Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی:   این سی او سی کو نوٹس جاری، جواب طلب

    شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی: این سی او سی کو نوٹس جاری، جواب طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیخلاف درخواست پر این سی او سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیخلاف درخواست پر ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی۔

    درخواست گزار مختار عباس اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وکیل مختار عباس نے بتایا کہ این سی او سی کے نوٹفیکیشن کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتیں بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے، کیا ان جلسوں سے کرونا نہیں پھیل رہا؟

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے این سی او سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت کو 18 نومبر تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کرونا وائرس کے دوران شادی کی تقریبات کے لیے گائیڈ لائنز جاری کیں تھی ، جس کے تحت 20 نومبر سے شادی کی ان ڈور تقریب پر پابندی عائد کردی گئی اور صرف آؤٹ ڈور کی اجازت ہوگی۔

    این سی او سی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 7، سندھ کے 2 اور بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے ایک ایک شہر میں شادی گائیڈ لائنز نافذ ہوں گی۔ ان شہروں میں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات، بہاولپور، فیصل آباد، کراچی و حیدر آباد کے شہری علاقوں، گلگت، مظفر آباد، پشاور اور سوات شامل ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق مرکیز میں شادی کی تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں ہوگی، شادی کی آؤٹ ڈور تقرہب میں کنوپی ٹینٹ کا استعمال بھی ممنوع ہوگا، آؤٹ ڈور شادی کی تقریب میں ایک ہزار مہمان شرکت کرسکیں گے۔

  • ‘کورونا کے دوران ٹک ٹاک کم مراعات یافتہ طبقے کیلئے آمدن کا ذریعہ’

    ‘کورونا کے دوران ٹک ٹاک کم مراعات یافتہ طبقے کیلئے آمدن کا ذریعہ’

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر پی ٹی اے رولز طلب کرلئے، چیف جسٹس نے کہا ، کورونا کے دوران ٹک ٹاک کم مراعات یافتہ طبقے کیلئے آمدن کا ذریعہ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے اسامہ خاور اور حیدر امتیاز ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔

    وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ پی ٹی اے کے مذاکرات ہوتے رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا پی ٹی اے میں اس طرح کے فیصلے کون کر رہا ہے، کیا کچھ لوگ یہ فیصلہ کرتے ہیں؟ کون لوگ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ اس لئے رولز بنانے بہت ضروری ہیں، کورونا کے دوران ٹک ٹاک کم مراعات یافتہ طبقے کیلئے آمدن کا ذریعہ رہا ہے، ٹک ٹاک انٹرٹینمنٹ کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ موٹروے پر بھی ایک واقعہ پیش آیا تھا پھر موٹروے کو بھی بند کر دیں، پوری دنیا میں یہ نہیں ہوتا، دنیا آگے جا رہی ہے اور آپ پیچھے لے کر جا رہے ہیں، ہماری اخلاقیات اتنی مضبوط ہونی چاہئیں کہ کوئی چیز ان پر اثرانداز نہ ہو سکے۔

    عدالت نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر پی ٹی اے رولز طلب کرتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست خارج

    نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنوازشریف کی تقاریر کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرخارج کردی اور کہا سیاسی مواد سے متعلق معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حالیہ متنازعہ تقریر سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

    عدنان اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف نے حالیہ تقریر میں ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور ان کی تقریر کے باعث ملکی اداروں کا وقار مجروح ہوا۔

    عدنان اقبال ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نواز شریف عدالت سے سزایافتہ مجرم ہیں، عدالت نفرت آمیز تقریر پر نواز شریف پر پابندی عائد کرے اور پیمرا کو پابند کرے کہ نواز شریف کی تقریر آئندہ ٹی وی چینل پر نشر نا ہو۔

    جس کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کی حالیہ متنازعہ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تقاریرکیخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے4صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی مواد سے متعلق معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں، اس طرح کی درخواستوں کیلئےمتبادل فورم موجود ہے، درخواست گزار مطمئن نہیں کرسکا ، کہ تقریر سے اس کے کون سے حقوق متاثر ہوئے۔

