Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مندر کی تعمیر کے خلاف دائر درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نےمندر سے متعلق 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں درخواستوں کو نمٹایاجاتا ہے۔

    عدالت کی جانب سے دینے جانے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مندر کی فنڈنگ کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جا چکا ہے، اس معاملے میں عدالت کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر پٹیشنر کو تحفظات ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے،سی ڈی اے نے مندر کے لیے الاٹمنٹ جاری کی ہے وہ درست ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کرے گی۔

    نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ ابھی تک اسلام آباد میں مندر کے لیے حکومت نے فی الحال کسی قسم کے فنڈز نہیں دیے اور اس سے متعلق فیصلہ بھی وزیراعظم عمران خان ہی کریں گے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کو دس دن کےلیے کارروائی سےروک دیا اور آئندہ سماعت تک ملک میں چینی70 روپے کلو بیچنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں شوگرانکوائری کمیشن کے خلاف شوگرملزایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    ایگزیکٹو کے اختیارات سے متعلق شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا آئین میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا الگ الگ ذکر موجود ہے، انکوائری کمیشن نےفرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی حکومت کولکھا، جیسی کمیٹی نےتجویز دی تھی ویسے ہی وہ کمیشن بن گیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کمیشن نےپھر کیاکہا ؟چینی کی قیمت کیوں بڑھی، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کمیشن نے 324 صفحات میں بہت زیادہ وجوہات بیان کیں۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پھر استفسار کیا کمیشن نےکیابتایاصارف کے لیے چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ جتنی پروڈکشن ہوتی ہے اس میں عوام کے لیے کتنا ہوتا ہے، چینی عوام کی ضرورت ہے حکومت کو اس حوالے اقدامات کرنےچاہییں، عام آدمی کابنیادی حق ہے30 فیصدچینی عام آدمی کےلیے ہوتی ہے۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ عوام اورکمرشل استعمال کی چینی کی قیمت کمیشن نےالگ نہیں کی، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کمیشن نے عوام کو چینی کی دستیابی پرکچھ نہیں کیاتوپھر کیا کیا؟ حکومت کا کنسرن کمرشل ایریا نہیں عوام ہونےچاہییں۔

    مخدوم علی خان نے بتایا کمیشن نے عام عوام تک چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا، جس پر چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے استفسار  کیا دو سال پہلے چینی کی قیمت کیا تھی تو وکیل نے بتایا نومبر 2018 میں چینی کی قیمت 53 روہے تھی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا دو سال میں 85 روپے ہو گئی، چینی غریب کی ضرورت ہے وہ فیصلوں سےکیوں متاثرہورہاہے،؟ جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے اپنے ٹی او آر سے باہر جاکر کاروائی کی تو چیف جسٹس نے مزید کہا کمیشن نےعام آدمی کی سہولت کےلیے کوئی فائنڈنگ نہیں دی۔

    مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ معاون خصوصی اوردیگر وزرا سےہمارا میڈیاٹرائل کیاجارہاہے، گزشتہ رات معاون خصوصی نےپٹیشن کے باوجود پریس کانفرنس کی۔

    چیف جسٹس نے کہا نوٹس کرکےپوچھ لیتے ہیں لیکن اس وقت تک 70 روپےفی کلوبیچیں، شرط منظور ہےتو آئندہ سماعت تک حکومت کوکاروائی سے روک دیتے ہیں، عدالت عمومی طورپر ایگزیکٹو کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرتی، چینی مزدورکی ضرورت ہےاوروہ کولڈڈرنک پرسبسڈی دےرہےہیں، عام آدمی کو بنیادی حقوق کیوں نہیں دے رہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نےمشروط حکم امتناع جاری کردیا اور چینی انکوائری کمیشن کو10دن کےلیےکارروائی سےروک دیا جبکہ آئندہ سماعت تک ملک میں چینی 70 روپے فی کلوبیچنے کا حکم بھی دیا۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے وفاق سے10دن میں جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وفاق آئندہ سماعت سے پہلے جواب جمع کرائے جبکہ واجد ضیا اور شہزاد اکبر سمیت سیکرٹری داخلہ اور انکوائری کمیشن کے ارکان کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

  • عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونےپرفیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں،اگرآٹھ مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں عورت مارچ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عورتوں کےنعرے تووہی ہیں جو اسلام نے ان کوحقوق دیے، وہ دیےجائیں، ان کےنعروں کی کیاہم اپنے طور پر تشریح کرسکتے ہیں؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سےپہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ خاتون تھیں، خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں، پریس کانفرنس میں اپنی بات واضح کردی تو کیسے مختلف تشریح کرسکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ آج پورے میڈیامیں ان کی کل کی پریس کانفرنس شائع ہوئی ہے اور استفسار کیا کس نے بچیوں کو زندہ دفن کرنے کی رام کوختم کرایاہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حضرت محمدﷺ نے بچیوں کو زندہ دفن کرنا ختم کرایا تو چیف جسٹس نے کہا آج بھی ہمارے معاشرے میں بچیوں کے پیدا ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت قانون کے مطابق مارچ پر پابندیاں عائدکرے، میں مارچ میں لگنے والے 3نعرےاس عدالت کے سامنے رکھتاہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر8مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتاہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، درخواست گزار قبل ازوقت ریلیف مانگ رہےہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا معاشرےمیں کئی دیگراسلامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، امید ہے درخواست گزار اسلامی  قوانین کے نفاذ کے لئے رجوع کریں گے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی

    شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت آپ کےکام کوسراہتی ہے، سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت  ہوئی ،   وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا شیریں مزاری صاحبہ آپ خودآئیں،آپ کوتوبلایانہیں تھا، جس پر شیریں مزاری نے جواب دیا کہ   میں خودرپورٹ عدالت میں جمع کراناچاہتی ہوں۔

    چیف جسٹس نے شیریں مزاری سےاستفسار  کیا کیا آپ نےایک نوبل ٹاسک لیاہواہے، جیل میں قیدیوں کی حالت زارکاسب کوپتہ ہے، نیلسن منڈیلاکی مثال دنیا کےسامنےہے، اگرکسی ملک میں انصاف دیکھناہوتوان کی جیلوں کودیکھیں، جیلوں میں قیدیوں کی تعدادبہت زیادہ ہوگئی ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جیل میں قیدیوں کےساتھ ٹرانس جینڈرکےلئےالگ سیل بنانےکاپلان ہے، جس پر  چیف جسٹس نے کہا حضرت محمدﷺ نے کہا100 گناہ گاروں کوچھوڑدو1بےگناہ کوسزانہ ہونےدو، ہمارامذہب کہتاہےکہ انسان ہی انسان کوٹریٹ کرتاہے، ہم ملازمین سے جس طرح ٹریٹ کرتےہیں وہ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    شیریں مزاری نے چیف جسٹس سےمکالمے میں کہا انسانی حقوق پرآپ کےبہت اچھےفیصلےہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ،مجرم کوجیل میں ٹارچر کرنے کے لیے نہیں ڈالا جاتا، مجرم کو جیل میں ڈالنے کا مقصد ہوتاہے، ہر مذہب کہتا انسان کو انسان کے طور پر ٹریٹ کرو، عدالت آپ کے کام کوسراہتی ہے۔

    شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زارسےمتعلق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا  شیریں مزاری صاحبہ نے جو کام کیا اس سے چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں، قیدیوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ خود پیش کرنا چاہتی تھی، جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجودہے، زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے نیلسن منڈیلا نے کہا کسی قوم کی گورننس، حالات کا جائزہ لینا توجیلیں دیکھیں، نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے، حکومت کی ذمہ داری ہے، سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے تو اس کو رہا کرے، سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے۔

    سماعت میں شیریں مزاری نےبتایا ہم توبچوں سےزیادتی کیسزپربھی آگاہی مہم چلارہےہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاآپ نے جیل میں بچوں کے ساتھ زیادتی سےمتعلق بھی کام کیا، جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا بالکل،جیل میں بچوں،خواتین سےزیادتی پربھی رپورٹ میں لکھا۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  امیدہے کہ ہماری سیاسی قیادت اس حوالے سے کام کرے گی، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی۔

  • صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننسز پاس کرنے کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے عمر گیلانی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ عدالت میں دائر درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری پارلیمنٹ، سیکریٹری سینٹ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اور سیکریٹری وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

    قبل ازیں، رکن قومی اسمبلی محسن رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کے اختیارات محدود ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا دونوں طرف ایگو کا معاملہ لگ رہا ہے، پارلیمنٹ کا کام ہے عوامی مسئلہ حل کریں، عدالت کے اور بہت سے کام ہیں، عدالتوں کو سیاسی مسائل سے دور رکھیں، بد قسمتی سے ڈکٹیٹر شپ نے بھی بہت سارے صدارتی آرڈیننس پاس کیے۔

