Tag: اسلام

  • دین اسلام میں ماحول کی حفاظت کا سبق

    دین اسلام میں ماحول کی حفاظت کا سبق

    دین اسلام تمام شعبہ ہائے زندگی کے بارے میں انسانی فطرت کے مطابق ہدایات فراہم کرتا ہے۔ آج دنیا بھر میں کی جانے والی سائنسی تحقیقات قرآن میں لکھے گئے الفاظ کی تصدیق کر رہی ہیں۔

    قرآن کریم کے ذریعے 14 سو سال پہلے ہمیں جو رہنمائی فراہم کی گئی اگر ہم اس پر عمل کرتے تو آج دنیا اور انسانیت ایک محفوظ موڑ پر کھڑی ہوتی جہاں کسی کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

    اس وقت ہماری دنیا کو سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کا درپیش ہے جو ماہرین کے مطابق دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قرآن شریف میں‌ زمین کے خشک حصے غرق آب ہونے کی پیش گوئی

    زمین کو بچانے کے لیے سائنسدان اور ماہرین آج جو مشورے اور اقدامات کر رہے ہیں قرآن کریم اس کی 14 سو سال پہلے ہدایات دے چکا ہے۔

    قرآن کریم اور اسوہ حسنہ میں جہاں انسانوں اور جانوروں سے محبت و شفقت کا سلوک کرنے کی تاکید کی گئی ہے، وہیں درختوں، پھولوں، پودوں، ماحول کا خیال رکھنے اور قدرتی وسائل کے اسراف سے بھی ممانعت کی ہدایت کی گئی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ اسلام ہمیں کس طرح ماحول کی حفاظت کرنے کا سبق دیتا ہے۔

    صفائی نصف ایمان ہے

    کیا آپ نے بچپن سے پڑھی اس حدیث کے مفہوم پر کبھی غور کیا ہے؟ صفائی ہمارے ایمان کا آدھا حصہ ہے یعنی اگر ہم صفائی پسند نہیں تو ہمارا ایمان بھی آدھا ہے۔ جسم اور لباس کی صفائی سے لے کر گھر، گلی، محلے، اور پورے شہر تک کی صفائی لوگوں کے اہل ایمان ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔

    لیکن بدقسمتی سے ہم اس پر عمل نہیں کر رہے جس کا ثبوت ہمارے شہروں میں جابجا لگے گندگی کے ڈھیر ہیں۔ گندگی اور کچرا نہ صرف ماحول کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ انسانی صحت و جذبات پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    صاف ستھرے علاقوں اور شہروں کے لوگوں کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے جبکہ ان کی جذباتی و دماغی کیفیت بھی مثبت رہتی ہے اور وہ غصے، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے محفوظ رہتے ہیں۔

    اصراف سے بچیں

    اسلام میں اصراف یا فضول خرچی کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ اسلام کے پیروکار ہوتے ہوئے ہمیں ہر شے خصوصاً قدرتی وسائل جیسے پانی، غذا یا توانائی کے غیر ضروری استعمال سے بچنا چاہیئے۔

    قرآن کی ایک آیت کا مفہوم ہے، ’اللہ اصراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘۔

    درخت لگانا

    ایک درخت لگانے کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ ہمیں تازہ ہوا میسر کرتا ہے، آب و ہوا کو صاف کرتا ہے، پھل اور سایہ فراہم کرتا ہے، جبکہ ماحول میں ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔

    حضور اکرم ﷺ نے ایک بار فرمایا (مفہوم)، ’زمین بہت خوبصورت اور سرسبز ہے، اللہ نے انسان کو اس کا محافظ بنایا ہے۔ جو شخص ایک پودا لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرے، یہاں تک کہ وہ درخت بن کر پھل دینے لگے، تو ایسے شخص کو اس کا انعام ضرور ملے گا‘۔

    اسی طرح حضور اکرم ﷺ نے اپنی زندگی میں جنگ کی جو اخلاقیات طے کی تھیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی، ’جنگ کے دوران دشمن علاقے کا کوئی پھل دار درخت نہ کاٹا جائے اور نہ کھیتیاں جلائی جائیں‘۔

