Tag: اسمارٹ فون

  • کیا اب دن میں صرف دو گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کیا جاسکے گا ؟

    کیا اب دن میں صرف دو گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کیا جاسکے گا ؟

    جاپان کے شہر ٹویواکے میں روزانہ اسمارٹ فون کے استعمال کی 2 گھنٹے کی حد متعارف کرانے کی تجویز سامنے آئی ہے، تجویز میں سخت قانونی پابندیاں یا جرمانے شامل نہیں ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے شہر ٹویواکے نے دراصل ایک غیر لازمی بل پر غور شروع کردیا ہے، جس کے تحت رہائشیوں کو روزانہ صرف دو گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی تلقین کی جائے گی، نوکری یا اسکول کے وقت کے علاوہ۔

    رپورٹس کے مطابق اس بل میں کوئی قانونی یا مالی سزا وضع نہیں کی گئی، یعنی اس کی پاسداری لازمی نہیں ہوگی۔

    یہ تجویز پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ صارفین میں ذہنی و جسمانی صحت جیسا کہ نیند کی خرابی وغیرہ کو متاثر کرنے والے عوامل کو کم کیا جاسکے۔

    اس اقدام کی وضاحت میں شہر کے میئر ماسافومی کوکی نے کہا کہ موبائل فون ہماری روزمرہ کی زندگی کا ناگزیر حصہ ہیں لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحیح نہیں ہے۔

    تلقین میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی کلاسوں کے طلبا رات 9 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال نہ کریں۔ رات 10 بجے کے بعد جونیئر ہائی اسکول اور اس سے اوپر کے طلبا اسمارٹ فون استعمال نہ کریں۔

    اسمارٹ فون سے چند سیکنڈ پہلے زلزلے کی پیش گوئی ؟ طریقہ کار سامنے آگیا

    آن لائن تنقید کرتے ہوئے کئی صارفین کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے بالکل غیر حقیقی حد ہیں۔ اسے فیملیز کا ذاتی معاملہ سمجھنے کی ضرورت ہے، جس پر میئر نے وضاحت کی کہ یہ تجاویز زبردستی نہیں ہیں بلکہ محتاط رہنمائی ہیں۔ ان پر عمل کرنا یا نہ کرنا آپ پر منحصر ہے۔

  • اسمارٹ فون دماغ کو کیسے کمزور کرتا ہے؟ ماہر نفسیات کے ہوشربا انکشافات

    اسمارٹ فون دماغ کو کیسے کمزور کرتا ہے؟ ماہر نفسیات کے ہوشربا انکشافات

    اکثر لوگوں کو اپنی ذہنی حالت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب پانی سر سے اونچا ہوجاتا ہے، یہی حال اب اسمارٹ فون کی وجہ سے ہوگیا ہے کیونکہ اس کے بے دریغ استعمال کے نقصانات بتدریج سامنے آرہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر پروفیسر اقبال آفریدی نے ناظرین کو اسمارٹ فونز کے استعمال سے دماغ پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسمارٹ فون آنے کے بعد لوگوں نے اپنے ذہن کو استعمال کرنا بہت کم کر دیا ہے پہلے جو بات ذہن میں رہا کرتی تھی اب وہ موبائل فون میں ہوتی ہے تاکہ بوقت ضرورت اسے ڈھونڈ کر نکال لیا جائے۔