  • عمران فاروق قتل کیس میں حکم امتناعی جاری

    عمران فاروق قتل کیس میں حکم امتناعی جاری

    اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سےشواہداکٹھےکرنےکےخلاف عدالتی فیصلہ چیلنج کرنےکی اپیل منظور کرلی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے انسدادِدہشت گردی عدالت سے برطانیہ سے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت مانگی تھی جسے خصوصی عدالت نے 30 مئی کو مسترد کردیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 20 جون کو ایف آئی اے کو حتمی دلائل طلب کے لیے طلب کررکھا ہے ۔ اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف اٹارنی جنرل انور منصور ذاتی حیثیت سے ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے اورانسداد ِ دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ منسوخ کرنے کی درخواست کی۔

    اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو کہا کہ ایف آئی اےنےشواہداکٹھےکرنے کے لیے 2 ماہ مانگےتھے جو نہیں دیے گئے، لہذا30مئی کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور شواہد اکھٹے کرنے کا وقت دیا جائے۔

    ہائی کورٹ نے اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے اورفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئےمزید کارروائی سے روک دیاگیا ہے۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ایف آئی اے کی ایک ٹیم لندن روانہ کی جائے گی جو وہاں پہنچ کر مقد مہ کے 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی، جائے وقوع کا دورہ کرے گی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے حاصل کردہ دیگر شواہد کا بھی جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ 28 مارچ 2019 کو ایف آئی اے نے ساڑھے تین سال بعد شہادتیں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی ملزمان کا بیان قلم بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ قتل کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ،  طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    اسلام آباد : العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، درخواست مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ کیس میں نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرادیا ، نیب کی جانب سے 13 صفحات  پر مشتمل تفصیلی تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا

    تحریری جواب پر ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر احمد کے دستخط بھی موجود ہیں، نیب کی جانب سے تحریری جواب رجسٹرار آفس نے وصول کرلیے ہیں جبکہ نیب نے اپنے تحریری جواب کی ایڈوانس کاپی نواز شریف کے وکلا کو بھی بھجوا دی۔

    نیب نےموقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب داخل نہ ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب حکام کی سرزنش کی تھی اور نیب سے تحریری جواب اور ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی اور ہدایت کی تفتیشی افسرکل ریکارڈجمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پانچویں بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر  سے استفسار کیا آصف زرداری کاوارنٹ گرفتاری جاری ہے، کیا آصف زرداری کونیب نے گرفتار کرنا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا جی بالکل آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی ترجیح ہے۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک یہ کیس بینکنگ کورٹ کراچی سےمنتقل ہواہے، جسٹس عامرفاروق نے آئی او سے استفسار کیا واضح بیان دیں کیانیب واقعی ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، جس پر آئی او نے کہا ہم نےوارنٹ گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی شروع کررکھی ہے۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا اس صورتحال میں ملزمان کے وکیل دلائل دیں، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نیب نےالزامات کی تفصیل ابھی تک فراہم نہیں کی، ایک بھی دستاویزات ہمیں نہیں دی گئی، ایف آئی اےنے ازخودنوٹس پرایف آئی آردرج کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا آصف زرداری کانام کہیں بھی ملزمان میں شامل نہیں، آصف زرداری،فریال تالپورپرمشکوک اکاؤنٹس کابینفشری کاالزام ہے، ایف آئی آر میں آصف زرداری اورفریال تالپورنامزدنہیں، فریال تالپورکاجعلی اکاؤنٹس سےکوئی تعلق نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا زرداری گروپ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے،فریال تالپور ڈائریکٹر ہیں، آصف زرداری صدر بننے سے پہلےگروپ کی ڈائریکٹر شپ چھوڑ چکے ہیں، چالان میں آصف زرداری پراعانت جرم کاالزام ہے، آصف زرداری پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، کیس بدنیتی پرمبنی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری  منظورکی جائے۔

    فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کردیئے ہیں ، جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں کہا عدالت نےحکم دیا 2 ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں، حکم دیاگیا تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنسز فائل کریں۔

    جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا جو فنڈ ٹرانسفر کیےگئےانہیں غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا، جس سےفنڈزکےاستعمال پرسوال اٹھتاہے، سپریم کورٹ نےنیب کو مزید تحقیقات کے احکامات دیئے، عدالتی حکم تھا انکوائری انویسٹی گیشن کو 2ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا جےآئی ٹی کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں جمع کرایاگیا ، ریکارڈ جمع ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کی گئیں، عدالت نے حکم دیا تحقیقات کرکے ریفرنسز فائل کیے جائیں، تمام تر چیزیں سپریم کورٹ کے احکامات پرکی جارہی ہیں۔

    جہانزیب بھروانہ نے بتایا جےآئی ٹی نے 32 اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں، اکاؤنٹس سے ہزاروں بینک اکاؤنٹس کا لنک ملا، دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرنے سپریم کورٹ کے آرڈر کوعدالت میں پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹر نے کہا رپورٹ کےمطابق فنڈز غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوئے، منی لانڈرنگ کیس میں ریفرنس عدالتی ڈائریکشن پرفائل ہوا، جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ کاکیس کیاہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کواے ون ایسوسی ایٹس سے ڈیڑھ کروڑ گئے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیاہیں؟ جس پر جہانزیب بھروانہ نے کہا جن لوگوں کےنام پر اکاؤنٹ تھے ان کومعلوم ہی نہیں تھا، یہ منی لانڈرنگ کامعاملہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا ایک کروڑ کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کون کررہا تھا تو پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کے ریکارڈ کے مطابق اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کررہی تھی۔

    نیب کےآئی اوکی جانب سےطلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا دستاویزات عدالت کی جانب سےمانگی جاتی ہیں اورآئی اوکےپاس نہیں، تاثریہ دیاجاتاہےکہ نیب ہراساں کررہاہے، آپ ریکارڈکے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟

    جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا ہم ڈیڑھ گھنٹےسےضمانت کی درخواست پردلائل سن رہےہیں، تفتیشی افسرریکارڈہی نہیں لائے، جسٹس محسن اخترکیانی نے  استفسار کیا کیا ہم ان کوضمانت دےدیں ؟ کیاآپ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کریں؟

    عدالت نے تفتیشی افسر پر برہم ہوتے ہوئے کہا آپ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتےہیں، درخواست گزارصحیح کہتےہیں آپ ہراساں کررہےہیں،تفتیشی افسر نے بتایا ریکارڈبہت زیادہ ہے، عدالت نے کہا ضمانتوں کافیصلہ کرنےلگے،آپ ریکارڈفریم کراکر رکھیں گے۔

    عدالت نے آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی ، عبوری ضمانت پرکل دوبارہ سماعت ہوگی اور ہدایت کی تفتیشی افسر کل  ریکارڈ جمع کرائیں، تفتیشی افسر نے کل تک لازمی جواب جمع کراناہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کیس کوعیدکےبعدتک کےلئے رکھ دیں، جس پر عدالت نے کہا کل کےلئےرکھ دیتےہیں کل آصف زرداری پر ایک اور کیس  لگا ہے۔

    عبوری ضمانت خارج ہونے پر آصف زرداری کوگرفتار کیا جاسکتا ہے، بکتر بند اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچا دی گئی، نیب کی خصوصی ٹیم بھی کورٹ کے  لیے روانہ ہوگئی ہے جبکہ نیب نے ممکنہ گرفتاری سے متعلق دستاویزات مکمل کرلیے ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا آج عدالت خود فیصلہ کرے نیب درست سمت پرہے، آصف زرداری کی گرفتاری سےتفتیش کوآگےبڑھاناچاہتےہیں، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی ہے اور پولیس اور رینجرز  کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود ہیں۔

    کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں چاربار توسیع کی جا چکی ہے جبکہ نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست گزاروں کی جانب سے بھی نیب کے جواب پر جواب الجواب جمع کرایا گیا۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے اور جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

  • نواز شریف کی درخواست ضمانت پر آئندہ سماعت عید کے بعد ہوگی

    نواز شریف کی درخواست ضمانت پر آئندہ سماعت عید کے بعد ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر آئندہ سماعت عید کے بعد ہوگی.

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے 11 جون کی تاریخ مقرر کردی.

    اس ضمن میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق، چیئرمین نیب، جیل سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت کو نوٹس جاری کر دیا ہے.

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ تمام فریقین 11 جون سے پہلے تحریری جواب جمع کرائیں.

    خیال رہے کہ آج سابق وزیراعظم نواز شریف سے مریم نواز اور لیگی رہنماؤں کی کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات ہوئی تھی.

