Tag: اسلحے کی فروخت

  • امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت کردی

    امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت کردی

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو اربوں روپے مالیت کے اسلحے کی فروخت کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت کردی ہے۔

    امریکی صدر کی جانب سے اعلان کردہ ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے پیش کی گئیں 3 قراردادوں کی حمایت کے لیے 7 ریپبلکن اراکین نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔

    اس اقدام سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو جنگی طیاروں کے پرزہ جات، گولہ بارود اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت رک جائے گی۔

    مشکل وقت میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، امریکی عہدے دار

    مذکورہ ووٹس اس وقت یقینی ہوگئے جب ریپبلکن قیادت نے اسلحہ کی فروخت کے لیے حساس رول کال پر رضا مندی کا اظہار کیا۔

    دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدہ دار نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکا کے لیے کلیدی سیکیورٹی اتحادی کا درجہ رکھتا ہے، مشکل وقت میں ہمیں سعودی عرب کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہونا ہوگا۔

    امریکی عہدہ دار نے برطانوی عدالت کی طرف سے سعودی عرب کو اسلحہ کی بعض اقسام کی فروخت کو غیر قانونی قراردیئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں سعودیہ کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

  • خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    ریاض : جمال خاشقجی قتل کے معاملے پر فن لینڈ اور ڈنمارک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے دو مزید یورپی ممالک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی بے دردی سے قتل ہونے کے بعد سعودی عرب کو مغرب متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی تناظر میں ڈنمارک اور فن لینڈ نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روکی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ ختم کرچکا ہے۔

    عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو دئیے جانے والے اسلحے کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرز کا اسلحہ بارود و جنگی ساز و سامان خریدتا تھا لیکن حالیہ برسوں میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے میں کمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک امریکا ہے جو سالانہ 3.4 ارب ڈالرز کا جنگی ساز و سامان دیگر اسلحہ فروخت کرتا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس و دیگر ممالک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرتے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی طور پر 1 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ و جنگی ساز و سامان سپلائی کرنے والے ممالک میں فرانس، کینیڈا، چین، ترکی، جنوبی افریقہ، جارجیا، سربیا اور اٹلی شامل ہیں۔

  • جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    برلن : جرمنی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں ملوث ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت پر شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی حکام کی وضاحتوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی سفارت خانے میں ہونے شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی کے درد ناک قتل نے سعودی عرب کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

    جرمن حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    دوسری جانب ترک حکومت نے جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کے اندر جانے والی تصاویر میڈیا پر جاری کردی ہیں جبکہ صحافی کی ترک منگیتر سفارت خانے کے باہر ان کا انتظار کرتی رہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے مؤقف پیش کیا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نویس جمال خاشقجی کہاں قتل ہوئے اور لاش کہا گئی انہیں معلوم نہیں۔


    مزید پڑھیں : صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی وضاحت ناکافی ہیں، جرمن چانسلر مرکل


    خیال رہے کہ ایک روز قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، جمال خاشقجی کی ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع رکھتے ہیں، استنبول میں پیش آئے واقعے کے بارے میں دستیاب معلومات ناکافی ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی برادری کے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی تھی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے، اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کردیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