Tag: اسموگ

  • لاہور ہائیکورٹ: فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

    لاہور ہائیکورٹ: فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں پر 50 ہزار جرمانے کا حکم دے دیا، فیصلہ اسموگ میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے خاتمے سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں پر 50 ہزار جرمانے کا حکم دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں سے رعایت نہ کی جائے۔

    جوڈیشل ماحولیاتی کمیشن نے اس حوالے سے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروادی، رپورٹ میں کہا گیا کہ اسموگ کنٹرول کرنے کے لیے 476 انڈسٹریز اور بھٹوں کی چیکنگ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 122 یونٹس حفاظتی اقدامات کے بغیر کام کرتے پائے گئے، زائد دھواں خارج کرنے پر 170 یونٹس سیل کر دیے گئے، پی ڈی ایم اے کی ہدایات کی خلاف ورزی پر 66 مقدمات درج کیے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کارروائی کرتے ہویے ٹریفک پولیس نے 1108 گاڑیوں کو بند کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل صوبہ پنجاب میں اسموگ کے تدارک کے لیے کسانوں کو مشینیں فراہم کی گئی تھیں، کسانوں کو ہیپی سیڈر اور مشینری سبسڈیز کے ساتھ دی گئی تھیں۔

    مشیر ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ لاہور کے اطراف اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خراب فصلوں کو جلانے کی وجہ سے اسموگ کی صورتحال کا سامنا رہتا ہے۔ 90 فیصد اسموگ کے مسائل بھارت کی طرف سے ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ کا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا، فیصلہ اسموگ میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر کردہ کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے فصلوں کی باقیات جلائے جانے کے واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ لاہور کے گرد و نواح میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

    عدالت نے کہا کہ اسموگ کے تدارک میں غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسموگ کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے مگر ادارے اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات نہیں کر رہے۔ عدالت حکم دے کہ اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جائیں اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

  • دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر 71 لاکھ سے زائد کے جرمانے

    دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر 71 لاکھ سے زائد کے جرمانے

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت مضر صحت دھواں اور اسموگ کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا اور 71 لاکھ 72 ہزار کے جرمانے عائد کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ کے خدشات کے تحت مضر صحت دھواں اور اسموگ کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔

    شہر میں 71 لاکھ 72 ہزار کے جرمانے عائد کیے گئے، دھواں دینے والی 31 ہزار 669 گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کیے گئے۔

    اس حوالے سے خصوصی مہم کے تحت 241 گاڑیوں کو 2، 2 ہزار روپے کے جرمانے کیے گئے جبکہ 80 گاڑیوں کو 3 دن کے لیے تھانوں میں ضط بھی کر لیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔

  • اسموگ میں کمی کے لیے کسانوں کو نئی مشینری فراہم کی جارہی ہے: ملک امین اسلم

    اسموگ میں کمی کے لیے کسانوں کو نئی مشینری فراہم کی جارہی ہے: ملک امین اسلم

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ کسانوں کو نئی مشینری سبسڈیز کے ساتھ فراہم کی جارہی ہے، لاہور کے اطراف اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کسانوں کو وقت کی کمی کا سامنا ہے، کسانوں کو ہیپی سیڈر اور مشینری سبسڈیز کے ساتھ دی ہیں۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ لاہور کے اطراف اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خراب فصلوں کو جلانے کی وجہ سے اسموگ کی صورتحال کا سامنا رہتا ہے۔ 90 فیصد اسموگ کے مسائل بھارت کی طرف سے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ 5 ہزار کے قریب مشینیں پاکستان آجائیں، اس مشینری کے ذریعے کسانوں کا بھی فائدہ ہے، نئی مشینری کو پاکستان کی طرف سے متعارف کروائیں گے۔

    خیال رہے کہ فضائی آلودگی اور اسموگ پر قابو پانے کے لیے تجرباتی طور پر نئی مشینیں تیار کی گئی ہیں، کسان فصلوں کی باقیات کو جلانے کے بجائے نئی مشینوں سے تلف کر سکیں گے۔