    مزید پڑھیں: مشکل وقت میں بے وفائی کرنےوالوں کی ن لیگ میں جگہ نہیں، نواز شریف

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ مشکل وقت میں بے وفائی کرنے والوں کی ن لیگ میں جگہ نہیں ، اب کسی لوٹے کو واپس نہیں لیا جائےگا، ساتھ ہی ہدایت کی پارٹی کی تنظیم سازی جلد سے جلد مکمل کی جائے۔

    اس موقع پر پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو بتایا کچھ دوست پارٹی میں واپسی کیلئےرابطے کر رہے ہیں، جس پر نوازشریف نے کہا مشکل وقت میں بےوفائی کرنےوالوں کی ن لیگ میں جگہ نہیں، اب کسی لوٹےکوواپس نہیں لیا جائے گا۔

  • آصف زرداری کی    تمام کیسز میں  عبوری  ضمانت میں توسیع

    آصف زرداری کی تمام کیسز میں عبوری ضمانت میں توسیع

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی تمام درخواستوں میں عبوری ضمانت میں توسیع کردی، جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا یہ تولگتاہےطلبی اورضمانتوں کا سیلاب آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں آصف زرداری کی 7 اور فریال تالپورکی 3 درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری،فریال تالپور ضمانت میں توسیع کے لیے چوتھی بار عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل فاروق نائیک نے کہا آصف زرداری کےخلاف نیب میں25انکوائریاں چل رہی ہیں، چیئرمین نیب کوملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار ہےضمانت دی جائے اور مشتاق اینڈسنزسےمتعلق کیس کوالگ کرنے کی استدعا کردی۔

    عدالت نے کہا آصف زرداری کیخلاف کیسز کی نوعیت کے اعتبار سے الگ کریں گے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کیسز عید کے بعد رکھنے کی استدعا کردی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا جب بھی کوئی کیس میچورہوتاہےتوان کی پٹیشن آجاتی ہے، جوپٹیشن میچورہوچکی ہیں اس میں نیب وارنٹ جاری کرچکی ہے ۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا نئے نئے طلبی کے نوٹسز آرہے ہیں، جس پر جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا یہ تولگتاہےطلبی اورضمانتوں کا سیلاب آرہا ہے۔

    عدالت نے 5 کیسز میں آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع منظور کرلی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارک لین کیس میں آصف زرداری کی ضمانت میں12 جون تک اور اوپل225انکوائری میں زرداری وفریال کی ضمانت میں11جون تک توسیع کردی۔

    بلٹ پروف گاڑیوں اورتوشہ خانہ تحائف کے کیس میں 20جون، میگامنی لانڈرنگ کیس میں29مئی ، ہریش کمپنی میں آصف زرداری کی ضمانت میں30 مئی جبکہ مشکوک ٹرانزیکشنزکےکیس میں زرداری کی ضمانت میں18 جون تک توسیع کردی گئی۔

    خیال رہے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں نیب کےکال اپ نوٹس پر سابق صدر آصف زرداری اورفریال تالپور کی عبوری ضمانت آج ختم ہورہی تھی۔

    دوسری جانب آصف زرداری نے وکیل کے ذریعے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے مزید 2درخواستیں دائر کیں تھیں جبکہ نیب کی جانب سے دو مزید کال اپ نوٹس جاری کیے گئے تھے، آصف علی زرداری کی پیشی کال اپ نوٹس کے مطابق کل ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں، نیب نے جواب جمع کرادیا

    گذشتہ روز جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر نیب نے اپنا تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرایا تھا ، نیب کا تحریری جواب 11 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں آصف علی زرداری کی منی لانڈرنگ اوردیگر کیسز سے متعلق جامع رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرائی تھی۔

    جواب میں موقف اختیارکیاگیا تھا کہ زرداری کے خلاف انکوائری اے میں 22 انکوائیرز او ر انویسٹیگیشن بی میں 3 ریفرنسز اور ریفرنس میں ایک ریفرنس زیر تفتیش ہے۔زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں، اسلام آبادہائی کورٹ آصف زرداری کی درخواست کوخارج کردے، زرداری کے خلاف ٹھوس شواہد نیب کے پاس موجود ہے۔

    نیب نےجواب میں استدعا کی تھی کہ عدالت زرداری کی درخواست ضمانت کو ہائی کورٹ ناقابل سماعت قرار دے۔

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 15 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