    ذمہ داری کا احساس

    اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ’اللہ نے انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے‘۔ لہٰذا ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ بطور ایک ذمہ دار ہونے کے ہم اپنی ذمہ داری کا احساس کریں، دیگر جانداروں کو اس زمین پر سکون سے رہنے دیں، ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور گندگی اور کوڑا کرکٹ نہ پھیلائیں۔

  • دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے‘ شہبازشریف

    دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پیغمر اسلام حضرت محمدﷺ نے پوری انسانیت کے لیے انسانی حقوق کا ابدی اور لافانی پیغام دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کےموقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پاسداری نہ کرنے والے معاشرے اپنا وجود کھو دیتے ہیں۔


    انسانی حقوق کےعالمی دن پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پیغام


    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی مہذب معاشروں کی پہچان ہے جبکہ شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ آج ہمیں شہری کے انسانی حقوق کو مقدم رکھنے کا عزم کرنا ہوگا۔

    دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ مہذب معاشروں کی پہچان ہے۔

    ثنا اللہ زہری نے کہا کہ اسلام بنیادی انسانی حقوق کے فراہمی کا درس دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام کو کیسے خطرہ ہو سکتا ہے؟ رضا ربانی

    اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام کو کیسے خطرہ ہو سکتا ہے؟ رضا ربانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ تمام ادارے آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا کام کریں و گرنہ خاکم بدہن اداروں کے درمیان محاز آرائی وفاق کے لیے نقصان دہ ہوگی.

    وہ سینیئر سیاست داں جاوید ہاشمی کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد اسلام پر رکھی گئی ہے اور 80 فیصد لوگ مسلمان ہیں چنانچہ جوملک اسلام کی بنیاد پر بنا اس میں اسلام کو کیسے خطرہ ہوسکتا ہے؟ لیکن بدقسمتی سے مذہب کو سیاسی ایجنڈا بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے.

    انہوں نے کہا کہ ضیاء دور میں منصوبے کے تحت طلبہ تنظیموں کو کالعدم کیا گیا اور یہ وقت کی ضرورت ہے کہ طلبہ تنظیموں کو بحال کیا جائے آئین میں ہے ریاست کا مذہب اسلام ہے آرٹیکل 31 کو آرٹیکل 2 کے ساتھ پڑھا جائے تو بات اور واضح ہوجاتی ہے پاکستان کےعوام کی محبت دین کے ساتھ ہے.

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئین کہتا ہے کہ پرائیویٹ لشکر نہیں بن سکتے اور وہ بن رہے ہیں لیکن یہاں آئین کی خلاف ورزی ہمیں نظرنہیں آتی ہے اور ہم سب چپ سادھے بیٹھے ہوتے تھے یہ دہرا معیار ختم کرنا ہوگا.

    انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی صاف و شفاف اور قابل تقلید سیاست دان ہیں جنہوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے جدوجہد کی ہے اور جو آج بھی جاری ہے جس پر انہیں جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے.

  • دہشت گردی اور خون بہانا اسلام نہیں بلکہ فساد ہے، مولانا فضل الرحمان

    دہشت گردی اور خون بہانا اسلام نہیں بلکہ فساد ہے، مولانا فضل الرحمان

    بنوں : سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا پیغام ہے، دہشت گردی اور معصوم لوگوں کا خون بہانا اسلام نہیں فساد ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں میں سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے نمونہ عمل ہے جنہوں نے اللہ کے پیغام کے ذریعے شرک و کفر میں ڈوبے اور قبائل میں بٹے انسانوں کو امن، محبت اور اخوت کے بندھن میں باندھ دیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہادی برحق نے ریاست کو عوام کے تابع کرکے فلاحی و اصلاحی حکومت کا عملی نظریہ پیش کیا جہاں اقلیتوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتا تھا جس کی نظیر انسانی تاریخ میں نہیں ملتی چنانچہ انتشار پھیلانے والے کسی طور اسلام کے خیر خواہ نہیں کہ حقوق چھیننا اور معاشرے کو جنگ میں دھکیلنا شریعت نہیں بلکہ فساد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے قبائلیوں کو رنگین باتیں بتائی جاتی ہیں اور سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں جو کہ جھوٹے اور لغو ہیں، فاٹا کا خیبرپختونخواہ سے انضمام کا فیصلہ فاٹا کے عوام کو کرنا ہے ناکہ گنتی کے چند لوگ اُن کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے چنانچہ ہم فاٹا کی ملکیت پر کسی کو ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے اور فاٹا کے عوام کے حق کے لیے جو بن سکا کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ ذاتی لڑائی نہیں ہے لیکن پاکستان اسلام کے نام پر بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے جس کے لیے لاکھوں افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور جس کا اپنا کلچر اور تشخص ہے جسے ختم کرنے کے لیے عالمی سازشیں کی جا رہی ہیں چنانچہ جمعیت علمائے اسلام کا ایک ایک کارکن مغربی تہذیب لانے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے گا۔

