Tag: اسما

  • اسما کا قتل؟ اہل خانہ کا تشدد ہونے کا الزام، پولیس کا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں شواہد نہ ملنے کا دعویٰ

    اسما کا قتل؟ اہل خانہ کا تشدد ہونے کا الزام، پولیس کا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں شواہد نہ ملنے کا دعویٰ

    کراچی: سپر ہائی وے، فقیرہ گوٹھ میں اسما نامی خاتون کی ہلاکت کا کیس معمہ بن گیا ہے، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ شوہر نے اسما کو تشدد کر کے قتل کیا ہے، جب کہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق 15 دسمبر کو فقیرہ گوٹھ میں گھر سے 7 ماہ کے بچے کی ماں اسما کی لاش ملی تھی، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ اسما کو تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے۔

    اسما کے بھائی نے بتایا کہ 15 دسمبر کی صبح کو بہن نے فون کر کے بتایا تھا کہ شوہر اس پر تشدد کر رہا ہے، شام میں دوبارہ بہن کی کال آئی تو اس دوران اس کے شوہر نے موبائل فون چھین کر بند کر دیا، والد گھر پر نہیں تھے اس لیے میں بہن کو لینے نہیں گیا۔

    بیان میں بھائی نے کہا کہ رات میں پھر بہنوئی کی کال آئی کہ تمھاری بہن وینٹی لیٹر پر ہے، جب وہ اسپتال پہنچے تو دیکھا کہ اسما مردہ حالت میں پڑی تھی۔

    اسما کی بہن نے بتایا ’’میری بہن کا شوہر اس پر اکثر تشدد کرتا تھا، دو سال قبل بہن کی شادی ہوئی ہے، میری بہن کو قتل کیا گیا ہے۔‘‘ بھائی نے مطالبہ کیا کہ اس کی بہن کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    اسما کے بھائی نے دعویٰ کیا ’’میری بہن کی لاش 3 دن سے سرد خانے میں رکھی ہے، اور پولیس کارروائی کرنے میں ٹال مٹول کر رہی ہے، جب کہ پولیس نے کہا ہے ’’اہل خانہ کو لیٹر دیا جا رہا تھا لیکن انھوں نے وصول کرنے سے انکار کر دیا۔‘‘ دوسری طرف سائٹ سپر ہائی وے پولیس تمام واقعے سے لاعلم ہے، اسما کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے مدد کی اپیل کر دی ہے۔

    پولیس نے کہا ہے کہ 174 کی کارروائی کرنے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زہر دینے یا تشدد کیے جانے کے شواہد نہیں ملے ہیں، چوں کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے الزامات ثابت نہیں ہوتے اس لیے مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

  • اسما کی عمر 14 یا 19 سال؟

    اسما کی عمر 14 یا 19 سال؟

    کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن سے لاپتہ ہونے والی اسما کی عمر 14 سال ہے یا وہ 19 سال کی ہوچکی ہے، عقدہ حل نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاپتہ ہو کر پنجاب کے شہر رحیم یار خان پہنچنے والی آٹھویں کلاس کی طالبہ اسما کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ بیٹی عید کے دوسرے دن سہیلی سے ملنے گئی پھر واپس نہیں آئی، جس پر گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اسما نے رحیم یار خان میں نکاح نامے میں 19 برس عمر لکھوائی ہے جبکہ لڑکی کی والدہ کے مطابق اس کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان ہے۔

    اسما کی درست عمر کا ابتک تعین نہیں ہوسکا ہے، تاہم 15 برس کی عمر میں لڑکی کا نکاح سندھ میں قانون کے خلاف ہے۔ لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ ہمیں ہماری بچی سے نہیں ملوایا جا رہا نہ فون پر بات کرائی جا رہی ہے۔

    اہلخانہ نے بتایا کہ لڑکی کی گمشدگی کے بعد پانی سپلائی کے لیے آنے والے آصف پر شک ہوا، آصف کے بڑے بھائی غلام شبیر کو خود تلاش کرکے پولیس کے حوالے کیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ سے اجازت کے بعد پنجاب جاکر بچی کو بازیاب کرایا جائے گا۔ لڑکی کے بیان کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ پسند کی شادی کی یا زبردستی نکاح کیا گیا۔

  • مردان: 4 سالہ بچی اسما کے قاتل کو کڑی سزا مل گئی

    مردان: 4 سالہ بچی اسما کے قاتل کو کڑی سزا مل گئی

    مردان: چار سال قبل خیبر پختون خوا کے شہر مردان میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل ہونے والی ایک چار سالہ معصوم بچی اسما کے قاتل کو بچوں کے تحفظ کی عدالت نے عمر قید کی سزا دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کے جج اعجاز احمد نے مردان کے مشہور زمانہ 4 سالہ بچی اسما کے اغوااور قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید اور 1 لاکھ 40 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

    متعلقہ کیس پشاور ہائی کورٹ نے چائلڈ پروٹیکشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جس میں ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ملزم کو سزا سنا دی گئی۔

    سرکار کی جانب سے اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر فرمان اللہ خان اور سید عنایت شاہ بادشاہ ایڈوکیٹس نے مقدمے کی پیروی کی۔ استغاثہ کے مطابق ملزم محمد نبی ولد عبیداللہ پر الزام تھا کہ اس نے 2018 میں ایک بچی اسما سکنہ گجر گڑھی مردان کو اغوا کرنے کے بعد اسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اسے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    ملزم کے خلاف صدر مردان پولیس اسٹیشن نے 14 جنوری 2018 کو مختلف دفعات 302,364,376 کے تحت مقدمہ درج کیا، اور ملزم کو گرفتار کیا گیا۔

    ملزم محمد نبی کو جرم ثابت ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزا سنائی تھی، تاہم اس کے خلاف ملزم نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا، اور مؤقف اپنایا کہ متعلقہ عدالت کے پاس یہ اختیار حاصل نہیں کہ اسے سزا دے کیوں کہ جس وقت یہ وقوعہ ہوا اس وقت ملزم کی عمر 16 سال تھی۔

    اس پر ہائی کورٹ نے کیس کے دوبارہ ٹرائل کا حکم دیتے ہوئے اسے چائلڈ کورٹ ریمانڈ کر دیا تھا، آج چائلڈ کورٹ نے کیس میں سماعت مکمل ہونے پر ملزم کو عمر قیداور جرمانے کی سزا سنا دی۔

    واضح رہے کہ جولائی 2018 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسما کے قتل کے ملزم محمد نبی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے مجرم پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اسما قتل کیس میں 200 سے زائد بلڈ سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں سے ملزم محمد نبی کا ڈی این اے میچ کر گیا تھا۔