اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دو ماہ کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو ماہ کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے، پابندی دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق اس دوران ہینڈبل، پمفلٹ پوسٹرز کی تقسیم پر بھی پابندی ہوگی، ڈبل سواری اور دیگر احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے، شہر میں وال چاکنگ پر پہلے سے ہی پابندی ہے جو 17 ستمبر کو ختم ہوجائے گی تاہم اس میں توسیع کیے جانے کا امکان ہے۔
قبل ازیں چاروں صوبائی حکومتوں نے 8 تا 10 محرم الحرام کو موبائل فون سروس بند رکھنے کی سفارش کی گئی ہے تاہم سروس بند کرنے کا حتمی فیصلہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد ہوگا۔
واضح رہے کہ محرم الحرام کے حفاظتی اقدام کے پیش نظر سندھ حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی آٹھ تا دس محرم تک ہوگی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملائشیا کے نو منتخب وزیر اعظم مہاتیر محمد کو فون کرکے چودھویں عام انتخابات میں جیتنے اور وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے ملائشیا کے سب سے معمر نو منتخب وزیر اعظم کے ساتھ گفتگو میں دوطرفہ اعلیٰ سطحی روابط اور پارلیمانی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا، اور ان کو دورۂ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
ڈاکٹر مہاتیر محمد نے فون کرنے پر وزیر اعظم شاہد خاقان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ضروری ہیں، اس کے لیے کام کیا جائے گا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان نے اپنے ملائیشائی ہم منصب مہاتیر بن محمد کے ساتھ مسئلہ کشمیراورفلسطین سمیت مسلمانوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی۔
وزیر اعظم نے فون پر ملائشیا میں انتخابات کے پرامن انعقاد اور طاقت کی پرامن منتقلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملائشیائی قوم کی ذہنی بلوغت کی عکاسی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ جدید ملائشیا کے بانی، دو دہائیوں سے زائد عرصہ مسلسل وزیراعظم رہنے والے مرد آہن ڈاکٹر مہاتیر محمد سیاست سے چند سال کنارہ کش رہنے کے بعد اپنی تاریخی غلطی سدھارنے انتخابی میدان میں واپس آئے اور کبھی بھی انتخابی مہم میں ناکامی نہ دیکھنے کا ریکارڈ برقرار رکھا۔
خیال رہے ملائیشیا پر 1981 سے 2003 تک آہنی گرفت کے ساتھ حکمرانی کرنے کے بعد بھی مہاتیر محمد نے ملکی سیاست میں ہمیشہ کنگ میکر کا کردار ادا کیا، اور اپنے ہی لائے وزیراعظم نجیب رزاق کو 92 سال کی عمر میں حکومت سے محروم کرکے ان کے بقول انہوں نے اپنی تاریخی غلطی کا ازالہ کردیا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے انسداد دہشت گردی اجلاس کی میزبانی کرے گا، یہ اجلاس 23 سے 25 مئی کو منعقد ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے قانونی ماہرین کا تین روزہ اجلاس کل سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے، یہ اس تنظیم کا پاکستان میں پہلا اجلاس ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایس سی او کے اس ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر میں قانونی ماہرین شرکت کریں گے، اجلاس میں خطے میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے غور کیا جائے گا۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان جون 2016 میں شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بنا ہے، تب سے یہ پہلی میٹنگ ہے جس کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں رکن ممالک میں تعاون اور رابطے بڑھانے پر بھی غور کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایس سی او کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
فارن آفس نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وفود کو تہ دل سے خوش آمدید کہتی ہے۔
اسلام آباد میں منعقد ہونے والی اس اینٹی ٹیررازم کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت بھی اپنا وفد پاکستان بھیجے گا جو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان حالیہ تناؤ کی صورت حال میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس کانفرنس میں آٹھ ممالک سے قانونی ماہرین شرکت کریں گے جن میں چین، قازقستان، کرغیزستان، بھارت، روس، تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان شامل ہیں۔ کانفرنس میں ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نمائندگان بھی شرکت کریں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: وزیراعظم کی زیرصدارت پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا. اجلاس میں بھارتی اشتعال انگیزی کی سخت مذمت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں جاری قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی اور اہم وفاقی وزرا نے شرکت کی۔
پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس طویل اجلاس میں بھارت کی ورکنگ باؤنڈری اور ایل اوسی کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔
اس اجلاس میں ملک کو اندرونی و بیرونی سیکیورٹی چیلنجزکا بھی جائزہ لیا گیا، ساتھ ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پربھی غورکیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عالمی سطح پراجاگر کیا جائے، بھارت کی مسلسل خلاف ورزیوں سےاقوام عالم کو آگاہ کیا جائے۔
