Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • ججز کی چھٹیاں ختم ہو گئیں، عدالتوں کی طرف واپسی

    ججز کی چھٹیاں ختم ہو گئیں، عدالتوں کی طرف واپسی

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): اسلام آباد ہائیکورٹ کی موسمِ گرما کی تعطیلات ختم ہو گئیں، ججز چھٹیاں گزار کر عدالتوں کی طرف واپس آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں موسم گرما کی تعطیلات ختم ہو گئی ہیں، معمول کی عدالتی کارروائی کا آغاز ہو گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام ججز چھٹیوں سے واپس آ گئے، اور آج سماعتیں کریں گے۔

    جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے ڈویژن بنچ کی کازلسٹ آویزاں کر دی گئی، دونوں ججز کے سنگل بنچز ختم کر کے ٹیکس ریفرنسز کے لیے اسپیشل ڈویژن بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔

    ہائیکورٹ میں یکم جولائی سے 31 اگست تک 2 ماہ موسم گرما کی عدالتی تعطیلات رہیں، عدالتی تعطیلات کے دوران صرف ہنگامی نوعیت کے کیسز زیر سماعت رہے۔

    گرمیوں کی 3 ماہ تعطیلات کے بعد اسکول کھل گئے

    واضح رہے کہ بانی پی ٹی ائی کے 28 ستمبر اور 26 نومبر کے 7 مقدمات میں درخواست ضمانت کی سماعت بھی آج ہوگی، 28 ستمبر اور 26 نومبر کے مقدمات تھانہ نیو ٹاؤن وارث خان ٹیکسلا سٹی میں درج ہیں۔ بانی پی ٹی ائی کے وکلا محمد فیصل ملک، غلام حسنین مرتضیٰ بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی مذکورہ سات مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    سات مقدمات کے تفتیشی افسران نے عمران خان کی جیل ہی میں گرفتاری ظاہر کر کے انھیں جوڈیشل کروانے کی عدالت سے استدا کی تھی، آج بانی پی ٹی آئی کی ان مقدمات میں درخواست ضمانت کی سماعت ہے، یہ سماعت راولپنڈی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ کریں گے، پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا اور پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوں گے۔

    راولپنڈی اڈیالہ جیل میں اسیر بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے سے متعلق درخواست کی سماعت بھی آج ہوگی، عمران خان کے وکیل محمد فیصل ملک نے اور وکیل محمد فیصل ملک نے درخواست دائر کی تھی، سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ کریں گے، گزشتہ سماعت پر اڈیالہ جیل انتظامیہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو اب تک دی جانے والی تمام طبی امداد کی تفصیلات کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل

    اسلام آباد (17 اگست 2025): اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل بنچز تشکیل دے دیے ہیں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی منظوری سے مختلف بنچز تشکیل دے دیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں بنچز کی تفصیل اور ہر بنچ کے دائرہ کار سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بنچ کمرشل کیسز سنے گا جب کہ جسٹس اربارب محمد طاہر کا بنچ تعلیمی اداروں سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا۔

    اس کے علاوہ جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل پر مشتمل خصوصی بنچ فائننشل انسٹی ٹیوشن آرڈیننس کے تحت دائر کیسز سنے گا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بنچ بھی تشکیل دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ یہ بنچ کمپنیز ایکٹ کے تحت کیسز کی سماعت کرے گا۔

  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم : ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم : ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ  نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم کیس میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اےکی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے موقف کی تائید ہے، ایف آئی اےرپورٹ کے مطابق جج کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا اور ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکم امتناع برقرار رکھا

    جسٹس بابرستار نے ایف آئی اے رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے؟ ایف آئی اے کو معلوم نہیں عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟

    عدالت کے استفسار پر ایف آئی اے کے وکیل نے بتایاکہ شکایت جج  نے نہیں ان کے بھانجے نے درج کروائی تھی۔

    جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے تحفظات پر ہے، کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہے، آپ کو پتہ ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججوں کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہمات چلیں؟

    جج کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کےمعاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے،اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