    علاوہ ازیں اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں کسانوں کے لیے رائس شریڈر اور ہیپی سیڈر کی فراہمی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

  • اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    اسموگ میں کمی: پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش شروع

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت مختلف مقامات پر اینٹوں کے بھٹے بند کرنے شروع کر دیے گئے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہروں ملتان اور وہاڑی کے درمیان واقع قصبے ٹبہ سلطان پور میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے آج سے 31 دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند کردیے گئے۔

    ٹبہ سلطان پور کے مختلف علاقوں میں بند کیے جانے والے بھٹوں کی تعداد 100 سے زائد ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بندش کی خلاف ورزی کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی ہوگئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔

  • اسموگ میں کمی کے لیے سرکاری افسران سائیکل پر دفتر آنے لگے

    اسموگ میں کمی کے لیے سرکاری افسران سائیکل پر دفتر آنے لگے

    لاہور: صوبہ پنجاب کی واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کے افسران سائیکل پر سوار ہو کر دفتر پہنچنے لگے، مینیجنگ ڈائریکٹر زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ لاہور میں اسموگ کے پیش نظر واسا نے یہ اقدام کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسموگ میں کمی کے اقدامات کے تحت واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کا عملہ سائیکلوں پر دفتر پہنچنے لگا، واسا کے مینیجنگ ڈائریکٹر زاہد عزیز کی قیادت میں افسران نے سائیکلوں پر سفر کیا۔

    زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ لاہور میں اسموگ کے پیش نظر واسا نے یہ اقدام کیا ہے۔

    ایم ڈی واسا نے چند دن قبل اسموگ میں کمی کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت 31 اکتوبر کے بعد سے ہر ہفتے کے روز افسران سائیکل پر دفتر آئیں گے۔

    علاوہ ازیں 31 اکتوبر سے رواں سال کے آخر تک افسران دفاتر تک اکیلے گاڑی چلا کر نہیں آسکیں گے، ایک گاڑی کم از کم 2 افسران استعمال کریں گے، صرف خواتین افسران کو اس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    واسا نے اعلان کیا تھا کہ 16 اکتوبر کے بعد سے تمام ہیوی مشنری 2 ماہ کے لیے بند رکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    رواں برس بھی پنجاب میں اکتوبر سے دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہر میں اسموگ کی آمد سے قبل اداروں کی مشترکہ ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں کے چالان یقینی بنائے جائیں اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا تک انہیں بند رکھا جائے۔

  • موسم سرما میں اسموگ کا خدشہ، روک تھام کے لیے کارروائیاں

    موسم سرما میں اسموگ کا خدشہ، روک تھام کے لیے کارروائیاں

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ڈسکہ میں فصل کی باقیات جلانے پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، کارروائی اسموگ کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے تحت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ڈسکہ میں دھان کی فصل کی باقیات جلانے پر 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف اسموگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، کارروائی اسموگ کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے تحت کی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے زہریلی دھند یعنی اسموگ کا مسئلہ نہایت شدت اختیار کرگیا ہے، اسموگ موسم سرما میں صوبہ پنجاب کو خاص طور پر متاثر کر رہی ہے۔

    اسموگ کی وجہ سے سانس لینا دو بھر ہوجاتا ہے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد سانس کی بیماری سمیت مختلف طبی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    اسموگ کی بڑی وجہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے اور فصلوں کی باقیات کو جلانا قرار دیا گیا تھا جس کے باعث گزشتہ برس صوبے بھر میں قائم اینٹوں کے بھٹوں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں اسموگ مانیٹرنگ سیل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو فصلوں کو جلانے، فیکٹریوں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی مانیٹرنگ کرے گی۔

    اسموگ کی روک تھام کے اقدامات کے تحت فیکٹری مالکان کو بھی اینٹی سموگ پالیسی پر عمل درآمد کا پابند بنایا جارہا ہے، مقامی حکومت نے فصلوں کو جلانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں جرمانوں اور گرفتاریوں کی وارننگ دے دی ہے۔

  • محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے متعدد محکموں سے اسموگ کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر شدہ درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسموگ کی روک تھام کے لیے کابینہ اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا کہ اسموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات پر سالانہ رپورٹ دی جائے۔ اسموگ کی روک تھام کے لیے ون ونڈو سسٹم قائم کیا جائے۔

    عدالت نے متعدد محکموں سے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت کی جانب سے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ سے آلودگی کی روک تھام کے لیے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی۔

    عدالت نے کہا کہ سیف سٹی اتھارٹی پر اتنے پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دوسرے محکموں پر کیوں رقم خرچ نہیں کی جارہی؟ انسانی زندگی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں۔

    عدالت نے واسا سے بھی صاف پانی کی بابت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف واسا کہتا ہے پینے کا صاف پانی میسر نہیں، بادی النظر میں ایل ڈی اے کارکردگی دکھانے کے بجائے سویا پڑا ہے۔

    عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے محکمے اپنے قانونی نظام کو بہتر بنائیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر 13 سو درخت کاٹے گئے، فیکٹریوں کے گندے پانی سے مچھلیوں کی افزائش و نسل ختم ہو رہی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ڈینگی اسپرے سے صرف مکھیاں مر گئیں، یہ حکومتی کارکردگی ہے؟ پارکس اینڈ ہارٹی کلچرل اتھارٹی (پی ایچ اے) بتائے درختوں کی افزائش نسل کے لیے کیا اقدامات کیے؟

    پی ایچ اے کی جانب سے کہا گیا کہ کینال روڈ پر 27 ہزار درخت لگائے ہیں۔ ایک کے بدلے 10 درخت لگانا پی ایچ اے کی پالیسی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ لگائے گئے درخت کہیں دکھائی کیوں نہیں دے رہے؟

    عدالت نے متعدد محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ

    بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے، معاملے کو سنجیدہ لیا جائے، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نامزد چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے اسموگ،ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران اسموگ کے تدارک کے حوالے سے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے، معاملے کو سنجیدہ لیا جائے، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماحول دوست گاڑیوں کی ٹیکنالوجی پرعملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جا رہی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ناقص پیٹرول کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، عدالت نے شور، دھواں اور ناقص پٹرول کا معاملہ سب کمیٹی کے سامنے رکھنے کا حکم دیا۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ پلاسٹک، ربڑ جلانے کی روک تھام کا نیا قانون لایا جا رہا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درختوں کی جیو ٹیگنگ ممکن ہے، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسا ممکن ہے۔

    بعدازاں عدالت نے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

  • لاہور اسموگ: عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے

    لاہور اسموگ: عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے، کیوں نہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کو طلب کرلیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ غیر معیاری پیٹرول سلفر میں اضافے اور بیماریوں کا سبب ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کیوں نہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کو طلب کرلیا جائے۔ وعدے اور دعوے تو بہت کیے جا رہے ہیں مگر عملی اقدامات کا فقدان ہے، سڑکیں بنانے کے لیے کتنے درخت کاٹے گئے تفصیلات دی جائیں۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک انہیں نہیں بلایا جائے گا اس وقت تک کوئی ذمے داری نہیں لے گا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ پنجاب بھر میں 3 ہزار بھٹے بند کر دیے گئے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے۔ ملتان کے قریب چلتے بھٹے دیکھے ہیں عملہ بھی گواہ ہے۔ مقدمہ عدالت کی یا عملے کی مدعیت میں درج کیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ 36 محکمے اسموگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ذمے داری ایک فرد یا ادارے پر ڈالنے تک کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو طلب کیا تو کہا جائے گا ابھی تعینات ہوا ہوں، کچھ پتہ نہیں۔ اتنی جلدی تبادلے کیے جا رہے ہیں کہ کسی کو کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ شہر میں آلودگی کی بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے، دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا دی گئی ہیں۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنائی گئی لیکن عمل نہیں ہو رہا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا حکم دے۔