    اس کے علاوہ ہماری جسمانی سرگرمیاں بھی کم ہوگئی ہیں کیونکہ زندگی کو ہم نے آرام دہ کرلیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ وقت سے پہلے بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچ جاتے ہیں، اسی طرح اگر دماغ کو استعمال نہ کیا جائے تو وہ بھی ایک حد تک محدود ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ خصوصاً نوجوان نسل ہر وقت موبائل فون ساتھ رکھتی ہے چاہے کھانے کی میز ہو یا سونے کا بستر حتیٰ کہ سفر کے دوران گاڑی چلاتے ہوئے بھی موبائل فون کا استعمال جاری رہتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے لوگوں کو پہاڑے زبانی یاد ہوتے تھے اور وہ کئی زبانوں پر عبور بھی رکھتے تھے لیکن اب یہ حال ہے کہ آج کا نوجوان موبائل میں موجود کیلکولیٹر، گوگل میپ اور دیگر ایپلی کیشنز کی مدد کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں اگر دماغ پر زور نہیں دیں گے تو آپ کا ذہن سُست ہوجائے گا اس سے بچنے کیلیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی اور دماغی سرگرمیاں کی جائیں وہ جتنی زیادہ ہوں گی اس کے اتنے ہی فائدے ہیں۔

  • بچوں کو کس عمر میں موبائل فون دینا چاہیے؟ والدین توجہ کریں

    بچوں کو کس عمر میں موبائل فون دینا چاہیے؟ والدین توجہ کریں

    والدین کو بچوں کی دماغی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے کس عمر میں انھیں موبائل فون دینا چاہیے اس حوالے سے تفصیلات ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔

    اس وقت دنیا کا چاہے کوئی بھی ملک ہو اس میں بچوں میں موبائل فون کا استعمال تقریباً عام ہوگیا ہے، اس کی مد نظر رکھتے ہوئے سعودی ادارے العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بچے کو پہلا اسمارٹ فون دینے کے لیے مناسب عمر کے حوالے سے بچوں کی نشوونما کے ماہرین کے ایک برطانوی ڈیلی میل پول کا جائزہ لیا۔

    والدین اور اسمارٹ فون
    اعداد و شمار بتاتےہیں کہ 10 سال کی عمر سے پہلے 65 فیصد بچے اسمارٹ فون کے مالک ہیں، یعنی کہ بچے اوائل عمری سے ہی اپنے فون استعمال کرتے ہیں، یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ والدین پانچ سے سات سال کی عمر بچوں کو بھی موبائل فون دے رہے ہیں۔

    امریکہ میں ایک بچہ اوسطاً اپنا پہلا فون 11.6 سال کی عمر میں استعمال کرتا ہے، ساڑھے 12 سال کے بچوں میں تو تیزی سے فون رکھنے کی شرح بڑھ رہی ہے، وہ بچے جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں وہ والدین سے ٹیبلیٹ جیسے آلات لے کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔

    طویل مدتی نقصان
    برطانوی کمیونیکیشن ریگولیٹری باڈی ’آف کام‘ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین سے چارسال کی عمر کے 90 فی صد بچے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 84 فی صد یوٹیوب دیکھتے ہیں۔

    ان اسباب کی بنا پر اسمارٹ فونز جلد طویل مدتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، بچوں کی خدمات اور مہارتوں کے لیے تعلیمی دفتر آفسٹڈ کی چیف انسپکٹر امانڈا سپیلمین کا کہنا ہے کہ میں چھوٹے بچوں کے لیے انٹرنیٹ تک لامحدود رسائی کے حق میں نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ میں بہت حیران ہوتی ہیں جب ابتدائی عمر کے بچوں کے پاس اسمارٹ فون ہوتے ہیں، یہاں تک کہ ہائی اسکول میں بھی بچوں کے پاس فون ہوتے ہیں۔

    بچوں کی نشونما میں رکاوٹ
    سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ بچوں کو بہت جلد اسمارٹ فون دینا ان کی نشوونما کو روک سکتا ہے، اگرچہ یہ سائنسی بحث تاہم شواہد بتاتے ہیں کہ اسمارٹ فون کے استعمال سے نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    موجودہ تحقیق بتاتی ہے کہ چھ سال کی عمر بچپن کی نشوونما کے لیے ایک اہم نکتہ ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کسی بچے کو کسی بھی قسم کا انٹرایکٹو میڈیا دینا مناسب نہیں ہو سکتا، یعنی کہ 6 سال سے پہلے بچے کو موبائل فون سے دور رکھا جائے۔

