Tag: اسماعیل راہو

  • میٹرک امتحانات میں  کن طلباء کو فیل کیا جائے گا ، وزیرتعلیمی بورڈ کا بڑا اعلان

    میٹرک امتحانات میں کن طلباء کو فیل کیا جائے گا ، وزیرتعلیمی بورڈ کا بڑا اعلان

    کراچی : وزیرتعلیمی بورڈ اسماعیل راہو کے اعلان کیا ہے کہ جن طلبا سے امتحان کے دوران موبائل فون برآمد ہوا، اسے فیل کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرتعلیمی بورڈ نے سندھ بھر میں میٹرک امتحانات میں نقل پر چیئرمینزبورڈز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمینز کو لڑکیوں کےامتحانی مراکز میں خواتین ویجیلنس ٹیمیں بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    حیدرآباد میں موبائل فون پرٹک ٹاک بنانے والے طلبا کیخلاف کارروائی اور فیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور سندھ کی تمام ڈویژن کے چیئرمینز،کنٹرولرمیٹرک بورڈ کو نقل پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کردی۔

    وزیر تعلیمی بورڈ اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ امتحانی مراکز میں نقل کی شکایات مل رہی ہیں،نقل میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیں اور تمام امتحانی مراکز میں ویجیلنس ٹیموں میں مزید اضافہ کیا جائے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے امتحانی مراکزمیں خواتین ویجیلنس ٹیمیں بھیجی جائیں، جن طلباسے امتحان کے دوران موبائل فون برآمدہوگی اسےفیل کردیا جائے گا۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ موبائل فونز استعمال کرنےکی اجازت دینےوالےاساتذہ کیخلاف بھی کارروائی کی جائے اور امتحانی مراکز پرقوائد وضوابط پرسختی سےعمل درآمد کیا جائے۔

  • وزیراعلیٰ کا انتخاب ! ‘آصف  زرداری نے عمران خان کو اچھا سبق سکھایا’

    وزیراعلیٰ کا انتخاب ! ‘آصف زرداری نے عمران خان کو اچھا سبق سکھایا’

    کراچی : وزیر جامعات سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ آصف زرداری نے عمران خان کو اچھا سبق سکھایا کہ جو بَوگَے وہی کاٹَو گَے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر جامعات سندھ اسماعیل راہو نے حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آصف زرداری نے بڑا معرکہ فتح کیا ہے، جو کسی معجزے سے کم نہیں، خان کو اپنے ہی کھودے ہوے کھڈے میں منہ کے بل گرا کر اس کو سبق سکھایا ہے کہ ” بیٹا جو بَوگَے وہی کاٹَو گَے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ عمران خان نےکبھی دستور،آئین اورعدالتی فیصلوں کی عزت نہیں کی، عمران خان نے ہر ناجائز فیصلے کو بھی اپنے لئے جائز سمجھا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں زرداری کی چوہدری شجاعت سے ملاقاتوں سے صورتحال تبدیل ہوگئی تھی۔

    وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی ، ووٹنگ کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت کے خط کو جواز بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

  • سندھ میں گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

    سندھ میں گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

    کراچی: وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے کم پانی دینے کی وجہ سے رواں سال تینوں کیش کراپ گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے سندھ کو اس کے حصے کا پانی کم دینے کی وجہ سے گنے، چاول اور کپاس کی فصلوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ رواں سال تینوں کیش کراپ گنا، کپاس اور چاول کی فصلیں متاثر ہو سکتی ہیں، سندھ میں پانی کی قلت 40 فیصد تک ہے جس میں سے کوٹری بیراج پر یہ قلت 60 فیصد تک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گڈو بیراج، سکھر بیراج اور کوٹری بیراج کے کمانڈ ایریا میں اس وقت تین فصلیں خطرے میں ہیں، گنا پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ رہا ہے، چاول کے بعد یہ دوسری فصل ہے جس کو زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ دوسرے نمبر پر کپاس ہے جو پہلے ہی ٹارگٹ سے کم لگائی گئی تھی، وہ بھی پانی کی قلت سے متاثر ہے۔