  • ’’راولپنڈی پولیس نے جنوری میں مبینہ طور پر 4 بھائی اٹھا کر لا پتا کر دیے‘‘

    ’’راولپنڈی پولیس نے جنوری میں مبینہ طور پر 4 بھائی اٹھا کر لا پتا کر دیے‘‘

    اسلام آباد: اسلام آباد کے تھانہ کھنہ کی حدود سے جنوری سے لاپتا چار بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چاروں بھائیوں کو راولپنڈی پولیس نے جنوری میں اٹھایا تھا، چیف جسٹس نے ایس ایس پی راولپنڈی اور ایس ایس ایس پی اسلام آباد کو جمعرات کو ذاتی حیثیت میں ہائیکورٹ طلب کر لیا، اور وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے بھی مغویوں سے متعلق رپورٹ جمعرات کو طلب کر لی۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے تنبیہہ کی کہ دونوں ایس ایس پیز پیش رفت رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں، ورنہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، انھوں نے حکم دیا کہ دونوں ایس ایس پیز جعمرات کو اس بات سے عدالت کو آگاہ کریں کہ اب تک مغوی کیوں بازیاب نہیں ہوئے۔

    کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے حکام عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس عامر فاروق نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ ایک ایس ایچ او کی کتنی تنخواہ ہوتی ہے، افسر نے جواب دیا کہ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ لاکھ روپے، چیف جسٹس نے پوچھا کیا ڈیڑھ لاکھ روپے میں ایف سکس اور ایف سیون میں گھر بن سکتا ہے؟ افسر نے جواب دیا نہیں مائی لارڈ ناممکن ہے، چیف جسٹس نے کہا پھر وہاں گھر کیسے بن رہے ہیں؟ کیا فرشتے دے رہے ہیں پیسے؟

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایس پی راولپنڈی کیوں نہیں آئے کہاں ہیں وہ؟ پولیس افسر نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں آ رہے ہیں، لیکن راستے بند ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کیا وہ راستے میں ہی ہمیشہ رہیں گے، ایسا تاثر جا رہا ہے کہ جیسے پولیس ملی ہوئی ہے، مغوی کہاں ہیں؟ اگر روسٹرم پر کھڑے ہوں تو سوچ سوچ کر جواب دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی سے کہا وارنٹ گرفتاری جاری کر دوں ایس پی کے؟ اسے کہو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہو۔

    کیس کی سماعت کے لیے درخواست گزار لاپتا شہریوں کی والدہ کی جانب سے مفید خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، انھوں نے بتایا کہ چاروں بھائیوں کو راولپنڈی پولیس نے اسلام آباد کی حدود کھنہ سے اٹھایا، اور اب دونوں پولیس حکام کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں اٹھایا۔

    عدالت نے ایس ایس پی راولپنڈی اور اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

  • پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان اسمبلی کو بڑا ریلیف مل گیا

    پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان اسمبلی کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار ایم این ایز کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیکر گرفتار ارکان اسمبلی کوجوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سنایا ، پارلیمنٹ سے گرفتاری کرنے پر چیف جسٹس عامر فاروق نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کے خلاف ایک درخواست آئی ہوئی ہے، آئندہ ہفتے سنوں گا، اسپیکر قومی اسمبلی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن یہ عدالت بھی معاملہ دیکھ سکتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی ادارے کا وقار باقی نہیں رہنے دینا، کر کیا رہے ہیں؟ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، ملک کے حالات دیکھیں اور آپ پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ممبران کو گرفتار کر لیا۔

    پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کے روبروکہا جلسے میں ریاست مخالف خوفناک تقاریر کی گئیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپکی بات مان لی جائے پھر تو قتل کے ملزم کا تواین کائونٹرکرادیں، آپکی بات مان لی جائے تو پھر فیئر ٹرائل کہاں رہ گیا، کسی نے کتنا ہی سنگین جرم کیا ہو اسکو فیئر ٹرائل کا حق ہے، یہی کام پہلے اس ہائیکورٹ میں کیا گیا، اب پارلیمنٹ میں کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اپنا کام کر رہے ہیں،یہ عدالت بھی معاملہ دیکھ سکتی ہے، ارکان کی گرفتاری کیخلاف پٹیشن اگلےہفتےسنوں گا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا اسٹیٹ جواب دے ایسا کیا ہوگیا تھا کہ آٹھ آٹھ روز کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا،اس کی مثال نہیں ملتی،امن و امان کی صورتحال کس طرف جارہی ہے،آپ نے پارلیمنٹ میں گھس کر ارکان اسمبلی کو اٹھالیا،کہاں گئی وہ آزادی ؟کہاں گیا قانون؟کیا کسی ادارے کا وقارباقی نہیں رہنے دینا۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا شیر افضل مروت سے پستول اور شعیب شاہین سےڈنڈا برآمد ہوا، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کیامیں اورآپ انہیں نہیں جانتے؟یہ شعیب شاہین کی تضحیک ہے،عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھی، مزیدار کہانی بنائی گئی فلم بن سکتی ہے،اسلام آباد پولیس ہے یا رضیہ جوغنڈوں میں پھنس گئی۔

  • اسٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے، جس پرفلم بن سکتی ہے، چیف جسٹس عامرفاروق  کے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر ریمارکس

    اسٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے، جس پرفلم بن سکتی ہے، چیف جسٹس عامرفاروق کے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر ریمارکس

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے اسٹوری جس نےبنائی ہے مزیدارقسم کی کہانی ہےجس پرفلم بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی درخواستوں پرسماعت ہوئی ، چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا جی تواسٹیٹ آگئی ہے؟ پراسیکیوٹرجنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزمان کی جانب سے اسلام آبادبارکونسل کےوائس چیئرمین عادل عزیز جبکہ راجہ حلیم عباسی ،بیرسٹرقاسم نوازعباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسلام آبادپولیس کے افسران اوروکلا بھی عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈکےتمام آرڈرزایک جیسےہی ہیں،اسٹیٹ کوجواب دینے دیں ایساکیاہوگیاتھا کہ 8،8 روز کا جسمانی ریمانڈدیاگیا ۔ یہ توایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہ ملتی ہوگی۔

    پراسیکیوٹرجنرل نےمقدمےکامتن پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹرجنرل کےایف آئی آرپڑھنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نےدیکھناہےآخرکیاہواجو8روزہ جسمانی ریمانڈہوگیا، اس ایف آئی آرکاآتھربھی دلچسپ ہے، اسلام آباد پولیس ہےیارضیہ جوغنڈوں میں پھنس گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شعیب شاہین نےپستول رکھ لیافلاں نےڈانڈامارا، بیرسٹرگوہرنےاسلحہ رکھ لیایہ کیاہے؟کیامیں اورآپ انہیں نہیں جانتے؟ یہ شعیب شاہین کی تضحیک ہے،کیاہم انہیں نہیں جانتے؟ کامیڈی ری کال کرلی اب آگےچلیں ، شعیب شاہین سےڈنڈاریکورکرناہےتوہوگیانا۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ شیرافضل مروت سے پستول برآمدہوگیاہے، جس پر چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ پستول برآمدہوگیاہےتواب آگےچلیں ، کریڈٹ دیناہوگاکہ بڑےعرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنےکوملی ہے، جس نےبھی یہ ایف آئی آرلکھی اس نےاچھی کامیڈی لکھی ہے، کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب ان سے کیابرآمدکرناہے؟

    پراسیکیوٹرجنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شعیب شاہین سےڈنڈابرآمدہوگیا ہے ، پراسیکیوٹرجنرل کےبیان پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ 4دن ہو گئے، آپ نےجو کرنا تھا وہ کر لیا ، 8دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ 2دن کادےدیتے، کسٹڈی دی جاتی ہےلیکن حتمی طورپرکسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، مقدمہ میں مضحکہ خیزقسم کےالزامات لگائےگئےاور 8دن کاریمانڈدیدیا۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کےجسمانی ریمانڈکافیصلہ کالعدم قراردینےکی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا چیف جسٹس نے کہا کہ مختصر آرڈرکچھ دیربعددیں گے اور درخواستوں پرسماعت ملتوی کردی۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے آپ نے عجیب عجیب باتیں لکھی ہوئی ہیں، کسی سےڈنڈا برآمدکرواناہےتوکسی سےکیا، کچھ سمجھ آنےوالی بات ہوتوکہیں، آپ نے کیا کیا برآمد کروانا ہے، کچھ تو سمجھنے والی بات لکھیں، ملک میں امن و امان کی صورتحال کس طرف جارہی ہے، آپ نےپارلیمنٹ میں گھس کرارکان اسمبلی کواٹھالیا ، کہاں ہےقانون؟ابھی تو ایک پٹیشن آئی ہوئی ہےجسےاگلےہفتےسنوں گا،چ ایک جنرل لااور سول لائزڈقانون ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نےپارلیمنٹ میں گھس کرجس طرح کارروائی کی باقی کیارہ جائےگا؟ کہاں گئی وہ آزادی کہاں گیاقانون ؟ آپ کی بات درست بھی مان لیں پھربھی ساراکچھ دیکھناہوگا، آپ نے اور جس نے بھی اسٹوری بنائی مزیداربنائی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ الزام درست بھی مان لیں تواس کاایک طریقہ کارہے، اسٹوری جس نےبنائی ہے مزیدارقسم کی کہانی ہےجس پرفلم بن سکتی ہے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔

    سماعت کے بعد پی ٹی آئی جلسے پر درج مقدمات میں گرفتار ملزمان کی درخواستوں پر آرڈر جاری کیا گیا۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت میں دلیل دی کہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائے گا، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا برا تاثر جائے گا؟ میں واضح آبزرویشن دے چکا ہوں، اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے؟ جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا، لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہوگا؟

    وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل عدالت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہ بھی نہیں لکھیں، چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کریں گے؟ پراسیکیوٹر نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنا دیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کل جمعہ ہے اور جمعہ کو دو رکنی بنچ نہیں ہوتا، اس لیے کل صبح دس بجے یہ دو رکنی خصوصی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کے انکشاف پر سب حیران

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کے انکشاف پر سب حیران

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کے انکشاف پر سب حیران ہو گئے جب کہ جج نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک اشتہاری ملزم کی درخواست انٹرٹین کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ اپنی دائری برانچ پر برہم ہو گئی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے دائری برانچ کے نمائندہ کو طلب کر لیا، اور اس کی سرزنش کی۔

    اشتہاری ملزم اعظم خان نے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست دائر کی تھی، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پہلی سماعت پر پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا، جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں سماعت کے دوران درخواست گزار کے اشتہاری ہونے کا علم ہوا۔

    جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آفس کا جدھر دل چاہتا ہے پچاس پچاس اعتراضات لگا دیتے ہیں، اور جن درخواستوں پر اعتراض لگانا ہوتا ہے آفس اُن پر تو اعتراض لگاتا ہی نہیں۔

    نمائندہ دائری برانچ ہائیکورٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے ٹیکسلا میں بائیومیٹرک کرائی، جج نے کہا تو کیا دوسرے شہر سے بائیومیٹرک کرانے پر درخواست انٹرٹین کر لی جاتی ہے؟ اگر کوئی لندن اور امریکا سے بائیومیٹرک کرائے گا تو درخواست انٹرٹین ہو جائے گی؟

    عدالت نے نمائندے سے استفسار کیا کہ اشتہاری کی درخواست انٹرٹین نہیں ہو سکتی، آپ نے کیسے کر لی؟ دائری برانچ کے نمائندے نے کہا میاں نواز شریف کا ای بائیومیٹرک کیا گیا تھا، جسٹس ارباب نے کہا نواز شریف کا ہوا تو آپ نے سب کا شروع کر دیا؟ نمائندے نے بتایا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار نے اس کے بعد سب کا بائیومیٹرک لینے کا کہہ دیا تھا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کیا تحریری طور پر یہ آرڈر دیا گیا تھا؟ نمائندے نے کہا نہیں، زبانی طور پر کہا گیا تھا۔

