ترنول(27 جولائی 2025): اسلام آباد فوڈ اتھارٹی نے چھاپے کے دوران 50 سے زائد گدھے اور 25 من گدھے کا گوشت برآمد کر کے غیر ملکی شہری کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فوڈاتھارٹی نے ترنول کے قریب ہوٹلوں کو فراہم کیا جانے والا گدھےکا 25 من گوشت اور 50 زندہ گدھے برآمد کر ایک غیر ملکی کو حراست میں لے لیا۔
ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کی ہدایت پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا، ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گدھے کا گوشت کن علاقوں میں فراہم کیا گیا ہے اس کی تفتیش جاری ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ موقع پر موجود ایک غیر ملکی شہری کو پولیس کے حوالےکردیا گیا،ٓ جبکہ گوشت کو غیر ملکی باشندوں کے کھانے کیلئے استعمال کرنےکی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
فوڈ اتھارٹی نے ملوث افراد کے خلاف فی الفور اندراج مقدمہ کا حکم دے دیا جبکہ گوشت کو تلف کردیاگیا۔
اسلام آباد : نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے برساتی ریلے میں بہہ جانے والی گاڑی کا بونٹ اور دروازہ مل گیا تاہم باپ بیٹی کی تلاش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام اباد کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز 5 میں کار سمیت باپ بیٹی کے برساتی ریلے میں بہہ جانے کے معاملے پر ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے باپ بیٹی اور کار کی تلاش شروع کی۔
کشتیوں غوطہ خوروں اور جدید الات کی مدد سے آپریشن کا آغاز کیا گیا، آپریشن جی ٹی روڈ سوا پل سے شروع کیا گیا، تو سواں پل کے قریب دریا کے پاس گاڑی کا بونٹ اور دروازہ مل گیا۔
ریسکیو اہلکار دو روز سے کشتیوں، غوطہ خوروں اورجدید آلات کی مدد سے لاپتا والد اور بیٹی کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
ریسکیوحکام نے بتایا دریائے سواں میں پانی میں بہاؤمیں کمی کے باعث آپریشن بڑے پیمانے پر جاری رکھا جائےگا، زیرزمین نالوں اورپانی کی دیگر گزرگاہوں پربھی آپریشن کررہے ہیں، امید ہےگاڑی اوراُس میں سوارافراد تک جلد پہنچ جائیں گے۔
یاد رہے 22 جولائی کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز فائیو میں کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی اپنی بیٹی کے ہمراہ کار میں سوار ہو کر گھر سے نکلے تھے کہ سوسائٹی کے برساتی نالے میں کار بند ہونے کے باعث پانی میں بہہ گئی تھی۔
واقعہ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ بے بس باپ گاڑی سے مدد کے لیے پکارتا رہا، کار میں ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی اوران کی پچیس سال کی بیٹی سوار تھیں۔
اس کے ساتھ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد ہونے والی طوفانی بارش کے باعث سید پور ولیج میں متعدد گاڑیاں بہہ گئیں تھیں۔
اسلام آباد : زیر زمین برساتی نالے کی گزرگاہ میں ریسکیو آپریشن کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے باپ بیٹی یا گاڑی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے باپ بیٹی کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ زیر زمین برساتی نالے کی گزرگاہ میں آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے ، گزرگاہ کی کھدائی کر کے تربیت یافتہ کھوجی کتے بھی گزارے گئے تھے تاہم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی یا گاڑی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
ریسکیو حکام کے مطابق اپریشن میں ریسکیو1122 کی گاڑیاں کشتیاں غوطہ خور جدید الات کے ذریعے سرچ کیا گیا۔
کاک پل پر ریسکیو آپریشن شروع،گورکھ پور ،سواں پل کے نیچے جال بچھا دیئے گئے، سی ڈی اے کی خصوصی کشتیوں کے ذریعے دریائے سواں میں تلاش کیا جائے گا۔
گذشتہ روز ٹیموں کو کار کا بمپر اور کچھ پرزے دریائے سواں سے مل گئے تھے تاہم ریسکیو حکام کا کہنا تھا پانی کے زیادہ دباؤ کے باعث آپریشن میں شدید مشکلات کاسامنا ہے۔