اجلاس میں ملک کی داخلی صورتحال پربھی اجلاس کےشرکا کو بریفنگ دی گئی، اجلاس میں مغربی سرحدوں پرسیکیورٹی صورتحال کابھی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر وزیراعظم نےاوآئی سی اجلاس کےحوالےسےشرکا کو اعتماد میں لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر مسلسل بھارتی جارحیت کے خلاف بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا، اس سلسلے میں پاکستان کی طرف سے ہونے والے سفارتی اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسی ہفتے 14 مئی کو نواز شریف کے ممبئی حملوں پر بیان کے بعد وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں نوازشریف کابیان متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا تھا اور نوازشریف کے بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کل فلسطین پر ترک صدر کی جانب سے بلائے گئے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اسرائیل کی فلسطینیوں پر مظالم اور قتل عام کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کو امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے پر تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر دو ریاستی حل نکالا جائے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے حوالے سے پالیسی بیان میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہورہا ہے، دوسری طرف لائن آف کنٹرول پر مسلسل خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا ہے، خیال رہے کہ بھارت نے 15 مئی کو تتہ پانی سیکٹرپرگولہ باری کی جس میں ایک پاکستانی شہری شہید ہوا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے نہتے شہریوں پر گولہ باری پر احتجاج کیا ہے، رواں سال اب تک بھارتی فوج نے تقریباً ایک ہزار بار ایل او سی کی خلاف ورزی کی، جس میں 24 شہری شہید اور 107 زخمی ہوچکے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری سے بھارتی مظالم کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے، بریفنگ میں کہا گیا کہ بھارت نے حریت قیادت کو بھی غیر قانونی طور پر حراست میں لے رکھا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے میزائل حملوں کی بھی مذمت کی ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران اور پی فائیو معاہدے کی حمایت کرتا رہا ہے تاہم ایران پر یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈاکٹر مہاتیر بن محمد کو ملائشیا کا وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی ہے۔ کرنل جوزف کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ وہ سفارتی استثنیٰ کے تحت واپس چلے گئے، مجھے اس سلسلے میں دیت کے معاملے کا علم نہیں ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، آئی جی پولیس ذاتی طورپرعدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے وفاقی پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی درالخلافہ ہے، کہسار مارکیٹ میں شیشے اور منشیات کے اڈے کھولے ہیں، بروکریٹ اور بااثر شخصیت سرے عام شراب پیتے ہیں، ایک جج شراب پیتا ہے تو اس کو بھی گرفتار کر لو۔
جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، لیڈیز پولیس سپاہی کو بھی نہیں چھوڑتے ہیں، لیڈیز پولیس پورے پاکستان میں چیخ رہی ہیں، قانون اگر اجازت دے تو ایسے عظمت دری کرنے والے پولیس کے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر سرے عام شوٹ کیا جائے۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کیا جائے تو کوئی غم نہیں مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس رات کو گشت نہیں، گشتیوں کے ساتھ چلتے ہیں، کون کون سے ججز، سرکاری آفیسر اور مولوی اور دیگر شخصیات شراب اور منشیات لیتے ہیں۔
آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے خلاف ایف آئی آر غلطی سے درج ہوا ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جا رہا ہے، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، آئی جی اور ایس ایس پی بتائیں کہ قحبہ خانوں اور شراب فروشی کے اڈوں کے خلاف کیا کاروائی کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پولیس منشیات کی خرید و فروخت کے حوالے سے جامع رپورٹ دیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔
گذشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی پولیس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد جرائم، منشیات، جسم و شراب فروشی کا گڑھ بن گیا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے گردو نواح اور خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث لوگ خوف و ہراس میں گھروں سے باہر نکل آئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اسلام آباد، روالپنڈی اور گرد نواح کے علاوہ خیبرپختونخواہ کے پہاڑی علاقوں میں 3.7 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
جڑواں شہروں سمیت سوات ، مری اور گرد نواح میں بھی لوگ خوف و ہراس کے باعث کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل کر محفوظ کی طرف منتقل ہوئے، خوش قسمتی سے زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2005 میں آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان کا سامنا ہوا تھا، متاثرہ علاقوں میں آج بھی ترقیاتی کام جاری ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر خواتین مسافروں پر ایف آئی اے کی خاتون اہلکار کے تشدد کی نئی ویڈیو منظر عام آنے کے بعد ایف آئی اے کی اہلکار معطل کر دی گئی۔
