Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • کیا شاعر احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی کا سوال

    کیا شاعر احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی کا سوال

    اسلام آباد: شاعر احمد فرہاد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے احمد فرہاد کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سیکریٹری دفاع سے آج 3 بجے تک جواب طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری دفاع سے 3 بجے تک جواب طلب کر لیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا میں 3 بجے تک انتظار کروں گا، اگر جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کروں گا جو آپ کو بہت افیکٹ کرے گا۔

    شاعر احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال

    قبل ازیں، شاعر احمد فرہاد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آئی، ہمیں کہا گیا کہ درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا، ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان 3 ڈرافٹس شیئر ہوئے، انھوں نے کہا آپ عدالت کو کہیں وہ خود گیا تھا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لیے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے ہیں۔

    کیا شاعر احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟

    دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا کہ کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ انھوں نے جواب دیا نہیں سر دہشت گرد نہیں ہے، عدالت نے پوچھا کیا بھارت سے آیا یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے؟ ایس ایس پی آپریشنز نے کہا نہیں سر ایسا نہیں ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے۔

    وزارت دفاع کے نمائندے سے اغوا ہونے پر چھبتا سوال

    جسٹس محسن کیانی نے کہا کیا آپ کبھی اغوا ہوئے ہیں؟ ڈریں اس وقت سے جب سب اغوا ہو جائیں، جسٹس نے وزارت دفاع کے نمائندے سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا کوئی کبھی اغوا ہوا؟ نمائندے نے جواب دیا نہیں کبھی نہیں ہوا، عدالت نے کہا اسی لیے آپ کو احساس نہیں، جو اغوا ہوئے اُن پر کیا گزرتی ہے یہ ان کو ہی پتا ہے۔

    مجھے بندہ ہر صورت چاہیے: جسٹس کیانی

    جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکریٹری دفاع سے کہا 3 بجے تک اعلیٰ اتھارٹی سے رابطہ کر کے جواب جمع کرائیں، اگر تین بجے جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا، آپ اپنے آپ سے اغوا کار کا لیبل ہٹائیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا پورے ادارے پر الزام عائد نہیں ہو سکتا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا مجھے بندہ ہر صورت چاہیے، حالات اس نہج پر مت لے کر آئیں کہ اداروں کا رہنا مشکل ہو جائے۔

    وزارت دفاع کے حکام نے کہا دو دن کا وقت دے دیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کیا آپ یہ پوچھیں گے کہ باجوڑ والے سیف ہاؤس میں ہیں یا کشمیر والے سیف ہاؤس میں؟

    تفتیشی افسر کو ڈی جی آئی ایس آئی کا بیان قلم بند کرنے کا حکم

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا اسٹیٹ کا فرنٹ فیس نامعلوم افراد نہیں پولیس ہے، پولیس کے تفتیشی افسر، سیکٹر کمانڈر اور ڈی جی آئی ایس آئی کا بیان قلم بند کرے، 3 بجے تک انتظار کروں گا پھر آرڈر دوں گا وہ آپ کو بہت متاثرکرے گا، یہ اختیار کا غلط استعمال ہے، عام آدمی کے پاس کیا ہے، یہ آپ کو کیوں برا بھلا نہ کہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس سماعت میں تین بجے تک کا وقفہ کر دیا ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پرعدم اعتماد کا اظہار

    بانی پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پرعدم اعتماد کا اظہار

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہارکردیا تاہم چیف جسٹس کیخلاف عدم اعتماد کی درخواست پر رجسٹرارآفس نےاعتراضات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کےچیف جسٹس عامرفاروق کیخلاف عدم اعتمادکی درخواست دائر کردی۔

    چیف جسٹس کیخلاف عدم اعتمادکی درخواست پر رجسٹرارآفس نے اعتراضات عائد کردیئے ، جس میں کہا ہے کہ درخواست میں قابل اعتراض اورعدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے والی لینگویج استعمال کی گئی، مقدمات کی منتقلی سے متعلق ایسی درخواست کو انٹرٹین نہیں کیا جا سکتا۔