  • جانوروں سے محبت اور نرمی کا سلوک ۔ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

    جانوروں سے محبت اور نرمی کا سلوک ۔ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

    دین اسلام امن کا دین ہے۔ وہ مذہب، عقیدے اور مسلک سے بالاتر ہو کر تمام انسانیت سے محبت کا سبق دیتا ہے۔

    دین اسلام صرف ہمیں انسانوں سے ہی محبت کرنا نہیں سکھاتا بلکہ یہ بے زبان جانوروں سے نرمی کا برتاؤ کرنے، ان کا خیال رکھنے، حتیٰ کہ درختوں کا بھی خیال رکھنے کی تاکید کرتا ہے۔

    دراصل اسلام وہ ضابطہ حیات ہے جو امن، عزت، عظمت، رواداری، انصاف اور مہربانی کا سبق دیتا ہے، چاہے وہ کسی مسلمان کے ساتھ کیا جائے یا غیر مسلم کے ساتھ، جانوروں کے ساتھ ہو یا درختوں کے ساتھ کیا جائے۔

    ہمارے حضور پاک محمد ﷺ کو بھی محسن انسانیت قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ یہی ہے کہ وہ مذہب سے بالاتر ہو کر تمام دنیا کے انسانوں اور خدا کی دیگر مخلوقات کے لیے سراپا رحمت تھے۔

    حضور پاک ﷺ اکثر تلقین کیا کرتے تھے کہ چونکہ جانور بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں لہٰذا ان سے نرمی اور شفقت کا برتاؤ کرنا چاہیئے اور ان کا خیال رکھنا چاہیئے۔

    آج ہم آپ کو حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ سے ایسی کچھ مثالیں بتانے جارہے ہیں جن میں انہوں نے جانوروں سے محبت اور نرمی کا عملی مظاہرہ کیا اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کی۔


    حضور اکرم ﷺ عربوں کو گھوڑوں کی دمیں اور گردن کے بال کاٹنے سے منع فرمایا کرتے تھے جو اس دور کا عام رواج تھا۔ اسی طرح وہ جانوروں کے جسم کے نرم حصوں پر مالک کا نام گودنے سے بھی گریز کی ہدایت کرتے۔


    ایک بار حضور اکرم ﷺ نے فرمایا، ’جس کسی نے کسی جانور یا پرندے کو بلا سبب نقصان پہنچایا یا مارا، وہ جانور قیامت کے روز خدا سے شکایت کرے گا اور اس کا قاتل خدا کے سامنے جوابدہ ہوگا‘۔


    اسی طرح ایک روایت ہے کہ کچھ افراد کسی سفر پر جا رہے تھے۔ راستے میں انہوں نے ایک پرندے کے گھونسلے سے اس کے ننھے ننھے 2 بچے اٹھا لیے جس کے بعد ان کی ماں قافلے کے اوپر بے قراری کی حالت میں اڑنے اور چکر لگانے لگی۔

    حضور اکرم ﷺ کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں سخت خفگی کا اظہار کیا اور پرندے کے بچوں کو واپس ان کی جگہ پر چھوڑنے کی ہدایت کی۔


    جب حضور اکرم ﷺ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ خوراک کے لیے زندہ اونٹ کا کوہان اور بھیڑ کی دمیں کاٹ دیا کرتے تھے۔