    وزیر زراعت کے مطابق تیسری فصل چاول ہے جس کی نرسری مئی میں لگ جاتی ہے اور اس میں بیج لگایا جاتا ہے، لیکن پورے سندھ میں ابھی تک بیج نہیں لگایا جا سکا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی فصل کا انحصار موسمی نہروں پر ہوتا ہے لیکن وہ کاشت کار جو صرف خریف کی فصل لیتا ہے وہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

  • سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار

    کراچی: کرونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے کی تمام سبزی منڈیوں میں ماسک لازمی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی تمام سبزی منڈیوں میں لوگوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ ماسک پہن کر ہی داخل ہوں، نیز حکومت سندھ نے عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی لاگو کر دی ہے۔

    عمر رسیدہ شہریوں پر سبزی منڈیوں میں داخلے پر پابندی کا مقصد انھیں کرونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہے، کیوں کہ منڈیوں میں شہر بھر سے لوگ آتے ہیں اور بیرون شہر سے یہاں بھی ترسیل ہوتی ہے۔

    وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سبزی منڈیوں میں بغیر ماسک کے آمد پر پابندی ہوگی، اس سلسلے میں ڈائریکٹر مارکیٹ کمیٹی، ایڈمنسٹریٹرز اور چیئرمینز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

    کراچی میں آج سے ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانے پینے پر پابندی عائد

    انھوں نے ہدایت کی کہ نیلام اور خرید و فروخت کے تمام مراحل میں ایس او پیز پر مکمل عمل کیا جائے، عمر رسیدہ شہریوں کی سبزی منڈی میں داخلے پر پابندی ہوگی, سبزی منڈی میں رش کم کرنے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے صرف ایک شخص کو داخلے کی اجازت ہوگی۔

    اسماعیل راہو نے تمام سبزی منڈیوں کے مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمینز کو دروازوں پر سینی ٹائزر مشینیں نصب کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، انھوں نے تنبیہ کی ہے کہ جس سبزی منڈی میں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا اسے بند کر دیا جائے گا۔

    وزیر زراعت نے کہا کہ سبزی منڈیوں کے اندر آڑھتی اور دکان دار بھی ایس او پیز کی سختی سے پابندی کریں۔

  • سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    کراچی: صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا جبکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں بھی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا، سندھ میں حالیہ بارشوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، وفاق کی پالیسیوں نے کاشت کاروں کو مشکلات میں ڈالا ہے۔ فیول، بیج اور کھاد کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

    وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں کمی ہوئی، ٹڈی دل کے حملے بھی ہوئے جس پر سندھ حکومت نے بر وقت قابو پایا۔

    ان کے مطابق 15 لاکھ 62 ہزار 20 ایکڑ پر کپاس تھی جسے بہت نقصان پہنچا۔

    خیال رہے کہ نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے مطابق بلوچستان کے علاوہ پورے ملک سے ٹڈی دل کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

    ٹڈی دل کنٹرول آپریشن کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ میں 15 لاکھ 45 ہزار 27 ایکڑ، پنجاب میں 11 لاکھ 59 ہزار 97 ایکڑ اور سندھ میں 2 لاکھ 24 ہزار 670 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔

  • سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کہاں کتنی رقم خرچ کی؟

    سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کہاں کتنی رقم خرچ کی؟

    کراچی: سندھ حکومت نے محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے الزامات مسترد کر دیے، اور سندھ کے وزیر زراعت نے ٹِڈی دَل کے حوالے سے محکمہ زراعت کے خرچے کی ایک ایک تفصیل پیش کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی وزیر اسماعییل راہو نے الزامات لگانے والوں کو چیلنج کر دیا ہے کہ محکمہ زراعت کی کرپشن کی جھوٹی کہانیاں بیان کرنے والے ہمارے پیش کردہ حقائق کو غلط ثابت کر کے دکھائیں۔

    انھوں نے کہا کہ محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے کرپشن کے الزامات ہم مسترد کرتے ہیں، اپوزیشن کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے آپریشن میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہا گیا کہ محکمہ زراعت نے ٹڈی دل آپریشن میں 60 کروڑ کا ٹیکا لگایا، یہ بھی جھوٹ بولا گیا کہ محکمہ زراعت کو ٹِڈی دَل کی مد میں ایک ارب روپے مل چکے ہیں، محکمہ زراعت کو 60 کروڑ ملے ہی نہیں تو 60 کروڑ روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی۔

    ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 1ارب کے فنڈز جاری کرچکے ہیں، عثمان بزدار

