Tag: اسلام آباد ہائی کورٹ

  • آصف زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں،  نیب  نے جواب  جمع کرادیا

    آصف زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں، نیب نے جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : نیب نےاسلام آباد ہائی کورٹ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا کردی اور سابق صدر کی درخواست ضمانت پر جواب جمع کرادیا، جس میں کہا آصف زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر نیب نے اپنا تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا۔

    نیب کا تحریری جواب 11 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں آصف علی زرداری کی منی لانڈرنگ اوردیگر کیسز سے متعلق جامع رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرائی۔

    جواب میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ آصف زرداری کےجعلی اکاؤنٹ کیسز نیب میں زیرتفتیش ہیں، ان سے مختلف مقدمات میں تفتیش جاری ہے۔

    تحریری جواب میں کہا گیا عدالتی حکم پرنیب کی جانب سےجواب داخل کرایاجا رہا ہے، زرداری کے خلاف انکوائری اے میں 22 انکوائیرز او ر انویسٹیگیشن بی میں 3 ریفرنسز اور ریفرنس میں ایک ریفرنس زیر تفتیش ہے۔

    نیب کا کہنا تھا زرداری ہائی کورٹ سے ریلیف کے مستحق نہیں، اسلام آبادہائی کورٹ آصف زرداری کی درخواست کوخارج کردے، زرداری کے خلاف ٹھوس شواہد نیب کے پاس موجود ہے۔

    نیب نےجواب میں استدعا کی عدالت زرداری کی درخواست ضمانت کو ہائی کورٹ ناقابل سماعت قرار دے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس: آصف زرداری اورفریال تالپورکی ضمانت میں 15 مئی تک توسیع

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 15 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

    آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی تھی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا تھا۔

  • ہارش کمپنی کیس میں گرفتاری کا ڈر: آصف زرداری نے عبوری ضمانت حاصل کرلی

    ہارش کمپنی کیس میں گرفتاری کا ڈر: آصف زرداری نے عبوری ضمانت حاصل کرلی

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے ہارش کمپنی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سےعبوری ضمانت حاصل کرلی ، نیب نے آصف زرداری کو کل طلب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہارش کمپنی کیس میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر آصف زرداری عبوری ضمانت کےلئے اسلام آبادہائی کورٹ پہنچے، سابق صدر کی بیٹی آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ تھی۔

    آصف علی زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت سلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر اور جسٹس محسن اختر کیانی  نے کی،  آصف علی زرداری اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    آصف زرداری کے وکیل نے کہا نیب سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے، آصف علی زرداری کو نیب نےایک اورکال اپ نوٹس جاری کیا ہے،  ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو آصف زرداری کیخلاف تمام مقدمات کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    عدالت نے دلائل کے بعد سابق صدر کی پندرہ مئی تک عبوری ضمانت منظورکرلی اور  پانچ لاکھ کےمچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ  آئندہ سماعت تک نیب کو آصف زرداری کی گرفتاری سے روک دیا۔

    عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

    ہارش کمپنی کیس میں کل نیب کی جانب سے طلب کئے جانے پرسابق صدرآصف زرداری نے آج ضمانت قبل از گرفتار ی کی ایک اور درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا نیب سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے، ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی جائے۔

    درخواست میں وفاق، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران کو فریق بنایا گیا ہے

    دوسری جانب آصف زرداری نے درخواست ضمانت پرجلد سماعت کی متفرق درخواست بھی دائرکی تھی، جس میں استدعا کی گئی کہ ہائی کورٹ سےآج ہی درخواست ضمانت پرسماعت کرے۔

    مزید پڑھیں : پانی کی فراہمی کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے پر آصف زرداری نیب طلب

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آصف علی زرداری کی ضمانت سے متعلق 4 درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