    بل گیٹس کی رائے
    مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچے کو 14 سال کی عمر تک اسمارٹ فون رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے جب تک دماغ اچھی طرح سے نشو نما نہ پاچکا ہو۔

    تحقیق سے پتا چلا کہ چھ سال سے کم عمر بچے اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں تو یہ ان کی نیند میں خلل ڈالنے کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے اثرات خاصے حساس ہوسکتے ہیں، جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان کا دماغ مکمل طور پر نشوونما پاتا ہے اور کم متاثر ہو سکتا ہے۔

    خودکشی کے خیالات
    مغربی سیپین لیبز ریسرچ گروپ کے سائنسدانوں کی تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایک بچہ اپنا پہلا فون جتنی دیر میں حاصل کرے گا، بالغ ہونے کے بعد اس کی ذہنی صحت اتنی ہی بہتر ہوگی۔

    اس کے برعکس بچہ جتنا چھوٹا ہوتا ہے جب وہ اپنا پہلا فون حاصل کرتا ہے، اس کے بعد کی زندگی میں خودکشی کے خیالات کا سامنا کرنے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔

    والدین کا طرز عمل
    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ والدین اپنے سیل فون کو کس طرح استعمال کرتے ہیں بچہ بھی اس چیز کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے، تھائی تحقیق جس نے فون کے استعمال اور بچون کی خراب نشوونما کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی، اس میں اس بات کا انکشاف کیا گہا کہ والدین جتنا زیادہ وقت اپنے فون پر گزارتے ہیں بچے اتنا ہی زیادہ وقت اپنا فون استعمال کرتے ہیں۔

    ماہریں کہتے ہیں کہ والدین اگر اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بچوں کے ساتھ ان کی بات چیت کو متاثر کرتا ہے، اور یہ بات قابل تشویش ہوتی ہے۔

  • تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

    تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

    نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پڑھائی کے دوران موبائل فون کے استعمال سے طلبہ کی کارگردگی اور صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو این ایجنسی یونیسکو نے کہا ہے کہ اس امر کے شواہد موجود ہیں کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے تعلیمی کارکردگی میں کمی آتی ہے۔

    یونیسکو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کے جذباتی استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، 2023 کی گلوبل ایجوکیشن مانیٹر رپورٹ کے مصنف مانوس انتونینیس کے مطابق اسمارٹ فونز سے نہ صرف طلبہ کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق رہتا ہے بلکہ اس سے طلبہ کے سیکھنے کی صلاحیت میں کمی پیدا ہو رہی ہے۔

    مانوس انتونینیس نے واضح کیا کہ ٹیکنالوجی تعلیم کے حصول میں مددگار ہوتی ہے، لیکن اسکول میں کس قسم کی ٹیکنالوجی لانے کی اجازت ہو، اس سلسلے میں بہتر رہنمائی کی ضرورت ہے، ایسی ٹیکنالوجی جو سیکھنے کے عمل میں مدد دے۔

    یونیسکو رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعدد مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی لگانے سے تعلیمی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، برطانوی ماہرین تعلیم کے حوالے سے کہا گیا کہ ان کا کہنا ہے کہ اسکول میں اسمارٹ فون کی اجازت سے لاحق خطرات میں تعلیمی کارکردگی متاثر ہونا، پڑھائی میں توجہ نہ ہونا، سیکھنے کی صلاحیت میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اساتذہ کو موبائل فون پر پابندی لگانے پر غور کرنا چاہیے، واضح رہے کہ برطانیہ میں اساتذہ فون کے استعمال کے حوالے سے قوانین طے کرتے ہیں لیکن زیادہ تر اسکولوں میں اس پر پابندی ہے، اور یونیسکو رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 4 میں سے صرف ایک ملک ایسا ہے جہاں اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی کے قوانین یا پالیسیاں موجود ہیں۔

