ کی تشکیل نو کیلئے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیجوا دیا گیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر پرویز مشرف کے وکلا بھی اعتراض کر چکے تھے۔
-
مشرف کی خصوصی عدالت سے استثنیٰ کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی سے استشنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرویز مشرف کے پیش ہونے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس ریاض خان نے کی، سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل خالد رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
انھوں نے سنگل بینچ کے روبرو دلائل میں موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت کے قیام اور دائرہ اختیار کے حوالے سے دائر انٹر کورٹ درخواستوں کی جب تک سماعت نہیں ہوجاتی اُس وقت تک پرویز مشرف کو عدالت نہ بلایا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ دیر بعد حکم نامہ جاری کرتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔
-
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکاؤنٹنٹ جنرل کی جبری رخصت ختم کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکاؤنٹنٹ جنرل طاہر محمود کی جبری رخصت ختم کرکے اُنھیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
اکاؤنٹنٹ جنرل طاہر محمود نے جبری رخصت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائرکی تھی، عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل کے بعد وفاق کی جانب سے جاری کردہ جبری رخصت کا نوٹفکیشن معطل کردیا جبکہ اے جی پی آر، فنانس اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چودہ دن میں جواب طلب کرلیا۔
وکیل صفائی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ایک ماہ پہلے وفاق نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو معطل کیا لیکن عدالت نے بحال کردیا، عدالتی حکم کے بعد وفاق نے طاہر محمود کو تین ماہ کی جبری رخصت پر بھیج دیا، آرٹیکل تیرہ کے مطابق جبری رخصت یا معطل ایک کام وفاق کرسکتا ہے۔
عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے طاہر محمود کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
-
افتخار چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی آج ہی فراہم کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گا ڑی آج ہی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بُلٹ پروف گاڑ ی فراہم کرنے کا حکم دے دیا، شیخ فیصل ایڈووکیٹ کی درخواست پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ سابق چیف جسٹس کو صرف نوے روز کیلئے خطرہ نہیں، انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزراء کی گاڑیوں کے خرچے بھی حکومت برداشت کرتی ہے، سابق چیف جسٹس کو آج ہی بُلٹ پروف گاڑی فراہم کی جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت کے سامنے شہری رویہ نہ اپنایا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے ملک بھر کی بار کے دورے کرنے ہیں، لہذا انہیں بُلٹ پروف گاڑ ی فراہم کی جائے۔
-
پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے شہداء فاؤنڈیشن کیس کی سماعت ہائی کو رٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست شہداء فاوٴنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کیخلاف کئی مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، پرویز مشرف کی نقل و حرکت قابل اعتراض ہے۔ حسین حقا نی بھی سپریم کورٹ سے اجا زت لیکر ملک سے باہر گئے۔ لیکن اب سپریم کورٹ کے بلوانے پر بھی واپس نہیں آرہے ہیں۔
اگر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف بیرون ملک چلے گئے تو پھر واپس نہیں آئے گے، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر مختلف کیسز چل رہے ہیں اورآپ بیماری کا بہانا کر کہ ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں، جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کی ضمانتیں منظور کرنے والی عدالتوں کاکام ہے کہ وہ اُنکی پیشی یقینی بنائیں، پرویزمشرف عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ خصوصی عدالت کے دائرہ اختیارمیں مداخلت نہیں کرسکتی، عدالت نے حکم دیا، جس کورٹ نے پرویز مشرف کو ضما نت دی درخواست گزار اسی کورٹ سے رجوع کرے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کر دی۔
-
جڑواں شہروں کو سی این جی تین دن فراہم کی جائے، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو عدالتی حکم نہ مانے پر ایک بار پھر نوٹس جاری کر دیا ہے، عدالت نے ایس این جی پی ایل کو اسلام آباد اور روالپنڈی کو کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی این جی کی بندش کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس شو کت عزیز صدیقی نے کی، عدالت میں سی این جی مالکان کی جانب سے قمر افضل ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔
قمر افضل نے عدالت کو بتایا کہ سوئی نادرن گیس کمپنی کے اہلکار سی این جی اسٹیشنوں سے میڑ اتارکرلے گئے ہیں، عدالت نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے ریجن کے سی این جی اسٹیشنوں کے حوالے سے حکم امتناعی برقرار رکھتے ہوئےسوئی سدرن گیس کمپنی کو عدالتی حکم نہ مانے پر ایک بار پھر نوٹس جاری کر دیا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد اور روالپنڈی کے سی این جی اسٹیشنز کو ہفتے میں تین دن گیس فراہم کی جائے، کیس کی سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔
-
مشرف کی ٹرائل کورٹ کاروائی سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل کورٹ کی کارروائی سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت تین جنوری تک ملتوی کردی۔
پرویزمشرف کے ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے استثنیٰ سے متعلق درخواست پاکستان سوشل جسٹس پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف کو خود ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے استثنیٰ کے حوالے سے آرٹیکل دو سو اڑتالیس کا حوالہ دینا چاہیئے تھا۔
عدالت نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو درخواست دی ہے آپ ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے متاثر نہیں ہیں، آپ نے اپنی درخواست پر لگے اعتراضات دور نہیں کئے۔
جس پر درخواست گزار اختر شاہ نے کہا کہ وہ لاہور سے مقدمےکے لئے آرہے ہیں، انھیں کچھ وقت دیا جائے،عدالت نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین جنوری تک ملتوی کردی۔