Tag: اسلام ہائی کورٹ

  • زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم

    زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم

    اسلام : ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی کے خلاف کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان، اور ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود عدالت میں پیش ہوئے، زلفی بخاری کے وکیل حافظ عرفات نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اپنے معاون خصوصی کو چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعینات کردیا، زلفی بخاری پہلے عارضی چیرمین تھے اور پھر انہیں مستقل چیئرمین تعینات کیا گیا، پہلے نوٹیفکیشن جاری کرکے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا اور پھر کہا وزیر اعظم نے فیصلہ کیا۔

    وکیل حافظ عرفات کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اب ایک نئی کمیٹی بنائی جس میں ذلفی بخاری کو چیئرمین لگایا گیا، جو کمیٹی بنائی گئی کیا وہ اصل میں نیشنل ٹوارزم کوارڈینشن بورڈ ہے؟

    جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کمیٹی کے پہلے نوٹیفکیشن کو سپر سیڈ کیا گیا جبکہ اب نیا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کیا عارضی چیرمین کو ہی چیرمین پی ٹی ڈی سی بورڈ بنایا گیا ؟

    جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ٹورازم کا معاملہ وفاق کا ہے مگر 18 ویں ترمیم میں صوبوں کے پاس چلا گیا، 18 ویں ترمیم میں بہت چیزیں صوبوں کو گئے جو نہیں جانا چاہیے تھے،فیڈریشن کے بغیر کچھ نہیں مگر 18 ویں ترمیم سے چیزیں صوبوں کو منتقل ہوئی، وفاقی حکومت کی پالیسی میں یہ عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت کو بتائیں کہ چیئرمین کی تعیناتی میں قانون تقاضے پورے کئے یا نہیں، 10 دنوں کے اندر ہی اس کیس کا تمام ریکارڈ جمع کرایا جائے، عدالتی حکم عدالت نے کیس کی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نوازشریف کی نیب ریفرنسزکویکجا کرنےکی درخواستیں مسترد

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزکویکجا کرنےکی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کےمطابق نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی اور 23 نومبرکو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جسے آج سنایا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواستوں پرفیصلہ سناتے ہوئے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    عدالت کی جانب سے کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا جس میں درخواست مسترد کرنے کی وجوہات بتائی جائیں گی۔


    احتساب عدالت میں نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    یاد رہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے تین ریفرنس دائر کیے گئے ہیں جن میں نامزد ملزمان پرفردجرم عائد کی جاچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