Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • نواز شریف کی کل پیشی ،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا سرکلر جاری

    نواز شریف کی کل پیشی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کا سرکلر جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی کل پیشی کے موقع پر سرکلر جاری کردیا، جس میں کہا انٹری کارڈ جاری ہونے والوں کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے متعلق سرکلر جاری کردیا گیا۔

    جس میں کہا ہے کہ کمرہ عدالت میں صرف ان افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی جنہیں رجسٹرار سے انٹری کارڈ جاری ہوں گے۔

    سرکلر میں کہنا تھا کہ 15 پٹیشنرز، وکلا ٹیم اور 10 لا افسران کو کمرہ اور 30صحافیوں کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں نواز شریف کو وطن واپسی پر ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا تھا اور 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کو ایئرپورٹ پرگرفتاری سےروکنےکااحکامات جاری کئے تھے، نیب نے نواز شریف کو واپسی پر حفاظتی ضمانت دینے کے لیے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

  • عدالت نے  نواز شریف کو  ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے نواز شریف کو ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں نواز شریف کو وطن واپسی پر ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا اور 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، نواز شریف کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ جبکہ نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود ، افضل قریشی اورنعیم سنگھیڑا عدالت میں پیش ہوئے۔

    نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے شرجیل میمن کے کیس کا حوالہ دیا ، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا مؤقف ہے؟ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں اشتہاری تھے اس میں بھی وارنٹ معطل ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس وہ آرڈر ہیں؟ جس پراعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہآرڈر ہو گیا ہےوکلا ابھی احتساب عدالت سےآرہےہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نعیم سنگھیڑا کے نواز شریف کے حق میں دلائل دیے ، چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب کامؤقف تبدیل تونہیں ہوا تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نہیں نیب کو مؤقف وہی ہے ، ہائی کورٹ نےآرڈر میں لکھا تھا اپیل کنندہ واپس آئے تو اپیل بحال کراسکتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے یہی پوچھا تھا نیب کا کیا مؤقف ہے؟ کوئی تبدیلی تو نہیں؟ جس پر نیب نے کہا کہ ابھی تو یہی مؤقف ہے کہ نواز شریف آتے ہیں تو ہمیں آنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے کہاں سے ہدایات لی ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ہم نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے ہدایات لی ہیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کر دیں کہ آپ کواعتراض نہیں، ہم حفاظتی ضمانت دےکرکیس پیر کو مقرر کردیتے ہیں ، جس پر وکیل نواز شریف نے بتایا ٹرائل کورٹ نے منگل کے لیے کیس رکھا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کوواپسی پر ائیرپورٹ پر گرفتار ی سے روک دیا ، 24 اکتوبر تک گرفتار کرنےسے روکا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر تک نواز شریف کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کو ایئرپورٹ پرگرفتاری سےروکنےکااحکامات جاری کردیئے اور کہا نیب نے نواز شریف کو واپسی پر حفاظتی ضمانت دینے کے لیے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

  • سرکاری ملازمین کو بڑا دھچکا

    سرکاری ملازمین کو بڑا دھچکا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی سفارش پر سرکاری ملازمین کی مستقلی روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کمیٹی کی سفارشات پر سرکاری ملازمین کی بحالی اور مستقل کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتوں ،محکموں کو کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد سے روک دیا اور کہا ای اوبی آئی، سی ڈی اے،اوور سیز پاکستان فاؤنڈیشن کمیٹی پاکستان اسٹیل ،ایف آئی اے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ کریں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل ،ایف آئی اے بھی خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ کریں، کمیٹی کی ملازمین کی بحالی کی سفارشات پرعمل ہوا تومحکمےان احکامات کوختم کریں۔

    عدالت نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات کیخلاف درخواستوں گزاروں کی تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے کمیٹی سفارشات پرعمل نہ کرنے سے افسران کیخلاف تادیبی کارروائی غیر قانونی قرار دے دی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی رولزآف بزنس کے تحت اسپیشل کمیٹی اختیارات سےتجاوزنہیں کرسکتی، وفاقی حکومت نے بھی خصوصی کمیٹی کی سفارشات کو سپورٹ نہیں کیا۔

    ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اسپیشل کمیٹی کی سفارشات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، کمیٹی کا پارلیمنٹ کو سفارشات بھیجنے کا مینڈیٹ تھا ، کمیٹی نے براہ راست اداروں کو ہدایات بھیجنا شروع کردی تھیں۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمیٹی نے ای او بی آئی کو عدالتی فیصلے سےبرطرف 358 ملازمین کو بحال کرنے کاحکم دیا، تمام اقدامات سے تاثر دیا گیا کمیٹی قانون سے بالا تر اور آئینی مینڈیٹ سے باہر ہے۔

