Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیس کو سلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیس کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی اوران کے قانونی شوہرکیخلاف درخواست بدنیتی پرمبنی ہے استدعا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ایسٹ کا11 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدت کےدوران نکاح کےکیس کو خارج کرنے کا حکم دیاجائے اور اس درخواست کے زیرالتوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے۔

    درخواست گزار کے وکلا کی جانب سے کیس کو آج ہی سماعت کیلئے مقرر کرانے کی کوشش جاری ہے۔

  • وفاقی حکومت کو بلوچ طلبا کی بازیابی کیلئے 13 فروری کی ڈیڈلائن

    وفاقی حکومت کو بلوچ طلبا کی بازیابی کیلئے 13 فروری کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو بلوچ طلباکی بازیابی کیلئے تیرہ فروری کی ڈیڈلائن دے دی اور مسنگ پرسنز کے گھر پہنچنے کی حتمی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نےبلوچ لاپتہ طلباکیس پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

    جس میں وفاق سے آئندہ سماعت پر تمام مسنگ پرسنز کے گھر پہنچنےکی حتمی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ مسنگ طلبا کی بازیابی کیلئےعدالتی مہلت میں 13 فروری تک توسیع کی جاتی ہے۔

    حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیراعظم، سیکرٹری داخلہ و دفاع اور سیکیورٹی اداروں سےابھی بیان حلفی نہیں مانگ رہے، اگر لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو وہ بیان حلفی لیں گے اور قانون کےمطابق کارروائی بھی ہوگی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے جبری طور پر گمشدہ بلوچ طلبا کی لسٹ عدالت میں پیش کی، عدالت کوبتایا گیا کہ 12 بلوچ مسنگ اسٹوڈنٹس کے کیس حل طلب ہیں، وفاقی حکومت نےیقین دہانی کرائی آئندہ کسی کو اغوا یا جبری طور پر گمشدہ نہ کیا جائے گا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نےیقین دہانی کرائی تمام مسنگ پرسنز کو ہر صورت بازیاب کرایاجائے گا، یہ بھی کہاغیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ بیانات اور ایکشن پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے مثبت اشارے ہیں،اس سے بلوچ فیمیلیز کی داد رسی ہو گی جن کے پیارے سالوں سے لاپتہ ہیں۔

    عدالتی حکم نامے کے مطابق سمی دین بلوچ نے بتایا اس کے والد کو لاپتہ ہوئے ایک دہائی سے زیادہ وقت گزر چکا، ٹیسٹ کیس کے طور پر یہ معاملہ بھی اٹارنی جنرل کو ریفر کیا جاتا ہے،اٹارنی جنرل ریاستی اداروں سے سمی دین بلوچ کے والد کے بارے میں پتہ کریں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ سمی دین بلوچ نےکہا بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے نام سے مشہور گروپ نے بھی کیمپ لگا لیا ہے، ایس ایچ او کوہسار نےبتایا بلوچ شہدا کی نمائندگی کرنیوالوں نے بھی دھرنے کے لیے اپنا کیمپ لگایاہے، پولیس کے مطابق دونوں کیمپ مخالف سمتوں میں واضح باؤنڈری لائن کیساتھ موجود ہیں، پولیس نے یقین دہانی کرائی دھرنے کے مقام پر امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائےگا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم واپس لے لیا ، اٹارنی جنرل نے ان کیمرہ کارروائی کواز سر نو کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کے اِن کیمرہ ٹرائل کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، اٹارنی جنرل نے کہا 14 دسمبر کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا تو دوبارہ گواہوں کا بیان قلمبند کرتے ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے دو دفعہ غلط فیصلہ کیا، جس پر جسٹس گل حسن نے کہا ہم سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب اگر آپ کارروائی کو واپس لے جانا چاہتے ہیں تو وہاں سے کریں جب آرڈر پاس ہوا تھا، اس حوالے سے باقاعدہ آرڈر بھی جاری کریں گے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا ہم تمام 13 گواہوں کے بیانات دوبارہ قلمبند کرانے کو تیار ہیں جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں 25 گواہ ہیں، 12 کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔

