Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ : چیف جسٹس سمیت 9 ججوں کو پراسرار خطوط موصول

    اسلام آباد ہائی کورٹ : چیف جسٹس سمیت 9 ججوں کو پراسرار خطوط موصول

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت دیگر 8 ججز کو مشکوک اور پراسرار خطوط موصول ہوئے ہیں جس کے بعد اسٹاف میں کھلبلی مچ گئی۔

    اس حوالے سے عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جج کے اسٹاف نے خط کو کھولا تو اس میں پاؤڈر موجود تھا۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسلام آباد پولیس اور کی ماہرین کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی اور خط میں سے برآمد ہونے والے پاؤڈر کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ خط میں ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے، کسی نامعلوم خاتون نے بغیر ایڈریس لکھے خط ہائی کورٹ ججز کو ارسال کیے۔

    ذرائع کے مطابق یہ خط ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون نے لکھا ہے، مزید تحقیقات کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا ہے۔

    پراسرار خطوط پولیس حکام کے حوالے

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو موصول ہونے والے پراسرار خطوط پولیس حکام کے حوالے کردیے گئے، واقعے کے بعد سائفر کیس میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے خطوط موصول ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تمام ججز کو خطوط موصول ہوئے ہیں، خطوط میں ’اینتھراکس‘ کی موجودگی کا بتایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بنیادی طور پر ہائی کورٹ کو تھریٹ کیا گیا ہے، آج کی سماعت میں تاخیر کی ایک وجہ یہی تھی۔

    مقدمہ درج کرنے کا حکم 

    ججز کو موصول ہونے والے مشکوک و پراسرار خطوط سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ خطوط سی ٹی ڈی کے حوالے کردیئے گئے ہیں، خط کھولنے والے عملے کی آنکھوں میں سوزش کی شکایت سامنے آئی ہے، عملے کو فوری طور پر سینیٹائز کیا گیا

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے۔

    لارجر بینچ کی سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود کریں گے جب کہ اس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خط پر انکوائری کمیشن کی سربراہی کیلئے حکومت کی جانب سے نامزد کردہ جج جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے گزشتہ روز کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرتے ہوئے خود کو معاملے سے الگ کرلیا تھا۔

    اس حوالے سے جسٹس (ر)تصدق جیلانی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر صورتحال سے آگاہ کردیا تھا۔

     

  • سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد

    سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور حکم امتناع کی درخواست پر بیس دسمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیلئے قانونی پروسس پورا نہ ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی عدالت آئندہ سماعت تک ٹرائل روک دے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہا رپورٹ آجائے پھر دیکھتے ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کے وکیل سکندرذوالقرنین سلیم نے کہا چار دسمبرکو جب آرڈر پاس کیا گیا اس وقت جج کے پاس جیل ٹرائل کی منظوری کا نوٹیفکیشن ہی نہیں تھا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ جج نے آرڈر میں لکھا نوٹیفکیشن جمع کرادیا جائے، جب جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہی عدالت کے سامنے نہیں تھا تووہ سماعت کرکے آرڈر کیسے پاس کرسکتےہیں؟ یہ حکومت کا کام ہے، جج کا نہیں کہ وہ کورٹ کے لیے جگہ کاانتخاب کرے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا یہ جج کا ہی اختیار ہے، جج ٹرائل کیلئےجیل کا انتخاب کرسکتا ہےمگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور ایف آئی اے کو 20 دسمبر کیلئےنوٹس جاری کر دیا۔

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل ٹرائل کیلئے قانونی پراسس پورانہ ہونے کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

  • العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس  : نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے

    العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس : نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد : العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں پرسماعت ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، نوازشریف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے، اس موقع پر نواز شریف کے ہمراہ سینیئرلیگی رہنما بھی پیشی پر اسلام آباد جائیں گے۔

    نواز شریف کی پیشی کے پیش نظر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکلر جاری کردیا ہے ، جس میں آئی جی اور ضلع انتظامیہ کو سیکورٹی انتظامات کی ہدایت کی۔