    بعد ازاں، جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ اب جب کہ اشتہاری کی درخواست پر دوسری عدالت نے نوٹسز جاری کر دیے ہیں اور آج پتا چلا کہ اشتہاری ہے، تو چلیں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

  • طلاق کے بعد ماں سے ڈھائی سالہ بچی چھیننے والے باپ کو گرفتار کرنے کا حکم

    طلاق کے بعد ماں سے ڈھائی سالہ بچی چھیننے والے باپ کو گرفتار کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلاق کے بعد ماں سے ڈھائی سالہ بچی چھیننے والے باپ کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق شوہر کی جانب سے ڈھائی سالہ بچی چھیننے کیخلاف والدہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور پیر تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم افضل پیرتک پیش نہ ہواتوسارےخاندان کےآئی ڈی کارڈ،پاسپورٹ بلاک کر دیں۔

    جسٹس محسن اختر نے کہا کہ میاں بیوی کا نہیں ایک بچی کا مسئلہ ہے،جس نے یہ کیااس آدمی کو شرم آنی چاہیے، یہ امریکا،انگلینڈ نہیں جہاں خاندان کوپتہ نہیں ہوتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ افضل محمود جہاں ملے گرفتارکر کے پیش کریں، بچی کوہرحال میں بازیاب کرائیں، اگلی سماعت پردوسری بیوی کو بھی لے کر آئیں، کوئی پراپرٹی کاریکارڈیابینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ہیں توریکارڈکاحصہ بنائیں۔

    جسٹس محسن اختر نے بچی کی والدہ سے مکالمے میں کہا کہ پراپرٹی اوربینک ریکارڈ دیکھ کر میں آرڈر کروں گا، والدہ نے بتایا کہ گھر سے نکلے تو سابق شوہربچی چھین کرفرارہوگیا،3ماہ سےنہیں ملی۔

    وکیل نے کہا کہ ہمیں وقت چاہیے افضل محمود بیمار ہیں ، انکامؤقف بھی لینا ضروری ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جو شخص 3ماہ سے بھاگا ہوا ہے اس کا مؤقف نہیں لیا جا سکتا،4مرتبہ پولیس اس کےگھر گئی ہر بار فیملی کی جانب سے جھوٹ بولا گیا، میں نے چانس دیدیا اب گرفتاری ہوگی،ساری باتیں براستہ جیل ہوں گی، جس چارپائی میں لیٹا ہے اسکا پتہ بتائیں گرفتارکرائیں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 5 اگست تک ملتوی کر دی

  • بانی پی ٹی آئی  کا جیل میں ملاقاتوں کی اجازت نہ دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

    بانی پی ٹی آئی کا جیل میں ملاقاتوں کی اجازت نہ دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی نے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینے پر اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی کہ جیل میں پارٹی لیڈرشپ سے مختلف امور پر مشاورت کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی لیڈر شپ اور وکلا کو ملاقاتوں اور مشاورت کی اجازت نہ دینے کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا عدالتی حکم کےباوجودسپرنٹنڈنٹ جیل وکلا،لیڈرشپ سےملاقات کی اجازت نہیں دیتی، عدالت نے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے بانی پی ٹی آئی سےمشاورت کی اجازت دی تھی لیکن فریقین کی بدنیتی کی وجہ سےوہ عمل بھی مکمل نہ ہوا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سول انتظامیہ کے کام میں مداخلت کے باعث لیڈرشپ سے مشاورت نہیں کرپاتے، نواز شریف کو جیل میں اسیری کے دوران دن میں 15افرادسےملاقات کی اجازت تھی، بانی پی ٹی آئی کواس حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کوجیل میں پارٹی لیڈرشپ سےمختلف امورپرمشاورت کی اجازت دی جائے، سول انتظامیہ کے امور میں مداخلت سے روکا جائے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ، پنجاب حکومت اور جیل سپرنٹنڈنٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