    صوبائی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال 2019 میں محکمہ زراعت سندھ کو 33 کروڑ روپے جاری کیے گئے، مختص بجٹ میں سے 8 سنگل کیبن گاڑیاں 2×4، 2 کروڑ 76 لاکھ 44 ہزار روپے میں آئیں، 11 سنگل کیبن گاڑیاں 4×4، 5 کروڑ 34 لاکھ 16 ہزار روپے میں آئیں، خریدی گئی تمام گاڑیوں کی ادائیگی ٹویوٹا ہائی وے موٹرز کو پے آرڈرز کے ذریعے کی گئی۔

    مختص بجٹ میں سے ایک ہزار ہینڈ اسپرے 43 لاکھ 20 ہزار روپے، 300 سولو اسپریئر 87 لاکھ 88 ہزار 500 روپے میں، 1 لاکھ 25 ہزار لیٹر کیڑے مار دوائی 6 کروڑ 43 لاکھ 9 ہزار 750 روپے میں خریدی گئی۔ ٹیموں کو ٹی اے ڈی اے کی مد میں 89 لاکھ 53 ہزار 742 روپے دیے گئے، کرائے پہ لی گئی خدمات کی ادائیگی 17 لاکھ 41 ہزار 3 سو روپے سے کی گئی، پرنٹنگ پر 10 لاکھ 2 ہزار 990 روپے خرچ ہوئے، تیل اور مینٹننس پر 1 کروڑ 17 لاکھ 62 ہزار 649 روپے خرچ ہوئے، کرائے پر گاڑیوں کے اخراجات ایک کروڑ 49 لاکھ 47 ہزار 989 روپے ہوئے۔

    اسماعیل راہو کے مطابق ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے مجموعی طور پر 196,975,920 روپے خرچ ہوئے، تمام اخراجات کر کے بھی ہم نے 12 کروڑ کی بچت کی جو آنے والی مہم میں خرچ ہوں گے، یہ رقم کرونا وبا کی وجہ سے فریز کی گئی جو اب ریلیز ہونی ہے، اب تک خرچ کی گئی رقم سے گزشتہ سال فیلڈ ٹیمز نے 6 لاکھ 37 ہزار ایکڑ صحرا اسپرے کیا۔

    ٹڈی دل کی ملین، بلین نہیں بلکہ ٹریلین میں پیداوار بڑھتی جارہی ہے، فخر امام

    وفاقی ادارے DPP کی آئینی ذمہ داری ہونے کے باوجود صحرائی علاقوں میں زیادہ تر مہم محکمہ زراعت سندھ نے چلائی، 57 ٹیمیں پورا سال مصروف عمل رہیں، جب کہ وفاق نے فقط 8 ٹیمیں مہیا کیں، مختص رقم سے محکمہ زراعت سندھ نے ایک لاکھ 22 ہزار613 ایکڑ فصل پر بھی اسپرے کیا، سندھ حکومت ابھی جو گاڑیاں، اسپریئر، دوائی وغیرہ خرید رہی ہے یہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے جو وفاق نے منظور کیا، جس میں صوبوں کو بھی وسائل مہیا کرنے ہیں، سندھ تو وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنا حصہ دے رہا ہے لیکن وفاق کے جہاز ابھی تک نہیں پہنچے، وفاق نے ٹِڈی دَل کے خاتمے کے لیے 6 نئے جہازوں کی جگہ ایک پرانا جہاز کھڑا کیا ہوا ہے، جس کا پائلٹ بھی ہر وقت دستیاب نہیں ہوگا۔

    انھوں نے کہا وفاق کی جانب سے سندھ کو ڈیزرٹ میں فیلڈ آپریشن کے لیے 110 گاڑیاں بھی نہیں دی گئیں، ٹِڈی دَل کی خطرناک صورت حال میں بھی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے سندھ کو فقط 6 گاڑیاں دی ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے پہلے مرحلے میں سندھ کو 286 ملین روپے دینے ہیں، سندھ نے وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنے حصے کی رقم سے پلان کے تحت 21 ڈبل کیبن 4×4 گاڑیاں خریدیں، مختص رقم میں سے وہیکل ماؤنٹڈ اور ٹریکٹر ماؤنٹڈ اسپریئر، جی پی ایس اور کیڑے مار ادویات بھی لی جا رہی ہیں، خریدی گئی گاڑیاں سروے اینڈ سرویلنس اور اسپرے کے لیے استعمال ہوں گی۔