    سرکلر میں کہا ہے کہ کورٹ روم نمبر 1 میں وکلااور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاس کے ذریعے ہوگا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازمین، عدالتی عملہ خصوصی پاس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    نواز شریف کے ساتھ 15 وکلاکو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی جبکہ اٹارنی جنرل ،ایڈوکیٹ جنرل آفس سے 10 وکلاکمرہ عدالت جاسکیں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپنے دفاع میں جواب داخل کروانےکی درخواست منظور کرلی تھی اور بیان قلمبند کرانےکی اجازت دے دی تھی۔

  • توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

    توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابلِ سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابلِ سماعت قرار دینے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابلِ سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیشن کورٹ دوبارہ سن کر فیصلہ کرے ، ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی کیس سنیں گے۔

    عدالت نے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے حق دفاع کی بحالی کی درخواست پرآئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی اور تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج ہمایوں دلاور کا فیس بک اکاؤنٹ مستند نہیں ہے۔

    ہائی کورٹ نے جج کی فیس بک پوسٹس کا معاملہ تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو بھیجتے ہوئے ہدایت کی کہ معاملے میں ملوث افراد کو ایف آئی اے طلب کرسکتا ہے۔

    عدالت نے ایف آئی اے کو دس دن میں فیس بک پوسٹس پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • عدالت کا کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ پولنگ کا حکم دینے کا عندیہ

    عدالت کا کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ پولنگ کا حکم دینے کا عندیہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کراچی کی 6 یونین کونسلز میں دوبارہ پولنگ کا حکم دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ پولنگ کا حکم دینے سے قبل مخالف امید واروں کو بھی سن لیتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی کی کراچی کی6یونین کونسلزمیں دوبارہ گنتی روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی ، جماعت اسلامی کی جانب سے وکیل قیصر امام، حسن جاوید اور الیکشن کمیشن کی جانب سے سعد حسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت نے 6 یونین کونسلز میں دوبارہ پولنگ کا حکم دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ پولنگ کاحکم دینےسےقبل مخالف امید واروں کوبھی سن لیتےہیں۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ جو6امیدوارمقابلےمیں تھےانہیں نوٹس کردیتے ہیں، جس پر وکیل قیصر امام نے کہا کہ کراچی کی6یونین کونسلز میں ووٹوں کےتھیلےکھل چکےتھے، فارم 12بھی فراہم نہیں کیا گیا،دھاندلی کے واضح شواہدموجود ہیں۔

    جسٹس سرداراعجازاسحاق خان کا کہنا تھا کہ پھرتوالیکشن کمیشن کودوبارہ پولنگ کی جانب جاناچاہیےتھا، صاف شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے6یونین کونسل میں مخالف امیدواروں کونوٹس جاری کردیا اور کیس کی مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

  • مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کا کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ظاہرنہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کیس میں لارجربینچ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ظاہرنہ کرنے پرعمران خان کی نااہلی کیس پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار ساجد محمود کی جانب سے سلمان بٹ عدالت میں پیش ہوئے ، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ میں مصروفیت کےباعث پیش نہ ہوسکے۔

    معاون وکیل سلمان بٹ نے کہا سلمان اکرم راجہ بنچ نمبر ون میں پیش ہوئے ہیں، وکیل سلمان اکرم راجہ نے تحریری جواب جمع کرایا ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ عمران خان کے وکیل نے جواب میں کہا ہے کہ عمران خان مزید رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔۔ جس بیان حلفی پر درخواست آئی ہے وہ دو ہزار اٹھارہ کی ہے

    عدالت نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ عمران خان سےمتعلق نئی صورتحال کا پتہ چلے، جواب میں بنچ کے اوپر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے۔.

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کی نااہلی کے کیس میں لارجربینچ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت نو فروری تک ملتوی کردی۔

  • مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

    مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے مخصوص نشست پر مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں کہا کہ قانون واضح ہے ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹر وفاقی وزیر بن سکتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قانون میں ایسا کچھ نہیں کہ مخصوص نشست پر منتخب ممبر وفاقی وزیر نہیں بن سکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری طالب حسین کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کے بعد  اسلام آباد ہائی کورٹ کا بھی  اے آر وائی نیوز کی فوری بحال کرنے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا بھی اے آر وائی نیوز کی فوری بحال کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سندھ ہائی کورٹ کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف سماعت ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کی جانب سے درخواست گزار ملازمین عدالت میں پیش ہوئے اور صحافیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