    حضور ﷺ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ کسی زندہ جانور کے جسم کے حصے کو کاٹ لینا اسے سخت اذیت پہنچانے اور زندہ درگور کردینے کے مترادف ہے۔


    اسی طرح جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے وہ فرمایا کرتے تھے کہ، ’تیز دھار چھری سے جانور کو ذبح کیا کرو تاکہ فوراً اس کی جان نکل جائے اور وہ جان کنی کی اذیت میں مبتلا نہ ہو‘۔


    ایک بار حضور ﷺ نے ایک بیمار اور لاغر اونٹ کو دیکھا تو اس کے مالک کو بلا کر سرزنش کی اور فرمایا، ’جانوروں سے سلوک کے معاملے میں اللہ سے ڈرو اور ان سے اچھا سلوک کرو‘۔


    کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک طوائف کے گناہوں کو صرف اس لیے معاف کردیا اور اسے جنت کی بشارت دی کیونکہ اس نے ایک بار ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔

    اسی طرح ایک عورت کو صرف اس بنا پر دوزخ میں ڈال دیا گیا کہ اس نے ایک بلی کو بھوکا رکھ کر جان سے مار ڈالا تھا۔


    روایت ہے کہ ایک بار کسی نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ کیا جانوروں سے نرمی کا سلوک کرنے پر بھی خدا کی طرف سے کوئی صلہ ملے گا؟ تو حضور ﷺ نے جواب دیا، ’کسی بھی زندہ جاندار سے مہربانی کا سلوک کرنا انسان کو اللہ کے انعام کا حقدار بنا دیتا ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دورانِ حراست حسن سلوک سے متاثر فلپائنی قیدی نے اسلام قبول کرلیا

    دورانِ حراست حسن سلوک سے متاثر فلپائنی قیدی نے اسلام قبول کرلیا

    ابوظہبی : جیل میں موجود مسلمان اہلکار اور قیدیوں کے حسنِ سلوک اور اعلیٰ اخلاق سے متاثر ہو کر غیر مسلم فلپائنی اسیر نے اسلام قبول کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 سالہ فلپائنی قیدی اس وقت جیل میں ایک فلپائنی خاتون سے ناجائز تعلقات رکھنے کے جرم میں سزا کاٹ رہا ہے اور جس نے جیل میں موجود مسلمان جیلر و اہلکار اور جیل کے مسلمان ساتھیوں کے اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے اپنے آبائی مذہب عیسائیت کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اسلام قبول کرنے سے متعلق اپنے فیصلے سے فلپائنی قیدی نے انسداد جرائم کی عدالت ابو ظہبی میں اپنی پیشی کے موقع پر جج سے گفتگو میں آگاہ کیا اور باقاعدہ اسلام قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور بعیت کے انتظامات کرنے کی درخواست کی اور بعد ازاں کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔

    فلپائنی قیدی  کا کہنا تھا کہ میں نے دورانِ اسیری مسلمان قیدیوں کے حسن سلوک کے علاوہ اسلام کی تعلیمات سے متعلق چند کتابیں بھی میرے زیر مطالعہ تھیں جن سے مجھے اسلام کے زریں اصولوں کو جاننے کا موقع ملا اور احکامات الہی کو سمجھنے میں مدد ملی۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے جیل میں چند ہی ہفتے ہوئے ہیں لیکن جیل اہلکاروں کی نرم دلی، کشادہ خیالی اور شائستہ گفتگو جب کہ ساتھی مسلمان قیدیوں کے تعاون اور اچھے کردار نے مجھے اسلام کے بارے میں جاننے پر مجبور کیا جس کے بعد چند کتابیں پڑھیں تو اس آفاقی پیغام کا پرستار بن گیا۔

    فلپائنی قیدی کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ میں گرفتاری کے وقت اپنی خاتون دوست کے موجود تنہائی میں موجود تھا لیکن ایسا نہیں ہے کہ میں نے کوئی انتہائی غلط قدم اُٹھایا ہو البتہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس ملک میں بغیر نکاح کے اپنی خاتون دوست کے ساتھ رہنا قابل گرفت جرم ہے۔