یاد رہے نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں نشیبی علاقے میں گاڑی بے قابو ہو کر سیلابی ریلے میں بہہ گئی اور کار سوار باپ بیٹی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے۔
واقعہ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بے بس باپ گاڑی سے مدد کے لیے پکارتا رہا، کار میں ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی اوران کی پچیس سال کی بیٹی سوار تھیں۔
اس کے ساتھ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد ہونے والی طوفانی بارش کے باعث سید پور ولیج میں متعدد گاڑیاں بہہ گئیں تھیں۔
اسلام آباد: ملک میں سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے شہریوں کو ہنی ٹریپ کر کے بھتہ خوری کے رجحان میں اضافہ ہو گیا ہے۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے فراڈ فری لانسنگ سے بچاؤ کی ایڈوائزری جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر بالخصوص پنجاب میں سوشل میڈیا کے ذریعے ’فراڈ فری لانسنگ‘ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ فیک جاب آفرز کے لیے شہری سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان کی فری لانسنگ کمیونٹی میں شامل ہو جائیں، جب نوجوان واٹس ایپ گروپس میں شامل ہو جاتے ہیں تو انھیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق جو شہری فحش مواد کے خلاف ری ایکٹ کر دیتے ہیں، تو پھر ان کو رپورٹ کرنے کی دھمکی دے کر ٹریپ کر لیا جاتا ہے، اور اس طرح گروپ میں شامل افراد کو قانونی کارروائی کی دھمکیاں دے کر ان سے 10-15 لاکھ روپے بٹورے جاتے ہیں۔
سائبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ شہریوں کی واٹس ایپ ڈی پی، یوزرنیم اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کے ذریعے ہدف بنایا جا رہا ہے، صارفین کو بغیر اجازت واٹس ایپ گروپ میں شامل کر کے نشانہ بنایا جاتا ہے، اور ایسے واٹس ایپ یا ٹیلی گرام اکاؤنٹ کے ذریعے صارفین کو ہدف بنایا جایا ہے جو تصدیق شدہ نہیں ہوتا۔
ایڈوائزری میں سفارش کی گئی ہے کہ شہری واٹس ایپ سمیت سوشل پلیٹ فارمز پر پروفائل اور گروپس میں شامل کیے جانے کی سیٹںگ ایڈجسٹ کریں، اور واٹس ایپ اور ٹیلیگرام کے ذریعے آنے والی جاب آفرز سے محتاط رہیں، کسی بھی گروپ سے غیر اخلاقی مواد کو ڈاؤن لوڈ یا فارورڈ کرنے سے اجتناب کریں، اور غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کے لیے تعاون کرنے کی کسی ریکوئسٹ کا جواب نہ دیں، نیز ڈیجیٹل لا پروفیشنلز اور سائبرکرائم لائرز سے رابطہ رکھنے کی کوشش کریں۔
اسلام آباد: نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی میں سوار باپ اور بیٹی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ، جس کی ویڈیو سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور گردونواح میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش جاری ہے، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایسے میں ایک المناک واقعہ سامنے آیا، جہاں اسلام ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی آبی ریلے میں بہہ گئی۔
عینی شاہدین نے بتایا گاڑی میں باپ بیٹی سوار تھے ، کار سوار افراد نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی لیکن پانی کابہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے دونوں افراد کار سمیت پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ کار سمیت ڈوبنے والے کرنل(ر)اسحاق اور انکی بیٹی کی تلاش جاری ہے ریسکیوکے غوطہ خور،نیوی اور پولیس کی ٹیمیں تلاش کررہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ برساتی نالہ دریائے سواں میں گرتا ہے، اس سے قبل 500میٹر کاکنکریٹ کو رہے، شیڈ کے نیچے اندھیرے اور پانی کے شدید دباؤ کے سبب آپریشن میں مشکلات ہیں۔
اس سے قبل ریسکیو 1122 نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں مزید بارش کا ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور شہروں اور ملحقہ علاقوں میں خصوصی 1122 ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صبغت اللہ نے کہا ہے کہ کسی بھی بارش کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دریائے سوان اور دیگر مقامات پر پانی کی کشتیاں اور دیگر ضروری سامان مہیا کر دیا گیا ہے اور سیلاب کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