    عدالت نے کہا کہ پیمرا کا تحریری آرڈر نہیں ہے تو اے آر وائی نیوز کی فوری نشریات بحال کی جائیں اور اگر کوئی تحریری آرڈر ہے تو کل صبح ساڑھے 10 بجے آکر وضاحت دیں۔

    عدالت نے چیئرمین پیمرا کو کل عدالت پیشی کے لیے مجاز افسر مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مجاز افسر عدالت کے سامنے پیش ہو کر وضاحت کرے۔

    بعد ازاں صحافی رہنمالالہ اسد پٹھان نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا ملازمین کو مشکلات ہورہی ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پہلی پیشی پرہی نشریات کی بحالی کاحکم دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیمرا چیئرمین اورپیمرامشکلات کاشکارہوتی جارہی ہے، ساراکھیل پیمراکاہےجس کےپیچھےحکومت کھڑی ہوئی ہے، ہمیں مکمل اعتماد ہےکہ عدلیہ اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرائےگی۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرانے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی کیبل آپریٹرزفیصلے پر عملدرآمد نہیں کرتا تو چیئرمین پیمرا اس کیخلاف کارروائی کریں۔

  • شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں سیکرٹری داخلہ ،آئی جی اورکوہسار تھانے کےایس ایچ اوکوفریق بنایاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، درخواست شیری رحمان کی بیٹی ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔

    درخواست میں سیکرٹری داخلہ ،آئی جی اورکوہسار تھانے کےایس ایچ اوکوفریق بنایاگیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ شیریں مزاری کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا اور انھیں زبردستی گرفتار کرکے لے گئے ، وہ ماضی میں وزیر انسانی حقوق رہ چکی ہے ، اس قسم کے الزامات اور حبس بے جا میں رکھنا غیر قانونی ہے۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے ملک گیراحتجاج کی کال دے دی ہے ، شفقت محمود نے کارکنوں کو لاہور کے لبرٹی چوک پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری نہیں، اغوا ہے، اگر حکومت کی طرف سے اعلان جنگ ہے تو ہماری طرف سے بھی اعلان جنگ ہے۔

    یاد رہے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گھر کے باہر سےگرفتار کرلیا گیا ہے ، اسلام آباد پولیس نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شیریں مزاری کیخلاف ڈی جی خان میں اینٹی کرپشن کے تحت مقدمہ درج تھا، گرفتاری کے بعد انہیں تھانہ کوہسار سے ڈیرہ غازی خان منتقل کردیا گیا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سےروک دیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے مذہب کوسیاست کیلئے استعمال نہ کیا جائے.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قاسم سوری کی ایف آئی آر اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    وکیل قاسم سوری نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے اور پولیس کو گرفتاری سے بھی روکا جائے، جس پر عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے اور پولیس کے قاسم سوری کے خلاف اقدامات غیر قانونی ہیں، عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جس کے بعد عدالت نے قاسم سوری کی درخواست فوادچوہدری اوردیگرکیسز کے ساتھ منسلک کردی۔