  • اسمارٹ فون بچوں میں نفسیاتی مسائل کا سبب

    اسمارٹ فون بچوں میں نفسیاتی مسائل کا سبب

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال بچوں اور بڑوں دونوں پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے اور حال ہی میں ایک تحقیق نے بچوں کے لیے اس کے ایک اور سنگین خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ایک امریکی غیر سرکاری تنظیم سیپین لیب نے اپنی ایک تحقیق میں کہا ہے کہ بچوں کا کم عمری میں اسمارٹ فونز استعمال کرنا مستقبل میں ان کے لیے نفسیاتی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

    شاؤمی انڈیا کے سابق سی ای او منو کمار جین نے اسی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ استعمال کرنے سے بچوں کی ذہنی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات پر روشنی ڈالی ہے اور والدین پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کو اسمارٹ فون نہ دیں۔

    انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ والدین اپنے بچوں کی ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے استعمال سے ذہنی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات کے بارے میں بات کریں۔ ایک دوست نے سیپین لیب کی یہ رپورٹ شیئر کی ہے جس میں چھوٹے بچوں تک اسمارٹ فونز (اور ٹیبلٹس) کی جلد رسائی اور بالغوں کے طور پر ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے درمیان گہرے تعلق کو اجاگر کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیق کے مطابق جن خواتین نے پہلی بار اسمارٹ فون 10 سال کی عمر میں استعمال کیا، ان میں سے 60 سے 70 فیصد کو ذہنی صحت کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

    جن افراد نے پہلی بار اسمارٹ فون 18 سال کی عمر میں استعمال کیا ان میں یہ تناسب 46 فیصد رہا، اسی طرح اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 45 سے 50 فیصد مرد، جو 10 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فونز استعمال کرتے تھے، کو بھی اسی طرح کی ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔

    منو کمار جین کا کہنا تھا کہ میں والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ جب بچے رو رہے ہوں، کھانا کھا رہے ہوں، یا گاڑی میں ہوں تو انہیں فون دینے سے گریز کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کی ذہنی حالت کا خیال رکھنا والدین کی اہم ذمہ داری ہے اور بہت زیادہ سکرین ٹائم کے سنگین نتائج ہیں۔

  • اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    آج کل کے دور میں اسکرین زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے، ہر عمر کے افراد اپنی زندگی کے اکثر کام اسکرینز کے بغیر انجام نہیں دے سکتے۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں ڈپریشن اور اعصابی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ اسکرینز کا بے تحاشہ استعمال ہے، اسکرین کے بہت زیادہ استعمال سے جسم میں کئی طرح کی تبدیلیاں جنم لینے لگتی ہیں، آئیں جانتے ہیں وہ تبدیلیاں کیا ہیں۔

    ہاضمے کے مسائل

    ضرورت سے زیادہ اسکرین دیکھنا ہاضمے کے مسائل کو جنم دیتا ہے، اسکرینز کے استعمال سے جسمانی سرگرمی کم ہوتی ہے جس سے ہاضمے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور پیٹ کا درد اور قبض کی شکایت ہوتی ہے۔

    دانتوں کی صحت

    آپ جتنا زیادہ وقت اسکرین کو دیکھ کر گزارتے ہیں، اتنے ہی دانتوں کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں، یہ بات سننے میں کچھ عجیب سی لگتی ہے مگر حقیقت یہی ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر وقت اسکرین پر چپکے رہنے کے نتیجے میں اسنیکنگ میں اضافہ ہوتا ہے، اور غیر صحت بخش کھانوں جیسے سوڈا، میٹھے اسنیکس اور چپس کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو دانتوں کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

    کمزور جذباتی فیصلے

    زیادہ اسکرین دیکھنا آپ کو کم سماجی بناتا ہے، کیونکہ اس طرح آپ لوگوں کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کر پاتے اور ساتھ ہی یہ تنہائی آپ کے جذباتی فیصلے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