    یاد رہے بانی پی ٹی آئی نے اپنے کیسز میں چیف جسٹس کو بینچ سے الگ ہونے کیلئےدرخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انٹراکورٹ اپیلوں کے علاوہ ہر سنگل اور2 رکنی بینچ میں چیف جسٹس نے خود کوشامل کیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ اب تک بانی پی ٹی آئی کی 120 درخواستوں پر چیف جسٹس عامرفاروق سماعت کرچکے، چیف جسٹس کی وجہ سےبانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کا ٹرائل خلاف قانون چلایاگیا۔

    درخواست گزار کی طرف سےسنگل بینچ پر اعتراض کے بعد 3رکنی بینچ تشکیل دیا گیا، بینچ نے اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئےبانی پی ٹی آئی کیخلاف درخواست کومسترد کیا، چیف جسٹس نے نہ صرف فیصلےکوویب سائٹ سےہٹوایابلکہ پریس ریلیز بھی جاری کی، درخواست گزار کو چیف جسٹس عامر فاروق سے انصاف ملنے کی توقع نہیں رہی۔

  • شیریں مزاری کا نام ایک ہفتے کے اندر نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم

    شیریں مزاری کا نام ایک ہفتے کے اندر نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ہفتے کے اندر سابق وزیر شیریں مزاری کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر شیریں مزاری کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    جس میں عدالت نے ایک ہفتے کے اندر نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں لکھا دوران سماعت بتایا گیا کرمنل کیسز کے تفتیشی افسر کی سفارش پر نام پی سی ایل میں ڈالا گیا، تفتیشی افسر سے اس بابت ریکارڈ طلب کیا تو پیش نہ کیا جاسکا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہنا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا گیا اسلام آباد میں اورکتنےملزمان کا نام پی سی ایل پرہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کے سوال پر کوئی جواب دینے میں ناکام رہے، بیس جولائی کا فیصل مقبول شیخ کی درخواست پر جاری فیصلہ بھی اسی نوعیت کا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیصل مقبول شیخ کیس کے فیصلے کو کہیں چیلنج نہیں کیا گیا،یہ فیصلہ حتمی شکل اختیارکرچکاہے، سرکاری وکیل نے بتایا شیریں مزاری نے گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق ضمانت لی، ڈاکٹر شیریں مزاری کوسات میں سے پانچ مقدمات میں ضمانت ملی، دو میں ڈسچارج کردیا گیا۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار شیریں مزاری کسی مقدمے میں مفرور یا اشتہاری بھی نہیں، ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ایک ہفتے میں نام پی سی ایل سے نکال کر رپورٹ جمع کرائیں، پٹیشنر کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے سے پہلے آگاہ نہیں کیاگیا، پی سی ایل میں نام ڈالنے سے قبل شوکاز نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا، اس اقدام سے فریقین کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔

  • شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر معطل، رہائی کا حکم

    شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر معطل، رہائی کا حکم

    اسلام آباد: عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں سے متعلق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ایم پی او آرڈر معطل کر دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں کی رہائی کا حکم جاری کرتے ہوئے انھیں اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا، عدالت نے استفسار کیا کہ آفریدی صاحب اسلام آباد میں آپ کا کوئی گھر ہے؟ انھوں نے کہا جی اسلام آباد میں میرا گھر موجود ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ اپنے اسلام آباد والے گھر میں موجود رہیں۔

    عدالت نے شاندانہ گلزار کو بھی گھر جانے کی اجازت دے دی، اور کہا کہ اگر ان دونوں کو کچھ ہوا تو آئی جی اور چیف کمشنر اس کے ذمہ دارہوں گے، عدالت نے شہریار آفریدی کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔

    دریں اثنا عدالت نے شہریار آفریدی کیس میں جاری شوکاز نوٹس پر ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز پر فرد جرم عائد ہوگی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بیانات نہ دینے کی بھی ہدایت کر دی ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا میں آپ سے توقع کرتا ہوں یہ کیس چلنے تک آپ کوئی بیان نہیں دیں گے، آپ کی طرف سے میڈیا یا سوشل میڈیا پر کوئی بیان نہیں آنا چاہیے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختلف کمپنیز اور اداروں کی جانب سے دائر درخواستیں منظورکرتے ہوئے اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق درخواست گزاروں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ ، عدنان حیدر و دیگر نے کیسز کی پیروی کی،  اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق فور سی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپنے تفصیلی فیصلے میں وضاحت بھی پیش کردی۔

    عدالت نے فیصلے میں حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس اکٹھا کرنا غیر قانونی قرار دیا، عدالت نے کہا کہ  اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی ہے۔

    عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق فور سی کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا، سپر ٹیکس کے ڈیمانڈ اور ریکوری کے تمام نوٹسز  عدالت نے کالعدم قرار  دے دیئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ ماہ اپنی بجٹ تقریر میں ٹیکس کا اعلان کیا تھا، سپر ٹیکس 500 ملین روپے سالانہ یا اس سے زیادہ کمانے والوں پر لاگو ہوگا۔

  • عمران خان کی آمد سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    عمران خان کی آمد سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آمد سے قبل سیکیورٹی ہائی الرٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آمد سے قبل پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات کردیئے گئے۔

    عمران  خان کی کورٹ روم نمبر 1 میں ممکنہ آمد سے قبل واک تھرو گیٹ نصب کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ احکامات کی روشنی میں سابق وزیر اعظم عمران خان آج 11 بجے تک ہائیکورٹ پیش ہونگے۔

    عمران خان کی جانب سے ہمایوں دلاور جج کی تبدیلی کیلئے درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔

    عمران خان کی 3 اور درخواستوں پر جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے جس میں عمران خان کی جانب سے خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر علی پیش ہونگے۔

  • بابر اعوان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا

    بابر اعوان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ سے بابر اعوان کو بڑا ریلیف مل گیا، عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما اور ماہر قانون ڈاکٹر بابر اعوان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت میں پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کی جانب سے صدر ہائی کورٹ بار نوید ملک عدالت میں پیش ہوئے، نوید ملک نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ سے اسدعمر کو گرفتارکیا گیا ہے اور بابر اعوان کی گرفتاری کے خدشات ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو گرفتار کرنے سے روک دیا

    نوید ملک نے عدالت سے درخواست کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بابراعوان کی ضمانت منظور کرے، سیاسی مفاد کی خاطر بابر اعوان کو گرفتار کرنے کا منصوبہ ہے۔

    وکیل بابر اعوان نے عدالے سے درخواست کی کہ عدالت انسانی حقوق کی بنیاد پر بابر اعوان کی ضمانت منظور کرے، ان کی درخواست پر عدالت نے بابر اعوان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس، نیب، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آبادکو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پولیس اور دیگر ادارے 12 تاریخ تک گرفتار نہ کرے۔

  • عدالتوں میں پیشی، عمران خان کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد

    عدالتوں میں پیشی، عمران خان کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد

    اسلام آباد: عمران خان کی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے 3 اعتراضات عائد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور سیکیورٹی کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر تین اعتراضات کیے گئے ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کا پہلا اعتراض تھا کہ عمران خان کی درخواست واضح نہیں ہے، دوسرا اعتراض تھا کہ ویڈیو لنک کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ اور تیسرا یہ اعتراض کیا گیا کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کیے بغیر کیسے درخواست قابل سماعت ہو؟

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کو عدالتوں میں پیشی کے دوران سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اس لیے انھیں پیشی کے لیے سخت سیکیورٹی فراہم کی جائے، اور اسلام آباد کے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی وجوہ پر ذاتی پیشی سے عدالتی کارروائیاں بھی تعطل کا شکار ہوتی ہیں، اس لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کی تمام ماتحت عدالتوں میں ویڈیو لنک پر پیشی کی استدعا کی جاتی ہے۔