    جس پر عدالت نے سائفر کیس میں دیا گیا حکم امتناع واپس لے لیا اور 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کالعدم قرار دے دی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کردیئے اور کہا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، اٹارنی جنرل نے 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی از سر نوکرنے کی یقین دہانی کرادی۔

  • نواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی ، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    نواز شریف کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی ، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف آج العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنسز میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیلوں پر سماعت آج ہوگی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر دوپہر 12 بجے کے بعد سماعت کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف مریم نواز کے ہمراہ اسلام آباد آئیں گے اور عدالت میں پیش ہوں گے، اس موقع پر نوازشریف ن لیگ کی قانونی ٹیم سے بھی ملاقات کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

    سابق وزیراعظم شہبازشریف کی بھی اسلام آباد روانگی متوقع ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد نواز شریف کا مری میں قیام کاامکان ہے، جہاں ان کی خیبرپختونخواکے رہنماؤں سےاہم ملاقاتیں ہوں گی۔

    نواز شریف کی اتحادی جماعت کے رہنماؤں سے ملاقات کاشیڈول طے کیا جارہاہے، نواز شریف رواں ہفتے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کےاعلان پر حتمی مشاورت کریں گے۔

  • بلوچ طلبا گمشدگی کیس میں اہم پیش رفت، آئندہ سماعت پر  نگراں وزیراعظم   طلب

    بلوچ طلبا گمشدگی کیس میں اہم پیش رفت، آئندہ سماعت پر نگراں وزیراعظم طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبا گمشدگی کیس میں آئندہ سماعت پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کر لیا اور کہا سات دن کا وقت ہے،پچپن لاپتا بلوچ طلبہ لائیں ورنہ وزیراعظم پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچ گمشدگی کمیشن کی سفارشات پرعمل درآمد کیس کی اسلام آبادہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، وزرا کی قائم کمیٹی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل 11بجے طلب کرلیا۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے وزراکمیٹی کے اجلاس کی رپورٹ پیش کی، ایک صفحے پر مشتمل 6نکات کی رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ پر جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کیا اور رپورٹ کی کاپی واپس کردی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے رپورٹ اس عدالت کے لیے شرم کا مقام ہے ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں ، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو احساس ہونا چاہیے تھا یہ بلوچ طلبا کا معاملہ ہے۔

    عدالت نے کہا کہ وزیرانسانی حقوق کوبھی بلائیں گے ، یہ کام ایگزیکٹو کا تھا لیکن وہ کام عدالت کررہی ہے، کیا ہم معاملہ اقوام متحدہ کوبھیجیں ، کیا اپنے ملک کی بے عزتی کرائیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم اوروزراکو طلب نہ کرنے کی استدعا کی ، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس میں ایسی کوئی بات نہیں، سب مذاق بنایا جا رہا ہے، اس ملک کےلوگوں کیساتھ اس سے بڑھ کر اور کیا توہین ہوگی جب لوگ گمشدہ ہورہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت دفاع سے کون ہے؟ وزارت دفاع کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا، عدالت نے ریمارکس دیئے وزیر داخلہ کو کہیں وہ بھی پیش ہوں کوئی فرق نہیں پڑتاانکی پیشی سے تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم استدعا کر رہے ہیں وزراکو نہ بلایا جائے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے جن کو بلارہے ہیں، ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر بلوچستان کے حقوق کی بات کررہےہیں ، سات روز کا وقت دیتا ہوں عمل درآمد کریں۔

    بلوچ طلباگمشدگی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر وزیر اعظم کو طلب کر لیا اور کہا کمیشن سفارشات پر55 گمشدہ بلوچ طلبا پیش کریں ورنہ وزیر اعظم پیش ہوں۔

    عدالت نے بلوچ طلباکی گمشدگی کیس پر 29 نومبر کو وزیر اعظم کو طلب کرتے ہوئے کہا 55لوگوں کو لے آئیں ورنہ وزیر اعظم ذاتی حیثیت میں پیش ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا ، وزیر دفاع ، وزیر داخلہ ، سیکرٹری دفاع ،سیکرٹری داخلہ بھی پیش ہوں۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی کمیٹی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر رکھی ہے اور وفاق کی جانب سے تین وزرا کی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی  کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم

    چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے پرسوں تک حکم امتناعی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اوپن کورٹ سماعت اور جج آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت کا مطلب اوپن کورٹ نہیں، جس طرح سے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی، اسے بھی اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ کی جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کر دیں گے۔

    جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہوا ہے، تمام ٹرائلز تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیر معمولی ٹرائل ہو گا۔

    جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جارہا ہے ؟ آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے۔

    جس ہر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لیکر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا تو جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں تینوں نوٹیفکیشنز ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں ہیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کب کن حالات میں کسی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوا کہ جیل ٹرائل ہو گا، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پانچ گواہ اس وقت بھی جیل میں بیانات ریکارڈ کرانے کے موجود ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی کابینہ نے دو دن پہلے جیل ٹرائل کی منظوری دی۔ کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟

    عدالت نے استفسار کیا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہو گا؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات کے مطابق اے ٹی سی جج کی تعیناتی ایگزیکٹو نے شروع کی، ریکارڈ کے مطابق اے ٹی سی جج کی تعیناتی بھی ایگزیکٹو نے کی، چیف جسٹس سے رائے لی گئی لیکن یہ پراسس ایگزیکٹو نے شروع کیا انہوں نے مکمل کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے حج کا کہنا تھا کہ اندرا گاندھی کیس کا جیل میں ہوا لیکن وہاں بی بی سی اور تمام جرنلسٹس کو کور کرنے کی اجازت تھی، وہ بھی سابق وزیراعظم کا ٹرائل تھا یہ بھی سابق وزیراعظم کا ٹرائل ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے اٹارنی جنرل صاحب شاید میں زیادہ بول رہا ہوں ، ایک جج کو زیادہ بات نہیں کرنی چاہئیے، ویک اینڈ پر مجھے اس کیس کے بارے قانون پڑھنے کا موقع ملا۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے ریڈر آپ کو این جے پی ایم سی کا فیصلہ فراہم کریں گے۔ سائفر کیس ٹرائل کرنے والے جج کی تعیناتی ایگزیکٹو کی طرف سے کی گئی، ہمارے چیف جسٹس سے مشاورت کی گئی لیکن تعیناتی ایگزیکٹو نے کی۔ اب جو ٹرائل جیل میں ہورہا ہے وہ ہش ہش نہیں ہونا چاہئے۔

    ہائی کورٹ کے حج نے ریمارکس دیئے اندرا گاندھی کے کیس میں بھی ٹرائل تہاڑ جیل میں ہوا تھا۔ جب فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں میڈیا کو بھی اجازت تھی۔ وہاں بھی ایک سابق وزیر اعظم کا کیس تھا یہاں بھی سابق وزیر اعظم کا کیس ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 نومبر تک سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم دیتے ہوئے اسٹے آرڈر جاری کر دیا، اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کیس کو کل رکھ لیں حکم امتناعی نہ دیں۔

    عدالت نے اسٹے آرڈر نہ جاری کر کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی اور جیل ٹرائل کرنے سے متعلق تمام ریکارڈ جمعرات کو طلب کر لیا۔

  • نیب   کو مطلوب ایک اور ملزم نے وطن واپس آکر عدالت میں سرنڈر کردیا

    نیب کو مطلوب ایک اور ملزم نے وطن واپس آکر عدالت میں سرنڈر کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب ) کو مطلوب ملزم سابق سینیٹر وقار احمد نےبیرون ملک سےواپس آکر عدالت میں سرنڈرکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے بعد بیرون ملک سے نیب کیس کا ایک اور ملزم وطن واپس پہنچ گیا، نیب لاہور کے کیس میں نامزد ملزم سابق سینیٹر وقار احمد نےعدالت میں سرنڈر کردیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب لاہور کو مطلوب ملزم وقار احمد خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔

    سابق سینیٹر وقار احمد اپنے وکیل کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نےسابق سینیٹر وقار احمد کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور ملزم کو لاہور کی متعلقہ عدالت میں دس دن میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے نیب کو سابق سینیٹر وقار احمد کی گرفتاری سے بھی روک دیا، وقار احمد پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر رہ چکے ہیں۔

  • العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس : نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے

    العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس : نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد : العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے ، عدالت نے آج 26 اکتوبر تک نوازشریف کی حفاظتی ضمانت بھی منظور کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ و ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے کی متفرق درخواستوں پر آج سماعت ہوگی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ میں کیس کی سماعت2بجکر30منٹ پر ہوگی، چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کریں گے۔

    عدالت نےآج26اکتوبرتک نوازشریف کی حفاظتی ضمانت بھی منظورکررکھی ہے اور نیب سےجواب طلب کیا ہے کہ نوز شریف کی اپیلوں کی پیروی کرنی ہے یا ریفرنس واپس لینا ہے ،

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ،ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کے کیس سے متعلق رجسٹرار آفس نے سیکیورٹی سرکلر جاری کردیا ہے۔

    جس میں کہا تھا کہ نواز شریف کیس کی سماعت کل ڈھائی بجے مقرر ہے خصوصی پاسز جاری ہوں گے اور نواز شریف کی لیگل ٹیم کے 15 افراد کی اجازت ہوگی جبکہ لا افسران کو 10 پاسز جبکہ صحافیوں کو 30 پاسز جاری کیے جائیں گے۔

    یاد ہے گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر بغیر چیکنگ 300 افراد کمرہ عدالت میں داخل ہو گئے تھے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں   نواز شریف کی کل پیشی،  پولیس متحرک

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی کل پیشی، پولیس متحرک

    اسلام آباد : ڈی آئی جی سیکیورٹی اویس احمد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی کل پیشی پر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی کل پیشی کے لئے پولیس متحرک ہوگئی ، ڈی آئی جی سیکیورٹی اویس احمد اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

    ڈی آئی جی سیکیورٹی نے چیف جسٹس کی کورٹ روم اور اطراف سمیت چیف جسٹس کی عدالت کے انٹری پوائنٹس کاجائزہ لیا۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف کا کل العزیزیہ ،ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنےکا کیس مقرر ہے ، اس حوالے سے رجسٹرار آفس نے بھی سیکیورٹی سرکلر جاری کردیا ہے۔

    جس میں کہا ہے کہ نواز شریف کیس کی سماعت کل ڈھائی بجے مقرر ہے خصوصی پاسز جاری ہوں گے اور نواز شریف کی لیگل ٹیم کے 15 افراد کی اجازت ہوگی جبکہ لا افسران کو 10 پاسز جبکہ صحافیوں کو 30 پاسز جاری کیے جائیں گے۔

    گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر بغیر چیکنگ 300 افراد کمرہ عدالت میں داخل ہو گئے تھے۔

  • نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں 26 اکتوبر تک توسیع ،حکم نامہ جاری

    نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں 26 اکتوبر تک توسیع ،حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنس سابق وزیراعظم نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے کےحکم میں 26 اکتوبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیلیں بحال ہونے کی درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریری حکم نامہ جاری کیا، حکم نامے میں کہا کہ 19 اکتوبر کے حکم کےمطابق نواز شریف عدالت میں حاضر ہوئے ، سرنڈر کیا ، اپیلیں بحالی کی نواز شریف کی کی دو درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ استدعا کی گئی نیب نے ہدایات لینے کیلئےوقت مانگا ہے تب تک حفاظتی ضمانت دی جائے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نےکہا نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض نہیں۔

    حکم نامے نے کہا کہ نواز شریف کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں 26 اکتوبر تک توسیع کی جاتی ہے ، نواز شریف کےوکیل 26 اکتوبر کومتفرق درخواستیں قابل سماعت ہونےپر عدالت کومطمئن کریں۔

    عدالتی حکم میں کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں موجودنیب پراسیکیوٹرنےنوٹس وصول کیا، نیب پراسیکیوٹر نےموقف اپنایاادارےکواپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، نیب پراسیکیوٹر نےکہا باضابطہ جواب ادارے سےہدایات لیکرجمع کرایا جائے گا اور یہ بھی بتایا کہ ادارے کا نوازشریف کو گرفتار کرنےکا کوئی ارادہ نہیں، اپیلوں پر دلائل دینےہیں یا ریفرنس واپس لینا ہے، نیب پراسیکیوٹر آئندہ سماعت پر آگاہ کریں گے۔