    خاص طور پر ان بچوں کے ساتھ جو حقیقی زندگی کی بات چیت سے محروم ہیں۔

    ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ اسکرین کا کثرت سے استعمال بچوں کو پرتشدد بنا کر غیر حساس بنا سکتا ہے، زیادہ اسکرین ٹائم سے جذباتی فیصلہ سازی مستقل طور پر بدل جاتی ہے۔

    خود اعتمادی کی کمی

    یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جب آپ آن لائن بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں تو آپ کی خود اعتمادی متاثر ہوسکتی ہے۔

    دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول کی کمی ایک شخص کے اعتماد کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے، اور جب آپ سوشل میڈیا سائٹس پر اپنی آن لائن موجودگی کے بارے میں فکر مند ہوتے ہوئے اتنا وقت گزارتے ہیں تو آپ خود پر توجہ نہیں دے پاتے جس سے آپ کا اعتماد کم ہونے لگتا ہے۔

    موٹاپے کی بنیادی وجہ

    اسکرین کا زیادہ استعمال موٹاپے کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے، اس کی ایک وجہ جسمانی سرگرمی کا نہ ہونا جبکہ دوسری جانب غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال ہے۔

    کمر اور گردن میں درد

    بیٹھنے کا غلط انداز زیادہ اسکرین ٹائم کے بدترین اثرات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہم اس کا ادراک کیے بغیر طویل دوانیہ تک ان آلات پر مسلسل جھکے رہتے ہیں جس سے گردن اور کمر میں شدید درد ہو سکتا ہے۔

    ایسا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم نیچے دیکھتے ہیں تو ہماری گردن پر غیر فطری دباؤ پڑتا ہے اور ریڑھ کی ہڈی غیر فطری حالت میں آجاتی ہے۔ یہ تناؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے جسے ٹیکسٹ نیک کہتے ہیں۔

    کوشش کریں کہ اسکرین پر وقت صرف کرنے کے بجائے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کو اپنائیں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • رات بھر اسمارٹ فون کو چارج کرنا واقعی نقصان دہ ہے؟

    رات بھر اسمارٹ فون کو چارج کرنا واقعی نقصان دہ ہے؟

    اکثر افراد رات سوتے ہوئے اپنے اسمارٹ فون کو چارجنگ پر لگا دیتے ہیں اور فون رات بھر چارج ہوتا رہتا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ رات بھر فون کو چارج کرنا بیٹری کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، تو کیا یہ بات واقعی درست ہے؟

    اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ کچھ پیچیدہ ہے جس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ فون کو چارج کرنے کا عمل کس طرح مکمل ہوتا ہے۔

    موجودہ عہد میں اسمارٹ فونز کو ڈیزائن کرتے ہوئے یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اس کی بیٹری اور اندرونی حصوں کو تحفظ حاصل ہو۔

    بیشتر اسمارٹ فونز کو چارجنگ پر لگایا جاتا ہے تو شروع میں وہ بہت تیزی سے چارج ہوتے ہیں مگر بتدریج یہ رفتار سست ہو جاتی ہے اور جب بیٹری 100 فیصد چارج ہو جاتی ہے تو چارجنگ رک جاتی ہے۔

    مگر چارجنگ رک جانے کے بعد بیٹری سست روی سے ڈسچارج ہونے لگتی ہے، جب وہ 99 فیصد پر پہنچتی ہے تو پھر دوبارہ چارج ہو کر 100 فیصد ہو جاتی ہے۔

    ایسا اس وقت تک بار بار ہوتا ہے جب تک آپ فون کو چارجر سے نہیں نکال لیتے، یعنی فون اوور چارج تو نہیں ہوتا مگر لگ بھگ مسلسل چارج ہوتا رہتا ہے۔