پولیس کے بعد ایف آئی اے بھی شتر بے مہار ہوگئی۔ خاتون مسافر پر خاتون اہلکار کے تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایف آئی اے کی خاتون اہلکار مسافر خواتین کو بے دردی سے بالوں سے جکڑ کر تھپڑ مار رہی ہے۔ بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا لاؤنج بے بس و لاچار خواتین مسافروں کی چیخوں سے گونجتا رہا۔
اس دوران کسی نے ایف آئی اے کی غصے سے بھری اہلکارکو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ 3 دن گزرنے کے بعد بھی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
تاہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیو نشر ہونے کے بعد ایف آئی اے حرکت میں آگئی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے ایئر پورٹ پر مسافر خواتین پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
اس حوالے سے آج فریقین کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ ڈی جی ایف آئی ے کے مطابق اگر ایف آئی اے کی اہلکار قصور وار ہوئی تو سخت سزا دی جائے گی۔
اسلام آباد: پولیس نے فلپائنی سفارت خانے کی ایک خاتون کے گھر پر چھاپہ مار کر تین کروڑ روپے مالیت کی غیر ملکی شراب برآمد کرلی، پولیس نے گھر میں موجود تین پاکستانی ملازمین کو گرفتار کرلیا خاتون تاحال آزاد ہے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ ایس پی صدر زون ذیشان حیدر ، اے سی صدر علی اصغر اور اے سی شعیب علی نے خفیہ اطلاع ملنے پرمشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد ایف الیون فور کے ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے تین کروڑ روپے مالیت کی غیر ملکی شراب کے 57 ہزار کین برآمد کرلیے۔
پولیس کے مطابق یہ شراب پورے اسلام آباد میں سپلائی ہونی تھی، وہاں پر فلپائنی سفارت خانے کی ایک خاتون اور گھر کے تین ملازمین موجود تھے۔
رپورٹر کے مطابق تینوں ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم خاتون کو سفارت خانے سے تعلق ہونے کے سبب گرفتارنہیں کیا گیا تاہم فلپائن کے سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق گھر کے اندر فلپائنی سفارت خانے کی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی موجود ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے اس گھر سے شراب اور بئیر سپلائی ہورہی تھی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم میاں نواز شریف کے لیے اگلے کچھ ہفتوں میں ایک اہم فیصلہ سامنے آ چکا ہے جو انہیں ہر حال میں کرنا ہے، یہ فیصلہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ہے، انہیں کسی ایسے آرمی چیف کا انتخاب کرنا ہے جو پاکستان کے امریکا اور بھارت سے تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرے۔
راحیل شریف نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اپنی مدت میں توسیع نہیں لیں گے اور ان کی مدت نومبر میں تمام ہو رہی ہے، اس لیے پاکستان کے اس سب سے اہم عہدے کے لیے اب نئے حق دار ملٹری افسران کی نظر میں ہیں، یہ عہد کس کے حصے میں آئے گا یہ فیصلہ نواز شریف کو کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے اپنی آخری پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع سے متعلق اندازے لگانا بند کیا جائے، ملٹری قیادت کی طرف سے واضح فیصلہ کیا جا چکا ہے، ملٹری نے اس سے زیادہ تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ جنرل راحیل شریف انٹرویو کے لیے تیار نہیں ہیں۔
رائٹرز کے مطابق ایک ایسا ملک جہاں فوجی بغاوت ایک معمول رہی ہے اور نواز شریف خود 1999 میں بغاوت کا سامنا کر چکے ہیں، کچھ لوگ یہ شک ظاہر کر رہے ہیں کہ راحیل شریف اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔
اس طرح کے خیالات رکھنے والوں میں وزیر اعظم کے قریبی ساتھی بھی شامل ہیں، البتہ اس خیال سے اتفاق کرنے کے لیے رائٹرز کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، بہت جلد آرمی چیف حضرات کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ ناقابل تسخیر شخصیت ہیں، نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
دوسرے ممالک میں بھی پاکستان کی ملٹری قیادت کی تبدیلی کے معاملے کو بہت غور سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
کون ہوگاپاکستان اگلا آرمی چیف ؟
وزیراعظم کے قریبی ساتھیوں اور ایک سینیئر ملٹری آفیشل کے مطابق ملٹری ہائی کمانڈ نے وزیر اعظم کو چار نام فراہم کیے ہیں۔ سب سے زیادہ جو شخص اس عہدے کے لیے پسندیدہ سمجھا جا رہا ہے وہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے ہیں جو xxxi کارپس کے کمانڈر ہیں جنہوں نے 2009 میں تحریک طالبات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے طالبان کو سوات کی وادی سے نکال باہر کیا تھا۔
لیفٹینینٹ جنرل جاوید اقبال رمدے
بقیہ حق دار لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات چیف آف جنرل اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کمانڈنگ افسر ملتان اور لیفٹینینٹ جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن ونگ ہیں۔
رمدے کو سب سے زیادہ پسندیدہ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کے قریب رہ چکے ہیں، کچھ لوگ انہیں جنرل راحیل شریف کی معیت میں رہنے کی وجہ سے مشہور شخصیت مانتے ہیں۔
اب تک نواز شریف نے اس سلسلے میں میڈیا سے کوئی اظہار خیال کرنے سے گریز کیا ہے لیکن پچھلے سال جب آرمی چیف نے سیاسی حکومت کو اپنی خدمات بہتر کرنے کا مشورہ دیا تو وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہر ادارے کو اپنے اختیارات کے اندر رہ کر کام کرنا ہو۔