    ملک کے 48 اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہے: این ڈی ایم اے

    محکمہ زراعت نے گزشتہ سال سنگل کیبن گاڑیاں خریدی تھیں، ایک بھی ڈبل کیبن نہیں لی گئی، اس وقت ڈبل کیبن گاڑیاں محکمے کو وفاق کے نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے خریدنی پڑی ہیں، سندھ حکومت مالی بحران کے باوجود ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، وفاق کی جانب سے ٹِڈی دل کے خاتمے کے اقدامات نہ کیے جانے پر سارا بوجھ سندھ پر پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اسماعیل راہو نے مطالبہ کیا کہ وفاق سندھ کے ڈیزرٹ میں فضائی اور زمینی آپریشن کے لیے 6 جہاز اور 110 گاڑیاں ‏NDMA کو مہیا کرے، وفاق نے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ ٹڈی دل کی وبا بے قابو ہو جائے گی۔

  • ’وفاق نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے اب تک کوئی بھرپور تیاری نہیں کی‘

    ’وفاق نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے اب تک کوئی بھرپور تیاری نہیں کی‘

    کراچی: وزیرزراعت سندھ محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ وفاق نے ٹڈی دل کے خاتمے کی اب تک کوئی بھرپور تیاری نہیں کی، ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے سندھ کی مدد کرنے پر پاک فوج کے شکر گزار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرزراعت سندھ محمد اسماعیل راہو کا ٹڈی دل سے متعلق اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سندھ میں 57لاکھ 78ہزار ہیکٹرز پر سروے ہوا، پنجاب میں 6 ہزارہیکٹرز اور بلوچستان میں 1535 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق نے سندھ کے کسی اضلاع میں فضائی اسپرے نہیں کیا، وفاق نے سکھر میں اسپرے کے لیے 50سال پرانا ایئرکرافٹ بھیجا ہے، آنے والے مہینوں میں سب سے زیادہ خطرہ سندھ کو لاحق ہے۔

    محکمہ زراعت نے ٹڈی دل کے خلاف مہم شروع کردی

    اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے سندھ کی مدد کرنے پر پاک فوج کے شکرگزار ہیں۔ گھوٹکی، کشمور اور کندھ کوٹ اضلاع ٹڈی دل سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    صوبائی وزیر نے بتایا کہ اس ماہ سندھ میں 22ہزار ہیکٹرز اسپرے ہوچکا ہے، گھوٹکی میں7ہزار ہیکٹرز، کشمور اور کندھ کوٹ میں 7341ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا، اس وقت سندھ کے 22اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہے۔

  • سندھ حکومت کا ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے وفاق سے فضائی اسپرے کا مطالبہ

    سندھ حکومت کا ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے وفاق سے فضائی اسپرے کا مطالبہ

    کراچی: سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے وفاق سے فضائی اسپرے کا مطالبہ کردیا، اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ ایئر اسپرے میں دیر ہوئی تو پھر فصلوں کا بڑا نقصان ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل سے بچنے کے لیے وفاق ایریل اسپرے کے لیے 6 جہاز فراہم کرے، سندھ کے 7 اضلاع میں ٹڈی دل کے بچے یا انڈے موجود ہیں۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ تھر پارکر، عمر کوٹ، سانگھڑ، نواب شاہ، خیر پور، سکھر اور گھوٹکی کے ریگستانی علاقے شدید متاثر ہیں۔ ہر ضلع میں پلانٹ پروٹیکشن گراؤنڈ آپریشن بھی کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے آنے والے 3 ماہ اہم ہیں، ایئر اسپرے میں وفاق نے دیر کی تو پھر فصلوں کا بڑا نقصان ہوگا۔

    صوبائی حکومت نے اپنی ٹیموں کو الرٹ رہنے اور کام جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل سے فصلوں کو بچانے کے لیے 19 نئی گاڑیاں خرید لی ہیں، 25 گاڑیاں اور ایکسٹینشن ونگ کی 57 مینول ٹیمیں بھی دستیاب ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 300 سولر پاور اور ہزار ہینڈ اسپرے مہیا کیے گئے ہیں، حیدر آباد میں مرکزی کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے، یو سی سطح تک محکمہ زراعت کا عملہ مقرر کیا جائے۔

  • سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا

    سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ذمےدار وفاق کو قرار دے دیا ہے، وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک کو نہ بھیجتی تو بحران نہ ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آٹے بحران کی ذمہ داری کو بھی وفاقی حکومت پر ڈال دیا، وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک بھیجی جس سے آٹے کا بحران پیدا ہوا۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی پالیسیاں ہیں، یہ سب مہنگائی کے سونامی کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے صوبے میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو آٹا مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گندم کا بحران نہیں ہے، فلور ملز مالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافے کی اجازت نہیں دیں گے، کراچی میں آٹے کی سرکاری قیمت 45 روپے فی کلو مقرر ہے۔

    سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    صوبائی وزیر نے کہا کہ فلور ملز مالکان اور دکان داروں نے سرکاری نرخ پر عمل نہ کیا تو ملیں اور دکانیں سیل کر دیں گے، کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر سمیت تمام ڈویژنز میں آٹا مہنگا فروخت کرنے والی ملز اور دکان دا روں کے خلاف ڈی سی کارر وائی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سال میں مہنگائی پر کوئی کنٹرو ل نہیں کیا، اب چند لوگوں کو خوش کرنے کے لیے عوام کو لوٹا جا رہا ہے، وفاقی حکومت ملک کے عوام سے بھاری ٹیکسز لینے کے باوجود بھی مہنگائی کم نہ کر سکی۔

    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے صوبے اور ملک میں گیس بحران کے لیے بھی وفاقی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔

  • سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    سندھ حکومت نے گیس بحران پر وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ مسترد کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے گیس بحران سے متعلق وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب کا دعویٰ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے عمر ایوب کے سندھ حکومت پر عائد الزامات من گھڑت اور بھونڈے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی نااہلی کا الزام دوسروں پر نہیں لگایا جا سکتا، سندھ میں گیس قلت کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے۔

    وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے بھی کہا کہ گیس کے بحران کے لیے ذمہ دار کسی صوبے کو ٹھہرانا وفاقی حکومت کی بد نیتی ہے، اپنی ناکامی کا ملبہ صوبائی حکومت پر نہیں گرایا جا سکتا، گیس پیداوار سندھ سے زیادہ ہے اور وزرا الزام سندھ پر لگا رہے ہیں، سندھ حکومت نے گیس لائن بچھانے کے لیے کوئی راستہ نہیں روکا۔

    وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر گیس کی قلت کا الزام ہم پر لگا رہے ہیں، آرٹیکل 158 کہتا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے اس صوبے کا پہلا حق ہوتا ہے، سندھ سے 70 فی صد گیس نکلتی ہے لیکن پھر بھی صوبہ قلت کا شکار ہے، گیس فراہمی کا سوال عمر ایوب صاحب کو برا لگتا ہے تو برا لگتا رہے۔

    سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی کا دعویٰ

    سعید غنی نے کہا الزام لگایا گیا کہ ہم نے گیس پائپ لائن ڈالنے کی اجازت نہیں دی، ہم نے 2 گیس فیلڈز سے متعلق آؤٹ آف وے جا کر مسئلے حل کیے، اگر وفاقی حکومت کی جانب سے کسی اور مسئلے پر بھی آگاہ کیا جاتا تو تعاون کرتے، اپنی نا اہلی کا الزام دوسروں پر نہیں لگایا جا سکتا، جیسا کہ بجلی بلوں کی مد میں بھی ساڑھے 14 ارب کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے، حکومت کی نا اہلی عوام کی جڑوں میں بیٹھ گئی ہے۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سی جی این اسٹیشن کتنے دنوں بعد کھولے گئے ہیں، اس کے لیے وفاقی حکومت ذمہ دار ہے، گھروں میں گیس آ رہی ہے نہ ہی سی این جی سٹیشن کھل رہے ہیں، ہم سب سے زیادہ گیس پیدا کر رہے ہیں تو اس سے محروم کیوں ہیں؟ وفاقی حکومت جس پائپ لائن کا حوالہ دے رہی ہے اس پر ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، نالائقی، نا اہلی سندھ حکومت کے کھاتے میں ڈالنے سے جان نہیں چھوٹے گی۔