    یاد رہے نیب راولپنڈی نےآصف زرداری کوغیرقانونی ٹھیکوں سےمتعلق ہارش کمپنی کیس میں کل طلب کررکھاہے،  نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہےکہ ہارش اینڈ کمپنی نے ‘سندھ اسپیشل انیشی ایٹو’ سے واٹر سپلائی کا ٹھیکہ لیا تھا لیکن اس منصوبے پر کوئی کام نہیںہوا اور ہارش کمپنی کو ٹھیکے پر ملنے والی رقم بھٹو ہاؤس میں استعمال ہوئی۔

  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت میں 30 اپریل تک توسیع

    سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت میں 30 اپریل تک توسیع

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت میں 30 اپریل تک توسیع کردی گئی، قائم علی شاہ کے خلاف دادو اور ٹھٹھہ شوگر مل میں انکوائری چل رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کی اپیل پر سماعت ہوئی،سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

    قائم علی شاہ اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کےساتھ عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس عامرفاروق نے خوشگوار موڈ میں فاروق نائیک سے استفسار کیا آپ کیوں پیش ہوئے صرف جواب طلب کرنا تھا، جس پر نیب نے جواب داخل کرانے کے لئے وقت مانگ لیا۔

    سماعت کے دور ان عدالت نے سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔

    نیب ذرائع کا کہنا تھا قائم علی شاہ کی انکوائری سے متعلق آج جواب نہیں دیا جائے گا، صرف زبانی دلائل دیےجائیں گے، انکوائری رپورٹ پرتحریری جواب تیار کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کیس میں ضمانت آج ختم ہورہی ہے، عبوری ضمانت میں توسیع نا ہونے کی صورت میں نیب حکام آج انھیں گرفتار کر سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس : سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی حفاظتی ضمانت منظور

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے 10,10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بیان ریکارڈ کرانے نیب ہیڈکوارٹرز پہنچےتھے تو نیب کی 6رکنی ٹیم وزیراعلیٰ سندھ سے ٹھٹھہ، دادو شوگرملز کیس میں پوچھ گچھ کی تھی۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعلی قائم علی شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، درخواست مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کا منی لانڈرنگ سے کوئی لینا دینا نہیں سیاسی بنیادوں پر نام شامل کیا گیا اور استدعا کی جب تک کیس کی سماعت مکمل نہیں ہوجاتی قائم علی شاہ کو گرفتار نہ کیا جائے۔

  • نااہلی کیس : آصف زرداری کونوٹس جاری  ، دو ہفتے میں جواب طلب

    نااہلی کیس : آصف زرداری کونوٹس جاری ، دو ہفتے میں جواب طلب

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہلی کیلئے دائر درخواستوں پر آصف زرداری کونوٹس کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ، عدالت نے کہا پہلےبھی ایسےکیس عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کیے، درخواست گزارکوایف بی جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی نااہلی کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عثمان ڈار کے وکیل نے کہا آصف زرداری اثاثے چھپانے کے باعث صادق اور امین نہیں رہے، عدالت آصف زرداری کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے، آصف زرداری کی بطور پارٹی سربراہ اور پارلیمنٹ کی رکنیت کے لئے تاحیات نااہل کیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے پراپر فورم پارلیمنٹ ہے، اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے کیسز بھی عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کر دیئے ہیں، ہائی کورٹ میں کئی کیسز التوا کا شکار ہیں، درخواست گزار کو ایف بی آر جانا چاہیے۔

    پہلےبھی ایسےکیس عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کیے، درخواست گزارکوایف بی جانا چاہیے، عدالت 

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا امریکہ کے ایک جج اسٹیپن نے کتاب لکھا ہے عدالتوں کو سیاسی معاملہ میں اگر ریمڈی ہو تو دور ہونا چایئے، پاناما میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھیں تمام فورمز کے بعد عدالت عظمیٰ نے سنا، پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ نے جو طریقہ طے کیا اس کے مطابق مطمئن کریں۔

    عدالت نے آصف علی زرداری کو نااہلی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    آصف زرداری کی نااہلی کے لیےدرخواستیں وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار اور اورخرم شیرزمان کی جانب سےدائرکی گئی ، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

  • منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اوران کی بہن فریال تالپور نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، استدعا کی کیس کی سماعت تک گرفتارنہ کرنے کاحکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے خوف سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری آصف زرداری اوران کی بہن فریال تالپور نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں نیب کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ کیس کی سماعت تک گرفتارنہ کرنےکاحکم دیاجائے۔

    رجسٹرارآفس نےدرخواست وصول کرلی اور آصف زرداری کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے، کل ابتدائی سماعت ہائی کورٹ میں کی جائے۔

    دوسری جانب اسلام آبادہائی کورٹ میں ہی آصف زرداری کی نااہلی کےلئےدرخواست چاراپریل کوسماعت کےلئےمقررکردی گئی، عثمان ڈار کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس : آصف زرداری اور فریال تالپور8اپریل کو احتساب عدالت میں طلب

    عثمان ڈارنے موقف اختیارکیاہےکہ آصف زرداری کواثاثے ظاہرنہ کرنے پر نااہل قرار دیا جائے۔

    اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی آٹھ اپریل کو پہلی پیشی ہے, منی لانڈرنگ کیس میں نامزد حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر دائر کردہ درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا، مقدمے میں ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سنایا جانے والا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل یک رکنی بنچ نے شہر ی حافظ احتشام کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سنایا ہے ، فیصلہ 26 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

    عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ درخواست پاکستانی شہری حافظ احتشام احمد کی جانب سے دائر کی گئی تھی ، پٹیشن میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری آئی ٹی کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اہل ایمان کے لئے سب سےقیمتی اثاثہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ہے اور کوئی بھی مسلمان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ ہالینڈ کے گیرٹ ولڈرز نامی شہری نے گزشتہ سال گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ منعقد کرانے کا اعلان کیا تھا ، تاہم دنیا بھر کے مسلمانوں کے احتجاج اور غم و غصے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مقابلہ منسوخ کردیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت میں جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ اس حساس معاملے پر فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مقابلے کے انعقاد پر نہ صرف پارلیمنٹ میں مذمتی قرار داد منظور کی تھی بلکہ اس مدعے پر او آئی سی کو متحرک کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے بھی رجوع کیا تھا۔ دفترِ خارجہ نے ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرکے سفارتی سطح پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرویا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ہالینڈ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے میں ہالینڈ میں ہونے والے اس مقابلے کی مذمت کرکے اسے امت مسلمہ کی دل آزاری اور اشتعال انگیزی کا سبب قرار دیا تھا۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ہالینڈ سے تعلقات ختم کرنے کے مقدمے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، ڈائریکٹر پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس معاملے میں تعاون نہیں کررہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن کیانی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

    حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں ایک خصوصی سیل گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لئے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف ہم فیس بک اور ٹوئٹر سے رابطہ کرتے ہیں لیکن فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ صحیح تعاون نہیں کر رہی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ہم سفارتی سطح پر بھی اس حوالے سے کوششں کر رہے ہیں۔سفارتی سطح پر ہم سوشل میڈیا انتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

    عدالت میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کا کہنا تھا کہ ہم اگر فیس بک کو دس آئی ڈیز کے خلاف گستاخانہ مواد کی تشہیر کے متعلق شکایت بھیجتے ہیں تو وه صرف دو آئی ڈیز کو بلاک کرتے ہیں۔سوشل میڈیا انتظامیہ جواب دیتی ہے کہ یہ آپ کے ہاں تو جرم ہے مگر ہمارے قانون میں یہ کوئی جرم نہیں۔

    اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے اس حوالے سے کچھ اقدامات کئے تھے۔

    جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جب وه ایسی حرکت کرتے ہیں اور ہم اس معاملے کو اٹھاتے ہیں تو زیاده لوگ اس مواد کو دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جب زیاده لوگ اس گستاخانہ مواد کو دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا کمپنیوں کی انکم میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس پر جسٹس کیا نی نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہم خود انہیں فائده پہنچا رہے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس حساس ترین معاملے پر جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کو مسترد کردیا اور کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت پہنچ گئے جبکہ ن لیگ رہنماؤں شاہد خاقان، خواجہ آصف ، میاں ابرار ، طلال چوہدری سمیت ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی عدالت پہنچ گئی ہے۔

    اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکورٹی سخت انتطامات کئے گئے ہیں اور اسلام آباد پولیس کے اضافی دستے اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار تعینات ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج غیر متعلقہ افراد کو ہائیکورٹ میں داخلے پر پابندی ہے لیکن جن ساحل کا کیس لگا ہوا ہے صرف ان کو ہائیکورٹ داخل ہونے کی اجازت ہے۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جس پر جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کو انسانی  ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں  چیک اپ  کرانا  چاہتا ہوں ، نوازشریف

    جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں ، نوازشریف

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے چیک اپ کے لیے نئی درخواست دائرکردی، جس میں کہا ہے کہ مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سزایافتہ نوازشریف نے چیک اپ کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائرکر دی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے میرا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا ، لیکن مجھے مزید چیک اپ ، انتہائی احتیاط اور مختلف ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔

    درخواست میں کہا گیا مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    دوسری جانب جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز کردی ہے اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں ہیں ، اب علاج کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ حکومت اورنوازشریف کریں گے۔

    مزید پڑھیں :  جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ پی آئی سی اور سروسز ہسپتال کی رپورٹس میں بھی انجیوگرافی تجویز کی گئی تھی، دو جنوری کو پی آئی سی نے تمام ٹیسٹ کے بعد تجویز کیا تھا کہ نواز شریف دل کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں جلد علاج کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی انجیوگرافی کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جب تک انجیوگرافی کی تفصیلات نہیں ملیں گی، اس وقت تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے 15 فروری کوسابق وزیراعظم نوازشریف کو طبی معائنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں ان کے ٹیسٹ کئے گئے ، جس کے بعد ایم ایس جناح اسپتال کا کہنا تھا نوازشریف کی شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں ہے، شوگر اور بلڈپریشر کی پہلے سے جاری دوائیں ہی استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر عارف تجمل نے کہا تھا کہ نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں، علاج کی ضرورت ہے، رپورٹ جیل حکام کو بھجوا دی ہے، پاکستان بالخصوص جناح اسپتال میں ہر قسم کے علاج کی سہولت موجود ہے۔

  • حویلیاں طیارہ حادثہ کیس،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    حویلیاں طیارہ حادثہ کیس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد :  حویلیاں طیارہ حادثہ کیس میں انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس پر عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثہ کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، سماعت میں حادثے کو 26ماہ گزرنے کے بعد بھی انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرنے کے لیے مزید 8 ماہ کاوقت مانگ لیاگیا۔

    عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام نے بتایا جہاز کے کچھ پرزے فرانس اور کچھ امریکی ساختہ تھے، غیر ملکی پرزے ہونے کے باعث انکوائری کو وقت لگ رہا ہے، انکوائری تاحال جاری ہے، مزید وقت درکار ہوگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے پائلٹ کی والدہ نے جوڈیشل کمیشن کےقیام کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : حویلیاں طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں

    یاد رہے گذشتہ ماہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں طیارے حادثے کے دو سال بعد ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کی۔

    رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت ولاپرواہی ظاہرکی گئی جبکہ ایس آئی بی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ضروری اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن ساز کمپنی کی جانب سے ایس آئی بی کو حتمی رپورٹ پیش کردی ہے، ایس آئی بی اپنی مکمل رپورٹ تیار کرکے وزیر اعظم کو پیش کرے گا۔

    واضح رہے 7 دسمبر 2016 میں چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کو حویلیاں کے قریب حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں معروف مبلغ جنید جمشید سمیت 47 مسافر شہید ہوگئے تھے۔