    اسمارٹ فونز تیار کرنے والی کمپنیوں کے مطابق بیٹریوں کو مکمل چارج کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، درحقیقت زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ انہیں مکمل طورپر چارج ہی نہ کریں جس کی وجہ بیٹری میں موجود ایک ہائی وولٹیج اسٹریس ہوتا ہے جو طویل المیعاد بنیادوں پر نقصان پہنچاتا ہے۔

    ہر فون کی بیٹری لائف وقت کے ساتھ کم ہو جاتی ہے مگر رات بھر چارجنگ کی عادت سے بیٹری کی تنزلی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

    تو رات بھر اسمارٹ فون چارج کرنا نقصان دہ ہوتا ہے یا نہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ کبھی کبھار فون کو رات بھر چارج کرنا نقصان دہ نہیں مگر اس کو عادت بنا لینے سے ضرور بیٹری لائف متاثر ہو سکتی ہے۔

    اگر آپ اپنے فون کو رات بھر چارج کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپٹمائزڈ چارجنگ فیچرز کو استعمال کریں جو اب تمام کمپنیوں کی جانب سے ڈیوائسز میں دیے جا رہے ہیں تاکہ طویل المعیاد بنیادوں پر بیٹری لائف کو کم از کم نقصان پہنچے۔

  • خبردار! آپ کے اسمارٹ فون میں موجود یہ ایپ آپ کو کنگال کر سکتی ہے

    خبردار! آپ کے اسمارٹ فون میں موجود یہ ایپ آپ کو کنگال کر سکتی ہے

    اسمارٹ فون رکھنے والے افراد اپنے فون میں مختلف ایپلی کیشنز رکھتے ہیں جس کا مقصد مختلف سرگرمیوں کو آسان بنانا ہوتا ہے، تاہم ایک ایپ ایسی ہے جو بظاہر بہت معتبر معلوم ہوتی ہے، لیکن درحقیقت وہ صارفین کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹو ڈو: ڈے مینیجر نامی اسمارٹ فون ایپلی کیشن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کے موبائل فون میں مذکورہ ایپ موجود ہے تو یہ موبائل سے آپ کے بینک اکاؤنٹس کی تمام معلومات چوری کر کے آپ کو کنگال کر سکتی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ایپ صارف کی پرائیویسی یعنی موبائل کے کوڈز، فنگر پرنٹ اور چہرے کی شناخت سمیت تمام معلومات حاصل کرلیتی ہے۔

    ماہرین نے اسمارٹ فون رکھنے والے ایسے صارفین جو اس ایپ کو پہلے ہی اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، خبردار کیا ہے کہ اگر وہ کسی بڑی مصیبت سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو فوراً اس ایپ کو ڈیلیٹ کردیں، ورنہ انہیں پچھتاوا ہوگا۔

    یہ ایپ بنیادی طور پر دن بھر کی مصروفیات کا شیڈول بنانے کے ساتھ ساتھ اہم تقریبات یا پھر نماز کے اوقات کی یاد دہانی میں مدد کے لیے بنائی گئی ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایپ نہ صرف اسمارٹ فون پر آنے والے تحریری پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے بلکہ آپ کی بینکنگ کی حساس معلومات بھی چوری کر کے اس کا غلط استعمال کر سکتی ہے۔

  • وائرل ویڈیو: چور اسمارٹ فون لے کر بھاگا، دروازہ بند تھا، پھر کیا ہوا؟

    وائرل ویڈیو: چور اسمارٹ فون لے کر بھاگا، دروازہ بند تھا، پھر کیا ہوا؟

    ویسٹ یارکشائر: بعض اوقات چور بھی ایسی مشکل میں پھنس جاتے ہیں، جس کے بارے میں انھوں نے سوچا بھی نہیں ہوتا، ایسا ہی ایک چور کے ساتھ ہوا جو موبائل شاپ سے موبائل چرا کر بھاگ جانا چاہ رہا تھا۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک چور کو نہایت پریشان کن صورت حال میں گرفتار دیکھا گیا، چور نے دکان دار سے دیکھنے کے بہانے اسمارٹ فون لیا اور اگلے لمحے دروازے کی طرف بھاگ اٹھا، لیکن دروازہ اسے بند ملا۔