یاد رہے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی، بابو سرٹاپ اور اطراف میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے باعث سیاحوں کی پندرہ گاڑیاں ریلے میں بہہ گئیں، جس میں پانچ لاشیں نکال لی گئیں اور چارافراد کو بچا لیا گیا جبکہ درجنوں افراد لاپتا ہیں۔
اسلام آباد: پارلیمنٹیرینز کے بعد ڈاکٹرز بھی تنخواہوں میں اضافہ کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا ہے، اس سلسلے میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر سربراہ پمز نے وزارت صحت کو خط لکھا ہے۔
سیکریٹری صحت کے نام مراسلے میں پمز کے سربراہ پروفیسر عمران سکندر نے اسپتال کے زیر تربیت ڈاکٹروں کے کم ماہانہ اعزازیہ پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس اور ایچ اوز کا اعزازیہ بڑھانے کا مطالبہ جائز ہے۔
سربراہ پمز کا کہنا تھا کہ اسپتال کے پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس اور ہاؤس آفیسرز کا اعزازیہ کم ہے، ٹرینی ڈاکٹرز ماہانہ ایک لاکھ 4390 اعزازیہ وصول کر رہے ہیں، یہ اعزازیہ پنجاب، کے پی، آزاد کشمیر سے کم ہے، جہاں انھیں ڈیڑھ لاکھ اعزازیہ دیا جاتا ہے۔
انھوں نے مراسلے میں لکھا کہ وفاقی اسپتالوں کے ٹرینی ڈاکٹرز کا اعزازیہ 2020 کے بعد نہیں بڑھایا گیا ہے، مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث اب اعزازیے میں اضافہ ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پمز کے پی جیز اور ایچ اوز کا مریضوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ہے، یہ اسپتال کے فعال نظام کا اہم جزو ہیں، یہ طویل اور آن کال ڈیوٹی کرتے ہیں، اب یہ کم اعزازیے پر اضطراب کا شکار ہیں، اور ڈاکٹروں کے مورال میں کمی سے پیشنٹ کیئر سروسز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سربراہ پمز نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کے پی جیز اور ہاؤس افسران کا اعزازیہ دیگر صوبوں کے برابر کیا جائے، اعزازیہ بڑھنے سے ڈاکٹرز کو بنیادی ضروریات پورا کرنے میں آسانی ہوگی۔ دریں اثنا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے اسپتالوں میں پی جیز اور ایچ اوز ڈاکٹرز 1 ہزار سے زائد ہیں۔
اسلام آباد: تمام بجلی کمپنیوں کے بلوں کی تقسیم پاکستان پوسٹ کے سپرد کر دی گئی۔
پاکستان پوسٹ حکام کے مطابق ملک بھر میں بجلی بلوں کی پرنٹنگ اور تقسیم کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، تمام بجلی کمپنیوں کے بل اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم ہوں گے۔
تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے الیکڑک کے ساتھ بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے بات چیت ابھی جاری ہے۔
تازہ ترین پیش رفت کے مطابق اب پاکستان پوسٹ کے ملازمین بجلی بل تقسیم کیا کریں گے، پہلے مرحلے میں بلوں کی تقسیم آزمائشی بنیادوں پر شروع کی جائے گی اور ابتدائی طور پر ہر ڈسکوز کے ایک سب ڈویژن میں پوسٹ آفس عملہ بل تقسیم کرے گا۔
پائلٹ پراجیکٹ کامیاب ہونے کی صورت میں اس کو مرحلہ وار توسیع دی جائے گی، 6 ماہ میں بلوں کی تقسیم کا مکمل نظام پاکستان پوسٹ کو حوالے کر دیا جائے گا، اور حتمی مرحلے میں بجلی بلوں کی چھپائی بھی پاکستان پوسٹ کرے گا۔
بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے سے تمام پوسٹ ماسٹر جنرلز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، پوسٹ آفس ملازمین کو ڈسکوز اسٹاف کے ساتھ مل کر پہلے مرحلے کے لیے سب ڈویژن کا چناؤ کرنے کے احکامات بھی دے دیے گئے ہیں۔
راولپنڈی: رات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، اب تک 140 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہو چکی ہے۔