    دوران سماعت مسجد نبوی واقعہ کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف کیسز میں پی ٹی آئی کی درخواستوں پرایف آئی اے نے جواب اسلام آبادہائیکورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا گیا کہ مسجد نبوی واقعےکےتناظرمیں کوئی کاروائی شروع نہیں کی، کاؤنٹر ٹیررازم اورسائبرکرائم ونگ میں کارروائی شروع نہیں ہوئی، مقامی پولیس کی جانب سے واقعہ پرکارروائی شروع کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کےخلاف مقدمات کےاندراج سےمتعلق درخواست پرسماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کی۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے فیصل چوہدری، علی بخاری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ کبھی بھی سیاسی مخالفین نے توہین مذہب کیس نہیں بنائے ، ماضی میں بھی بہت غلطیاں ہوئے مگر ایسا کبھی نہیں ہوا، پاکستان میں ہم نے کوئی فساد تو نہیں کرنا، وزیر داخلہ سےکوئی توقع نہیں ، مگروزیر قانون سےیہ امید نہیں تھی، اپنی حرکتوں سے معاشرے کو تقسیم کردیا گیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالت کیس کو سنیں ؟ آپ پر اعتماد نہیں ہوگا توکس پر اعتماد ہوگا، معاشرے میں استحکام صرف سیاسی لوگ ہی لا سکتے ہیں ،مذہبی الزامات لگانا بہت بڑی بدقسمتی ہے، جس پر فواد چوہدری نے کہا موجودہ حکومت کے علاوہ کسی حکومت میں ایسا نہیں ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سری لنکن منیجر، مشال خان سمیت بہت سےکیس موجود ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ جمع کرائی، فیصل چوہدری نے کہا آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ میں کہا 4درخواستوں پرتفتیش ہورہی ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سیاست میں تحمل اور رواداری بہت ضروری ہے،سیاسی رہنماؤں کو بہت ذمےداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جس ایف آئی آر کی کاپی عدالت کو جمع کرائی وہ تو نامکمل ہے ، ان چیزوں کو وفاقی حکومت کو خود دیکھنا چاہیے، ریاست کودیکھنا چاہیے کہ مذہب کو غلط استعمال نہ کیا جائے ،ریاست کا کام ہے کہ مذہب کوسیاست میں نہ گھسیٹاجائے ، ریاست نے ماضی میں مذہب سے متعلق ایسے اقدامات کیے جو نقصان دہ ثابت ہوئے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں ایسا کچھ ہے نہیں تو درج کیوں ہوئی ؟ یا کہیں کہ مذہب کوسیاست کےماضی میں غلط استعمال نہیں کیا؟ وکیل نے بتایا کہ پنجاب میں کوئی حکومت نہیں یہاں صرف وفاقی حکومت ہے، وزارت داخلہ کےحکم پرمقدمات درج ہوئے۔

    فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 700لوگوں کے نام ایف آئی آر میں درج کیےگئے، سیاسی قیادت کے ساتھ ادارتی قیادت بھی ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا
    اس ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا سیالکوٹ کے واقعے سے ریاست نے سبق نہیں سیکھا؟ توہین مذہب کوسیاسی مقاصد کےلیےاستعمال کرنے سے کیسےروکا جائے؟ وفاقی حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے، مدینہ منورہ میں جو واقع ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا،انکا کہنا ہے کہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت داخلہ اور ڈی پی او سےرپورٹ مانگنے کی اجازت دی جائے، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ معاملے پر لوگ قتل کریں گے ،حکومت کو معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

    وکیل قاسم سوری نے بتایا کہ میرے موکل قاسم سوری پر بھی رمضان میں حملہ کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو ماضی میں ہوا لوگوں کی زندگیاں چلی گئی، ریاست کی ذمےداری ہے کہ ان معاملات کو غور سے دیکھے، ریاست دیکھےکہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال نہ کرے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مجھے ہدایات لینے کے لیے مزید وقت درکار ہوگی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا اس سے بہت نقصان ہوا، کیا ریاست نے اپنی ذمے داری پوری کی ہے؟ جب سےآئین بنا تب سے کسی نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی، ریاست اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں کیسے پوری کرسکتی ہے؟

    دوران سماعت فواد چوہدری نے کہا سیاست اتنی اہم نہیں کہ لوگوں کی لاشوں کی اوپرسےہوکرجائے، ہم ایک دوسرے کے خلاف سیاست کے لیے مذہب کااستعمال نہیں کریں گے۔

    وکیل پی ٹی آئی استدعا کی کہ جومقدمات رجسٹرنہیں ہوئے وہ تمام مقدمات ختم کرنے کاحکم دیا جائے،یہ کہنا چاہ رہے آپ کیسز سن رہے تویہاں اسی وجہ سےمقدمات درج نہیں ہوئے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ لوگوں کے مذہبی جذبات ہیں اسی وجہ سے انہوں درخواستیں دی، تو فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ کیسے جذبات ہیں کہ سب نے ایک جیسے درخواستیں دی۔

    چیف جسٹس نے کہا مستعفی ہونے سے پہلے انکو بھی اس معاملے کو حل کرنے چاہیے تھا تو فواد چوہدری نے کہا قانون تو بہت ہی واضح ہے ،جس پرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے قانون تو آئین بھی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

    عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آردرج کرنے سےروکتے ہوئے کہا حکام ایف آئی آر درج نہیں کریں گے۔