Tag: اسمبلی تحلیل

  • 9 اگست کی رات اسمبلی تحلیل کر دیں گے، رانا ثنا اللہ

    9 اگست کی رات اسمبلی تحلیل کر دیں گے، رانا ثنا اللہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 9 اگست کی رات اسمبلی تحلیل کر دیں گے، انتخابات کو کسی سازش یا خاص مقصد کے تحت آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسمبلی نو اگست کی رات ہی کو تحلیل کر دی جائے گی، اس سلسلے میں انھوں نے کسی سازش یا خفیہ مقصد کے امکان کو بھی رد کر دیا، اور کہا کہ انتخابات کو آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔

    نگراں وزیر اعظم کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ ن لیگ نے اسحاق ڈار کا نام نہیں دیا، اسحاق ڈار ہو یا رضا ربانی، ان سمیت کسی بھی سیاست دان کا نام نگراں وزیر اعظم کے منصب کے لیے دیا جا سکتا ہے۔

    وزیر داخلہ نے انتخابات کے لیے پرانی مردم شماری کے استعمال کا بھی واضح اشارہ دیا، انھوں نے کہا کہ اگر حالیہ مردم شماری کو نوٹیفائی کیا جائے گا تو اس سے مزید تنازعات جنم لیں گے۔

    رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کی وطن واپسی الیکشن سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف الیکشن سے ڈیڑھ ماہ قبل وطن واپس آئیں گے۔ انھوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت سے نا اہل ہو اور عدالت سے اسے سزا اور جیل ہو جائے۔‘‘

  • وزیراعلٰی محمود خان کا آج کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ آج کے پی اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد وزیر اعلٰی محمود خان نے آج اسمبلی تحلیل کرنےکا اعلان کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کی سمری آج شام گورنرکو ارسال کر دوں گا، آج کابینہ کا آخری اجلاس تھا، تمام شرکاءکامشکور ہوں۔

    وزیراعلیٰ محمود خان نے مزید کہا کہ وزراء اور افسران نے صوبے کی تعمیر و ترقی کیلئے بھرپور تعاون کیا میں سب کا مشکور ہوں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ محمودخان آج اسمبلی تحلیل کی سمری دستخط کر کے گورنر کو بھجوادیں گے۔

    بیرسٹرسیف نے کہا کہ آج رات 12بجے سے پہلےاسمبلی تحلیل کی سمری گورنر کو ارسال کردی جائےگی، گورنر نے دستخط کیے تو اسمبلی جلدی تحلیل ہوگی ورنہ 48 گھنٹوں میں ہوگی۔

  • ’اسمبلی کی تحلیل اہم ذمہ داری، فیصلہ بھاری دل کے ساتھ کروں گا‘

    لاہور: گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل اہم ذمہ داری ہے نہیں چاہتا کہ یہ کام عجلت میں ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل اہم ذمہ داری ہے آج رات تک کا وقت ہے آئین کی پاسداری کے لیے قدم اٹھانا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھاری دل کے ساتھ کروں گا دعا ہے جو بھی فیصلہ ہو ملک و قوم کی بھلائی کے لیے ہو۔

    واضح رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی کی جانب سے بھیجی گئی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے۔

    ذرائع نے کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن تیار کرلیا گیا ہے ، وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

     

     گورنرہاؤس ذرائع کا بتانا تھا کہ گورنر پنجاب کا گرین سگنل ملتے ہی نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔ اگر نوٹیفکیشن جاری نہیں بھی ہوتا تو رات10بجےاسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔

  • اسمبلی تحلیل کے بارے میں اپنے عزم پر قائم ہیں، محمودخان

    اسمبلی تحلیل کے بارے میں اپنے عزم پر قائم ہیں، محمودخان

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کے بارے میں اپنے عزم پر قائم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جو بھی فیصلہ کریں گے، عملدرآمد ہوگا، اسمبلی تحلیل کے بارے میں اپنے عزم پر قائم ہیں۔

    اس کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے وفاقی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جانےکا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبےکے فنڈزکےحصول کےلیےسپریم کورٹ جائیں گے، حق نہیں ملاتواراکین صوبائی اسمبلی سمیت قومی اسمبلی کےسامنےدھرنادینگے۔

    وزیراعلیٰ کے پی محمودخان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمارےفنڈز اپنے ایم این ایزکو دےرہی ہے، وفاقی حکومت کے ذمہ 189 ارب روپے بقایاجات ہیں، صوبے کے حقوق لیکر رہیں گے۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس قومی فلاح و ترقی کاکوئی ایجنڈا نہیں، خیبرپختونخوا توانائی کا پیداواری صوبہ ہے لیکن صوبے کے اربوں روپے وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں، وفاق نے ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز بھی روک رکھے ہیں۔

    وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی حکومت صوبے کو دیوار سے لگانا چاہتی ہے۔

  • اپوزیشن جماعتوں کا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ

    اپوزیشن جماعتوں کا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ

    پشاور:اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کے پی اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے، اور فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جائے گی۔

    اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ انتخابات کی تیاری اور صوبے میں‌ گورنر راج سمیت دیگر آئینی آپشنز پر مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، اور اس سلسلے میں عنقریب اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر خاموش رہنے پر اتفاق کیا ہے۔

    اپوزیشن جماعتیں اس بات پر بھی متفق ہو گئی ہیں کہ خیبر پختون خوا اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے نہ تو ریکوزیشن جمع کرائی جائے گی، نہ ہی محمود خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی۔

    دوسری طرف ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد تیار ہے اور کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ہدایت کا انتظار کیا جا رہا ہے، سگنل ملتے ہی تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی، اس سلسلے میں نواز شریف آصف زرداری اور چوہدری شجاعت سے رابطے میں ہیں، مل کر فیصلہ کیا جائے گا۔

  • اسمبلی تحلیل ہونے اور فوری انتخابات پر اپوزیشن کی رائے تقسیم ہو گئی

    اسمبلی تحلیل ہونے اور فوری انتخابات پر اپوزیشن کی رائے تقسیم ہو گئی

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے اور ملک میں فوری انتخابات پر اپوزیشن کی رائے تقسیم ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی اکثریت قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر خوش ہے، کیوں کہ ن لیگ کی اکثریت فوری الیکشن کے حق میں ہے۔

    لیگی رہنما کہہ رہے ہیں کہ وہ جانتے ہیں موجودہ بحران کا حل انتخابات ہی ہیں، لیکن انھیں اب اسپیکر رولنگ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔

    تاہم دوسری طرف ذرائع نے کہا ہے کہ شہباز شریف، ہم خیال اور پیپلز پارٹی چند ماہ حکومت کے بعد انتخابات چاہتے ہیں، ایم کیو ایم اور اپوزیشن کی بلوچ جماعتیں بھی فوری الیکشن نہیں چاہتیں۔

    ادھر خیبر پختون خوا بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے نتائج پر فضل الرحمان تذبذب کا شکار ہو گئے ہیں۔