واسا کا کہنا ہے کہ جڑواں شہروں میں چوبیس گھنٹوں سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، مجموعی طور پر اب تک 140 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہو چکی ہے، نالہ لئی کٹاریاں پر پانی کی سطح 16 فٹ، گوالمنڈی پل پر 15 فٹ تک جا پہنچی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ چند گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے، ریسکیو ٹیمیں شہر کے مختلف مقامات پر امدادی کارروائیوں کے لیے اسٹینڈ بائی ہیں۔ ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی ہر صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، پاک فوج کے دستے الرٹ ہیں، مدد کے لیے بلایا جا سکتا ہے۔
سید پور میں 53، گولڑہ 77، بوکڑہ 95، پی ایم ڈی 63، شمس آباد 67، کچہری میں 105 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پیرودھائی اور گوالمنڈی میں 90 ملی میٹر، کٹاریاں میں 80 ملی میٹر بارش ہوئی، حکام کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کے لیے ہیوی ڈی واٹرنگ سیٹس سرگرم ہو چکے ہیں، اور نشیبی علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔
راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ اور مری روڈ کی شاہراہیں زیر آب آ گئی ہیں، نشیبی علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہے، راولپنڈی میں بارش پانی گھروں میں داخل ہوا اور بجلی کی فراہمی معطل ہو چکی ہے، دریں اثنا، نالہ لئی کے اطراف خطرے کے سائرن بھی بجا دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد: پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا سینیٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق آر آئی یو جے کے صدر طارق ورک پر پولیس تشدد کے خلاف سینیٹ سے واک آؤٹ کیا جا رہا ہے، اجلاس سے واک آؤٹ آج شام کیا جائے گا۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے کیوں کہ پولیس تشدد سے سینئر صحافی طارق علی ورک کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، اعلامیہ واک آؤٹ کمیٹی کے مطابق آج ساڑھے 4 بجے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے صدر طارق علی ورک کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری، تشدد اور تھانہ نیو ٹاؤن کی حوالات میں بند کیے جانے کے واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
رپورٹس کے مطابق سینئر صحافی طارق علی پر نیو ٹاؤن پولیس نے اس وقت تشدد کیا تھا جب وہ اپنے صحافی ساتھی کو پولیس سے چھڑوانے کے لیے گئے تھے۔
لاہور: تاجروں کی آئندہ ہفتے ہڑتال کی کال کے بعد حکومت متحرک ہوگئی ہے، چیمبرز اور تاجر رہنماؤں کو اسلام آباد بلالیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر اختیارات کیخلاف تاجروں کی 19جولائی کی ہڑتال کی کال کی تاریخ قریب آتے ہی وزیرخزانہ نے چیمبرز اور تاجر رہنماؤں کو دارالحکومت اسلام آباد بلایا ہے، تاجر قیادت اور وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے درمیان کل شام 4 بجے مذاکرات ہونگے۔
اسلام آباد میں کل اہم بیٹھک ہونے کا امکان ہے، کاروباری برادری کے مطالبات پر بات چیت کی جائے گی، میاں ابوذر شاہ نے کہا کہ ہم اسلام آباد جائیں گے، حکومت سے مذاکرات میں تحفظات رکھیں گے۔
وزیرخزانہ سے ملاقات کے حوالے سے صدر لاہور چیمبر کا کہنا تھا کہ حکومت کو واضح پیغام دیں گے، ایف بی آر کے اختیارات ناقابل قبول ہیں۔
گزشتہ دنوں کراچی چیمبر آف کامرس کا کہنا تھا کہ 19 جولائی کو کاروبار مکمل بند رکھیں گے، ایف بی آر کے قانون 37 ڈبل اے، 37 بی کے خلاف مکمل ہڑتال کریں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو مزید ہڑتالیں کی جائیں گی، لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، راولپنڈی چیمبر بھی ہڑتال کریں گے، ایف بی آر کو جو اختیارات دیے گئے ہیں اس میں کاروبار ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایف بی آر کے قانون 37 اے اور 37 بی کے خلاف کراچی، لاہور اور فیصل آباد چیمبرز آف کامرس نے کاروبار بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