    خصوصی کمیٹی کے کام سے تاثر تھا کہ اداروں میں اختیارت کی تقسیم کی اسکیم کیخلاف کام کررہی ہے، ایف آئی اے افسران کو کریمنل پروسیڈنگ کیلئے شوکاز جاری کی قانونی حیثیت نہیں، عدالت کو بتایا گیا رولز میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ کمیٹی اداروں کو بلا کراحکامات دے۔

    خیال رہے پاکستان اسٹیل ، ای او بی آئی و دیگر نےخصوصی کمیٹی کی ملازمین سےمتعلق سفارشات کو چیلنج کیا تھا ، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا۔

    خصوصی کمیٹی نے کنٹریکٹ ، ڈیلی ویجر اور پروجیکٹ ملازمین کومستقل کرنے اور سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے پر کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے قمر باجوہ اور فیض حمید کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے قمر باجوہ اور فیض حمید کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کوغلط بیان کرنے کے کیس میں قمر باجوہ اور فیض حمید کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کو غلط بیان کرنے کے کیس میں جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ، جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور دیگر کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ اندراج کی درخواست پرنوٹس جاری کر دیا۔

    عدالت نے صحافی جاوید چوھدری، شاہد میتلا، پیمرا اورپریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ غلط اور من گھڑت طریقہ سے مختلف ایونٹس کو ظاہرکرکے داغدار کیا گیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے شہری عاطف علی کی درخواست پر تحریری حکم جاری کیا، حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمہ اندراج درخواست کے بعد بار بار استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا، ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ مقدمہ درج کرکے کارروائی کرے۔

    درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے صرف ویورشپ کیلئے دو آرٹیکل لکھے جس کا معاشرے پر منفی اثر پڑا، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کرمنل رویہ سامنے آیا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ کرمنل ایکٹ باجوہ اور فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا، جنرل باجوہ اور جنرل فیض قانونی رکاوٹ عبورکرکے سنگین جرم کےمرتکب ٹھہرے، توجہ حاصل کرنے کیلئے صحافت کی آڑمیں آرٹیکلزسے ریاستی ادارے کی منفی تصویرپیش کی گئی، ایسےواقعات کے تناظر میں عوام اور اداروں میں عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: فیصل مسجد پارکنگ میں قلفی بیچنے والے ریڑھی بان فرمان اللہ کی ضمانت منظور ہو گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی قید اور جرمانے کا مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے، اور مدعی کی فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا۔

    فرمان اللہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وفاقی دارالحکومت میں فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگا کر قلفی بیچ رہے ہیں، سی ڈی اے کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، بی بی سی نے بھی اس پر رپورٹ شائع کی تھی، مجسٹریٹ نے فرمان اللہ کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ کر کے جیل بھیج دیا تھا۔

    ریڑھی بان قلفی فروش فرمان اللہ

    فرمان اللہ کی جانب سے اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فرمان اللہ پر بنیادی الزام یہ لگایا گیا کہ انھوں نے بغیر لائسنس کے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگائی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چارج فریم ہوا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ ابھی تک کوئی چارج فریم نہیں ہوا، چالان جمع ہوا ہے، اور میرے مؤکل کو مجرم قرار دیا گیا، حالاں کہ انھوں نے مانا ہے کہ وہ اپنا گھر چلانے کے لیے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگاتا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور فرمان اللہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

  • فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کارروائی روکنے کی استدعا مسترد

    فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کارروائی روکنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے حسین احمد چوہدری کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کے خلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

    جس میں عدالت نے فواد چوہدری کی الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور سیکرٹری کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، سماعت کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کارروائی جاری رکھے لیکن حتمی فیصلہ نہ کرے۔

    حکمنامے میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کے وکیل کے مطابق چیف الیکشن کمشنروممبران کے پاس کارروائی کا اختیار ہے، وکیل کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس خلاف قانون ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر یاممبران نے سیکرٹری کو شوکاز نوٹس جاری کرنےکااختیارنہیں دیا، کیس کی آئندہ سماعت جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔

  • اسلام آباد میں جعلی اور غیر قانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے

    اسلام آباد میں جعلی اور غیر قانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اور غیرقانونی چھاپوں سے کاروباری افراد کے لٹنے کے کیس میں غلط بیانی اور غلط رپورٹ جمع کرانے پر ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کو توہین عدالت کا شوکازنوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جعلی اور غیرقانونی چھاپوں سے کاروباری افراد لٹنے لگے، تھانہ لوہی بھیر کی حدود سے غیرقانونی چھاپے میں سرکاری اہلکار رقم و دیگر قیمتی سامان لے اڑے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے غلط بیانی پر ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد سعید رمضان کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے غلط رپورٹ جمع کرانے پر سعیدرمضان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ ڈائریکٹرجنرل ایڈمن اسلام آباد جواب جمع کرائیں کیوں نہ انہیں توہین عدالت پرسزادی جائے اور ایک ہفتےمیں شوکاز نوٹس کی کاپی سعید رمضان کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی ، جس میں چیف کمشنراسلام آباد نے سپا سینٹر پر چھاپہ غیرقانونی قرار دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف کمشنر نے ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی جی ایڈمن اسلام آباد کی انکوائری رپورٹ کاجائزہ لیا، چیف کمشنر رپورٹ کے مطابق چھاپے میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔

    تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق نہ تو سرچ وارنٹ لیے گئے نہ ہی حاصل کرنےکی کوشش کی گئی، چیف کمشنر کے مطابق چھاپہ غیر قانونی تھا، سپا سینٹر سے رقم سابق مجسٹریٹ امجدحسین کے ڈرائیور اور پرائیویٹ میڈیا پرسن نے چھینی۔

    عدالتی حکم میں کہنا تھا کہ چیف کمشنر کے مطابق رقم چھیننے میں 2 پولیس کانسٹیبل بھی ملوث تھے، رپورٹ کے مطابق چھاپے کے وقت مجسٹریٹ بھی موقع پر موجود نہیں تھے، چیف کمشنر کے مطابق امجد حسین سے ایگزیکٹو مجسٹریٹ اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق امجد حسین جعفری کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری افسر بھی تعینات کردیا ہے، چیف کمشنر کے مطابق اختر زمان کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور پولیس اہلکاروں کےخلاف ڈسپلنری کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے 20 جون کو کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

  • کیا آئین و قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اسلام‌آباد ہائی کورٹ

    کیا آئین و قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اسلام‌آباد ہائی کورٹ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کی ہے کہ کیا آئین و قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے کو آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کے سمن معطل کرنے کا حکمنامہ جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں عدالت نے شہریوں کی آڈیو ٹیپ اور آڈیو لیکس پراٹارنی جنرل سےمعاونت طلب کرتے ہوئے وفاق، وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور پی ٹی اے کو بھی پٹیشن میں فریق بنانے کی ہدایت کردی۔

    سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پٹیشن پر پیراوائز کمنٹس جمع کرانے کی ہدایت کی اور اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو عدالتی معاونین مقرر کردیا۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آئین و قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کونسی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم کی تحت ریکارڈنگ کر سکتی ہے؟

    حکمنامے میں کہا گیا کہ آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے کیا سیف گارڈز ہیں؟ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کونسی اتھارٹی ذمہ دار ہے؟

    عدالت نے سوال کیا غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی گئی کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ بتائیں کہ پارلیمنٹ کسی پرائیویٹ شخص کے معاملے پر انکوائری کر سکتی ہے؟

    حکمنامے میں سوال کیا گیا کہ کیا رولز اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ اسپیکر پرائیویٹ اشخاص کی گفتگو لیک ہونے پرخصوصی کمیٹی بنائیں؟ پارلیمنٹ کے احترام میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کیا جا رہا،پٹیشنر نجم الثاقب کو خصوصی کمیٹی کی جانب سے طلب کرنے کا سمن 25 مئی تک معطل رہے گا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے،جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے، اسد عمر کے دو ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں۔

    جس پر اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے، اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں۔

    بابر اعوان نے اسد عمر کو عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں ، اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرینڈر کر دیں،جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا ، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔

    بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جن دو کیسوں میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سلام آباد ہائیکورٹ میں تھری ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ، وکیل فائزہ اسد ملک اورتیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے ، اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ ایچ الیون پولیس آفس کوپی ٹی آئی کارکنان نےآگ لگائی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کیا شاہ محمود قریشی پر کوئی مقدمہ ہے، جس پر اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ مجھے معلوم کرنا ہوگا کہ کوئی مقدمہ ہے یانہیں تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ چیک کریں شایدکوئی مقدمہ ہوگیاہوگا ، وکیل کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نےوڈیوبیان دیا کہ کوئی توڑ پھوڑ نہ کی جائے۔

    شاہ محمود قریشی کی بیٹی عدالت میں پیش ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے شاہ محمود قریشی پچھلی حکومت میں وزیر خارجہ رہے۔

    وکیل تیمور ملک نے بتایا کہ ملیکہ بخاری کو عدالت نے رہا کیا،اڈیالہ جیل کےباہرسےگرفتار کرلیا ، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ
    میں آؤٹ آف دی باکس نہیں جاؤں گا۔

    عدالت نے شاہ محمود قریشی کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے دی اور ان کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا، اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کئے۔