    عمران خان کی درخواست میں تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلانے کی بھی تجویز پیش کی گئی تھی، اور کہا گیا تھا کہ پولیس کو عدالت پیشی کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، اس کے علاوہ موٹر وے ہائی وے پر بھی سیکیورٹی فراہمی کے احکامات دیے جائیں۔

  • لاپتا شہری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش، اہم بیان دے دیا

    لاپتا شہری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش، اہم بیان دے دیا

    اسلام آباد: لاپتا شہری منیب اکرم کو اسلام آباد پولیس نے ہائیکورٹ میں پیش کر دیا، شہری نے بتایا کہ سادہ لباس پہنے کچھ لوگوں نے انھیں رات کو گھر سے اٹھا لیا تھا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر آئی جی اسلام آباد کو اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دے کر کیس نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاپتا شہری منیب اکرم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، پولیس نے لاپتا شہری کو عدالت میں پیش کر دیا۔

    بازیاب شہری منیب اکرم نے بتایا کہ مجھے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا، میرا لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر چیک کیا گیا اور مجھے دھمکیاں دی گئیں۔ مجھے جو لوگ لے کر گئے تھے انھوں نے مجھے سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا کہا، مجھے انھوں نے کہا فیس بک ٹویٹر آج کے بعد استعمال نہیں کرنا پھر چھوڑ دیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے اٹھایا تھا، شہری نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں مگر سول کپڑوں میں لوگ آئے تھے، پھر میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کر دیا، اور یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا۔

    عدالت نے بازیاب شہری سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا اگر 6 گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا گیا تھا تو گھر میں کیوں نہیں بتایا، شہری نے جواب دیا کہ میں گھر والوں کو بتاتا تو گھر والے واپس لے آتے، اور مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ ایس ایچ او صاحب آپ کے علاقے میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ عدالت نے ڈی ایس پی پر بھی اظہار برہمی کیا، اور کہا کہانیاں نہ سنائیں، باہر سے سی ٹی ڈی آ کر اس عدالت کے احاطے میں یہ چیزیں کر رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اس عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ عدالت اس قسم کے واقعات برداشت نہیں کرے گی، اب اس کیس میں یہ عدالت کس کو قصور وار ٹھہرائے؟ یہ بھی نہیں پتا کہ یہ بچہ اپنے بیان میں سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔

    عدالت نے کہا ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بتائے بغیر کسی کی ہمت نہیں کہ ایسا کوئی کام کرے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کو ریاست نے لوگوں کو تحفظ کے لیے رکھا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب بتائیں کہ اس کیس کا اب کیا کریں؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی فیصلوں کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ریاست کی ناکامی ہے، عدالت نے کہا اگر ریاست ناکام ہے تو کوئی اور کیسے ہمت کرے گا، اس عدالت کو پتا ہے کہ پولیس کے علم میں لائے بغیر ایسا کچھ ممکن نہیں۔

    بازیاب شہری منیب اکرم کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا آئی جی اسلام آباد تحقیقات کر کے ریورٹ 15 روز میں رجسٹرار ہائی کورٹ کو جمع کرائیں، اور ہدایت کی کہ پٹشنر کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ عدالت نے احکامات کے بعد بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔

  • اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کا اپنے ہی افسران کے خلاف بنایا ریفرنس خارج کردیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے 3 سابق افسران خورشید انور بھنڈر، صبح صادق اور مرزا شفیق کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، تینوں افسران کے خلاف نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

    افسران کی بریت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا؟ ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا، نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ہے، بہت بڑا نقصان بھی ہوگیا ہو تب بھی اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا، افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ کیا سپریم کورٹ نے نیب کو اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیسے ہوگا؟

    بعد ازاں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سابق افسران کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس کالعدم قرار دے دیا۔

    فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا، افسران کا مس کنڈکٹ محکمہ جاتی ایشو تھا۔