    فلپائنی قیدی نے عدالت سے درخواست کی کہ مجھے قانون سے لاعلمی کا فائدہ دیتے ہوئے معاف کیا جائے اور میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام ضروری قوانین سے آگاہی حاصل کر کے آئندہ ایسی کوئی غلطی نہیں کروں گا اور معاشرے کا صحت مند اور مفید شہری بن کر معمولات زندگی نبھاؤں گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    حضرت امام حسنؓ و حسینؓ کے والد محترم اور اسلامی تاریخ کی با علم ترین شخصیت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ایک بار آپؓ کے لیے فرمایا، ’میں علم کا شہر ہوں، اور علیؓ اس کا دروازہ‘۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زندگی کے ہر شعبہ اور ہر مسئلہ کی طرح اسلام ڈپریشن کا علاج بھی 1400 سال قبل بتا چکا ہے۔ اس کا اندازہ ہمیں حضرت علیؓ کے ان اقوال سے ہوتا ہے جو ہمیں مختلف کتابوں میں ملتے ہیں۔

    ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو کچھ طریقے اپنا کر اس سے باآسانی چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ دوسری جانب اس ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

    تو آئیں آج حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ کے وہ اقوال پڑھتے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔


    :سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

    غصہ، تناؤ اور پریشانی کے موقع پر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس بارے میں حضرت علیؓ نے فرمایا، ’جب کبھی ایسا دکھ محسوس ہو جس کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، تو اپنے سر پر پانی ڈالو‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :خدا کو یاد کریں

    دکھ اور تکلیف کے وقت میں خدا کو یاد کرنا اس بات پر یقین پختہ کرتا ہے کہ یہ وقت جلد گزر جائے گا اور خدا اس وقت میں ہمارا ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ ’جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :صفائی کا خیال رکھیں

    ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ انفرادی صفائی سے لے کر اجتماعی طور پر گھروں، گلی، محلوں، شہروں اور ملکوں کی صفائی انسانی نفسیات پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبوئیں لگانا ہمارے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’صاف کپڑے پہننا دکھ اور غم کو دور کرتا ہے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    صرف طبی ماہرین ہی نہیں بلکہ دماغی و سماجی مسائل پر کام کرنے والے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا اور صاف ستھرا رہنا نہ صرف دماغ کو تازہ دم کرتا ہے بلکہ آپ کی نفسیات اور موڈ پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے


    :انگور کھائیں

    بعض روایات سے موسوم ہے کہ حضرت علیؓ تکلیف اور ذہنی تناؤ کے مواقعوں پر انگور کھایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔


    :حسد سے بچیں

    حدیث نبویﷺ ہے، ’حسد انسان کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو‘۔

    حضرت علیؓ نے بھی اس بارے میں فرمایا کہ میں نے اس شخص کو خود اس کا سب سے بڑا دشمن دیکھا جو حسد میں مبتلا ہے۔ حسد کی وجہ سے وہ مستقل انتقامی کیفیت، بے سکونی اور دکھ کا شکار رہتا ہے۔ ( مفہوم ۔ بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :طرز زندگی میں تبدیلی

    ماہرین عمرانیات کے مطابق ہم مادی اشیا سے جتنا دل لگاتے ہیں یہ ہمیں اتنا ہی زیادہ بے چینی اور بے سکونی میں مبتلا کرتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’دنیا کی اشیا دکھ اور غم دینے کا سبب بنیں گی اور ان سے چھٹکارہ پالو گے تو یہ جسم اور دل کے لیے باعث راحت ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :شکر گزار بنیں

    ہم دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کتنی ہی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے جو کئی افراد کو میسر نہیں۔ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔

    حضرت علیؓ نے فرمایا، ’اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کا دفاع عالم اسلام کا دفاع ہے‘ سراج الحق

    سعودی عرب کا دفاع عالم اسلام کا دفاع ہے‘ سراج الحق

    لاہور: امیرجماعت اسلامی سراج الحق نےکہاہےکہ سعودی عرب اورحرمین شریفین سےمحبت ایمان کاحصہ ہےاور سعودی عرب کا دفاع عالم اسلام کا دفاع ہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور میں جامع مسجد منصورہ میں امام کعبہ شیخ صالح بن محمد کی امامت میں امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے نمازفجرکی ادا کی۔

    اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نےخطاب کرتے ہوئےکہاکہ سعودی عرب اورپاکستان یک جان دوقلب ہیں۔انہوں نےکہاکہ امام کعبہ کی امامت میں نمازفجرکی ادائیگی پرفخر ہے۔

    سراج الحق کاکہناتھاکہ اہل کفراسلام کےخلاف سازش کررہےہیں جبکہ سعودی عرب اورحرمین شریفین سےمحبت ایمان کاحصہ ہےاور مقدس مقامات کےتحفظ کےلیےقربانی سےدریغ نہیں کریں گے۔

    جماعت اسلامی کےسربراہ کاکہناتھاکہ پاکستان کو مذہب اور مسلک کی تفریق کےبغیرقائم کیاگیا۔ان کاکہناتھاکہ اس ملک کوعقیدہ توحیدکی بنیادپرقائم کیاگیا۔

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق کاکہناتھاکہ امام کعبہ کادورہ پاکستان اسلام کےلیےتقویت کاباعث ہوگااور اس سےپاکستان اورسعودی عرب کےتعلقات مزیدمضبوط ہوں گے۔


    پاکستان مقامات مقدسہ کی حفاظت کی صلاحیت رکھتا ہے، امام کعبہ


    یاد رہےکہ گزشتہ روزامام کعبہ صالح محمد بن ابراہیم کاکہناتھا کہ اسلام پوری انسانیت کےلیے خیر کا دین ہےاورعلمائےکرام نبی کریم ﷺکی تعلیمات کولےکرآگےبڑھ رہےہیں جبکہ مدارس لوگوں کودہشت گردی سےدوررہنےکی تعلیمات دے رہے ہیں۔

    واضح رہےکہ امام کعبہ کاکہناتھاکہ ہم اپنےمقامات مقدسہ کی حفاظت سےآنکھیں نہیں پھیرسکتےاورمقامات مقدسہ کی حفاظت پرپاکستان کےمؤقف کوقدرکی نگاہ سےدیکھتےہیں۔

  • مذموم مقاصد کے لیے دین کو یرغمال بنا لیا گیا ہے: وزیر اعظم

    مذموم مقاصد کے لیے دین کو یرغمال بنا لیا گیا ہے: وزیر اعظم

    لاہور: وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا کہنا ہے کہ معاشرے میں دہشت گردوں کے سہولت کار موجود ہیں۔ ریاست ایسے لوگوں کا کھوج لگا رہی ہے اور جلد وہ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں وزیر اعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلام جیسے دین امن کے نام پر ظلم کا بازار گرم ہے۔ لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے دین کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ کے دروازے دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا جامعہ نعیمیہ میں خون کی ہولی کھیلنے والے انسان ہوسکتے ہیں۔

    وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف فتوے جاری کرنے والے علما کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ علما نے جان ہتھیلی پر رکھ کر ایسے لوگوں کے خلاف فتوے دیے۔ دہشت گردی کی بنیادیں انتہا پسندی میں ہیں جبکہ دہشت گردی کا خاتمہ علما کے کردار کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے جہاد جیسے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا۔ ہمیں لوگوں کو اصل دین سے آگاہ کرنا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بیانیہ محراب اور منبر سے آنا چاہیئے۔

    وزیر اعظم کی جامعہ نعیمیہ آمد پر تمام ملحقہ سڑکوں کو بند کر دیا گیا جبکہ علاقے میں موجود مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند کروا دی گئی تھیں۔ وزیر اعظم کی آمد کے بعد متعدد طلبا کو جامعہ کے اندر جانے سے روک دیا گیا جس پر طلبا نے مشتعل ہو کر گو نواز گو کے نعرے لگائے۔