    درخواست عامر عزیز انصاری نام شہری نے دائر کی تھی ، درخواست میں نواز شریف، چیئرمین پیمرا، شہباز شریف اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف نے اپنے خطاب میں اداروں پر تنقید کی تھی، بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا تھا کہ نوازشریف کی تقاریر پر ہم قانونی پہلو دیکھ رہے ہیں، ملک دشمنی کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی کوئی قانون سے بالاتر ہے۔

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے قونصلر مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی

    بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے قونصلر مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے قونصلر مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی ، گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت پاکستان کو ایک بار پھر کلبھوشن کےحقوق کیلئے بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے قونصلر مقرر سے متعلق کیس کی سماعت چھ اکتوبر کیلئے مقرر کردی ، لارجر بنچ پر مشتمل چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کریں گے۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے معاونین عدالت سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں معاونت کرنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی معاونین مخدوم علی خان نے عدالتی معاونت کرنے سے انکار کرتے ہوئے تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت پاکستان کو ایک بار پھر کلبھوشن کے حقوق کیلئے بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دیا تھا، دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ یہ آئینی عدالت ہے فیئر ٹرائل مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو موقع دیتے ہیں۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

  • ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ : اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم

    ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ : اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے بتایا ک ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی محمد ارسلان ظفر کو 9 ستمبر کو جبری رخصت پر بھیجا گیا اور ان کا لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا گیا، 14 ستمبر کو ڈیٹا لیک پر تحقیقات کے حوالے سے تفصیلی جواب تحقیقاتی کمیٹی کو جمع کرایا، ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی ہارون الرشید کی تحقیقاتی کمیٹی میں شمولیت قوانین کے خلاف ہے۔

    سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ حقائق کے خلاف اور امکانات پر مبنی ہے، رپورٹ کی روشنی میں بھیجا گیا شوکاز نوٹ کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دے۔

    جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ معلومات حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حکم ہے، وزیر اعظم کو معلوم نہیں ہے ایس ای سی پی کیا ہو رہا ہے۔

    ایس ای سی پی کی جانب سے شاہد انور باجوہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آٹھ ملازمین کے خلاف حساس معلومات لیک کرنے پر ایکشن کیا گیا، شیئر ہولڈنگ کی اور معلومات لیک کی گئیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا پوری دنیا میں شیئر ہولڈنگ کی معلومات پبلک ہوتی ہیں، کس کی انفارمیشن لیک کی گئی جو معاملہ حساس بن گیا؟

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی اپنے کنڈنٹ سے معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے، ایس ای سی پی کا کنڈکٹ اس درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کافی ہے، یہ عدالت بھی ایک کمپنی کورٹ ہے،ایس ای سی پی نے اج تک کوئی اعتراض نہیں کیا۔.

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا شیئر ہولڈنگ معلومات پبلک کرنا کیسے خفیہ اور حساس معاملہ بن گیا؟ شاہد انور باجوہ نے بتایا کہ عاصم سلیم باجوہ کی کمپنیوں کی شیئر ہولڈنگ تفصیلات شیئر کی گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ریگولیٹر کی جانب سے معلومات پبلک کی جاتی ہیں،اس سے ہی احتساب ہوتا ہے، یقین ہے وزیر اعظم کو اس تمام معاملے سے باخبر رکھا گیا ہوگا، ایس ای سی پی کی کنڈکٹ سے واضح ہوگیا کہ ادارہ آزادانہ کام نہیں کر رہا، ایس ای سی پی کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ یہ لیک ہے، نان ایشو کو ایشو نہیں بنانا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کہاں ہیں؟ اس سطح کی انکوائریز اب تک ایس ای سی پی کتنی کرچکا ہے؟ پبلک انفارمیشن میڈیا پر پہنچ گئی تو کون سا آسمان گر گیا؟ میڈیا رپورٹ کے معاملے پر ایس ای سی پی نے نان ایشو کو ایشو بنایا، پبلک انفارمیشن تو ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر موجود ہونی چاہیے، اس کیس میں ایس ای سی پی کا کنڈکٹ درخواست گزار کے خدشات کو درست ثابت کرتا ہے۔

    عدالت نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کے خلاف کیس سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے ایس ای سی پی ڈیٹا پیک کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کے خلاف کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ریگولیشنز بنا کر پیش کرنے کا حکم

    پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ریگولیشنز بنا کر پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ریگولیشنز بنا کر پیش کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس میں سوشل میڈیا خطرناک ہتھیار بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ می 5 اینکر پرسنز کے عدالت سے متعلق متنازع بیان پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    سماعت میں چیئرمین پیمرا کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ صحافیوں کا جمہوریت کی بالادستی میں بڑا کردار ہے، میڈیا پر بھاری ذمہ داری ہے کہ حق کی آواز بلند کرے۔

    اظہاررائےکی آزادی کیساتھ میڈیا پرکچھ پابندیاں بھی ہیں، میڈیا کوریگولیٹ کرنا ضروری ہے نہیں تو معاشرے میں انتشار ہوگا،پی بی اے، آر آئی یو جے و دیگر صحافتی تنظیموں نے جواب جمع نہیں کرایا، سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کیلئےریگولیشنز وضع کرنا ضروری ہیں۔

    نمائندہ پی ٹی اے نے بتایا کہ عدالتی احکامات پرسوشل میڈیارولزبنا کر وفاق کوبھیجےہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا بغیر رولز بنائے آزادی اظہاررائےپرپی ٹی اےکیسےپابندی لگاسکتاہے؟

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ آزاد سوشل میڈیا عدالت کے لئے بڑا چیلنج ہے، سوشل میڈیا خطرناک ہتھیار بن چکا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا ریگولیشنز بنا کر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس، فیصل واوڈا  کیلئے بڑی خبر آگئی

    دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس، فیصل واوڈا کیلئے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کو جواب دینے کیلئے مہلت دے دی اور سماعت 14 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوہری شہریت چھپانے پر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے مزید کہا کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے، ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے،22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی اور 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    وکیل فیصل واوڈا کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی ابھی فیصل واوڈا نے کیس کی پیروی کے لئے انگیج کیا ہوا ہے، مجھے عدالت جواب دینے کیلئے 3 ہفتوں کا وقت دے۔

    جس پر عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 14 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔

  • کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی  کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    کلبھوشن یادیو کیلیے سرکاری وکیل کی تقرری، اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبر کو سماعت کرے گا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ کا لارجربینچ 3ستمبرکو بھارتی جاسوس کلبھوشن کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکےلیے سرکاری وکیل کی تقرری کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پرلارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا۔لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کالارجربینچ 3ستمبرکوسماعت کرے گا، لارجر بنچ میں چیف جسٹس ،جسٹس عامر فاروق،جسٹس میاں گل حسن شامل ہیں۔

    لارجر بنچ کی تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردی گئی ہے۔

    گزشتہ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی تھی اور سماعت میں حکومت پاکستان کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامہ پر رجسٹرار آفس نے عمل درآمد کیا، تحریری حکم نامے میں عدالتی معاونت کیلئے وکلا مقرر کئے گئے تھے، عابدحسین منٹو،حامدخان،مخدوم علی خان اور اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونین مقرر کیا گیا تھا۔

    یاد رہے وزارت قانون نےا سلام آبادہائی کورٹ میں کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔

  • کلبھوشن یادیو کیلیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی

    کلبھوشن یادیو کیلیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقررکرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 اگست کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کیلئے نمائندہ مقررکرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ تشکیل دے دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ تین اگست کو کلبھوشن یادیو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے کیس کی سماعت کرے گی۔

    یاد رہے حکومت کی جانب سے کلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

    حکومت کی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس نے سزا کے خلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا، وہ بھارت کی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا، بھارت بھی آرڈینینس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت اس حوالے سے حکم صادر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو سکے۔

    خیال رہے  وزارت قانون کے ترجمان نے کہا تھا  کہ کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف کیلئے دیئے گئے آرڈیننس کا اجرا غیرقانونی نہیں، عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس نافذ کیا گیا۔

    خیال رہے فوجی عدالت نے کلبھوشن کوجاسوسی کے الزام میں سزائےموت سنارکھی ہے ، 17جولائی2019کوعالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو فیصلے پر نظرثانی اور کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا  تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کے خلاف موئثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139، 145اور146 اسی تناظر میں ہے۔