Tag: اسموکنگ

  • ذیابیطس میں سگریٹ نوشی کا انجام

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسی بیماری ہے جسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، اس لیے خوراک اور طرز زندگی (لائف اسٹائل) تبدیل کر کے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم بہت سارے شوگر کے مریض پھر بھی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے۔

    اسموکنگ یعنی سگریٹ نوشی تو ویسے بھی صحت کے لیے مضر ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسموکنگ کرتے ہیں تو اس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، اور اس صورت میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

    اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اسموکنگ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

    ٹائپ ٹو ذیابیطس

    یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    شریانوں کا سخت ہو جانا

    سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کے مریض کی دل کی شریانیں کافی سخت ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    دل سے متعلق مسائل

    کثرتِ تمباکو نوشی سے ذیابیطس کے مریضوں میں دل سے متعلق بیماروں کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے۔

    گردوں سے متعلق بیماریاں

    ذیابیطس کے دوران تمباکو نوشی سے گردوں سے متعلق بیماریاں اور انکھوں کے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔

    گلوکوز کا لیول کم یا زیادہ ہونا

    اگر آپ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو جسم میں گلوکوز کا لیول اچانک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہے، ایسے میں آپ کی حالت زیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

    البومین

    جسم میں جب البومین کا مسئلہ ہوتا ہے تو پیشاب میں البومین کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے، یہ پروٹین کی ایک قسم ہے۔ عام حالت میں سب کے پیشاب میں البومین پایا جاتا ہے لیکن گردے کی بیماری کی وجہ سے پیشاب میں البومین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اعصابی نقصان کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخموں کو بھرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے۔

  • تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر حکام کو نوٹس

    تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر حکام کو نوٹس

    لاہور: ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کی حدود میں سیگریٹ پینے اور اس کی فروخت کے خلاف درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانیں ہیں جہاں سے بہ آسانی سگریٹ مل جاتے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانوں کے باعث نوجوان نسل میں سگریٹ نوشی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق متعلقہ حکام کو اس بارے میں متعدد بار درخواستیں دی گئیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، عدالت سے استدعا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

    ہزارہ یونی ورسٹی: برقع لازمی، غیر شائستہ داڑھی رکھنے پر پابندی

    درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد جمیل نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیا، درخواست پر مزید سماعت 4 فروری کو ہوگی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں خیبر پختون خوا محکمۂ تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں میں نسوار اور تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جب کہ دسمبر 2018 میں پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دو دن قبل مانسہرہ میں ہزارہ یونی ورسٹی کی جانب سے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، طالبات میک اپ کر کے یا جینز شرٹ پہن کر یونی ورسٹی نہیں آ سکتیں، جب کہ مرد اسٹوڈنٹس لمبے بال یا داڑھی کے ساتھ اسٹائل بنا کر کلاس میں نہیں آ سکتے۔

  • تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’تمباکو نوشی اور پھیپھڑوں کی صحت‘ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پھیپھڑے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں تاہم تمباکو نوشی اس عضو کی صحت کو داؤ پر لگا دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 70 لاکھ افراد میں سے تقریباً 9 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے اسموکرز پر گناہ ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک بن جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس سے جمع شدہ آمدن شعبۂ صحت پر خرچ کی جائے گی۔

    ٹیکس کے نفاذ سے سگریٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے، وزارتِ صحت گناہ ٹیکس کے نفاذ سے متعلق مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔

    پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک بن جائے گا، خیال رہے کہ فلپائن سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں نسوار پر پابندی عائد


    وزارتِ قومی صحت میں اس معاملے پر مشاورت کا عمل جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس آمدن وزیرِ اعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت استعمال ہوگی۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس سے ہونے والی آمدن اربوں روپے میں ہوگی، سگریٹ کی فی ڈبیا پر ٹیکس کی شرح 5 تا 15 روپے زیرِ غور ہے۔

    وزارتِ قومی صحت کے مطابق ملک میں سالانہ 4 ارب سے زائد سگریٹ کی ڈبیا فروخت ہوتی ہیں، اس طرح سِن ٹیکس کی مد میں سالانہ 50 ارب روپے تک آمدن متوقع ہے۔