    جامعہ نعیمیہ میں تقریب کے بعد وزیر اعظم نے آئی جی آفس میں پنجاب پولیس کے ڈیجیٹل سسٹم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب، اعلیٰ پولیس حکام اور دیگر سیاسی اور سماجی شخصیات موجود تھیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا ٹھٹھہ اور سجاول کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم نواز شریف نے ٹھٹھہ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ضلع ٹھٹھہ اور سجاول کو گیس دینے کا اعلان کرنے ساتھ ساتھ ٹھٹھہ کے لیے 500 بستروں کے اسپتال کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ جس وقت یورپ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہو اتھا، اس وقت اسلامی تہذیب و  تمدن اپنے عروج پر تھی اور سائنس، طب، اور فنون و ادب سمیت مسلمان ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دے رہے تھے۔

    ابن سینا کی طب کے لیے خدمات ہوں، خوارزمی کی ریاضی میں اصلاحات ہوں، یا جابر بن حیان کی علم کیمیا کے لیے ایجادات ہوں، مسلمانوں نے بہت پہلے سے ایجادات و دریافتوں کی بنیاد ڈال دی تھی، اور مغربی سائنس دانوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسی بنیاد کے سہارے سائنس کو مزید ترقی دی۔

    آج ہم دنیا کو بدل دینے والی کچھ ایسی ہی ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو مسلمانوں کے ہاتھوں وجود میں آئیں۔ ان ایجادات کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا، اور بہت سے لوگوں کی معلومات و یادداشت کا اعادہ ہوجائے گا۔

    :کافی

    کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔ شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن کافی کا اصل منبع بھی ایک مسلمان ملک یمن ہے۔

    coffee

    یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    :یونیورسٹی

    کیا آپ کے علم میں ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پہلی باقاعدہ درسگاہ کہاں اور کس نے قائم کی؟

    یہ کام افریقی ملک مراکش میں 859 عیسوی میں انجام پایا اور اس عظیم کام کو انجام دینے والی ایک خاتون فاطمہ الفریہ تھی جو ایک مراکشی تاجر کی بیٹی تھی۔

    fatima

    یہ دنیا کی پہلی درسگاہ تھی جو فارغ التحصیل طالب علموں کو ان کی تعلیم کا تحریری ثبوت یعنی ڈپلومہ یا ڈگری بھی دیتی تھی۔

    یہ قدیم درسگاہ اب بھی فعال ہے اور کچھ عرصہ قبل ہی اس میں موجود کتب خانے کو از سر نو تعمیر کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔ اس لائبریری میں درسگاہ کی بانی فاطمہ کا یہیں سے حاصل کیا جانے والا ڈپلومہ بھی ایک لکڑی کے تختہ پر نصب ہے۔

    2

    دنیا بھر کی تہذیب و تمدن میں اہم کردار ادا کرنے والے ایک اور ادارے جامعہ الازہر کا قیام بھی 970 عیسوی میں قاہرہ میں عمل میں لایا گیا۔

    :کیمرہ

    آج کے دور میں سیلفی لینا یا تصاویر کھینچنا ایک لازمی عمل سمجھا جاتا ہے اور یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کیمرے کا وجود نہ ہو۔

    تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے۔

    یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنس دان ابن الہیشم نے پیش کیا۔ انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ (ابتدائی شکل) انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

    8

    4

    تو اب جب بھی آپ کوئی تصویر کھینچیں تو ابن الہیشم کو دعا دیں کہ ان کی بدولت آپ اپنی زندگی کے خوبصورت لمحات کو تصاویر کی صورت قید کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    :فضائی سفر

    یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے۔

    لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال پر انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے نویں صدی میں وضع کیے۔

    5

    6

    اور یہ بات شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ دنیا کی پہلی اڑنے والی مشین بھی عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے جسے خود سے باندھ کر انہوں نے چند منٹوں تک فضا میں کامیاب پرواز بھی کی تھی۔

    :الجبرا

    طالب علموں کو مشکل میں ڈال دینے والے، مگر بڑی بڑی سائنسی و فلکیاتی تجربہ گاہوں میں بہت سے مسائل کردینے والے الجبرا کی ایجاد کا سہرا بھی مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے۔

    7

    خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات و اضافے کیے جن کے لیے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں۔

    کیا آپ ان ایجادات کے تخلیق کاروں کے بارے میں جانتے تھے؟ ہمیں ضرور بتایئے کہ اسے پڑھ کر آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوا۔