    یہ واقعہ برطانیہ کی ایک میٹروپولیٹن کاؤنٹی ویسٹ یارکشائر کے ٹاؤن ڈیوزبری میں ایک موبائل مارکیٹ کی دکان میں پیش آیا، چور نے منیجر سے دیکھنے کے بہانے ایک مہنگا فون لیا، اور اسے لے کر بھاگ اٹھا، لیکن دروازہ بند تھا۔

    چور اگلے لمحے پلٹا اور مجبوراً شرمندہ ہوتے ہوئے موبائل خاموشی سے منیجر کے حوالے کر دیا۔

    چور نے خود کو ہوشیار سمجھا تھا لیکن بری طرح مار کھا گیا، اس نے جو فون لے کر بھاگنے کی کوشش کی تھی اس کی مالیت 1,600 پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی میں فوٹیج میں قید ہو گیا اور ویڈیو کی فوٹیج وائرل ہو رہی ہے۔

    یہ واقعہ 4 دسمبر کو مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے کے قریب پیش آیا، فرار ہوتے وقت چور بہت پھرتیلا تھا لیکن واپسی پر بھیگی بلی بن گیا، اسے دکان دار سے التجا کرنی پڑی کہ گلاس ڈور کا لاک کھول دے اور اسے جانے دیا جائے۔

    اسٹور منیجر کی شناخت افضل آدم کے نام سے ہوئی ہے، برطانوی چینل میٹرو نیوز کے مطابق افضل نے کہا کہ انھوں نے 2020 میں 250 پاؤنڈ میں دروازے کو لاک کرنے کا سسٹم لگایا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ماسک اور اونی کنٹوپ پہنے چوروں کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے، اس لیے لاک لگانے سے وہ اچھی طرح گرفت میں آ جاتے ہیں، اور اس واقعے سے تو لاک سسٹم نے اپنی قیمت ادا کر دی ہے۔

  • کم آمدنی والے افراد اسمارٹ فون خرید سکیں گے، وزارت آئی ٹی کا بڑا اقدام

    کم آمدنی والے افراد اسمارٹ فون خرید سکیں گے، وزارت آئی ٹی کا بڑا اقدام

    اسلام آباد: ملک میں کم آمدنی والے افراد کو موبائل فون فراہم کرنے کے لیے آسان اقساط پر اسمارٹ فون فراہم کرنے کی اسکیم شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق نے عوام کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے اسمارٹ فون فار آل کے تحت کم آمدنی والے افراد کے لیے آسان اقساط پر موبائل فونز اسکیم کا اجرا کردیا۔

    اسکیم عالمی ادارے جی ایس ایم اے کے تعاون سے مقامی کمپنی قسط پے کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

    اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر امین الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکیم کے تحت 20 سے 30 فیصد ادائیگی پر کوئی بھی فرد موبائل حاصل کر سکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسکیم کا مقصد عام آدمی تک فون پہنچانا اور چھوٹے کاروباری افراد کو ای کامرس کی جانب لانا ہے۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ کسی ضمانت یا طویل کاغذی کارروائی کے تحت صرف شناختی کارڈ پر موبائل کا حصول یقینی بنا رہے ہیں، ابتدائی طور پر 10 ہزار سے 1 لاکھ روپے مالیت کے فون 3 سے 12 ماہ کی اقساط میں دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ موبائل میں جدید سافٹ ویئر ہوگا، عدم ادائیگی پر فون لاک ہوجائے گا اور کہیں استعمال نہیں ہوسکے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کنیکٹوٹی سہولیات کے لیے 65 سے 70 ارب روپے سے زائد کے پروجیکٹس ہیں، کنیکٹوٹی کے ساتھ اسمارٹ فونز کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے مذکورہ اسکیم کا اجرا کیا گیا ہے۔