Tag: اسلام آباد ہائیکورٹ

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بلوچ طلبہ کے حق میں بڑا فیصلہ

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا بلوچ طلبہ کے حق میں بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: قائد اعظم یونیورسٹی میں طالب علموں کو ہراساں کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، یہ تحریری حکم نامہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا، جس میں وزیر داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کل 31 مارچ 2022 کو بلوچستان کے متاثرہ طلبہ سے ملاقات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبہ سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد عبداللہ کا شمار بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ان طلبہ میں ہوتا ہے جو اپنی شکایات کی طرف وفاقی حکومت کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اور اس کے لیے انھوں نے نیشنل پریس کلب کے باہر کیمپ لگایا۔

    حکم نامے کے مطابق محمد عبداللہ نے حقائق تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں، جس کی بنیاد پر یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ عوامی کارکنان صوبے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ہراساں کرنے میں ملوث ہیں، پہلی نظر سے پتا چلتا ہے کہ یہ ادراک اور خدشات بے بنیاد نہیں ہیں۔

    عدالتی حکم نامے کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ طلبہ خاص طور پر صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو وفاقی حکومت کی طرف سے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، یہ افسوس ناک ہے کہ عوامی کارکنوں کا طرز عمل شہریوں بالخصوص طلبہ کے ساتھ آئینی ذمہ داریوں کے مطابق نہیں پایا گیا، اس لیے ریاست کو عوامی ذمہ داریوں کے ذریعے نوجوان طلبہ کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان طالب علم کی طرف سے آج جو حقائق بیان کیے گئے ہیں، وہ تشویش ناک اور آئینی طور پر فراہم کردہ حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا طرز عمل ہمدردی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے عدالت وزیر داخلہ کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ کل 31 مارچ 2022 کو بلوچستان کے متاثرہ طلبہ سے ملاقات کریں، اور ان کی شکایات سنیں۔

    عدالت نے وزیر داخلہ کو مقررہ تاریخ پر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، اگر اس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا گیا تو عدالت وزیر داخلہ کو طلب کرنے پر غور کرے گی۔

    حکم نامے میں رجسٹرار آفس کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس حکم کی کاپی وزیر داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب کو خصوصی میسنجر کے ذریعے بھیجی جائے، اور رجسٹرار آفس کیس کو 1 اپریل کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ حملے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد ہائیکورٹ حملے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ہائیکورٹ حملے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رینجرز کی 2 ہزار نفری مزید طلب کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ حملےکےبعدسیکیورٹی مزید بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، ترجمان ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا، جس میں ہائیکورٹ میں رینجرز کے 2 ہزار نفری مزید طلب کی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ نے ترجمان ہائیکورٹ کے خط پررینجرز سےمزیدنفری طلب کی ، ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت رینجرز کے 200 اور پولیس کے سیکڑوں اہلکار تعینات ہیں، آج لاہورسےرینجرز کی2ہزارنفری اسلام آبادپہنچےگی۔

    ترجمان ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ کل ہائیکورٹ نےوکلاچیمبرز،تجاوزات ختم کرنےکاحکم دیاتھا۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑا فیصلہ دیتے ہوئے سرکاری زمین پر قائم وکلا کے چیمبرز غیر قانونی قراردیا اور مقامی انتظامیہ کو حکم دیا کہ اسلام آباد کچہری میں غیر قانونی تعمیرات اور غیرقانونی چیمبرز کو گرایا جائے اس کے علاوہ عوامی مقامات اورفٹ بال گراونڈ سے بھی غیر قانونی تعمیرات کو فوری خاتمہ کیا جائے۔

    واضح رہے ایک ہفتہ قبل سی ڈی اے کی جانب سے وکلا کے غیر قانونی چیمبرز گرائے گئے تھے جس پر وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بولا تھا، اس دوران مشتعل ججز کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو یرغمال بھی بنایا گیا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ: چیف جسٹس کے سیکریٹری میں کرونا وائرس کی تشخیص

    اسلام آباد ہائیکورٹ: چیف جسٹس کے سیکریٹری میں کرونا وائرس کی تشخیص

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری اسد کھوکھر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، چیف جسٹس کے سیکریٹری بلاک کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈاکٹر عامر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری اسد کھوکھر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، اسد کھوکھر کا چیک اپ ہائیکورٹ ڈسپنسری میں کیا گیا۔

    ڈاکٹر کے مطابق اسد کھوکھر کو کرونا وائرس ٹیسٹ کے لیے شفا انٹرنیشل اسپتال بھجوا دیا تھا، اسد کھوکھر میں کرونا وائرس کی علامات دیکھی گئیں جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کروانے کے لیے شفا انٹرنیشل اسپتال میں اپوائنمنٹ طے کروایا گیا۔

    ان کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کرونا وائرس کا دوسرا کیس ہے۔

    دوسری جانب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سیکریٹری برانچ کو سیل کر دیا ہے۔ رجسٹرار کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی کرونا وائرس کے حوالے سے ایس او پیز ہیں پر عمل ہوگا۔

    رجسٹرار کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اس وقت کورٹ روم میں سماعت کر رہے ہیں، سماعت کے بعد معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے گا جس کے بعد چیف جسٹس اور رجسٹرار آفس کے تمام ملازمین کے بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے کے لیے چیف جسٹس کے سیکریٹری بلاک کو سیل کر دیا گیا ہے، بلاک کو سینی ٹائزر واش کے بعد اور ڈاکٹروں کی اجازت سے پھر کھولا جا سکتا ہے۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے کے حوالے سے مدعی نے بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے؟ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ بچے کے ساتھ زیادتی کی کوشش میڈیکل کروانے پر ثابت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت کی جائے۔

    ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ بھی کمسن بچی سے زیادتی کے ایک ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرچکی ہے۔

    4 سالہ بچی سے زیادتی کے کیس میں ملزم کی وکیل تہمینہ محب اللہ نے کہا تھا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، کیس میں مزید ڈی این ایز کی تفصیلات نہیں دی گئیں، 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا درخواست واپس لی جائے ورنہ ٹرائل پر اثر ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    اسلام آباد: جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے جج بلیک میلنگ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔

    درخواست میں ایف آئی اے نے استدعا کی ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے، اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج بلیک میلنگ اسکینڈل، نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر

    خیال رہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست مسترد کی تھی، جس میں مذکورہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    وفاق کی جانب سے دائر کی گئی جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے میاں طارق کا کیس اے ٹی سی منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کل ہوگی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی درخواست پر سماعت کریں گے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ وہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک کی طرف سے نواز شریف کو دی جانے والی سزا کا ازسر نو جائزہ لے۔

  • ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنواز شریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہےنیب نے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا، سزائیں زیادہ دیرتک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ 41 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں سزا معطلی، ضمانت پر رہائی کی وجوہات ہے جبکہ درخواست گزاروں اور نیب کے وکلاء کے دلائل کو بھی شامل کیا گیا ہے

    فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    ہائی کورٹ نے کہا احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    دالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور

    نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابتدائی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا

    نوازشریف سےمتعلق2 صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامہ جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس میاں گل حسن نے جاری کیا۔

    تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہیں اور نیب کو نوٹس جاری کیا گیا۔

    حکم نامہ میں کہا گیا کہ نوازشریف کے ریفرنس سے متعلق والیم چیک کرکے پیش کریں اور نوازشریف، مریم و دیگرکی درخواستیں پیش کی جائیں۔ کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ17 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا جبکہ نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری، مقدمے کا ریکارڈ طلب


    جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کتنے صفحات ہوں گے؟ کم از کم 100 صفحات ہر والیم کے فراہم کریں۔

    خیال رہے کہ نوازشریف نے 4 جبکہ کیپٹن صفدر اورمریم نواز نے 2 ، 2 درخواستیں دائر کی تھیں۔

    اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف سے تنخواہ اور مراعات واپس لینے کی درخواست دائر

    خواجہ آصف سے تنخواہ اور مراعات واپس لینے کی درخواست دائر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواجہ آصف سے تنخواہ اور مراعات واپس لینے کی درخواست دائر کردی گئی، جس میں خواجہ آصف کی سرکاری اورغیر سرکاری ادارے میں تقرری پر پابندی کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواجہ آصف سے تنخواہ اور مراعات واپس لینے کی درخواست دائر کردی گئی ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا ہے لہذانام ای سی ایل میں ڈال کر تنخواہیں اور مراعات واپس لی جائیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خواجہ آصف کی سرکاری اورغیر سرکاری ادارے میں تقرری پربھی پابندی عائد کی جائے۔

    یاد رہے کہ 26 اپریل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا


    سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے، جس کے بعد نااہلی کے بعد خواجہ آصف اب نہ وزیر خارجہ رہے اور نہ وہ آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں تبدیلی کے فیصلے میں کہا ہے کہ ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے، جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ مفصل اور جامع ہے، حکومت پاکستان مذہب کے حوالے سے ریکارڈ پورا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی، ختم نبوت سے متعلق شقوں پر حکم امتناع کے حوالے فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین نے حقوق اور مذہب کی آزادی دی ہوئی ہے اور جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے،پارلیمنٹ نے ختم نبوت سے متعلق اہم کام کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق نادرا مذہب کے حوالے سے بیان حلفی لے، حکومت کے پاس ملازمین کا مذہب سے متعلق ریکارڈنہیں، حکومت مذہب کےحوالےسےریکارڈ پوراکرے، اسکول اور کالجز میں استاد کا مسلم ہونا لازمی ہے۔

    کیس کے فیصلے کے مطابق قادیانیوں کے حوالے سے رپورٹ خوفناک ہے، ختم نبوت سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی بھی عدالت میں پیش کی تھیں، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ بھی ختم نبوت کیس کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

    کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں قادیانی کمیونٹی کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری جبکہ 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا گیا اور مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے چھ ہزارسے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    بعد ازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 7 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کو دھرنے والوں سےبات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کاٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا ختم کرانے کی کوششیں جاری ہے ، جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کی کابینہ کو طلب کیا، جس پر سیکریٹری ،جوائنٹ سیکریٹری اور دیگرعہدیداران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عہدیداران کے پیش ہوئے تو عدالت نے کہا آپ کو اہم ٹاسک دینا ہے، ہائیکورٹ بار دھرنے والوں کو فیصلے سے آگاہ کرے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عاشقان مصطفی ﷺبلندعالی مرتبت لوگ ہیں، شاید ملک آپ کی کوشش سے افراتفری سے بچ سکے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ طلب کررکھی ہے، ختم نبوت کیلئےجو کچھ کیا جارہاہے شاید ان کو پتہ نہیں۔

    عدالتی ریمارکس پر سیکریٹری ہائیکورٹ بارنے کہا ہم حالات دیکھ رہے ہیں، صورتحال کچھ اور ہے۔

    ال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